- شمولیت
- دسمبر 09، 2013
- پیغامات
- 68
- ری ایکشن اسکور
- 15
- پوائنٹ
- 37
توہین آمیز خاکے اور عالم اسلام کا رد عمل
تحریر: جناب ڈاکٹر عبدالغفار رندھاوا
آج کل جمہوریت کا دور ہے اور ہر ملک جمہوریت کا دعویدار ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ہر آدمی کو اظہار خیال کرنے اور مافی الضمیر بیان کرنے کا حق حاصل ہے۔ لیکن دینی رہنماؤں‘ انبیاء کرام اور اللہ کی طرف سے معمور کیے ہوئے پیغمبروں پر تنقید کرنا‘ اُن کا مذاق اُڑانا‘ یہ نہ تو جمہوریت ہے اور نہ جمہوریت کے زمرے میں آتا ہے۔
جمہوریت کا دعویٰ کرنے والوں نے دنیا میں تقریباً ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات کو کس طرح مجروح کیا؟ … افسوس صد افسوس … غور کیجیے کہ کیا دینی رہنماؤں اور انبیاء کرام کی تضحیک کرنے سے کسی قوم یا کسی فرد کی خدمت کا کوئی پہلو نکلتا ہے؟ … نہیں ہرگز نہیں … کسی بھی نبی کا پیروکار ان کے ارشادات کی غلط توضیح یا تشریح کر کے کوئی گستاخانہ اقدام کرتا ہے وہ صریحاً گنہگار ہے۔ اگر کسی بھی نبی کی امت کا کوئی شخص غلط کام کرتا ہے جس سے بنی نوع انسان کو پریشانی‘ دکھ‘ یا صدمہ ہوتا ہو تو وہ اس شخص کا ذاتی فعل ہے کسی بھی نبی کی توہین کرنا کسی طرح جائز اور برحق نہیں۔
مزید تفصیل
http://www.ahlehadith.org/toheen-aameez-khaky-aur-alam-e-islam-ka-radd-amal/