• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّ‌جَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاءِ ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ ﴿٥٥﴾
یہ کیا بات ہے کہ تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت سے آتے ہو؟ (١) حق یہ ہے کہ تم بڑی ہی نادانی کر رہے ہو۔ (٢)
٥٥۔١ یہ تکرار توبیخ کے لیے ہے کہ یہ بے حیائی وہی لواطت ہے جو تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے غیر طبعی شہوت رانی کے طور پر کرتے ہو۔
٥٥۔٢ یا اس کی حرمت سے یا اس معصیت کی سزا سے تم بے خبر ہو۔ ورنہ شاید یہ کام نہ کرتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا أَخْرِ‌جُوا آلَ لُوطٍ مِّن قَرْ‌يَتِكُمْ ۖ إِنَّهُمْ أُنَاسٌ يَتَطَهَّرُ‌ونَ ﴿٥٦﴾
قوم کا جواب بجز اس کہنے کے اور کچھ نہ تھا کہ آل لوط کو اپنے شہر سے شہر بدر کر دو، یہ تو بڑے پاکباز بن رہے ہیں۔ (١)
٥٦۔١ یہ بطور طنز اور استہزاء کے کہا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
فَأَنجَيْنَاهُ وَأَهْلَهُ إِلَّا امْرَ‌أَتَهُ قَدَّرْ‌نَاهَا مِنَ الْغَابِرِ‌ينَ ﴿٥٧﴾
پس ہم نے اسے اور اس کے اہل کو بجز اس کی بیوی کے سب کو بچا لیا، اس کا اندازہ تو باقی رہ جانے والوں میں ہم لگا ہی چکے تھے۔ (١)
٥٧۔١ یعنی پہلے ہی اس کی بابت یہ اندازہ یعنی تقدیر الٰہی میں تھا کہ وہ انہی پیچھے رہ جانے والوں میں ہو گی جو عذاب سے دو چار ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَأَمْطَرْ‌نَا عَلَيْهِم مَّطَرً‌ا ۖ فَسَاءَ مَطَرُ‌ الْمُنذَرِ‌ينَ ﴿٥٨﴾
اور ان پر ایک (خاص قسم کی) بارش برسا دی، (١) پس ان دھمکائے ہوئے لوگوں پر بری بارش ہوئی۔ (۲)
٥٨۔١ ان پر جو عذاب آیا، اس کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے کہ ان کی بستیوں کو الٹ دیا گیا اور اس کے بعد ان پر تہ بتہ کنکر پتھروں کی بارش ہوئی۔
۵۸۔۲ یعنی جنہیں پیغمبروں کے ذریعے سے ڈرایا گیا اور ان پر حجت قائم کر دی گئی۔ لیکن وہ تکذیب و انکار سے باز نہیں آئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
قُلِ الْحَمْدُ لِلَّـهِ وَسَلَامٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَىٰ ۗ آللَّـهُ خَيْرٌ‌ أَمَّا يُشْرِ‌كُونَ ﴿٥٩﴾
تو کہہ دے کہ تمام تعریف اللہ ہی کے لیے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہے۔ (١) کیا اللہ تعالٰی بہتر ہے یا وہ جنہیں یہ لوگ شریک ٹھہرا رہے ہیں۔ (۲)
٥٩۔١ جن کو اللہ نے رسالت اور بندوں کی رہنمائی کے لیے چنا تاکہ لوگ صرف ایک اللہ کی عبادت کریں۔
۵۹۔۲ یہ استفہام تقریری ہے۔ یعنی اللہ ہی کی عبادت بہتر ہے کیونکہ جب خالق، رازق اور مالک وہی ہے تو عبادت کا مستحق کوئی دوسرا کیوں کر ہو سکتا ہے؟ جو نہ کسی چیز کا خالق ہے نہ رازق اور مالک۔ خیر اگرچہ تفضیل کا صیغہ ہے لیکن یہاں تفضیل کے معنی میں نہیں ہے، مطلق بہتر کے معنی میں ہے، اس لیے کہ معبودان باطلہ میں تو سرے سے کوئی خیر ہے ہی نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
پارہ 20
أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ مَّا كَانَ لَكُمْ أَن تُنبِتُوا شَجَرَ‌هَا ۗ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللَّـهِ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ ﴿٦٠﴾
بھلا بتاؤ؟ کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا؟ کس نے آسمان سے بارش برسائی؟ پھر اس سے ہرے بھرے بارونق باغات اگا دیئے؟ ان باغوں کے درختوں کو تم ہرگز نہ اگا سکتے، (۱) کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟ (۲) بلکہ یہ لوگ ہٹ جاتے ہیں (۳) (سیدھی راہ سے)
٦٠۔۱ یہاں سے پچھلے جملے کی تشریح اور اس کے دلائل دئیے جا رہے ہیں کہ وہی اللہ پیدائش، رزق اور تدبیر وغیرہ میں متفرد ہے۔ کوئی اس کا شریک نہیں ہے۔ فرمایا آسمانوں کو اتنی بلندی اور خوبصورتی کے ساتھ بنانے والا، ان میں درخشاں کواکب، روشن ستارے اور گردش کرنے والے افلاک بنانے والا۔ اسی طرح زمین اور اس میں پہاڑ، نہریں، چشمے، سمندر، اشجار کھیتیاں اور انواع و اقسام کے طیور و حیوانات وغیرہ پیدا کرنے والا اور آسمان سے بارش برسا کر اس کے ذریعے سے بارونق باغات اگانے والا کون ہے؟ کیا تم میں سے کوئی ایسا ہے جو زمین سے درخت ہی اگا کر دکھا دے؟ ان سب کے جواب میں مشرکین بھی کہتے اور اعتراف کرتے تھے کہ یہ سب کچھ کرنے والا اللہ تعالٰی ہے، جیسا کہ قرآن میں دوسرے مقام پر ہے۔ (مثلا سورۃ العنکبوت:63)
٦٠۔۲ یعنی ان سب حقیقتوں کے باوجود کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی ہستی ایسی ہے، جو عبادت کے لائق ہو؟ یا جس نے ان میں سے کسی چیز کو پیدا کیا ہو؟ یعنی کوئی ایسا نہیں جس نے کچھ بنایا ہو یا عبادت کے لائق ہو۔ امن کا ان آیات میں مفہوم یہ ہے کہ کیا وہ ذات جو ان تمام چیزوں کو بنانے والی ہے، اس شخص کی طرح ہے جو ان میں سے کسی چیز پر قادر نہیں؟ (ابن کثیر)
٦٠۔۳ اس کا دوسرا ترجمہ ہے کہ وہ لوگ اللہ کا ہمسر اور نظیر ٹھہراتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
أَمَّن جَعَلَ الْأَرْ‌ضَ قَرَ‌ارً‌ا وَجَعَلَ خِلَالَهَا أَنْهَارً‌ا وَجَعَلَ لَهَا رَ‌وَاسِيَ وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَ‌يْنِ حَاجِزًا ۗ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللَّـهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُ‌هُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٦١﴾
کیا وہ جس نے زمین کو قرار گاہ بنایا (١) اور اس کے درمیان نہریں جاری کر دیں اور اس کے لیے پہاڑ بنائے اور دو سمندروں کے درمیان روک بنا دی (٢) کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟ بلکہ ان میں سے اکثر کچھ جانتے ہی نہیں۔
٦١۔١ یعنی ساکن اور ثابت، نہ ہلتی ہے، نہ ڈولتی ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو زمین پر رہنا ممکن ہی نہ ہوتا۔ زمین پر بڑے بڑے پہاڑ بنانے کا مقصد بھی زمین کو حرکت کرنے سے اور ڈولنے سے روکنا ہی ہے۔
٦١۔٢ اس کی تشریح کے لئے دیکھیں سورۃ الفرقان،53 کا حاشیہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
أَمَّن يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ‌ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْ‌ضِ ۗ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللَّـهِ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُ‌ونَ ﴿٦٢﴾
بے کس کی پکار کو جب کہ وہ پکارے، کون قبول کر کے سختی کو دور کر دیتا ہے؟ (١) اور تمہیں زمین کا خلیفہ بنانا ہے، (٢) کیا اللہ تعالٰی کے ساتھ اور معبود ہے؟ تم بہت کم نصیحت و عبرت حاصل کرتے ہو۔
٦٢۔١ یعنی وہی اللہ ہے جسے شدائد کے وقت پکارا جاتا اور مصیبتوں کے وقت جس سے امیدیں وابستہ کی جاتی ہیں مُضْطَرَّ‌ (لاچار) اس کی طرف رجوع کرتا اور برائی کو وہی دور کرتا ہے۔ مزید ملاحظہ ہو سورۃ الاسراء، ٦٧ اور سورہ النمل،٥٣۔
٦٢۔٢ یعنی ایک امت کے بعد دوسری امت، ایک قوم کے بعد دوسری قوم اور ایک نسل کے بعد دوسری نسل پیدا کرتا ہے۔ ورنہ اگر وہ سب کو ایک ہی وقت میں وجود بخش دیتا تو زمین بھی تنگ دامانی کا شکوہ کرتی، اکتساب معیشت میں بھی دشواریاں پیدا ہوتیں اور یہ سب ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے میں ہی مصروف و سرگرداں رہتے۔ یعنی یکے بعد دیگرے انسانوں کو پیدا کرنا اور ایک کو دوسرے کا جانشین بنانا، یہ بھی اس کی کمال مہربانی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
أَمَّن يَهْدِيكُمْ فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ‌ وَالْبَحْرِ‌ وَمَن يُرْ‌سِلُ الرِّ‌يَاحَ بُشْرً‌ا بَيْنَ يَدَيْ رَ‌حْمَتِهِ ۗ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللَّـهِ ۚ تَعَالَى اللَّـهُ عَمَّا يُشْرِ‌كُونَ ﴿٦٣﴾
کیا وہ جو تمہیں خشکی اور تری کی تاریکیوں میں راہ دکھاتا ہے (١) اور جو اپنی رحمت سے پہلے ہی خوشخبریاں دینے والی ہوائیں چلاتا ہے، (٢) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے جنہیں یہ شریک کرتے ہیں ان سب سے اللہ بلند و بالا تر ہے۔
٦٣۔١ یعنی آسمانوں پر ستاروں کو درخشانی عطا کرنے والا کون ہے؟ جن سے تم تاریکیوں میں راہ پاتے ہو۔ پہاڑوں اور وادیوں کا پیدا کرنے والا کون ہے جو ایک دوسرے کے لیے سرحدوں کا کام بھی دیتے ہیں اور راستوں کی نشان دہی کا بھی۔
٦٣۔٢ یعنی بارش سے پہلے ٹھنڈی ہوائیں، جو بارش کی پیامبر ہی نہیں ہوتیں، بلکہ ان سے خشک سالی کے مارے ہوئے لوگوں میں خوشی کی لہر بھی دوڑ جاتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
أَمَّن يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَمَن يَرْ‌زُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْ‌ضِ ۗ أَإِلَـٰهٌ مَّعَ اللَّـهِ ۚ قُلْ هَاتُوا بُرْ‌هَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿٦٤﴾
کیا وہ جو مخلوق کی اول دفعہ پیدائش کرتا ہے پھر اسے لوٹائے گا (١) اور جو تمہیں آسمان اور زمین سے روزیاں دے رہا ہے، (٢) کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے کہہ دیجئے کہ اگر سچے ہو تو اپنی دلیل لاؤ۔
٦٤۔١ یعنی قیامت والے دن تمہیں دوبارہ زندگی عطا فرمائے گا۔
٦٤۔٢ یعنی آسمان سے بارش نازل فرما کر، زمین سے اس کے مخفی خزانے (غلہ جات اور میوے) پیدا فرماتا ہے اور یوں آسمان و زمین کی برکتوں کے دروازے کھول دیتا ہے۔
 
Top