• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تمام انبیاءعلیہم السلام کا دین واحد ہے

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
تمام انبیاءعلیہم السلام کا دین واحد ہے

حقیقت دین یعنی دینِ رب العالمین کی حقیقت تو وہ چیز ہے جس پر انبیا و مرسلین کا اتفاق ہے۔ اگرچہ ان میں ہر ایک کے لیے جداگانہ شریعت ومنہاج ہے یعنی فروعات مختلف ہیں۔

شریعت اور منہاج کا فرق اور مراد


راہ کے لیے قرآن کریم میں شرعۃ کا لفظ آیا ہے، جس سے مراد شریعت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
لِكُلٍّ جَعَلْنَامِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا ﴿٤٨﴾ المائدہ
’’تم میں سے ہر ایک فریق کے لیے ہم نے ایک شریعت ٹھہرائی اور طریقہ خاص۔‘‘
نیز فرمایا:
ثُمَّ جَعَلْنَاكَ عَلَىٰ شَرِيعَةٍ مِّنَ الْأَمْرِفَاتَّبِعْهَا وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ ﴿١٨﴾ إِنَّهُمْلَن يُغْنُوا عَنكَ مِنَ اللَّـهِ شَيْئًا ۚ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ بَعْضُهُمْأَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۖ وَاللَّـهُ وَلِيُّ الْمُتَّقِينَ﴿١٩﴾ الجاثیہ
’’پھر اے پیغمبر! ہم نے تم کو دین میں ایک شریعت پر لگا دیا ہے تو تم اس راستے پر چلے جائو اور ان نادانوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلو، اللہ کے مقابلے میں یہ لوگ تمہارے کسی کام نہیں آسکتے اور ظالم لوگ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور پرہیز گاروں کا دوست وکار ساز اللہ ہے۔
منہاج راستے کو کہتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَأَن لَّوِ اسْتَقَامُواعَلَى الطَّرِيقَةِ لَأَسْقَيْنَاهُم مَّاءً غَدَقًا ﴿١٦﴾ لِّنَفْتِنَهُمْ فِيهِ ۚوَمَن يُعْرِضْ عَن ذِكْرِ رَبِّهِ يَسْلُكْهُ عَذَابًا صَعَدًا﴿١٧﴾ الجن
’’اور (اے پیغمبر! ان لوگوں کو کہو) اگر یہ سیدھے رستے پر قائم رہتے تو ہم ان کو وافر پانی سے سیراب کرتے تاکہ اس نعمت میں ان کی شکر گزاری کا امتحان کریں اور جو شخص اپنے پروردگار کی یاد سے روگردانی کرے گا۔ تو وہ اس کو سخت عذاب میں داخل کرے گا۔‘‘
شریعت بمنزلہ دریا کے گھاٹ کے ہے اور منہاج اس وادی کو کہتے ہیں جس میں وہ بہتا ہے۔
منزلِ مقصود دین کی حقیقت ہے۔ یعنی اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت ہے۔ یہ دین اسلام کی حقیقت ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ بندہ اللہ رب العالمین کے سامنے گردن نہاد ہوجائے اور اس کے سوا کسی کے سامنے سر نہ جھکائے۔ جو شخص اللہ کے سوا کسی کے سامنے گردن نہاد ہوتا ہے وہ مشرک ہے اور اللہ تعالیٰ اس شخص کو نہیں بخشتا جو اس سے شرک کرے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کے سامنے گردن نہاد نہ ہو بلکہ اس کی عبادت سے برسبیل تکبر روگردانی کرے۔ وہ ان لوگوں میں سے ہے، جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
إِنَّ الَّذِينَيَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ ﴿٦٠﴾ غافر
’’جو لوگ میری عبادت سے سرتابی کرتے ہیں۔ عنقریب (مرنے کے بعد) ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔‘‘
اسلام ہر زمانے کا دین ہے

دین اسلام پہلے اور پچھلے تمام نبیوں علیہم السلام اور رسولوں علیہم السلام کا مذہب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَمِنْهُ ﴿٨٥﴾ آل عمران
’’اور جو شخص اسلام کے سوا کوئی مذہب تلاش کرے تو اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔‘‘
یہ آیت ہر زمانہ اور ہر جگہ کے لیے عام ہے۔ چنانچہ سیدنانوح علیہ السلام ، سیدناابراہیم علیہ السلام ، سیدنایعقوب علیہ السلام ، ان کی اولاد، سیدناموسیٰ علیہ السلام ، اور سیدناعیسیٰ علیہ السلام اور ان کے حواری سب کا دین اسلام تھا جو اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت سے عبارت ہے۔
اللہ تعالیٰ نے سیدنانوح علیہ السلام کے متعلق فرمایا ہے: کہ انہوں نے کہا!
يَا قَوْمِ إِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُم مَّقَامِيوَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّـهِ فَعَلَى اللَّـهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُواأَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّاقْضُوا إِلَيَّ وَلَا تُنظِرُونِ ﴿٧١﴾ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَمَا سَأَلْتُكُممِّنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّـهِ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَمِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴿٧٢﴾ یونس
’’اے میری قوم! اگر میرا رہنا اور اللہ کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سمجھانا تم پر گراں گزرتا ہے تو میرا بھروسہ اللہ ہی پر ہے، پس تم اور تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریک سب مل کر اپنی ایک بات ٹھہرالو پھر تمہاری وہ بات تم میں کسی پر مخفی نہ رہے تاکہ سب اس تدبیر کی تکمیل میں شریک ہوسکیں۔ پھر جو کچھ تم کو کرنا ہے میرے ساتھ کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو۔ پھر اگر تم میرے سمجھانے سے منہ موڑ بیٹھے تو میں نے تم سے کچھ مزدوری تو مانگی نہ تھی میری مزدوری تو بس اللہ پر ہے اور مجھ کو حکم دیا گیا ہے کہ میں اس کے فرمانبرداروں میں ہوں۔‘‘
اور فرمایا:
وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَن سَفِهَنَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِلَمِنَ الصَّالِحِينَ ﴿١٣٠﴾ إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُلِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٣١﴾ وَوَصَّىٰ بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَابَنِيَّ إِنَّ اللَّـهَ اصْطَفَىٰ لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّاوَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿١٣٢﴾ البقرہ
’’اور کون ہے جو ابراہیم کے طریقے سے انحراف کرے مگروہی جس کی عقل ماری گئی ہو اور بے شک ہم نے ان کو دنیا میں بھی انتخاب کر لیا تھا اور آخرت میں بھی وہ نیکوں کے زمرے میں ہوں گے، جب ان سے ان کے پروردگار نے کہاکہ ہماری ہی فرمانبرداری کرو تو جواب میں اس نے عرض کیا کہ میں سارے جہاں کے پروردگار کا فرمانبردار ہوا اور اس طریقے کی نسبت ابراہیم اپنے بیٹوں کو وصیت کر گئے اور یعقوب بھی کہ بیٹا اللہ نے تمہارے اس دین کو تمہارے لیے پسند فرمایا ہے، پس تم مسلمان ہی مرنا۔‘‘
اور فرمایا:
وَقَالَ مُوْسٰى يٰقَوْمِ اِنْ كُنْتُمْاٰمَنْتُمْ بِاللہِ فَعَلَيْہِ تَوَكَّلُوْٓا اِنْ كُنْتُمْ مُّسْلِمِيْنَ۸۴ یونس
’’اور موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا۔ اے میری قوم! اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو تو اسی پر بھروسہ کرو۔ اگر تم مسلم ہو۔"
اور جادوگروں نے (ایمان لانے کے بعد) کہا:
رَبَّنَآ اَفْرِغْعَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَامُسْلِمِيْنَ۱۲۶ۧ
الاعراف
’’اے ہمارے پروردگار! ہم پر صبر کے دھانے کھول دے اور فرمانبرداری کی حالت میں ہمیں دنیا سے اٹھالے۔‘‘
یوسف علیہ السلام نے فرمایا:
تَوَفَّنِيْ مُسْلِمًا وَّاَلْحِقْنِيْبِالصّٰلِحِيْنَ۱۰۱
یوسف
’مجھے بحالت ِ اسلام دنیا سے اٹھا اور نیک لوگوں کے ساتھ میرا ساتھ کر۔‘‘
بلقیس نے کہا:
وَاَسْلَمْتُ مَعَسُلَيْمٰنَ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ۴۴ۧ
النمل
’’میں سلیمان کے ساتھ پروردگار کے لئے اسلام لائی۔‘‘
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
يَحْكُمُ بِہَاالنَّبِيُّوْنَ الَّذِيْنَ اَسْلَمُوْا لِلَّذِيْنَ ہَادُوْا وَالرَّبّٰنِيُّوْنَوَالْاَحْبَارُ المائدہ
’’اسلام کے علمبردار انبیاء اسی کے مطابق یہودیوں کو حکم دیتے چلے آئے ہیں اور مشائخ و علماء بھی۔‘‘
اور حواریوں نے کہا:
اٰمَنَّا بِاللہِ وَاشْہَدْ بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ
آلعمران:۳؍۵۲
’’ہم خدا کے ساتھ ایمان لائے اور گواہ رہو کہ ہم مسلم ہیں۔‘‘
پس انبیاء علیہ السلام کا دین ایک ہے۔ خواہ شریعتیں مختلف النوع ہوں۔
جیسا کہ صحیحین میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الانبیاء اخوة للعلات امہاتھم شتی و دینہمواحد۔
’’ہم انبیاء کی جماعت ہیں ہمارا دین ایک ہے۔‘‘
(طویل حدیث سے اقتباس ہے صحیح بخاری کتاب احادیث الانبیاء باب واذکر فی الکتاب مریم ۳۴۴۳۔ و مسلم کتاب الفضائل حدیث ۱۴۵۔ الفرقان کے مطبوعہ نسخوں میں صحیحین کے حوالہ سے ’’انامعشرالانبیاء دیننا واحد‘‘ کے الفاظ ہیں جو غالباً روایت بالمعنی کی قبیل سے ہیں۔ازھر عفی عنہ۔ )
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا وَصّٰى بِہ نُوْحًاوَّالَّذِيْٓ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِہٓ اِبْرٰہِيْمَ وَمُوْسٰى وَعِيْسٰٓى اَنْ اَقِيْمُوا الدِّيْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِيْہِ كَبُرَ عَلَيالْمُشْرِكِيْنَ مَا تَدْعُوْہُمْ اِلَيْہِ
شوریٰ
’’تمہارے لیے اللہ تعالیٰ نے دین کا وہی راستہ ٹھہرایا ہے، جس کی وصیت اس نے نوح کو کی تھی اور اس پرچلنے کا حکم اے پیغمبر! ہم نے تمہاری طرف بھی بھیجا ہے اور اس پرچلنے کا حکم ہم نے ابراہیم، موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام کو دیا اور وہ رستہ یہ ہے کہ دین کو قائم کرو۔ اس میں تفرقہ نہ ڈالو، اے پیغمبر! جس بات کی طرف تم دعوت دیتے ہو وہ مشرکین کو شاق گزرتی ہے۔‘‘
اور فرمایا:
يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَالطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ﴿٥١﴾وَإِنَّ هَـٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُونِ﴿٥٢﴾ فَتَقَطَّعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ زُبُرًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْفَرِحُونَ ﴿٥٣﴾ المومنون
’’اے گروہ پیغمبراں! پاکیزہ چیزیں کھائو اور نیک کام کرو جو کچھ تم کرتے ہو، اس سے میں واقف ہوں۔ تمہاری یہ جماعت ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں، پس مجھی سے ڈرو۔ پھر (لوگوں نے آپس میں پھوٹ کر کے) اپنا اپنا دین جدا جدا کر لیا۔اب ہر گروہ اپنے پاس کی چیز پر خوش ہے۔‘‘

الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
 
Top