• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تکبر ایک معاشرتی ناسور،

شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بلا تمہید میں جس موضوع پر کچھ الفاظ جمع کر رہا ہوں وہ ایک نہایت ہی سنگین اور موجودہ دور میں منہ زور گھوڑے کی طرح آگے ہی بڑھتا جا رہا ہے ۔اور وہ ہے ۔"تکبر" جب کہ تکبر ایک ایسا گناہ ہے کہ اگر بندہ اس کی وعید اور اللہ کے عذاب کو ہی سوچ لے تو اس کو جھر جھری آ جائے ۔لیکن سوچے کون؟؟
اللہ تعالی کا فرمان عالی شان ہے۔"کذلک یطبع اللہ علی کل قلب متکبر جبار"(المومن 35)
"اسی طرح اللہ تعالی ہر متکبر اور سرکش کے دل پر اللہ تعالیٰ مہر لگا دے گا" اور دوسرے مقام پر فرمایا :"ادخلوا ابواب جھنم خالدین فیھا ،فبئس مثوی المتکبرین"(الزمر:72) ہمیشہ کے لئے جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاو ۔پس وہ تکبر کرنے والوں کا بہت برا ٹھکانہ ہے۔ اب آپ کسی حد تک اس بات کا بخوبی اندازہ لگا سکتےہیں کہ تکبر ایک ایسا گناہ ہے جس کے کرنے والا نہ صر ف گنہگارہوتاہے بلکہ اس کے دل پر مہر لگا دی جاتی ہے۔اب یہاں ایک سوال پیداہوتاہے کہ یہ تکبر ہے کیا ؟؟ تو ہم اس کا جواب حاصل کرنے کے لئے حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کرتےہیں ۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:"ایسا شخص جنت میں داخل نہیں ہو سکے گا جس کے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوا "ایک شخص نے عرض کی (مجھ اس صحابی کا نام نہیں مل سکا اگر کسی بھائی کو پتہ ہو تو وہ ضرور بتائیں) آدمی پسند کرتاہے کہ اس کے کپڑے اور جوتے اچھے ہوں ۔(تو کیا یہ بھی تکبر ہے؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "ان اللہ جمیل یحب الجمال الکبر بطر الحق وغمط الناس" کہ اللہ تعالی خوبصورت ہیں اور وہ خوبصورتی کو ہی پسند کرتے ہیں تکبر حق کو ٹھکرانا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے(صحیح مسلم 1/93)اب آپ اندازے کریں کیا یہ چیزیں آج کے دور میں نہایت عام نہیں ہو گئیں ؟ کیا آج ایک بڑے عہدے پر بیٹھا آدمی دوسروں کو حقیر نہیں سمجھتا ؟کیا ہم میں فرعونیت عام نہیں ہو گئی؟آپ نے اکثر سنا ہو گا کہ لوگ ایک دوسرے کو چھوٹی اور اچھوت ذات کا طعنہ دیتےہیں۔جبکہ اللہ تعالی نے بڑے اور چھوٹے کا معیار صرف اور صر ف تقویٰ کو رکھا ہے جسکی طرف کسی کی بھی توجہ نہیں ہے الا ماشا اللہ ۔ افسوس اس بات پر ہے کہ جہاں آج اسلامی معاشرے کو ایک مثالی معاشرہ ہونا چاہیے وہاں اس کی حالت اس قدر ناگفتہ بہ ہے ۔اللہ ہم سب کو اس گناہ سے محفوظ رکھے۔ ذیل میں ہم ان احادیث کا ذکر کرتےہیں جس سے ان شا اللہ پتہ چلے گا کہ اس گناہ کا کی سزا کیا ہے۔۔۔!!ابوھریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" قال اللہ عزوجل : "الکبریا ردائی والعظمۃ ازاری ،فمن نازعنی واحد ا منھما قذفتہ فی النار"اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ "تکبر میری چادر اور بڑائی میرا ازار ہے جو ان میں سے ایک کو بھی مجھ سے چھینے گا ،میں اسے جہنم میں ڈا ل دوں گا"(سنن ابی داؤد 4090) ایک دوسری روایت میں متکبرین کو اس انداز سے جھنجھوڑا گیا ہے کہ شائد لوگ اس قبیح فعل سے باز آجائیں اور بیان کیا گیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا : "من کان فی قلبہ مثقال حبۃ من خردل من کبر،کبہ اللہ لوجھہ فی النار" کہ جس آدمی کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تکبر ہوا اللہ اس کو اندھے منہ جھنم میں ڈال دیں گے۔(مسنداحمد2/215) ان دو احادیث کو ذکر کرنےکے بعد کچھ متکبرین کے لئے جھنم کی جھلک بھی پیش کی گئی کہ اگر کوئی کمی رہ گئی ہو تو پوری ہو جائے ۔اس لئے پھر سے ایک بار اس انداز سے ڈرایا گیا۔عمرو بن شعیب اپنے باپ اور دادا سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یحشر المتکبرون یو م القیامۃ امثال الزرفی صور الرجال یغشاھم الذل من کل مکان ،یساقون الی سجن فی جھنم ،یقال لہ"بولس" ،یعلوھم نار الانیار یسقون من عصارۃ اھل النار طینۃ الخبال"
"قیامت کے دن تکبر کرنے والوں کو( ان کی قبروں سے) چھوٹی چیونٹیوں کی طرح آدمیوں کی شکل میں اٹھا یا جائے گا ،انہیں ہر طرف سے ذلت نے ڈھانپ رکھا ہو گا ،جہنم کے ایک قید خانے "بولس" کی طرف ہانکے جائیں گے ان کو آگ ابالے دے گی اور ان کو جھنمیوں کے گلے ہوئے جسموں کا پسینہ اور عرق پلایا جائے گا "(ترمذی496) اب آپ اندازہ کریں کہ تکبر جس کو ہم کرتے ہوئے سوچتے بھی نہیں ہیں وہ اس قدر سخت عذاب کا باعث ہے ۔ کہ اگر انسان ان حالات کا تصور ہی کر لے تو سر سے پاؤں تک کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔جبکہ بہت سے تکبر کرنے والے وہ اللہ کے بندے بھی ہیں جو اس پر فخر کرتے ہیں ۔اس لئے عزیز دوستو! اس گناہ سے خود بھی بچیں اور ان لوگوں کی بھی اصلاح کریں جن کو آپ اس گناہ میں پائیں ۔اپنے معاشرے کی اصلاح کریں کیوں کہ اسلام ایک فرد نہیں بلکہ ایک معاشرے کو مدنظر رکھتا ہے اگر ہمارے معاشرے میں چھوٹی باتوں کی اصلاح ہونا شروع ہو جائے تو ان شا اللہ بڑی برائیاں خود ہی ختم ہو جائیں گی۔
واللہ اعلم با لصواب۔
 
Top