ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 569
- ری ایکشن اسکور
- 176
- پوائنٹ
- 77
تم عبد ہو تمھارا کام احکامات پر عمل کرنا ہے
از قلم : مفتی اعظم حفظہ اللہ
میری یہ باتیں بہت غور سے سننا! تم عبد ہو ؛ رب اللہ ہے۔ زمین آسمان اور اس کے مابین سب کچھ اس کا ہے، دین اس کا ہے نبی اس نے بیجھا کتاب اس نے اتاری ہے توحید اس نے فرض کیا ہے جہاد اس نے فرض کیا ہے طریقہ اس نے مقرر کیا ہے۔
تم عبد ہو یعنی غلام ! عباد اللہ (اللہ کے غلام) تم نے احکامات پر عمل کرنا ہے؛ تم نے عقل ان احکامات کے اندر دوڑانی ہے ان سے باہر نہیں، دین کو کیسے غلبہ ملے گا، کیا انجام ہوگا، کیا نہیں ہوگا، کس میں حکمت ہے، کس میں نہیں ہے، کس میں سے فائدہ ہے، کس میں نہیں ہے یہ تمھارا رب جانتا ہے تم نہیں جانتے سو اس نے ان تمام چیزوں کو جانتے ہوئے تمھیں احکامات دئے ہیں۔
اور تم نے اچھا عبد بن کر ان احکامات پر آنکھیں بند کر کے عمل کرنا ہے۔ اس نے جو حکم دیا ہے اس پر عمل کرنا فرض ہے اب اس عمل کے نتائج کیا نکلتے ہیں یہ تم پر فرض نہیں نہ تم سے اس کا پوچھا جائے گا۔ یہ اس کا کام ہے، نتائج اس کے سپرد ہیں عمل تم پر فرض ہے، حکمتیں اس کے سپرد ہیں عمل تم پر فرض ہے۔
سو تمھیں تمھارے رب نے دین پر عمل اور اس کےلئے جہاد کا حکم دیا ہے تو تم دین پر عمل کرو اور اس کے لئے جہاد کرو۔ اس کے نتیجے میں لوگ متنفر ہوتے ہیں یا مانوس ہوتے ہیں، دشمن بنتے ہیں یا دوست بنتے ہیں، تعریف کرتے ہیں یا تنقید کرتے ہیں، موافقت کرتے ہیں یا مخالفت کرتے ہیں یہ تمھارا کام نہیں ہے تم اس کے مکلف نہیں ہو تم سے اس کی پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔
تم دین پر عمل کرو اور اس کے لئے جہاد کرو اس کے نتیجے میں اسلام غالب ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، زمین پر تمھیں تمکین ملتی ہے یا نہیں ملتی، لوگ اسلام میں داخل ہوتے ہیں یا اس سے مزید دور بھاگتے ہیں، اسلام کا پرچم لہراتا ہے یا نہیں لہراتا، مسلمانوں کو امن چین ملتا ہے یا ان پر شدید تباہی آتی ہے اس کے تم مکلف نہیں ہو تم سے اس کی پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔
تم سے پہلے یہاں ایسے لوگ گمراہ ہوگئے جو اس وقت جہاد میں نکلے تھے جب چہرے پر بال نہیں آئے تھے اور پھر سارے بال جہاد میں ہی سفید کر دئے لکن آخر میں مرتد ہوگئے اور مرتد کی ہی موت جھنم واصل ہوئے معاذ اللہ۔
اس لئے کیونکہ انہوں نے عبد بننے کے بجائے ٹھیکیدار بننے کا راستہ اختیار کیا اور دین کو غالب کرنے کے لئے رب کے احکامت چھوڑ کر اپنی عقل کے گھوڑے دوڑائے، انہوں نے رب کے بعض احکامات معطل کردئے کیونکہ ان کے خیال میں اس سے عوام متنفر ہوتی ہے، انہوں نے رب کے بعض دشمنوں کو اپنا دوست قرار دیا کیونکہ ان کے خیال میں اس سے امت یکجا ہوتی ہے، انہوں نے رب کے ساتھ شرک کرنے والوں سے اتحاد کئے کیونکہ ان کے خیال میں یہ طاقت حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے، انہوں نے جہاد کو حصوں میں بانٹ دیا کیونکہ ان کے خیال میں سب سے نہیں لڑا جاسکتا۔
سو اللہ تعالی نے ان کو ان کی عقل کے سپرد کر دیا، ان کو عوام کے ساتھ چھوڑ دیا، ان کو ان کی حکمتوں میں سرگرداں کر دیا اور وہ حیران و پریشان بھٹکتے ہوئے پہلے ارتداد میں داخل ہوئے اور وہاں سے سیدھا جھنم کی گھاٹیوں میں گر پڑے۔
اور ایسا اس لئے ہوا کہ عبد بن کر سر جھکا کر احکامات پر عمل کرتے ہوئے ان کو لگا کہ اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا ہم اتنے سالوں سے اس راہ پر ہیں ہمیں دنیا پر غلبہ کیوں نہیں مل رہا ہماری مشکلات ختم کیوں نہیں ہو رہی ہم پر اچھا وقت کیوں نہیں آرہا! سو انہوں نے رب کے احکامات میں رد وبدل کرنا شروع کر دیا تاکہ اچھے نتائج مل سکیں اور ان جہلاء کو یہ نہیں پتہ تھا کہ یہی تو اچھا وقت ہے کہ تم عبد بن کر احکامات پر عمل کر رہے ہو اسی کا تو تم سے پوچھا جانا ہے نتائج تو تمھاری ذمہ داری نہیں ہیں اگر تم اسی طرح ۱۰۰۰ سال تک رہو احکامات پر عمل کرو اور حالات جوں کے توں رہے تو بھی تم کامیاب ہو، تم سے باز پرس نہیں ہوگی لیکن وہ نہ جان سکے سو شیطان نے ان کو بہکا دیا ان پر انتہائی باریک وار کیا اور وہ تباہی کے چشمے پر جا پہنچے۔
سو دیکھو اپنے چاروں طرف یہ طالبان کھبی اللہ کے دین کے سپاہی تھے یہ القاعدہ والے کھبی توحید کے محافظ تھے،
یہ الشباب والے کھبی شرک پر قہر بن کر برستے تھے،
یہ تحریر الشام والے کھبی تمھارے بھائی بن کر صفوں میں تھے، یہ اخوان المسلمین یہ حماس یہ سب کھبی مجاہد تھے!
لکن پھر ان پر ایک ہی وار ہوا شیطان کا، ایک ہی نیزے سے شیطان نے ان کے ایمان تہس نہس کئے اور وہ یہی وار تھا کہ دیکھو بیوقف مت بنو زمانہ بدل گیا ہے عوام کی حمایت لازمی ہے، دنیا کے ساتھ چلنا سیکھو کچھ اتحاد کرو کچھ سیاست سیکھو داو وبیچ سیکھو اور اپنی شاندار عقل سے اسلام کو غالب کر دو۔ سو وہ رب کے احکامت کے بجائے عقل کی حکمتوں کے پیچھے ہو لئے اور آج وہ دنیا و آخرت دونوں تباہ کروا کر عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں۔
اس لئے یاد رکھو ! تم عبد ہو تمھارا کام احکامات پر عمل کرنا ہے جو تمھارے رب نے اتارے ہیں بس ان پر عمل کرو۔ جو ہوتا ہے ہونے دو، جو نتیجہ نکلتا ہے نکلنے دو، حالات بدلتے ہیں یا نہیں بدلتے، حالات ابتر ہوتے ہیں یا نہیں اس سے تمھیں کوئی کام نہیں ہونا چاہئے حتی کے تم دنیا پر ایک تنہا ہی بچ جاو اور باقی سب اس راہ میں مارے جائیں تب بھی تم سے کوئی انسانی شیطان کہے یا کوئی جن شیطان تمھارے دماغ میں وسوسہ ڈالے کہ سب ختم ہوگیا دیکھو کیا ملا ؟ اکیلے بچ گئے ہو اگر تم نہ رہے تو دین کا کوئی نہیں رہے گا تم آخری مسلمان ہو اس لئے اسلام کو بچانے کے لئے فی الحال مصلحت کر لو عقل سے کام لو حکمت سے کام لو بعد میں دیکھیں گے!
تو تم کہنا نہیں ۔۔۔ میں تو عبد ہوں میں تو احکامات پر عمل کرنے کا مکلف ہوں اسلام بچتا ہے یا ختم ہوتا ہے اس کا میں مکلف نہیں ہوں میں تو رب کے حکم پر عمل کروں گا۔ سو تم بچ جاو گے ورنہ تم بھی ان ہی گروہوں کی طرح ہوجاو گے جو تم سے پہلے تباہ ہوئے۔
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ ملائک نے عباد بن کر حکم پر عمل کیا تو معزز اور مقرب ہوئے اور ابلیس نے عقل وحکمت کی راہ اختیار کی تو رجیم اور لعین ہوا!
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ نوح ھود صالح ابراہیم اور دیگر کی قوموں میں جنہوں نے آنکھیں بند کر کے حکم مانے وہ بچ گئے جنہوں نے عقل اور حکمتیں تلاش کی و ذلیل ہوئے۔
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ کیسے تم سے پہلے کے جہادی اور توحیدی گروہ حکمت و مصلحت کے نعرے پر ارتداد و جھنم کا ایندھن بنے! کیا تم نے مصر صومالیہ وغیرہ کے اسلام پسندوں کو نہیں دیکھا کہ حکمت کے تحت حکومتوں کا حصہ بن گئے! کیا تم نے روس کے خلاف لڑنے والوں کا انجام نہیں دیکھا کیا! تم نے تحریر الشام آور حماس کو نہیں دیکھا! وما القواعد والطالبان منکم ببعید۔
سو اس بات کو بہت اچھی طرح ذہن نشین کر لو، اس کو دانتوں سے مضبوطی سے پکڑ لو کہ تم عبد ہو تم نے احکامات پر عمل کرنا ہے تمھارے پاس کتاب ہے اس پر چلنا ہے اس کو تھامنا ہے اور اپنے رب کی طرف اسی راستے پر گامزن ہوتے ہوئے چلے جانا ہے۔
وما علینا الا البلاغ