• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تکفیری فتوے عصر حاضر کا فتنہ، انسداد نہ ہوا تو اُمت تباہ ہو جائے گی: علماء

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521

تکفیری فتوے عصر حاضر کا فتنہ، انسداد نہ ہوا تو اُمت تباہ ہو جائے گی: علماء​
[SUP]سعودی عرب میں "تکفیریت" کے رحجان پر تین روزہ کانفرنس
بدھ 23 شوال 1432هـ - 21 ستمبر 2011م
سعودی وزیر داخلہ شہزادہ نائف
دبئی ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ[/SUP]

سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں عالم اسلام میں "تکفیری فتوؤں" کے بڑھتے رحجان کے سدباب پر غور کے لیے تین روزہ عالمی کانفرنس جاری ہے۔

منگل کے روز شروع ہونے والی اس بین الاقوامی کانفرنس میں دنیا بھر سے آئے سینکڑوں علماء اور دانشور شریک ہیں۔ کانفرنس کے پہلے روز علماء نے اپنی تقریروں میں تکفیری فتوؤں کے رحجان کو "عصر حاضر کا فِتنہ" قرار دیتے ہوئے اسے مُسلم اُمہ کے لیے سنگین خطرے سے تعبیر کیا ہے۔

"العربیہ" ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق جامعہ امام محمد بن سعود کے تعاون سے منعقد ہونے والی اس کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں سعودی وزیر داخلہ شہزادہ نائف بن عبدالعزیز سمیت کئی اہم حکومتی شخصیات نے بھی شرکت کی۔

افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے منتظم کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر سعد الحارثی نے کہا کہ یہ کانفرنس تین دن تک جاری رہے گی جس میں کئی اسلامی ممالک سے مزید شخصیات بھی شرکت کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت کی میزبانی میں ہونے والی اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد دنیا بھر بالخصوص مسلم ممالک میں کفر کے فتوؤں کے بڑھتے غیر ضرروی رحجان پر قابو پانے کے لیے لائحہ عمل تیار کرنا ہے۔ اس ضمن میں ہمیں مختلف خِطوں اور مسالک کے علماء کی جانب سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

ڈاکٹر الحارثی نے مزید کہا کہ "تکفیری فتوؤں کا اجراء دور حاضر کا ایک خطرناک فتنہ ہے، ہم سب کو اس فتنے کے سدباب، اس کے تاریخی حقائق اور اس کی بنیادوں تک جانے کے لیے سرجوڑ کر بیٹھنا اور دین متین میں "غُلو" اور"جہالت" کو فروغ دینے والوں کی راہ روکنا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ تکفیری فتوے اپنے جلو میں بم جیسی تباہی رکھتے ہیں، آج سے اس کا سدباب نہ کیا گیا تو مسلمان بم کی تباہی کا نشانہ بنتے رہیں گے۔

کانفرنس میں 09 موضوعات پر 131 مقالے پیش

کانفرنس کے نگران اعلیٰ ڈاکٹر ساعد الحارثی نے بتایا کہ اُنہیں کانفرنس میں شرکت سے قبل دنیا بھر سے"تکفیری فتوؤں" کے بارے میں مجموعی طور پر 09 اہم موضوعات پر 389 مقالے موصول ہوئے تھے، جن کی جان پڑتال کے بعد ان میں سے 131 مقالے کانفرنس میں پیش کیے جا رہے ہیں۔ تمام مقالہ نگاروں کا تعلق دنیا کے 24 مسلمان ملکوں سے ہے۔

جن اہم موضوعات پر مقالے تحریر کیے گئے ہیں ان میں "اسلام میں تکفیری فتوے کی حیثیت اور اس کی شرائط، تکفیری فتوؤں کی تاریخ، عقائد اورنظریات، تکفیر کی طرف لے جانے والے عوامل، تکفیری فتوؤں کے بارے میں قدیم و جدید دور کے شبہات،خوارج اور معاصر تکفیری گروپوں کے درمیان نظریاتی تعلق اورعلماء کی جانب سے ان کے شبہات کا جواب، تکفیری فتاویٰ کے رحجان کے سماجی، اقتصادی اور سیکیورٹی کے امور پر اثرات، تکفیری فتوؤں کی روک تھام کے لیے عالمی برادری کی ذمہ داریاں اورتکفیری فتوؤں کی روک تھام کے وسائل اور اس کے طریقے جیسے موضوعات شامل ہیں"۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عالم دین ڈاکٹر الشیخ محمد بن علی العقلاء نے کہا کہ " تکفیری فتوؤں کی جانب میلان دور حاضر کا خطرناک رحجان ہے جس نے عالم اسلام کو باہم تقسیم کر رکھا ہے۔ تکفیری رحجان کوئی نیا نہیں بلکہ یہ خلافت راشدہ کے دور سے چلا آرہا ہے، یہی وجہ ہے اسے قدیم دور کا فتنہ قرار دیا جاتا ہے، جس کا سامنا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی کرتے رہے ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو اس وقت تقسیم کرنے کی نہیں بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےفرمان کے مطابق جسد واحد بنانے کی ضرورت ہے۔کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ "تمام مسلمان جسد واحد کی طرح ہیں، جب جسم کے ایک عضو کو تکلیف پہنچتی ہے تو سارا جسم بخار میں متبلا ہو جاتا ہے اور مسلمانوں کی مثال بھی ایسی ہی ہے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کی میزبانی میں تکفیری فتاویٰ کے رحجان کے سدباب پر غور کے لیے یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب حال ہی میں سعودی عرب کے ایک ممتاز عالم دین نے ایک اخبار کے مضمون نگار کو "خدا کی صفات کا منکر گرادنتے ہوئے اسے دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا تھا۔ سعودی عرب سمیت تمام اسلامی ممالک میں ایسے گروپ سر اٹھا رہے ہیں جو بلا تحقیق اپنے مخالفین پر کفر کے فتوے تھوپ رہے ہیں جس سے عام مسلمانوں میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے۔

ح
 
Top