• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توحیدحاکمیت ، فہم سلف اور تکفیر

شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
الشیخ ابو محمد السلفی حفظہ اللہ​

بسم اللہ الرحمن الرحیم​
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ توحید حاکمیت کی اصلاح سلف صالحین میں نہ تھی یہ جدید دور کی اصطلاح ہے گو کہ بوقت ضرورت نئی اصطلاع وضع کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن بغیر کسی وجہ و ضرورت کے نئی نئی اصطلاحات کا استعمال ذہنی انتشار کا باعث بن جاتا ہے ۔
بالخصوص جب کوئی شخص تو حید حاکمیت کی اصطلاح کو ایسے مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے کہ اس سے کئی ایک مزید بدعتی افکار جنم لیتے ہوں یا توحید کا صحیح تصور مسخ ہو رہا ہو یا توحید کی اقسام کی مساوی اہمیت میں عدم توازن پیدا کیا جا رہا ہو یا دین کے کسی شعبے میں اس اصطلاح کے ذریعہ غلو پیدا کیا جا رہا ہو تو ایسے حالات میں توحید کے صحیح تصور کی حفاظت کی خاطر بلا شبہ اس اصطلاح کے استعمال سے رک جانا چاہیے ۔
ہمارے موجودہ دور میں اس اصطلاح کی آڑ میں جن فتنوں نے جنم لیا ہے وہ کسی صاحب نظر سے مخفی نہیں لہذ ا ایسی نئی اصطلاحات سے اجتناب کرتے ہوئے سلف صالحین کی بیان کردہ اصطلاحات پر اکتفا کرنا چاہیے ۔

توحید حاکمیت اور تکفیر

صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے خلاف خروج کرنے والوں نے توحید حاکمیت کی بنیاد پر تکفیری مہم کا آغاز کیا اور درج ذیل آیات :
وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ 44؀
کو خود ساختہ مفہوم پہنا کر مسلمانوں کے جان ، مال ، اور عزتوں کو حلال قرار دیدیا بعنیہ آج بھی بہت سارے لوگ توحید حاکمیت کی بنا ء پر امت مسلمہ کے حکمرانوں اور دیگر ذمہ دارنوں کی تکفیر کرتے نظر آ رہے ہیں لیکن یہاں یہ بات ملحوظ رہے ہمارے مقصد نہ کسی ظالم فاسق کا دفاعکر کے اس کی حوصلہ افزائی یا اس کو گناہ پر جری کرنا نہیں اور نہ ہی علمی میدان میں کسی مخالف نظریہ والے افراد کی تکفیر کرنا ہے بلکہ محض شرعی نقطہ نگاہ سے اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ آیت تحکیم :
کا صحیح مفہوم کیا اور سلف صالحین صحابہ کرام و تابعین و دیگر ائمہ محدثین و مفسریننے اس کا کیا معنی مراد لیا ہے تاکہ ہم نفس مسئلہ کو سمجھنے میں غلطی دے محفوظ رہیں ۔
اس بات پر جمیع سلف صالحین کا اتفاق ہے کہ اس آیت :
وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ 44؀
کے مطابق فیصلہ کرنا علمی یا مجازی کفر ہے یعنی یہ ایسا کفر ہے جو ملت اسلامیہ سے اخراج کا باعث نہیں بنتا جب تک کہ فاعل (یہ کام کرنے والا) اس فعل کو جائز اور حلال نہ سمجھتا ہو ۔
آیت ہذا کا مفہوم سلف صالحین :
1- سید نا عبداللہ بن عباس  سے مروی ہے : وہ فرماتے ہیں یہ وہ کفر نہیں ہے جس طرح یہ لوگ جا رہے کیونکہ یہ وہ کفر نہیں ہے جو دائرہ اسلام سے خارج کر دے
‘‘وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ 44؀’’
( المائدہ 44)
آیت میں کفر دون کفر ہے ( یعنی کبیرہ گناہ ) کرنا ہے ۔
( مستدرک حاکم کتاب التفسیر ، تفسیر سورۃ المائدہ ص427 ، ج:2، رقم 3269 )
2۔ سید التابعین عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ علیہ کا فیصلہ :
یہ ہیں اس سے مراد کفر دون کفر ہے
( تفسیر طبری ص:554، ج: 4 ، رقم 12061)
3۔ سیدنا عبداللہ بن عباس کے شاگرد سیدنا طاؤس کا فیصلہ :
وہ اس آیت
‘‘وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ 44؀’’
کے بارے میں فرماتے ہیں یہ کفر ( کبیرہ گناہ ) ہے اور اللہ تعالی اس کے فرشتوں اور کتابوں اور اس کے رسولوں کے ساتھ کفر جیسا نہیں ۔
( تفسیر طبرای ، ص: 554 ، ج:4، رقم : 12067)
بقیہ اثر ابن عباس
تفسیر ابن عباس کی تصحیح کرنے والے ائمہ و مفسرین رحمھم اللہ
1- امام حاکم فی المستدرک ، صفحہ : 427 ، ج: 2
2- امام ذھبی فی تلخیص المستدرک ، ص : 427، ج : 2، تحت رقم : 3269
3- محمد بن نصر المووزی ( تعظیم قدر الصلاۃ ، ص: 520،ج: 2
4- امام قرطبی ۔ الجامع لاحکام القرآن ، ص124، ج: 2، افرای ، ص190،ج:6
5- امام ابو امظفر المعانی فی تفسیرہ ، ص :42، ج: 2
6- اما م بغوی فی معالم التنزیل ، ص: 276،ج:2
7- امام ابو بکر ابن العرابی المالکی فی ، احکام القرآن ، ص:624، ج: 2
8- ابو عبیدہ القاسم بن سلام فی ‘‘ الایمان ’’ ، ص45
9- ابن عبدالبر فی التمہید ، ص: 74، ج: 5 ، افرای ، ص: 237، ج: 4
10- ابن تیمیہ ، مجموعہ الفتاوی ، ص: 312، ج: 7
11- ابن القیم فی ، مدرج الساکس ، ص : 33
12- ابن بطۃ فی ، الابانۃ ، ص: 723، ج : 2
13- احمد شاکر و محمود محدث شاکر ، عمدۃ التفایر ، ص: 602-603 ، ج: 1
14- الواحد ی فی لواسط ، ص: 191، ج: 2
15- امام بقا عی فی نظم لددر ، ص:492، ج:3
16- تفسیر خازن ، ص؛ 276، ج:2
17- ابو حیان فی البحر الحبط ، ص: 492، ج: 3
18- نواب صدیق حسن خان فی نیل الرام ، ص: 472، ج :2
19- تفسیر سعدی ، ص: 296، ج: 2
20- محمد امین الشنقطی فی الضواء البیان ، ص: 101،ج: 2
21- الشیخ ناصرلدین لالبانی ، سلسلۃ الصحیحہ ، ص: 109، ج: 62
وغیرہ ذالک
1- امام احمد بن حنبل کا فیصلہ : امام اسماعیل بن سعد فرماتے ہیں نے امام احمد سے سوال کیا کہ اس آیت :
‘‘وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ 44؀’’
سے کون سا کفر مراد ہے امام احمد رحمہ اللہ عنہ فرمایا ایسا کفر جو دائرہ اسلام سے خارج نہیں کرتا ۔
( سوالا ت ابن ھانی ، ص: 192،ج:2)
اسی امام ابو داؤد السجستانی ( صاحب سنن ابی داؤد ) نے جب امام احمد رحمہ اللہ سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا کہ اس سے کون سا کفر مراد ہے تو انہوں نے امام عطاء اور امام طاؤس کے قول کے مطابق جواب دیا یعنی وہ کفر مراد ہے جو دائزہ اسلام سے خارج نہیں کرتا ۔
( سوا لات ابی داؤد ( عن احمد ) ص :114 )
1- امام محمد بن نصروری نے بھی یہی معنی بیان کیا ہے دیکھئے : تعظیم قدرالصلاۃ ، ص: 520، ج: 2 )
2- امام ابن جریر الطبری المتودی 310ھ
3- ابن بطہ العکبری التوفی 387؁ھ نے اپنی کتاب ابانہ میں ابب قائم کیا ہے ان گناہوں کا بیان جن کا مرتکب دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا او کے تحت مسئلہ الحکم بغیر ماانزل اللہ کو بیان کیا اور پھر اس کی تائید میں صحابہ کرام و تابعین کے اقوال نقل کر کے ثابت کیا اس سے مراد دائرہ اسلام سے خارج کرنے والا گناہ نہیں ۔ ( الابانۃ ، ص: 723 ، ج : 2)
4- امام ابن عبدالبر شارح مؤطا اما م مالک : المتوفی 463؁ھ وہ بھی فرماتے ہیں اس سے مراد دائرہ اسلام سے خارج کرنے والا کفر نہیں ۔ ( التمھید لابن عبداللہ ، ص: 75، ج :5)
5- امام سمعانی المتوفی 510؁ھ کا فیصلہ : انہوں نے بھی معنی بیان کیا ہے دیکھیے ان کی تفسیر ۔ ( ص: 42،ج: 2)
6- امام ابن تیمیہ : دیکھئے ( مجموعہ الفتاوی ، ص: 254، ج: 7)
7- امام محمد بن قیم الجوزی المتوفی 751؁ھ : مدارج السالکین ،ص: 336، ج:1
8- امام ابن کثیر المتوفی 774؁ھ ( تفسیر ابن کثیر )
9- امام ابن ابی العزالحنفی المتوفی 791؁ھ ( شرح عقیدہ الطاویہ ، ص:323)
10- شارح بخاری امام ابن حجر العسقلانی المتوفی 850؁ھ ( فتح الباری ،ص:120،ج:13)
11- امام فخر الدین الرازی المتوفی ؁ ( تفسیر کبیر ، ص 5-6 جزء 12)
12- امام شاطبی المتوفی 790؁ ھ ( الاعتسام لشاطبی ،ص:692،ج:2)
13- سید معین الدیں محمد بن عبدالرحمن المتوفی 894؁ ھ ( جامع البیان فی تفسیر القرآن ، ص: 247-248)
14- جما ل الدین القاسمی المتوفی 1333؁ ھ ( تفسیر قاسمی )
15- قاضی ثناء اللہ پانی پتی الحنفی المتوفی 1393؁ھ ( تفسیر المظھری ، ص:118، ج:3)
16- نواب صدیق الحسن المتوفی 1357؁ ھ ( الدین الخالص ، ص: 28، جلد:3 ، طبع داراکتب العلمیہ بیروت )
17- محمد امین الشنقطی المتوفی 1393؁ھ ( رضواء البیان ، ص: 104، ج:2)
18- پیر بدیع الدین شاہ رشدی السندھی المتوفی 1416؁ھ : ( بدیع التفاسیر ، ص238، ج: 7، طبع جنوری 1998؁ھ)
اس کے علاوہ عرب کے سلفی علماء اور دیگر متقد مین و متاخرین کو جمع کیا جو طویل فہرست تیار ہو سکتی ہے لیکن ہمارا مقصود تمام علماء سلف کا احاطہ نہیں بلکہ سلف سالحین کے موقف کو بالترتیب واضح کرنا ہے تاکہ یہ معلوم ہو جائے کہ اس اایت تفسیر میں سلف صالحین علی الاطلاق سے ارتداد مراد نہیں لیتے بلکہ اس سے ان کی مراد کبیرہ گناہ ہے ۔

اللہ تمام مخلصین کو دین کا صحیح فہم اور سمجھ سے نوازے. آمین
 
Top