ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 583
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
الــتــوحــيــد
توحید کا معنٰی : اللہ کو ربوبیت، الوہیت اور اسماء وصفات میں اکیلا ماننا ۔توحید کا معنٰی اور اس کے فضائل
الشرح: بندہ یہ ایمان لائے اور اقرار کرے کہ اللہ اکیلا ہر چیز کا رب اور مالک ہے ؛ وہ اکیلا خالق ہے ؛ اور ساری کائنات کا اکیلا مدبر ہے ؛ اور بے شک وہ اللہ سبحانه وتعالٰی اکیلا ہی عبادت کا مستحق ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں ہے ؛ اور اس کے علاوہ تمام معبودین باطل ہیں اور بے شک وہ اللہ سبحانه وتعالیٰ کامل صفات سے متصف ہے اور ہر عیب و نقص سے پاک ہے۔ اس کے اچھے اچھے نام ہیں اور بلند صفات ہیں؛ اس کے اقوال ان کی تصدیق کرتے ہیں اور اس کے افعال ان کی ترجمانی کرتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ لَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى [سورة طٰہ: 8]
”وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، بہترین نام اسی کے ہیں ۔“
نیز ارشاد فرمایا :
رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَيْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَ اصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهٖ١ؕ هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِيًّاؒ [سورة مریم: 65]
”آسمانوں کا، زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب وہی ہے تو اسی کی بندگی کر اور اس کی عبادت پر جم جا۔ کیا تیرے علم میں اس کا ہمنام ہم پلہ کوئی اور بھی ہے؟“
توحید کے فضائل :
• جو شخص توحید کو سچائی سے ثابت کرتا ہے وہ جنت میں داخل ہوگا ؛ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کی بنا پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
من شهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله وأن عيسي عبدالله ورسوله وكلمته ألقاها إلي مريم وروح منه والجنة حق والنار حق أدخله الله الجنة علي ماكان من العمل۔ [متفق عليه]
”جو شخص گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے ؛ اس کا کوئی شریک نہیں ؛ اور شہادت دے کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں اور شہادت دے کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اور رسول ہیں اور وہ اللہ تعالی کا کلمہ ہیں، جو اس نے مریم علیہا السلام کی طرف بھیجا اور وہ اللہ کی طرف سے روح ہیں ۔ اور شہادت دے کہ جنت اور جہنم حق ہیں اس شخص کو اللہ تعالیٰ بہر حال جنت میں داخل کردے گا وہ جس عمل پر بھی ہو۔“
• جس کے دل میں رائی کے برابر توحید ہو وہ جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا ۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث الشفاعة میں ارشاد فرمایا : اللہ فرمائے گا :
إذهبوا فمن وجدتم فـي قلبه مثقال ذرة من إيمان فأخرجوه...... [متفق عليه]
”جاؤ جس کے دل میں ذرہ بربر ایمان موجود ہو، اسے آگ سے نکال لو۔“
• صاحب توحید کو دنیا وآخرت میں کامل ہدایت اور مکمل امن حاصل ہوگا ؛ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ يَلْبِسُوْۤا اِيْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓىِٕكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَ هُمْ مُّهْتَدُوْنَؒ [سورة الانعام: 82]
”جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ مخلوط نہیں کرتے، ایسوں ہی کے لئے امن ہے اور وہی راه راست پر چل رہے ہیں ۔“
• یہ توحید بندہ کو آزادی دیتی مخلوق کی غلامی ان کے ساتھ تعلق سے۔ اسی طرح ان سے خوف اور ان سے امید اور ان کی خاطر عمل کرنے سے بھی نجات دیتی ہے اور درحقیقت یہ ہی اصل عزت اور اعلی مقام ہے ؛ اور بندہ اس توحید کی بنا پر صرف اللہ کی عبادت اور اس کی تابعداری کرنے والا بن جاتا ہے؛ نہ اس کے علاوہ کسی سے امید لگاتا ہے؛ نہ کسی سے ڈرتا ہے، سوائے اس کے ؛ اور اس کے علاوہ کسی کی طرف رجوع نہیں کرتا ؛ اور ان سارے عمل کی بنا پر اس کی فلاح و کامیابی یقینی ہوجاتی ہے۔
اس توحید کچھ دیگر فوائد درج ذیل ہیں :
- بندہ رب کی خوشنودی حاصل کرلیتا ہے ۔
- نبی ﷺ کی شفاعت کا سب سے بڑا حقدار بن جاتا ہے ۔
- یہ توحید تکلیفوں کو دور کرنے کا ایک بہت بڑا سبب ہے۔
- اس کی بنا پر پچھلے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔
- بلکہ تمام اقوال واعمال کی قبولیت اور تکمیل اسی توحید پر موقوف ہے ۔
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهٗ حَيٰوةً طَيِّبَةً١ۚ وَ لَنَجْزِيَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ [سورة النحل: 97]
”جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت، لیکن باایمان ہو تو ہم اسے یقیناً نہایت بہتر زندگی عطا فرمائیں گے۔ اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور ضرور دیں گے ۔“
Last edited: