• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفسیر احسن البیان (تفسیر مکی)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَالْيَوْمِ الْمَوْعُودِ ﴿٢﴾
وعدہ کئے ہوئے دن کی قسم! (١)
٢۔١ اس سے مراد قیامت کا دن ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ ﴿٣﴾
حاضر ہونے والے اور حاضر کئے گئے کی قسم (١)
٣۔١ شَاھْدٍ اور مَشْھُوْدِ کی تفسیر میں بہت اختلاف ہے، امام شوکانی نے احادیث و آثار کی بنیاد پر کہا ہے کہ شاہد سے مراد جمعہ کا دن ہے، اس دن جس نے جو بھی عمل کیا ہوگا یہ قیامت کے دن اس کی گواہی دے گا، اور مشہود سے عرفہ (٩ ذوالحجہ) کا دن ہے جہاں لوگ حج کے لئے جمع اور حاضر ہوتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
قُتِلَ أَصْحَابُ الْأُخْدُودِ ﴿٤﴾
(کہ) خندقوں والے ہلاک کئے گئے (١)
٤۔١ یعنی جن لوگوں نے خندقیں کھود کر اس میں رب کے ماننے والوں کو ہلاک کیا، ان کے لئے ہلاکت اور بربادی ہے قتل بمعنی لعن۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
النَّارِ‌ ذَاتِ الْوَقُودِ ﴿٥﴾
وہ ایک آگ تھی ایندھن والی (١)
٥۔١ یہ خندقیں کیا تھیں؟ ایندھن والی آگ تھیں، جو اہل ایمان کو اس میں جھونکنے کے لئے دہکائی گئی تھی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
إِذْ هُمْ عَلَيْهَا قُعُودٌ ﴿٦﴾
جبکہ وہ لوگ اس کے آس پاس بیٹھے تھے (١)
٦۔١ کافر بادشاہ یا اسکے کارندے، آگ کے کنارے بیٹھے اہل ایمان کے جلنے کا تماشہ دیکھ رہے تھے، جیسا کہ اگلی آیت میں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَهُمْ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ بِالْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌ ﴿٧﴾
اور مسلمانوں کے ساتھ جو کر رہے تھے اس کو اپنے سامنے دیکھ رہے تھے۔
وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّـهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ ﴿٨﴾
یہ لوگ ان مسلمانوں (کے کسی اور گناہ) کا بدلہ نہیں لے رہے تھے، سوائے اس کے کہ وہ اللہ غالب لائق حمد کی ذات پر ایمان لائے تھے (١)
٨۔١ یعنی ان لوگوں کا جرم، جنہیں آگ میں جھونکا جا رہا تھا، یہ تھا کہ وہ اللہ غالب پر ایمان لائے تھے، اس واقع کی تفصیل جو صحیح احادیث سے ثابت ہے، مختصراً اگلے صفحہ پر ملاحظہ فرمائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ ۚ وَاللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ ﴿٩﴾
جس کے لئے آسمان و زمین کا ملک ہے۔ اور اللہ تعالٰی کے سامنے ہے ہر چیز۔
واقعہ اصحاب الا خدود :گزشتہ زمانے میں ایک بادشاہ کا جادوگر اور کاہن تھا، جب وہ کاہن بوڑھا ہوگیا تو اس نے بادشاہ سے کہا کہ مجھے ایک ذہین لڑکا دو، جسے میں یہ علم سکھا دوں، چنانچہ بادشاہ نے ایک سمجھدار لڑکا تلاش کر کے اس کے سپرد کر دیا۔ لڑکے کے راستے میں ایک راہب کا بھی مکان تھا، یہ لڑکا آتے جاتے اس کے پاس بھی بیٹھتا اور اس کی باتیں سنتا، جو اسے اچھی لگتیں، اسی طرح سلسلہ چلتا رہا، ایک مرتبہ یہ لڑکا جا رہا تھا کہ راستے میں ایک بہت بڑے جانور (شیر یا سانپ وغیرہ) نے لوگوں کا راستہ روک رکھا تھا، لڑکے نے سوچا، آج میں پتہ کرتا ہوں کہ جادوگر صحیح ہے یا راہب؟ اس نے ایک پتھر پکڑا اور کہا اے اللہ، اگر راہب کا معاملہ، تیرے نزدیک جادوگر کے معاملے سے بہتر اور پسندیدہ ہے تو اس جانور کو مار دے، تاکہ لوگوں کی آمد و رفت جاری ہو جائے یہ کہہ کر اس نے پتھر مارا اور وہ جانور مر گیا۔ لڑکے نے جا کر یہ واقعہ راہب کو بتایا راہب نے کہا، بیٹے! اب تم فضل و کمال کو پہنچ گئے ہو اور تمہاری آزمائش شروع ہونے والی ہے۔ لیکن اس دور آزمائش میں میرا نام ظاہر نہ کرنا، یہ لڑکا مادر زاد اندھے، برص اور دیگر بیماریوں کا علاج بھی کرتا تھا لیکن ایمان باللہ کی شرط پر، اسی شرط پر اس نے بادشاہ کے ایک نابینا مصاحب کی آنکھیں بھی اللہ سے دعا کر کے صحیح کر دیں۔ یہ لڑکا یہی کہتا تھا کہ اگر تم ایمان لے آؤ گے تو میں اللہ سے دعا کروں گا، وہ شفا عطا فرما دے گا، چنانچہ اس کی دعا سے اللہ شفا یاب فرما دیتا، یہ خبر بادشاہ تک پہنچی تو وہ بہت پریشان ہوا، بعض اہل ایمان کو قتل کرا دیا۔ اس لڑکے کے بارے میں اس نے چند آدمیوں کو کہا کہ اسے پہاڑ کی چوٹی پر لے جا کر نیچے پھینک دو، اس نے اللہ سے دعا کی پہاڑ میں لرزش پیدا ہوئی جس سے وہ سب مر گئے اور اللہ نے اسے بچا لیا۔ بادشاہ نے اسے دوسرے آدمیوں کے سپرد کر کے کہ کہا کہ ایک کشتی میں بٹھا کر سمندر کے بیچ لے جا کر اسے پھینک دو، وہاں بھی اس کی دعا سے کشتی الٹ گئی، جس سے وہ سب غرق ہوگئے اور یہ بچ گیا۔ اس لڑکے نے بادشاہ سے کہا، اگر تو مجھے ہلاک کرنا چاہتا ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ ایک کھلے میدان میں لوگوں کو جمع کرو اور بِسْمِ اللہ رَبِّ الْغُلامِ کہہ کر مجھے تیر مار، بادشاہ نے ایسے ہی کیا جس سے وہ لڑکا مر گیا لیکن سارے لوگ پکار اٹھے، کہ ہم اس لڑکے کے رب پر ایمان لائے، بادشاہ اور زیادہ پریشان ہوگیا۔ چنانچہ اس نے خندقیں کھدوائیں اور اس میں آگ جلوائی اور حکم دیا کہ جو ایمان سے انحراف نہ کرے اس کو آگ میں پھینک دو، اس طرح ایماندار آتے رہے اور آگ کے حوالے ہوتے رہے، حتیٰ کہ ایک عورت آئی، جس کے ساتھ ایک بچہ تھا وہ ذرا ٹھٹھکی، تو بچہ بول پڑا، اماں صبر کر تو حق پر ہے (صحیح مسلم) امام ابن کثیر نے اور بھی بعض واقعات نقل کئے ہیں جو اس سے مختلف ہیں اور کہا ہے، ممکن ہے اس قسم کے متعدد واقعات مختلف جگہوں پر ہوئے ہوں (تفصیل کے لئے دیکھئے تفسیر ابن کثیر)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِ‌يقِ ﴿١٠﴾
بیشک جن لوگوں نے مسلمان مردوں اور عورتوں کو ستایا پھر توبہ (بھی) نہ کی تو ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور جلنے کا عذاب ہے۔
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِ‌ي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ‌ ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِيرُ‌ ﴿١١﴾
بیشک ایمان قبول کرنے والوں اور نیک کام کرنے والوں کے لئے وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔
إِنَّ بَطْشَ رَ‌بِّكَ لَشَدِيدٌ ﴿١٢﴾
یقیناً تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے۔ (۱)
۱۲۔۱یعنی جب وہ اپنے ان دشمنوں کی گرفت پر آئے جو اس کے رسولوں کی تکذیب کرتے اور اس کے حکموں کی مخالفت کرتے ہیں تو پھر اس کی گرفت سے انہیں کوئی نہیں بچا سکتا
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
إِنَّهُ هُوَ يُبْدِئُ وَيُعِيدُ ﴿١٣﴾
وہی پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے وہی دوبارہ پیدا کرے گا۔ (۱)
۱۳۔۱یعنی وہی اپنی قوت اور قدرت کاملہ سے پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے اور پھر قیامت والے دن دوبارہ انہیں اسی طرح پیدا کرے گا جس طرح اس نے پہلی مرتبہ پیدا کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وَهُوَ الْغَفُورُ‌ الْوَدُودُ ﴿١٤﴾
وہ بڑا بخشش کرنے والا اور بہت محبت کرنے والا ہے۔
ذُو الْعَرْ‌شِ الْمَجِيدُ ﴿١٥﴾
عرش کا مالک عظمت والا ہے۔ (۱)
۱۵۔۱یعنی تمام مخلوقات سے معظم اور بلند ہے اور عرش، جو سب سے اوپر ہے وہ اس کا مستقر ہے جیسا کہ صحابہ و تابعین اور محدثین کا عقیدہ ہے۔ المجید صاحب فضل و کرم۔
 
Top