• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
فَلَوْلَا نَصَرَ‌هُمُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّـهِ قُرْ‌بَانًا آلِهَةً ۖ بَلْ ضَلُّوا عَنْهُمْ ۚ وَذَٰلِكَ إِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوا يَفْتَرُ‌ونَ ﴿٢٨﴾
پس قرب الٰہی حاصل کرنے کے لئے انہوں نے اللہ کے سوا جن جن کو اپنا معبود بنا رکھا تھا انہوں نے ان کی مدد کیوں نہ کی؟ بلکہ وہ تو ان سے کھو گئے، بلکہ دراصل یہ محض جھوٹ اور بالکل بہتان تھا۔ (۱)
۲۸۔۱ یعنی جن معبودوں کو وہ تقرب الہی کا ذریعہ سمجھتے تھے انہوں نے ان کی کوئی مدد نہیں کی بلکہ وہ اس موقعے پر آئے ہی نہیں بلکہ گم رہے اس سے بھی معلوم ہوا کہ مشرکین مکہ بتوں کو الہ نہیں سمجھتے تھے بلکہ انہیں بارگاہ الہی میں قرب کا ذریعہ اور وسیلہ سمجھتے تھے اللہ نے اس وسیلے کو یہاں افک اور افتراء قرار دے کر واضح فرما دیا کہ یہ ناجائز اور حرام ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَإِذْ صَرَ‌فْنَا إِلَيْكَ نَفَرً‌ا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْ‌آنَ فَلَمَّا حَضَرُ‌وهُ قَالُوا أَنصِتُوا ۖ فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَىٰ قَوْمِهِم مُّنذِرِ‌ينَ ﴿٢٩﴾
اور یاد کرو! جبکہ ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو تیری طرف متوجہ کیا کہ وہ قرآن سنیں، پس جب (نبی کے) پاس پہنچ گئے تو (ایک دوسرے سے) کہنے لگے خاموش ہو جاؤ (١) پھر جب پڑھ کر ختم ہوگیا (٢) تو اپنی قوم کو خبردار کرنے کے لئے واپس لوٹ گئے۔
٢٩۔١ صحیح مسلم کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ مکہ کے قریب نخلہ وادی میں پیش آیا، جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحاب اکرام کو فجر کی نماز پڑھا رہے تھے۔ جنوں کو تجسس تھا کہ آسمان پر ہم پر بہت زیادہ سختی کر دی گئی ہے اب ہمارا وہاں جانا تقریبًا ناممکن بنا دیا گیا ہے، کوئی بہت ہی اہم واقعہ رونما ہوا ہے جس کے نتیجے میں ایسا ہوا ہے۔ چنانچہ مشرق و مغرب کے مختلف اطراف میں جنوں کی ٹولیاں واقعے کا سراغ لگانے کے لئے پھیل گئیں ان میں سے ایک ٹو لی نے یہ قرآن سنا اور یہ بات سمجھ لی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا یہ واقعہ ہی ہم پر آسمان کی بندش کا سبب ہے اور جنوں کی یہ ٹولی آپ پر ایمان لے آئی اور جا کر اپنی قوم کو بھی بتلایا (مسلم بخاری) (صحیح بخاری)۔ میں بھی بعض باتوں کا تذکرہ ہے کتاب مناقب الانصار باب ذکر الجن بعض دیگر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے بعد آپ جنوں کی دعوت پر ان کے ہاں بھی تشریف لے گئے اور انہیں جا کر اللہ کا پیغام سنایا اور متعدد مرتبہ جنوں کا وفد آپ کی خدمت میں بھی حاضر ہوا (فتح الباری، تفسیر ابن کثیر)
٢٩۔٢ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے تلاوت قرآن ختم ہو گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
قَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا كِتَابًا أُنزِلَ مِن بَعْدِ مُوسَىٰ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ وَإِلَىٰ طَرِ‌يقٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿٣٠﴾
کہنے لگے اے ہماری قوم! ہم نے یقیناً وہ کتاب سنی ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد نازل کی گئی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے جو سچے دین کی اور راہ راست کی رہنمائی کرتی ہے۔
يَا قَوْمَنَا أَجِيبُوا دَاعِيَ اللَّـهِ وَآمِنُوا بِهِ يَغْفِرْ‌ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُجِرْ‌كُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣١﴾
اے ہماری قوم! اللہ کے بلانے والے کا کہا مانو، اس پر ایمان لاؤ (١) تو اللہ تمہارے تمام گناہ بخش دے گا اور تمہیں المناک سزا سے پناہ دے گا (۲)
٣١۔١ یہ جنوں نے اپنی قوم کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان لانے کی دعوت دی اس سے قبل قرآن کریم کے متعلق بتلایا کہ یہ تورات کے بعد ایک اور آسمانی کتاب ہے جو سچے دین اور صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔
۳۱۔۲یہ ایمان لانے کے وہ فائدے بتلائے جو آخرت میں انہیں حاصل ہوں گے من ذنوبکم میں من تبعیض کے لیے ہے یعنی بعض گناہ معاف فرما دے گا اور یہ وہ گناہ ہوں گے جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہوگا کیونکہ حقوق العباد معاف نہیں ہوں گے یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ ثواب وعقاب اور اوامر ونواہی میں جنات کے لیے بھی وہی حکم ہے جو انسانوں کے لیے ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَمَن لَّا يُجِبْ دَاعِيَ اللَّـهِ فَلَيْسَ بِمُعْجِزٍ فِي الْأَرْ‌ضِ وَلَيْسَ لَهُ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءُ ۚ أُولَـٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿٣٢﴾
اور جو شخص اللہ کے بلانے والے کا کہا نہ مانے گا پس وہ زمین میں کہیں (بھاگ کر اللہ کو) عاجز نہیں کر سکتا (۱) اور نہ اللہ کے سوا اور کوئی مددگار ہوں گے (۲) یہ لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔
۳۲۔۱ یعنی ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ زمین کی وسعتوں میں اس طرح گم ہو جائے کہ اللہ کی گرفت میں نہ آ سکے ۔
۔۳۲۔١ جو اسے اللہ کے عذاب سے بچا لیں۔ مطلب یہ ہوا کہ نہ وہ خود اللہ کی گرفت سے بچنے پر قادر ہے اور نہ کسی دوسرے کی مدد سے ایسا ممکن ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
أَوَلَمْ يَرَ‌وْا أَنَّ اللَّـهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ‌ عَلَىٰ أَن يُحْيِيَ الْمَوْتَىٰ ۚ بَلَىٰ إِنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ‌ ﴿٣٣﴾
کیا وہ نہیں دیکھتے کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور ان کے پیدا کرنے سے وہ نہ تھکا، وہ یقیناً ہرچیز پر قادر ہے (١)
٣٣۔١ جو اللہ آسمان اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے، جن کی وسعت و بےکرانی کی انتہا نہیں ہے وہ ان کو بنا کر تھکا بھی نہیں۔ کیا وہ مردوں کو دوبارہ زندہ نہیں کر سکتا؟ یقینا کر سکتا ہے۔ اس لیے کہ وہ علی کل شیء قدیر کی صفت سے متصف ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَيَوْمَ يُعْرَ‌ضُ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا عَلَى النَّارِ‌ أَلَيْسَ هَـٰذَا بِالْحَقِّ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَرَ‌بِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُ‌ونَ ﴿٣٤﴾
وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا جس دن جہنم کے سامنے لائے جائیں گے (اور ان سے کہا جائے گا کہ) کیا یہ حق نہیں ہے؟ تو جواب دیں گے کہ ہاں قسم ہے (۱) ہمارے رب کی (حق ہے) (اللہ) فرمائے گا اب اپنے کفر کے بدلے عذاب کا مزہ چکھو (۲)۔
۳٤۔۱ وہاں اعتراف ہی نہیں کریں گے بلکہ اپنے اس اعتراف پر قسم کھا کر اسے مؤکد کریں گے لیکن اس وقت کا یہ اعتراف بےفائدہ ہے کیونکہ مشاہدے کے بعد اعتراف کی کیا حثیت ہو سکتی ہے آنکھوں سے دیکھ لینے کے بعد اعتراف نہیں تو کیا انکار کریں گے ۔
٣٤۔۲ اس لئے کہ جب ماننے کا وقت تھا، اس وقت مانا نہیں، یہ عذاب اسی کفر کا بدلہ ہے، جو اب تمہیں بھگتنا ہی بھگتنا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
فَاصْبِرْ‌ كَمَا صَبَرَ‌ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّ‌سُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّهُمْ ۚ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَ‌وْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّن نَّهَارٍ‌ ۚ بَلَاغٌ ۚ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ ﴿٣٥﴾
پس (اے پیغمبر !) تم ایسا صبر کرو جیسا صبر عالی ہمت رسولوں نے کیا اور ان کے لئے عذاب طلب کرنے میں جلدی نہ کرو (١) یہ جس دن اس عذاب کو دیکھ لیں گے جس کا وعدہ دیئے جاتے ہیں تو (یہ معلوم ہونے لگے گا کہ دن کی ایک گھڑی ہی دنیا میں) ٹھہرے تھے (۲) یہ ہے پیغام پہنچا (۳) دینا، پس بدکاروں کے سوا کوئی ہلاک نہ کیا جائے گا۔ (٤)
٣٥۔١ یہ کفار مکہ کے رویے کے مقابلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی جا رہی ہے اور صبر کرنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔
۳۵۔۲ قیامت کا ہولناک عذاب دیکھنے کے بعد انہیں دنیا کی زندگی ایسے ہی معلوم ہوگی جیسے دن کی صرف ایک گھڑی یہاں گزار کر گئے ہیں ۔
۳۵۔۳یہ مبتدا محذوف کی خبر ہے ای ہذا الذی وعظتھم بہ بلاغ یہ وہ نصحیت یا پیغام ہے جس کا پہچانا تیرا کام ہے ۔
۳۵۔٤ اس آیت میں بھی اہل ایمان کے لیے خوشخبری اور حوصلہ افزائی ہے کہ ہلاکت اخروی صرف ان لوگوں کا حصہ ہے جو اللہ کے نافرمان اور اس کی حدود پامال کرنے والے ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
سورة محمد

(سورة محمد ۔ سورہ نمبر ٤۷ ۔ تعداد آیات ۳۸)​
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
الَّذِينَ كَفَرُ‌وا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّـهِ أَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ ﴿١﴾
جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا (١) اللہ نے ان کے اعمال برباد کر دیئے۔ (۲)
١۔١ بعض نے اس سے مراد کفار قریش اور بعض نے اہل کتاب لئے ہیں۔ لیکن یہ عام ہے ان کے ساتھ سارے ہی کفار اس میں داخل ہیں۔
۱۔۲ اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جو سازشیں کیں اللہ نے انہیں ناکام بنا دیا اور انہی پر ان کو الٹ دیا دوسرا مطلب ہے کہ ان میں جو بعض مکارم اخلاق پائے جاتے تھے مثلا صلہ رحمی قیدیوں کو آزاد کرنا مہمان نوازی وغیرہ یا خانہ کعبہ اور حجاج کی خدمت ان کا کوئی صلہ انہیں آخرت میں نہیں ملے گا۔ کیونکہ ایمان کے بغیر اعمال پر اجر و ثواب مرتب نہیں ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَآمَنُوا بِمَا نُزِّلَ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الْحَقُّ مِن رَّ‌بِّهِمْ ۙ كَفَّرَ‌ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَأَصْلَحَ بَالَهُمْ ﴿٢﴾
اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اس پر بھی ایمان لائے جو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پر اتاری گئی (١) ہے اور دراصل ان کے رب کی طرف سے سچا (دین) بھی وہی ہے، اللہ نے ان کے گناہ دور کر دیئے (۲) اور ان کے حال کی اصلاح کر دی۔ (۳)
٢۔١ ایمان میں اگرچہ وحی محمدی یعنی قرآن پاک پر ایمان لانا بھی شامل ہے لیکن اس کی اہمیت اور شرف کو مزید واضح اور نمایاں کرنے کے لئے اس کا علیحدہ ذکر فرمایا۔
۲۔۲ یعنی ایمان لانے سے قبل کی غلطیاں اور کوتاہیاں معاف فرما دیں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی فرمان ہے کہ اسلام ماقبل کے سارے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ (صحیح الجامع الصغیر الالبانی)
۲۔۳ بالھم کے معنی امرھم شانھم حالھم یہ سب متقارب المعنی ہیں مطلب ہے کہ انہیں معاصی سے بچا کر رشد و خیر کی راہ پر لگا دیا ایک مومن کے لیے اصلاح حال کی یہی سب سے بہتر صورت ہے یہ مطلب نہیں ہے کہ مال و دولت کے ذریعے سے ان کی حالت درست کر دی کیونکہ ہر مومن کو مال ملتا بھی نہیں علاوہ ازیں محض دنیاوی مال اصلاح احوال کا یقینی ذریعہ بھی نہیں بلکہ اس سے فساد احوال کا زیادہ امکان ہے اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرت مال کو پسند نہیں فرمایا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ذَٰلِكَ بِأَنَّ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا اتَّبَعُوا الْبَاطِلَ وَأَنَّ الَّذِينَ آمَنُوا اتَّبَعُوا الْحَقَّ مِن رَّ‌بِّهِمْ ۚ كَذَٰلِكَ يَضْرِ‌بُ اللَّـهُ لِلنَّاسِ أَمْثَالَهُمْ ﴿٣﴾
یہ اس لئے کہ (۱) کافروں نے باطل کی پیروی کی اور مومنوں نے اس دین حق کی اتباع کی جو ان کے اللہ کی طرف ہے، اللہ تعالٰی لوگوں کو ان کے احوال اسی طرح بتاتا ہے (۲)۔
۳۔۱ ذلک یہ مبتدا ہے یا خبر ہے مبتدا محذوف کی ای الامر ذلک یہ اشارہ ہے ان وعیدوں کی طرف جو کافروں اور مومنوں کے لیے بیان ہوئے۔
٣۔۲تاکہ لوگ اس انجام سے بچیں جو کافروں کا مقدر ہے اور وہ راہ حق اپنائیں جس پر چل کر ایمان والے فلاح ابدی سے ہمکنار ہونگے۔
 
Top