ارسلان بھائی کلمہ تو قادیانی اور شعیہ بھی پڑھتےہیں آخرکلمےکےکچھ تقاضےبھی ہیں اورکچھ نواقض اسلام بھی ہیں آپ مجھے یہ بتائیں کیاآپ نے کبھی ایسا بریلوی دیکھاہےجسکےاسطرح کےعقائد نہ ہو اوروہ کہلاتابھی اپنےآپکو بریلوی ہو
کلمہ پڑھنے کے بعد نواقض اسلام کے ارتکاب سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، دراصل بریلوی عوام سے زیادہ بریلوی علماء جاہل ہیں، یہ صرف اپنی حرام روزی کی خاطر لوگوں کا مال ناحق طریقے سے کھاتے ہیں اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں۔
بہت سارے ایسے بریلوی ہیں جن کے یہ عقائد نہیں ، لیکن جب وہ اپنے علماء کی تقاریر سنتے ہیں تو یہ کفر و شرک ان میں منتقل ہوتا ہے، مثلا طاہر القادری اللہ پر جھوٹ باندھتے ہوئے کہتا ہے کہ خدا کا مکھڑا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے(
استغفرالله ‘كبرت كلمة تخرج من افواههم‘ ان يقولون الا كذبا)
اب یہ کفر طاہر القادری کی تقریر سننے والے سامعین میں منتقل ہو گیا، اسی طرح انہوں نے بھی یہ عقیدہ رکھ لیا جس سے وہ بھی کفر کے مرتکب ہو گئے۔ اسی لیے میں نے کہا کہ پورے فرقے کو کافر نہیں کہا جا سکتا مثلا:
میں کالج میں زیر تعلیم تھا تو وہاں ایک بریلوی ٹیچر نے ایک لڑکے سے سوال کیا، جس کے جواب میں اس نے جو کہا تو اس کا مطلب تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ میں کوئی فرق نہیں(
استغفراللہ اتوب الیه، نعوذباللہ من ذلک، انا بری مما یشرکون) پھر اس بریلوی ٹیچر نے اس لڑکے کو ٹوکا اور کہا کہ یہ کیا کہہ رہے ہو؟ دوبارہ کلمہ پڑھو، تم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ سے ملایا، بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم مخلوق ہیں اور اللہ خالق۔
اب اس بریلوی کی بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اللہ کو اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک نہیں مانتا، بلکہ خالق و مخلوق کا فرق مانتا ہے، تو ایسا شخص کافر نہیں ہو سکتا، ہاں اگر اس میں دیگر نواقض اسلام موجود نہ ہوں تو، ایسے بریلوی کو دیگر مشرکانہ عقائد کی وجہ سے کلمہ گو مشرک کہا جا سکتا ہے۔
تو کوئی کافر ہو یا مشرک ، ہے تو ہمیشہ کا جہنمی۔۔۔ کیونکہ کافر و مشرک کا ٹھکانہ ہمیشہ کی آگ ہے۔۔ ہاں توحید کا عقیدہ رکھنے والا اگر گناہ گار ہے تو وہ ہمیشہ کا جہنمی نہیں۔۔۔ان شاءاللہ