- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
تعارف قرآن کریم
قرآن مجید کا تعارف اللہ تعالی نے بھی کرایا اور رسول اکرمﷺنے بھی۔ نیزسلف نے بھی اصطلاحی تعریف پیش کی۔
اللہ تعالی کے نزدیک:
سورۃ الشعراء میں قرآن کریم کا تفصیلی تعارف ہے کہ یہ کس کی طرف سے ہے؟ کس کے ذریعے آیا ہے؟ کس پر نازل ہوا ہے ؟ مقصد نزول کیا ہے؟ عربی میں کیوں نازل ہوا؟
{ وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٩٢﴾ نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ ﴿١٩٣﴾ عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنذِرِينَ ﴿١٩٤﴾ بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُّبِينٍ ﴿١٩٥﴾ وَإِنَّهُ لَفِي زُبُرِ الْأَوَّلِينَ ﴿١٩٦﴾}( الشعراء:۱۹۲۔۱۹۶) ۔
بلاشبہ یہ قرآن مجید رب العالمین کا نازل کردہ ہے جسے روح الامین لے کر نازل ہوئے، آپ ﷺ کے قلب اطہر پرانہوں نے نازل کیا تاکہ آپ ﷺ متنبہ کرنے والے ہوں۔صاف عربی زبان میں ہے۔ اور بلاشبہ( اس کا ذکر) پچھلی کتب میں بھی ہے۔
سورہ القمر میں اسے آسان کتاب فرمایا:
{ وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِ فَہَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ } (القمر: ۱۷)
بلاشبہ ہم نے قرآن کریم کو آسان بنادیا ہے تو کیا کوئی ہے جو اس سے نصیحت حاصل کرنے والا ہو؟
رسول اکرم ﷺکے نزدیک:
امام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی سنن کے باب فضائل القرآن (۲۹۰۶) میں درج ذیل حدیث بیان کی ہے جس میں آپ ﷺ نے قرآن کا تعارف پیش کیا ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
خبردار رہنا! عنقریب فتنے اٹھیں گے۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ! ان سے بچا کیسے جاسکتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کی کتاب سے۔ جس میں تم سے پہلے جو کچھ ہوا اس کی خبریں ہیں اور جو بعد میں ہوگا اس کی بھی اطلاعات ہیں، جو تمہارے مابین اختلاف ہوگا اس کا فیصلہ بھی ہے۔یہ فیصل کتاب ہے مذاق وٹھٹھہ نہیں ہے۔ جو مغرور اسے چھوڑے گا اللہ تعالی اسے توڑ کر رکھ دے گا۔ جس نے اس کے علاوہ کہیں اور سے راہنمائی لی اسے اللہ بھٹکا دے گا۔یہ قرآن اللہ کی بڑی مضبوط رسی ہے اور بڑا حکیمانہ ذکر ہے۔ یہی صراط مستقیم ہے۔ یہی قرآن ہے جس سے خواہشات کبھی نہیں بہکتیں نہ ہی زبانیں لڑکھڑاتی ہیں ، علماء اس سے کبھی سیراب نہیں ہوتے اور نہ ہی یہ بار ہا پڑھنے سے پرانا لگتا ہے۔اس کے عجائب نہ ختم ہونے والے ہیں۔ یہ وہی قرآن ہے جسے سن کرجن نہ رک سکے اور پکار اٹھے: بلاشبہ ہم نے بڑا عجیب قرآن سنا ہے جو راستی کی طرف راہنمائی کرتا ہے ہم اس پر ایمان لائے( سورہ الجن) جس نے اس قرآن کے مطابق بات کہی اس نے سچ کہا اور جس نے اس کے کہے پر عمل کیا اس نے اجر پایا اور جس نے اس کے مطابق فیصلہ دیا اس نے انصاف کیا اور جس نے اس کی طرف بلایا اسے صراط مستقیم کی راہ دکھا دی گئی۔(عن علی بن ابی طالب)