• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تمہارا رزق آسمانوں میں ہے

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
513
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
تمہارا رزق آسمانوں میں ہے

تحریر : حافظ محمد طاھر

حنبل بن اسحاق رحمه الله بیان کرتے ہیں:

«حضرت أبا عبد اللَّه أَحْمَد، ويحيى بْن معين عند عفان بعد ما دعاه إسحاق بْن إبراهيم للمحنة، وكان أول من امتحن من الناس عفان، فسأله يحيى بْن معين من الغد بعد ما امتحن، وأبو عبد اللَّه حاضر، ونحن معه، فقال له يحيى: يا أبا عثمان، أَخْبِرْنَا بما قَالَ لك إسحاق بْن إبراهيم، وما رددت عليه؟ فقال عفان ليحيى: يا أبا زكريا لم أسود وجهك، ولا وجوه أصحابك، يعني: بذلك أني لم أجب، فقال له: كيف كان؟ قَالَ: دعاني إسحاق بْن إبراهيم، فلما دخلت عليه قرأ علي الكتاب الذي كتب به المأمون من أرض الجزيرة من الرقة، فإذا فيه امتحن عفان، وادعه إلى أن يقول القرآن كذا وكذا، فإن قَالَ ذلك فأقره على أمره، وإن لم يجبك إلى ما كتبت به إليك فاقطع عنه الذي يجرى عليه، وكان المأمون يجري على عفان خمس مائة درهم كل شهر، قَالَ عفان: فلما قرأ علي الكتاب، قَالَ لي إسحاق بْن إبراهيم: ما تقول؟ قَالَ: عفان، فقرأت عليه: {قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ (1) اللَّهُ الصَّمَدُ (2)} حتى ختمتها، فقلت: أمخلوق هذا؟، فقال لي إسحاق بْن إبراهيم: يا شيخ، إن أمير المؤمنين يقول: إنك إن لم تجبه إلى الذي يدعوك إليه يقطع عنك ما يجري عليك، وإن قطع عنك أمير المؤمنين قطعنا عنك نحن أيضا، فقلت له يقول اللَّه تعالى: {‌وَفِي ‌السَّمَاءِ ‌رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ}، قَالَ: فسكت عني إسحاق وانصرفت، فسر بذلك أَبُو عبد اللَّه، ويحيى، ومن حضر من أصحابنا»

جب (بغداد کی پولیس کے سربراہ) اسحاق بن ابراہیم نے امام عفان بن مسلم بن عبد اللہ رحمہ اللہ کو خلق قرآن کے متعلق آزمانے کے لیے بلایا تو اس کے بعد میں امام احمد اور یحیی بن معین کے ساتھ ان کے پاس تھا، اس معاملے میں سب سے پہلے انہیں ہی آزمایا گیا تھا، امام یحیی بن معین رحمہ اللہ نے اس آزمائش کے اگلے دن عفان سے پوچھا کہ ہمیں بتائیں آپ سے اسحاق بن ابراہیم نے کیا کہا اور آپ نے اسے کیا جواب دیا تھا؟ تو عفان کہنے لگے : اے ابو زکریا میں نے آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو مایوس نہیں کیا ۔ انہوں نے پوچھا : بتائیں ہوا کیا تھا؟ کہنے لگے : مجھے اسحاق بن ابراہیم نے بلایا اور مامون نے جو خط اسے بھیجا تھا وہ پڑھا، اس میں لکھا تھا کہ عفان کو آزماؤ، اسے بلا کر کہو کہ قرآن مجید کے متعلق فلاں فلاں بات کہے ۔ اگر کہہ دے تو جس حالت میں ہے اسے چھوڑ دو. لیکن اگر میری لکھی ہوئی بات کو ماننے سے انکار کر دے تو اسے جو سرکاری خرچہ ملتا ہے وہ بند کر دو۔ (ان دنوں انہیں ہر مہینے مامون کی طرف سے پانچ سو درہم ملا کرتے تھے ۔) عفان کہتے ہیں : خط کا متن سنا کر اسحاق بن ابراہیم نے مجھ سے پوچھا : اب بتاؤ! تم کیا کہتے ہو؟ میں نے سورہ اخلاص مکمل پڑھ کر اس سے پوچھا: کیا یہ مخلوق ہے؟ اس پر اسحاق کہنے لگا : اے شیخ! امیر المومنین نے کہا ہے کہ اگر آپ ان کی بات نہیں مانو گے تو آپ کا خرچ بند کر دیا جائے گا، لہذا اگر امیر المومنین نے آپ کا خرچ بند کر دیا تو ہماری طرف سے بھی بند سمجھیں۔ عفان کہتے ہیں میں نے اسے کہا اللہ تعالی فرماتے ہیں :

﴿وفِي السَّماءِ رِزْقُكُمْ وما تُوعَدُونَ﴾.

’’اور تمہارا رزق اور جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے سب آسمان میں ہے۔‘‘
(الذاريات : ٢٢)

یہ سن کر وہ خاموش ہو گیا اور میں وہاں سے نکلا آیا۔
حنبل کہتے ہیں: یہ بات سن کر امام احمد، یحیی بن معین اور وہاں موجود ہمارے تمام ساتھیوں کو بے حد خوشی ہوئی۔


[ تاريخ بغداد للخطیب ت بشار، ٢٠٤،٢٠٣/١٤، مناقب الإمام أحمد لابن الجوزي: ٥٣١، ت: عبد الله بن عبد المحسن التركي، وسنده صحیح ]

ابراہیم بن الحسين بن دیزل بیان کرتے ہیں:

«يقول: لما دعي عفان للمحنة، كنت آخذا بلجام حماره، فلما حضر عرض عليه القول، فامتنع أن يجيب، فقيل له: يحبس عطاؤك، قَالَ: وكان يعطى في كل شهر ألف درهم، فقال: {‌وَفِي ‌السَّمَاءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ}، قَالَ: فلما رجع إلى داره، عذلوه نساؤه، ومن في داره، قَالَ: وكان في داره نحو أربعين إنسانا، قَالَ: فدق عليه داق الباب، فدخل عليه رجل شبهته بسمان أو زيات، ومعه كيس فيه ألف درهم فقال: يا أبا عثمان ثبتك اللَّه كما ثبت الدين، وهذا في كل شهر»

جب عفان رحمہ اللہ کو خلق قرآن کی آزمائش کے متعلق بلایا گیا تو میں ان کے گدھے کی لگام تھامے ہوئے تھا، جب (سربراہِ پولیس کے پاس) پہنچے تو ان پر قرآن مجید کے مخلوق ہونے کا قول پیش کیا گیا، آپ نے اسے ماننے سے انکار کر دیا، کہا گیا کہ آپ کا سرکاری خرچ بن کر دیا جائے گا - اس وقت انہیں ہر مہینے ایک ہزار درہم دیا جاتا تھا - آپ نے یہ آیت تلاوت کی :

﴿وفِي السَّماءِ رِزْقُكُمْ وما تُوعَدُونَ﴾.

’’اور تمہارا رزق اور جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے سب آسمان میں ہے۔‘‘
(الذاريات : ٢٢)

جب واپس پلٹے تو ان کی بیویوں سمیت گھر میں موجود چالیس کے قریب افراد تھے سب نے انہیں اس فیصلے پر ملامت کی، اسی دوران کسی نے ان کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا، ایک آدمی اندر آیا جو گھی فروش یا تیل فروش دکھائی دیتا تھا، اس نے ایک ہزار درہم کی تھیلی انہیں تھمائی اور کہا : جس طرح آپ نے دین کو مضبوط کیا، اللہ تعالی آپ کو ثابت رکھے ۔ اب ہر ماہ یہ خرچہ آپ کے پاس آ جایا کرے گا ۔

[ تاريخ بغداد للخطیب ت بشار، ۲۰٤/١٤، وسنده حسن ]

FB_IMG_1676660150387.jpg
 
Top