- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
اللہ کے نزدیک ایک اور غصے والی بات
تم اپنا خیال کرو بس
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ((إِنَّ أَبْغَضَ الْکَلَامِ إِلَی اللّٰہِ أَنْ یَقُوْلَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: اِتَّقِ اللّٰہِ، فَیَقُوْلُ: عَلَیْکَ نَفْسَکَ))1
''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اللہ عزوجل کے نزدیک ہر کلام و گفتگو سے زیادہ ناراضگی والی یہ بات بھی ہے کہ آدمی دوسرے سے شخص سے کہے: اللہ سے ڈرو۔ اور وہ جواباً کہے: تم اپنا خیال رکھو بس۔''
اِتِّقِ اللّٰہَ... اللہ سے ڈرو۔ کا معنی یہ ہے کہ: اللہ عزوجل کی پکڑ سے خبردار رہتے ہوئے اس کے احکام کو مانو اور اُس کے منع کردہ کاموں سے اجتناب کرو۔ جناب طلق بن حبیب سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: تقویٰ یہ ہے کہ تم اللہ کی اطاعت میں عمل کرو۔ اُس کی رحمت پر امید رکھتے ہوئے اور یہ عمل اللہ عزوجل کی طرف سے عطا کردہ ''نور'' (قرآن و سنت والے علم) کے مطابق ہو۔ اور یہ کہ تم اللہ تعالیٰ کی معصیت و نافرمانی چھوڑ دو۔ یہ نافرمانی چھوڑنا بھی اسی نور کے مطابق ہو، اللہ کے عذاب کی سزا سے ہمیشہ خائف رہو۔
عَلَیْکَ نَفْسسَکَ... کا مطلب ہے کہ: انسان کو جب اس کے افعال و اقوال کے بارے میں وعظ و نصیحت کرتے ہوئے کہا جائے: اللہ سے ڈرو، اپنے غلط قسم کے قول و فعل کو چھوڑ دو اور حق سچ کی طرف پلٹ آؤ تو وہ اس سے انکار کردے۔ اسے جاہلانہ حمیت و غرور اور گناہ کے ذریعے ناراض ہونا آپکڑے۔ اس کا یہ رویہ اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان کے عین مطابق ہوتا ہے۔ فرمایا:
{وَاِذَا قِیْلَ لَہُ اتَّقِ اللّٰہَ اَخَذَتْہُ الْعِزَّۃُ بِالْاِثْمِ فَحَسْبُہٗ جَہَنَّمُ وَلَبِئْسَ الْمِہَادُo}[البقرہ:۲۰۶]
''اور جب اس سے کہا جاتا ہے اللہ سے ڈر تو اس کی عزت اسے گناہ میں پکڑے رکھتی ہے، سو اسے جہنم ہی کافی ہے اور یقینا وہ برا ٹھکانا ہے۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 تفصیل کے لیے : امام قرطبی کی ''الجامع لاحکام القرآن جلد ۳، ص۱۵ اور تفسیر ابن کثیر جلد: ۱ ، ص ۸۷،۲۵۴۔