• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقویۃالایمان کے دفاع کا جائزہ

شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
طالب نور صاحب کے شبہات کاازلہ
اہلحدیث حضرات کے ایک مولوی جناب ابو عبداللہ شعیب کا ایک مضمون نظر سے گزرا جس میں انہوں نے تقویۃ الایمان کی ایک عبارت کا دفاع کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ذیل کے مضمون میں ان کے شبہات کا ازالہ کیا جا رہا ہے اللہ سے دعا ہے کہ قرآن و سنت کا فہم عطا فرمائے۔
مولوی اسماعیل صاحب لکھتے ہیں
’’ہر مخلوق بڑاہو یا چھوٹا اﷲ کی شان کے آگے چمار سے بھی ذلیل ہے۔
( تقویتہ الایمان مع تذکر الاخوان‘صفحہ ۲۰)
اس پر علمائے اہلسنت نے اعتراض کیا کہ اس عبارت میں انبیا و اولیا کو چمار سے بھی ذلیل کہا گیا ہے یعنی چمار اتنا ذلیل نہیں جس قدر اللہ کے نزدیک انبیا و اولیا ذلیل ہیں۔(عبارات اکابر کا تنقیدی جائزہ ،الحق و مبین،ظفر السلام ،تعارف علمائے دیوبند)
ا۔اس اعتراض کے جواب میںیہ کہا گیا کہ یہ عبارت عمومی ہے اور بریلویوں کویہ بات مسلم ہے کہ عمومی طور پر کہنا اور بات ہے اور خصوصی طور پر کہنا اور بات۔
الجواب۔یہ جناب کی غلط فہمی ہے کہ یہ عبارت عمومی ہے اسماعیل دہلوی صاحب کی عبارت میں عموم نہیں بلکہ تخصیص ہے ۔تقویتہ الایمان کی عبارت میں موجود چھوٹی بڑی مخلوق کا تعین خود اسماعیل دہلوی اور علماء وہابیہ دیوبندئیہ کی کتب سے ثابت ہے ۔اور انہوں نے خود چھوٹی مخلوق سے مراد عام لوگوں کو لیا اور بڑی مخلوق سے مراد انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اور اولیاء عظام رحمۃ اللہ علیہم اجمین کو لیا ۔
*دہلوی صاحب کہتے ہے کہ ’’اور یقین جان لینا چاہیے کہ ہر مخلوق بڑا ہو یا چھوٹا وہ اللہ کی شان کے آگے چمار سے بھی ذلیل ہے ۔
( تقویتہ الایمان مع تذکیر الاخوان صفحہ ۲۵ )
اور مزید آگئے جا کر بلکل دو ٹوک لفظوں میں انبیاء و اولیاء کا نام لیکر ان کا تقابل ذرہ نا چیز سے کرتے ہوئے انہیں ذرہ نا چیز سے بھی کم تر قرار دیا چنانچہ کہتے ہیں کہ
’’اللہ کی شان بہت بڑی ہے کہ سب انبیاء و اولیاء اس کے رو برو ایک ذرہ نا چیز سے بھی کم تر ہیں‘‘
(تقویتہ الایمان مع تذکیر الاخوان۵۳)
معاذ اللہ عزوجل ۔لہذا اس سے واضح ہو گیا کہ دہلوی صاحب نے انبیاء کرام کرام علہیم الصلوۃ السلام و اولیاء عظام رحمۃ اللہ علیہم اجمین ہی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ایسی عبارات میں شامل رکھا۔

(۔۔۔تقویتہ الایمان میں چھوٹی بڑی مخلوقات کی تقسیم۔۔۔)
پھر آپ مزید اس بات کی خوب تحقیق کر سکتے ہیں کہ شاہ اسماعیل دہلوی نے اپنی کتاب تقویتہ الایمان میں مخلوقات کو صرف اور صرف دو اقسام ہی میں تقسیم کیا ہے
(1)ایک چھوٹی مخلوق (2)اور دوسری بڑی مخلوق۔
چھوٹی مخلوقات سے تو اسماعیل دہلوی نے عام لوگوں کو مراد لیالیکن بڑی مخلوق سے مراد انبیاء کرام علہیم الصلوۃ السلام و اولیاء عظام رحمۃ اللہ علیہم اجمینکو لیا۔
*شاہ صاحب کہتے ہیں کہ ’’انبیاء و اولیاء کو جو اللہ نے سب لوگوں سے بڑا بنایا ہے‘‘ ( تقویتہ الایمان مع تذکیر الاخوان صفحہ ۳۲)
اس سے روز روشن کی طرح واضح ہو گیا کہ انبیاء کرام علہیم الصلوۃ السلام و اولیاء عظام رحمۃ اللہ علیہم اجمین کو اسماعیل دہلوی بڑے لوگ یعنی بڑی مخلوق مانتیہیں ۔
*پھر کہتے ہیں کہ’’جیسا ہر قوم کا چودھری اور گاؤں کا زمیندار سوا ن معنوں کر ہر پیغمبر اپنی امت کا سردار ہے۔۔۔یہ بڑے لوگ اول اللہ کے حکم پر آپ قائم ہوتے ہیں اور پیچھے اپنے چھوٹوں کو سیکھاتے ہیں‘‘
( تقویتہ الایمان مع تذکیر الاخوان صفحہ ۵۹)
پتہ چلا کہ دہلوی نے تقویتہ الایمان میں مخلوقات کی صرف دو ہی اقسام کیں ۔بڑی اور چھوٹی ۔بڑی مخلوق سے مراد انبیاء کرام علہیم الصلوۃ السلام و اولیاء رحمۃ اللہ علیہم اجمین ہیں اور چھوٹی سے مراد عام لوگ ہیں۔
مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری۔۔۔

(تقوییہ الایمان مع تذکیر الاخوان اور چھوٹی بڑی مخلوق سے مراد)
*دیوبندی وہابی علماء نے ’ تقویتہ الایمان مع تذکر الاخوان‘‘ میں ایک سوال کے جواب میں لکھا ہے کہ
’’ تو اس سبب سے صاحب تقویتہ الایمان علیہ الرحمۃ والغفران نے ایسے عوام لوگوں کے گمان باطل کرنے کو جو بزرگان دین اور اولیاء اﷲ کو سمجھتے ہیں کہ جوچاہیں سو کریں لکھا کہ ہر مخلوق بڑاہو یا چھوٹا اﷲ کی شان کے آگے چمار سے بھی ذلیل ہے‘‘
( تقویتہ الایمان مع تذکر الاخوان‘صفحہ ۲۳۹)
تو اس عبارت سے بالکل واضح ہو گیا کہ خود اسماعیل وہلوی کے پیرو کاروں کو بھی تسلیم ہے کہ ہر مخلوق بڑا ہو یا چھوٹا اس میں انبیاء کرام علہیم الصلوۃ السلام اور اولیاء رحمۃ اللہ علیہم اجمین سب ہی شامل ہیں ۔لہذا عموم نہیں خود ان کے بھی تخصیص ہے۔
(ثنا اللہ امرتسری اور چھوٹی بڑی مخلوق)
علماء اہلحدیث وہابیہ کے ثناء اﷲ امرتسری سے کسی نے پوچھا کہ’’ کیا اس ہرمخلوق کے لفظ میں انبیاء کرام و اصحاب عظام و اولیاء ذی شان داخل ہیں یا نہیں؟اگر داخل ہیں تو اس سے اہانت انبیاء السلام و صالحین کرام ثابت ہوتی ہے یا نہیں؟‘‘ تو ثناء اﷲ اہلحدیث نے جواب دیتے ہوئے لکھاکہ’’یعنی چمار بادشاہ کے سامنے بہت کم حییثت رکھتے ہیں تاہم انسان ہونے کی حیثیت سے بادشاہ کے برابر ہے لیکن انسان چھوٹے اور بڑے خدا کے ساتھ ہم کفوی کی حیثیت نہیں رکھتے کیونکہ لم یکن کفو ااحد،اس کلام
ہدایت التیام، سے حضرات انبیاء کرام اور اولیاء عظام کی توہین یا منقصت منظور نہیں بلکہ شان خدا ارفع بتانی مقصود ہے۔۔(فتاوی ثنائیہ جلد اول صفحہ۲۹۲)
(نذیر حسین دہلوی اور چھوٹی بڑی مخلوق)
علمائے وہابیہ کے شیخ الکل مولوی نذیر حسین صاحب لکھتے ہیں
شریعت سے واقف لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ مولانا کا اصل مقصود ان عوام کالانعام کے عقیدے کی اصلاح ہے جن کا عقیدہ ہے کہ اولیا اللہ جناب باری تعالی کے مختار کل ہیں ،جویاہیں کرسکتے ہیں،کسی کو ذلیل کریں،کسی کو عزت بخشیں،۔۔۔۔یہی وجہ ہے کہ وہ ان کے نام کی نذرو نیاز دیتے ہیں ،ان کے نام کا وظیفہ کرتے مثلا یا شیخ جیلانی شیئااللہ ،یا علی ،یا حسین(فتاوی نذیریہ ج ۱ ص۶۹)
بہرحال ان عبارات سے واضح ہو گیا کہ دہلوی کی عبارت میں انبیا و اولیا کی تخصیص ہے اور تالب نور صاحب کہتے ہیں
یہ بات مسلم ہے کہ اگر انبیا کا نام لے کت ذلت کو ان طرف منسوب کیا جائے تو یہ گستاخی ہے(ضرب حق ص ۱۹ دسمبر ۲۰۱۱)
لہذا یہ ثابت ہوگیا کہ دہلوی کی عبارت گستاخانہ ہے۔
اس کے بعد طالب نور صاحب نے جو آیت اور عبارتیں پیش کی ہیں ان سب کا سادہ سا مجموعی جواب یہ ہے کہ ان عبارات میں عموم ہے اور خود نور صاحب نے یہ تسلیم کیا کہ عموم میں انبیا کو استثنا حاصل ہے۔بہرحال ان کا تفصیلی جواب حاضر ہے۔
۱۔بے شک تم اور جنکو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو جہنم کا ایندھن ہو (انبیا،۹۸) اس آیت کو اکثر مفسرین نے بتوں سے خاص کیا ہے ملاحظہ ہو فتح القدیر۔
۲۔لوگ اللہ کے سواجن کو پوجتے ہیں وہ سب جھوٹے ہیں (الملفوظ)یہاں معبودیت کو جھوٹا کہا گیا ہے ہم حضرت عیسی کو سچا نبی مانتے ہیں معبود نہیں۔
۳۔اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیراورقد می ھذ اعلٰی رقبۃ کل ولی اﷲ‘‘
یہاں پر جناب نے تفضیلہ والی جہالت کا مظاہرہ کیا ۔ان کو اتنا بھی نہیں پتہ کہ
تو شریعت کا عرف مقام فضلیت اور تفاوت مراتب کی جاری گفتگو میں ایسے الفاظ کو امت کے ساتھ خاص کر دیتا ہے۔(تفسیر فتح العزیز تحت الآےۃ ۹۲/۱۷ پ عم ص ۳۰۴)لہذا یہاں انبیا کاذکر نہیں۔
نوٹ۔اس اعتراض کے تفصیلی جواب کے لئے احمد رضا سلطانپوری کی کتاب تقویۃ الایمان پر وہابیہ کے شکوک و شبہات کا ازالہislamieducation.com) (ملاحظہ کریں
۴۔فوائد الدوائد کی عبارت میں عموم ہے جبکہ اسماعیل کی عبارت میں انبیا کی تخصیص ہے۔
الزامی جوابات کا رد
۱۔پہلا اعتراض اعلی حضرت کے مندرجہ ذیل شعر پر کیا گیا
کثرت بعد قلت پہ اکثر درود
عزت بعد ذلت پہ لاکھوں سلام
یہاں اعتراض یہ کیا گیا کہ اعلی حضرت نے حضورﷺ کی طرف ذلت منسوب کی ہے ۔تو جوابا گزارش ہے یہ کام وہابی حضرات کو ہی مبارک ہو اعلی حضرت نے حضورﷺ کی طرف ذلت منسوب نہیں کی۔بلکہ یہاں بُعدہے جس کا مطلب ہے دور ۔یعنی ایسی عزت جو ذلت سے دور ہے اور ایسی کثرت جو قلت سے دور ہے۔باقی پیر نصیر جمہور اہلسنت کے نزدیک معتبر نہیں۔اور شرح کلام رضا میں بھی بُعد ہے۔
۲۔اس کے بعد طالب نور صاحب اور حافظ صاحب نے صوفیا کی عبارات پیش کیں جو شطحیات کے زمرے میں آئیں گئیں اور نہ تو ان پر عقیدے کی بنیاد ہے اور نہ ہی ان پر فتوی لگے گا۔(فتاوی ابن تیمیہ ج ۶ ۳۸)اگلی بات اسرار قادری کے پرانے ایڈیشن میں ذلت کا لفظ موجود نہیں۔
۴۔رہ گیا اوراق غم کا حوالہ تو وہاں مزلت ہے جو کاتب کی غلطی کی وجہ سے مذلت ہوگیا۔اور یہ (فازلھماالشیطن)سے اقتباس ہے لہذا اس عبارت کو تقویۃالایمان کی صفائی میں پیش کرنا لغو و باطل ہے۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
طالب نور صاحب کے شبہات کاازلہ
اہلحدیث حضرات کے ایک مولوی جناب ابو عبداللہ شعیب کا ایک مضمون نظر سے گزرا جس میں انہوں نے تقویۃ الایمان کی ایک عبارت کا دفاع کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ذیل کے مضمون میں ان کے شبہات کا ازالہ کیا جا رہا ہے اللہ سے دعا ہے کہ قرآن و سنت کا فہم عطا فرمائے۔
مولوی اسماعیل صاحب لکھتے ہیں
’’ہر مخلوق بڑاہو یا چھوٹا اﷲ کی شان کے آگے چمار سے بھی ذلیل ہے۔
( تقویتہ الایمان مع تذکر الاخوان‘صفحہ ۲۰)
اس پر علمائے اہلسنت نے اعتراض کیا کہ اس عبارت میں انبیا و اولیا کو چمار سے بھی ذلیل کہا گیا ہے یعنی چمار اتنا ذلیل نہیں جس قدر اللہ کے نزدیک انبیا و اولیا ذلیل ہیں۔(عبارات اکابر کا تنقیدی جائزہ ،الحق و مبین،ظفر السلام ،تعارف علمائے دیوبند)
ا۔اس اعتراض کے جواب میںیہ کہا گیا کہ یہ عبارت عمومی ہے اور بریلویوں کویہ بات مسلم ہے کہ عمومی طور پر کہنا اور بات ہے اور خصوصی طور پر کہنا اور بات۔
الجواب۔یہ جناب کی غلط فہمی ہے کہ یہ عبارت عمومی ہے اسماعیل دہلوی صاحب کی عبارت میں عموم نہیں بلکہ تخصیص ہے ۔تقویتہ الایمان کی عبارت میں موجود چھوٹی بڑی مخلوق کا تعین خود اسماعیل دہلوی اور علماء وہابیہ دیوبندئیہ کی کتب سے ثابت ہے ۔اور انہوں نے خود چھوٹی مخلوق سے مراد عام لوگوں کو لیا اور بڑی مخلوق سے مراد انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اور اولیاء عظام رحمۃ اللہ علیہم اجمین کو لیا ۔
*دہلوی صاحب کہتے ہے کہ ’’اور یقین جان لینا چاہیے کہ ہر مخلوق بڑا ہو یا چھوٹا وہ اللہ کی شان کے آگے چمار سے بھی ذلیل ہے ۔
( تقویتہ الایمان مع تذکیر الاخوان صفحہ ۲۵ )
اور مزید آگئے جا کر بلکل دو ٹوک لفظوں میں انبیاء و اولیاء کا نام لیکر ان کا تقابل ذرہ نا چیز سے کرتے ہوئے انہیں ذرہ نا چیز سے بھی کم تر قرار دیا چنانچہ کہتے ہیں کہ
’’اللہ کی شان بہت بڑی ہے کہ سب انبیاء و اولیاء اس کے رو برو ایک ذرہ نا چیز سے بھی کم تر ہیں‘‘
(تقویتہ الایمان مع تذکیر الاخوان۵۳)
معاذ اللہ عزوجل ۔لہذا اس سے واضح ہو گیا کہ دہلوی صاحب نے انبیاء کرام کرام علہیم الصلوۃ السلام و اولیاء عظام رحمۃ اللہ علیہم اجمین ہی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ایسی عبارات میں شامل رکھا۔

(۔۔۔تقویتہ الایمان میں چھوٹی بڑی مخلوقات کی تقسیم۔۔۔)
پھر آپ مزید اس بات کی خوب تحقیق کر سکتے ہیں کہ شاہ اسماعیل دہلوی نے اپنی کتاب تقویتہ الایمان میں مخلوقات کو صرف اور صرف دو اقسام ہی میں تقسیم کیا ہے
(1)ایک چھوٹی مخلوق (2)اور دوسری بڑی مخلوق۔
چھوٹی مخلوقات سے تو اسماعیل دہلوی نے عام لوگوں کو مراد لیالیکن بڑی مخلوق سے مراد انبیاء کرام علہیم الصلوۃ السلام و اولیاء عظام رحمۃ اللہ علیہم اجمینکو لیا۔
*شاہ صاحب کہتے ہیں کہ ’’انبیاء و اولیاء کو جو اللہ نے سب لوگوں سے بڑا بنایا ہے‘‘ ( تقویتہ الایمان مع تذکیر الاخوان صفحہ ۳۲)
اس سے روز روشن کی طرح واضح ہو گیا کہ انبیاء کرام علہیم الصلوۃ السلام و اولیاء عظام رحمۃ اللہ علیہم اجمین کو اسماعیل دہلوی بڑے لوگ یعنی بڑی مخلوق مانتیہیں ۔
*پھر کہتے ہیں کہ’’جیسا ہر قوم کا چودھری اور گاؤں کا زمیندار سوا ن معنوں کر ہر پیغمبر اپنی امت کا سردار ہے۔۔۔یہ بڑے لوگ اول اللہ کے حکم پر آپ قائم ہوتے ہیں اور پیچھے اپنے چھوٹوں کو سیکھاتے ہیں‘‘
( تقویتہ الایمان مع تذکیر الاخوان صفحہ ۵۹)
پتہ چلا کہ دہلوی نے تقویتہ الایمان میں مخلوقات کی صرف دو ہی اقسام کیں ۔بڑی اور چھوٹی ۔بڑی مخلوق سے مراد انبیاء کرام علہیم الصلوۃ السلام و اولیاء رحمۃ اللہ علیہم اجمین ہیں اور چھوٹی سے مراد عام لوگ ہیں۔
مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری۔۔۔

(تقوییہ الایمان مع تذکیر الاخوان اور چھوٹی بڑی مخلوق سے مراد)
*دیوبندی وہابی علماء نے ’ تقویتہ الایمان مع تذکر الاخوان‘‘ میں ایک سوال کے جواب میں لکھا ہے کہ
’’ تو اس سبب سے صاحب تقویتہ الایمان علیہ الرحمۃ والغفران نے ایسے عوام لوگوں کے گمان باطل کرنے کو جو بزرگان دین اور اولیاء اﷲ کو سمجھتے ہیں کہ جوچاہیں سو کریں لکھا کہ ہر مخلوق بڑاہو یا چھوٹا اﷲ کی شان کے آگے چمار سے بھی ذلیل ہے‘‘
( تقویتہ الایمان مع تذکر الاخوان‘صفحہ ۲۳۹)
تو اس عبارت سے بالکل واضح ہو گیا کہ خود اسماعیل وہلوی کے پیرو کاروں کو بھی تسلیم ہے کہ ہر مخلوق بڑا ہو یا چھوٹا اس میں انبیاء کرام علہیم الصلوۃ السلام اور اولیاء رحمۃ اللہ علیہم اجمین سب ہی شامل ہیں ۔لہذا عموم نہیں خود ان کے بھی تخصیص ہے۔
(ثنا اللہ امرتسری اور چھوٹی بڑی مخلوق)
علماء اہلحدیث وہابیہ کے ثناء اﷲ امرتسری سے کسی نے پوچھا کہ’’ کیا اس ہرمخلوق کے لفظ میں انبیاء کرام و اصحاب عظام و اولیاء ذی شان داخل ہیں یا نہیں؟اگر داخل ہیں تو اس سے اہانت انبیاء السلام و صالحین کرام ثابت ہوتی ہے یا نہیں؟‘‘ تو ثناء اﷲ اہلحدیث نے جواب دیتے ہوئے لکھاکہ’’یعنی چمار بادشاہ کے سامنے بہت کم حییثت رکھتے ہیں تاہم انسان ہونے کی حیثیت سے بادشاہ کے برابر ہے لیکن انسان چھوٹے اور بڑے خدا کے ساتھ ہم کفوی کی حیثیت نہیں رکھتے کیونکہ لم یکن کفو ااحد،اس کلام
ہدایت التیام، سے حضرات انبیاء کرام اور اولیاء عظام کی توہین یا منقصت منظور نہیں بلکہ شان خدا ارفع بتانی مقصود ہے۔۔(فتاوی ثنائیہ جلد اول صفحہ۲۹۲)
(نذیر حسین دہلوی اور چھوٹی بڑی مخلوق)
علمائے وہابیہ کے شیخ الکل مولوی نذیر حسین صاحب لکھتے ہیں
شریعت سے واقف لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ مولانا کا اصل مقصود ان عوام کالانعام کے عقیدے کی اصلاح ہے جن کا عقیدہ ہے کہ اولیا اللہ جناب باری تعالی کے مختار کل ہیں ،جویاہیں کرسکتے ہیں،کسی کو ذلیل کریں،کسی کو عزت بخشیں،۔۔۔۔یہی وجہ ہے کہ وہ ان کے نام کی نذرو نیاز دیتے ہیں ،ان کے نام کا وظیفہ کرتے مثلا یا شیخ جیلانی شیئااللہ ،یا علی ،یا حسین(فتاوی نذیریہ ج ۱ ص۶۹)
بہرحال ان عبارات سے واضح ہو گیا کہ دہلوی کی عبارت میں انبیا و اولیا کی تخصیص ہے اور تالب نور صاحب کہتے ہیں
یہ بات مسلم ہے کہ اگر انبیا کا نام لے کت ذلت کو ان طرف منسوب کیا جائے تو یہ گستاخی ہے(ضرب حق ص ۱۹ دسمبر ۲۰۱۱)
لہذا یہ ثابت ہوگیا کہ دہلوی کی عبارت گستاخانہ ہے۔
اس کے بعد طالب نور صاحب نے جو آیت اور عبارتیں پیش کی ہیں ان سب کا سادہ سا مجموعی جواب یہ ہے کہ ان عبارات میں عموم ہے اور خود نور صاحب نے یہ تسلیم کیا کہ عموم میں انبیا کو استثنا حاصل ہے۔بہرحال ان کا تفصیلی جواب حاضر ہے۔
۱۔بے شک تم اور جنکو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو جہنم کا ایندھن ہو (انبیا،۹۸) اس آیت کو اکثر مفسرین نے بتوں سے خاص کیا ہے ملاحظہ ہو فتح القدیر۔
۲۔لوگ اللہ کے سواجن کو پوجتے ہیں وہ سب جھوٹے ہیں (الملفوظ)یہاں معبودیت کو جھوٹا کہا گیا ہے ہم حضرت عیسی کو سچا نبی مانتے ہیں معبود نہیں۔
۳۔اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیراورقد می ھذ اعلٰی رقبۃ کل ولی اﷲ‘‘
یہاں پر جناب نے تفضیلہ والی جہالت کا مظاہرہ کیا ۔ان کو اتنا بھی نہیں پتہ کہ
تو شریعت کا عرف مقام فضلیت اور تفاوت مراتب کی جاری گفتگو میں ایسے الفاظ کو امت کے ساتھ خاص کر دیتا ہے۔(تفسیر فتح العزیز تحت الآےۃ ۹۲/۱۷ پ عم ص ۳۰۴)لہذا یہاں انبیا کاذکر نہیں۔
نوٹ۔اس اعتراض کے تفصیلی جواب کے لئے احمد رضا سلطانپوری کی کتاب تقویۃ الایمان پر وہابیہ کے شکوک و شبہات کا ازالہislamieducation.com) (ملاحظہ کریں
۴۔فوائد الدوائد کی عبارت میں عموم ہے جبکہ اسماعیل کی عبارت میں انبیا کی تخصیص ہے۔
الزامی جوابات کا رد
۱۔پہلا اعتراض اعلی حضرت کے مندرجہ ذیل شعر پر کیا گیا
کثرت بعد قلت پہ اکثر درود
عزت بعد ذلت پہ لاکھوں سلام
یہاں اعتراض یہ کیا گیا کہ اعلی حضرت نے حضورﷺ کی طرف ذلت منسوب کی ہے ۔تو جوابا گزارش ہے یہ کام وہابی حضرات کو ہی مبارک ہو اعلی حضرت نے حضورﷺ کی طرف ذلت منسوب نہیں کی۔بلکہ یہاں بُعدہے جس کا مطلب ہے دور ۔یعنی ایسی عزت جو ذلت سے دور ہے اور ایسی کثرت جو قلت سے دور ہے۔باقی پیر نصیر جمہور اہلسنت کے نزدیک معتبر نہیں۔اور شرح کلام رضا میں بھی بُعد ہے۔
۲۔اس کے بعد طالب نور صاحب اور حافظ صاحب نے صوفیا کی عبارات پیش کیں جو شطحیات کے زمرے میں آئیں گئیں اور نہ تو ان پر عقیدے کی بنیاد ہے اور نہ ہی ان پر فتوی لگے گا۔(فتاوی ابن تیمیہ ج ۶ ۳۸)اگلی بات اسرار قادری کے پرانے ایڈیشن میں ذلت کا لفظ موجود نہیں۔
۴۔رہ گیا اوراق غم کا حوالہ تو وہاں مزلت ہے جو کاتب کی غلطی کی وجہ سے مذلت ہوگیا۔اور یہ (فازلھماالشیطن)سے اقتباس ہے لہذا اس عبارت کو تقویۃالایمان کی صفائی میں پیش کرنا لغو و باطل ہے۔
ساری عبارت سامنے رکھی جائے۔ تو معنی صحیح وتے ہیں۔ مولانا فرماتے ہیں خدا کے ساتھ شرک کرناایسا ہے۔ جیسا کسی بادشاہ کا تاج اس کی رعیت میں سے چمار کے ساتھ رکھ دینا۔ یہ نسبت فرماتے ہیں۔ سب مخلوق چھوٹی اور بڑی خدا کی شان کے آگے چمارسے بھی زیاددہ زلیل ہے۔ یعنی چمار بادشاہ کی شان کے سامنے بہت کم حیثیت ہے۔ تاہم انسان ہونے کی حیثیت سے بادشاہ کے برابر ہے۔ لیکن انسان چھوٹے اور بڑے اور خدا کے ساتھ ہم کفوی کی حیثیت نہیں رکھتے کیونکہ وَلَم يَكُن لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤

اس کلام ہدایت التیام سے حضرات انبیاء کرام اور اولیاء عظام کی توہین یا منقصمت منظور نہیں۔ بلکہ شان خدا ارفع بتانی مقصود ہے۔ وانه تعالي جد ربنا کے یہی معنی ہیں۔ (اہل حدیث امرتسر ص13 9 دسمبر 1932ء؁)
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
جناب پہلی بات یہ کہ طالب نور نے کہا کہ جی یہاں عموم ہے اور اگر تخصیص ہو تو گستاخی ہے اور ہم حوالہ جات سے ثابت کیا کہ یہاں تخصیص ہے اور آپ نے
ساری عبارت سامنے رکھی جائے۔ تو معنی صحیح وتے ہیں۔ مولانا فرماتے ہیں خدا کے ساتھ شرک کرناایسا ہے۔ جیسا کسی بادشاہ کا تاج اس کی رعیت میں سے چمار کے ساتھ رکھ دینا۔ یہ نسبت فرماتے ہیں۔ سب مخلوق چھوٹی اور بڑی خدا کی شان کے آگے چمارسے بھی زیاددہ زلیل ہے۔ یعنی چمار بادشاہ کی شان کے سامنے بہت کم حیثیت ہے۔ تاہم انسان ہونے کی حیثیت سے بادشاہ کے برابر ہے۔ لیکن انسان چھوٹے اور بڑے اور خدا کے ساتھ ہم کفوی کی حیثیت نہیں رکھتے کیونکہ وَلَم يَكُن لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤

اس کلام ہدایت التیام سے حضرات انبیاء کرام اور اولیاء عظام کی توہین یا منقصمت منظور نہیں۔ بلکہ شان خدا ارفع بتانی مقصود ہے۔ وانه تعالي جد ربنا کے یہی معنی ہیں۔ (اہل حدیث امرتسر ص13 9 دسمبر 1932ء؁)
جو حوالہ دیا اہلحدیث امرتسر کا اس میں بھی اس بات کا اقرار ہے کہ اس عبارت میں انبیا کا ذکر ہے لہذا یہ عبارت گستاخانہ ہے
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
جناب پہلی بات یہ کہ طالب نور نے کہا کہ جی یہاں عموم ہے اور اگر تخصیص ہو تو گستاخی ہے اور ہم حوالہ جات سے ثابت کیا کہ یہاں تخصیص ہے اور آپ نے

جو حوالہ دیا اہلحدیث امرتسر کا اس میں بھی اس بات کا اقرار ہے کہ اس عبارت میں انبیا کا ذکر ہے لہذا یہ عبارت گستاخانہ ہے
اس کلام ہدایت التیام سے حضرات انبیاء کرام اور اولیاء عظام کی توہین یا منقصمت منظور نہیں۔ بلکہ شان خدا ارفع بتانی مقصود ہے۔ وانه تعالي جد ربنا کے یہی معنی ہیں
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
جناب پہلی بات یہ توحید کی آڑ میں محبوبان خدا کی گستاخی ہے پھر وہ کہتا ہے کہ چمار سے بھی ذلیل یعنی چمار کی تو عزت ہے مگر انبیا اس سے بھی ذلیل ہیں
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,017
پوائنٹ
120
میرے بھائی، اتنی تحقیق پیش کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ ۔ سیدھا سا کلیہ ہے جو میری پارٹی میں نہیں ہے وہ گستاخ ، گمراہ یا مشرک کے علاوہ کچھ ہو ہی نہیں سکتا۔ اللہ اللہ خیر سلا
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
ہاہاہا یہ آپ لوگوں کی پرانی عادت ہے لاجواب ہو کر عوام کو متاثر کر نے کے لئے ایسی باتیں شروع کر دیتے ہو
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
ہاہاہا یہ آپ لوگوں کی پرانی عادت ہے لاجواب ہو کر عوام کو متاثر کر نے کے لئے ایسی باتیں شروع کر دیتے ہو
ومن الناس من یتخذ من دون اللہ انداداً یحبونھم کحب اللہ والذین اٰمنوا اشدّ حبّا للہ)[البقرۃ:۱۶۵]
بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کا شریک اور لوگوں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں ‘جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیئے۔اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں۔
 
Top