کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,806
- پوائنٹ
- 773
نوٹ:- پچھلا حصہ پڑھنے کے لئے کلک کیجئے : (تیسرا حصہ {الف} : تاصیل):
لغوی معنی:ـ
لغوی اعتبار سے تصحیح کا معنی ہے، درست کرنا۔
اصطلاحی معنی:ـ
فرائض کی اصطلاح میں تصحیح کا مطلب یہ ہے کہ وارثین میں کسی گروہ کو ملنے والا مشترکہ حصہ ،اس گروہ کے افراد پر بغیرکسر (Without Fraction)کے تقسیم نہ ہو ،تو اس حصہ کو ایسے دوسرے عدد میں تبدیل کرنا ،جس سے وہ حصہ گروہ کے تمام افراد میں بغیرکسرکے تقسیم ہوجائے۔
وضاحت:ـجب اصل مسئلہ سے تمام وارثین کو بغیر کسر کے ان کے حصے دے دئے جاتے ہیں، تو کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک حصہ ایک گروہ کو مشترکہ طور پرملتا ہے؛ پھر وہ خاص حصہ اس گروہ کے تمام افراد پر ،بغیر کسر(Without Fraction) کے تقسیم نہیں ہوتا ۔
اس مشکل کو دور کرنے کے لئے، اس حصہ کو کسی مناسب عدد سے ضرب دے کر، ایسے نئے حصے میں تبدیل کردیتے ہیں،جوتمام افراد پر بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم ہوجائے؛ پھر اسی مناسب عدد سے ،تمام وارثین کے حصوں کو، نیز اصل مسئلہ کو بھی، ضرب کرتے ہیں؛ تاکہ سب کا حصہ اور اصل مسئلہ، اسی تناسب سے تبدیل ہوجائے، اور اصل نتیجہ میں کوئی فرق نہ پڑے۔
یعنی تصحیح کے ذریعہ اصل مسئلہ اور وارثین کے حصوں کے مزید ٹکڑے کردئے جاتے ہیں ، لیکن ان کی مقدار میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاتی؛اس کو مثال سے یوں سمجھ لیں کہ آپ کے پاس سوروپے کا ایک نوٹ ہو،اوراسے دولوگوں میں برابرتقسیم کرناہو، توآپ اسکا کُھلا (چینج) کرائیں گے؛مثلا سوروپے کی ایک نوٹ کی جگہ پچاس پچاس روپے کی دو نوٹ حاصل کریں گے،یہاں آپ نے سو روپے کی ایک نوٹ کو دو ٹکڑوں میں بدلا ،لیکن سوروپے کی اصل مقدار میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی؛ یہی معاملہ تصحیح میں ہوتا ہے بالفاظ دیگر یہ سمجھ لیں کہ میراث میں تصحیح کا مطلب کُھلا( چینج) کرانا ہے ۔
وارثین کے کسی گروہ کا حصہ، ان کے افراد میں، بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم نہ ہو؛ تو یہ دیکھیں گے کہ ان کے حصہ کو کس مناسب عدد سے ضرب دینے پر بغیر کسر کے تقسیم ممکن ہوگی ، پھر جس مناسب اور چھوٹے سے چھوٹے عدد سے ضرب ممکن ہو، اسی عدد سے سارے وارثین کے حصوں کو، نیز اصل مسئلہ کو بھی ضرب دیں گے،یہی تصحیح کا بنیادی طریقہ ہے۔
وارثین کے جس گروپ میں تصحیح کی ضرورت پڑتی ہے اس کی کل تین حالتیں ہوسکتی ہیں اور اسی اعتبار سے اس کے کل تین قاعدے ہیں جو درج ذیل ہیں:
✿ (1):ـ اگرگروپ کی تعداد ،اوران کو ملنے والے حصوں کی تعداد ،کسی ایک ہی عددسے تقسیم نہ ہو تو گروپ کی تعداد سے تصحیح ہوگی۔
✿ (2):ـ اگر دونوں (گروپ کی تعداد اور ان کوملنے والے حصوں کی تعداد) ایک ہی عدد سے تقسیم ہوجائیں توبڑے سے بڑے عدد سے دونوں کو تقسیم کریں گے ، پھرگروپ کی تعداد جس عدد پرتقسیم ہو،اسی سے تصحیح ہوگی۔
✿ (3):ـ اگرکئی گروپ میں تصحیح کی ضرورت ہوتوہرگروپ کی تصحیح والے اعداد کا ذواضعاف اقل(L.C.M.)معلوم کریں گے➊ ، نتیجے میں ملنے والے عدد سے ایک ہی ساتھ سارے گروپ میں تصحیح ہوگی۔
نوٹ:ـ مشترکہ حصہ پانے والے گروپ میں اگرمذکرومؤنث عصبہ ہوں جیسے بیٹے اور بیٹیاں ،یا بھائی اور بہن توایسے گروپ کی تعدادشمار کرتے وقت مؤنث کو ایک اور مذکر کودوشمارکریں گے مثلا کسی گروپ میں ایک بیٹااور ایک بیٹی ہو تو تصحیح کے لئے اس گروپ کی تعداد(٣) شمارکریں گے۔
(''عول''اور''رد''کی بحث آگے آرہی ہے اس میں پرانے اصل مسئلہ کے بجائے نئے اصل مسئلہ کو تصحیح والے عدد سے ضرب دیں گے )
#####################################
➊ ذواضعاف اقل(L.C.M.)معلوم کرنے کاطریقہ ص(١١٥)پرمذکورہے۔
تصحیح(Correction)
لغوی معنی:ـ
لغوی اعتبار سے تصحیح کا معنی ہے، درست کرنا۔
اصطلاحی معنی:ـ
فرائض کی اصطلاح میں تصحیح کا مطلب یہ ہے کہ وارثین میں کسی گروہ کو ملنے والا مشترکہ حصہ ،اس گروہ کے افراد پر بغیرکسر (Without Fraction)کے تقسیم نہ ہو ،تو اس حصہ کو ایسے دوسرے عدد میں تبدیل کرنا ،جس سے وہ حصہ گروہ کے تمام افراد میں بغیرکسرکے تقسیم ہوجائے۔
وضاحت:ـجب اصل مسئلہ سے تمام وارثین کو بغیر کسر کے ان کے حصے دے دئے جاتے ہیں، تو کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک حصہ ایک گروہ کو مشترکہ طور پرملتا ہے؛ پھر وہ خاص حصہ اس گروہ کے تمام افراد پر ،بغیر کسر(Without Fraction) کے تقسیم نہیں ہوتا ۔
اس مشکل کو دور کرنے کے لئے، اس حصہ کو کسی مناسب عدد سے ضرب دے کر، ایسے نئے حصے میں تبدیل کردیتے ہیں،جوتمام افراد پر بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم ہوجائے؛ پھر اسی مناسب عدد سے ،تمام وارثین کے حصوں کو، نیز اصل مسئلہ کو بھی، ضرب کرتے ہیں؛ تاکہ سب کا حصہ اور اصل مسئلہ، اسی تناسب سے تبدیل ہوجائے، اور اصل نتیجہ میں کوئی فرق نہ پڑے۔
یعنی تصحیح کے ذریعہ اصل مسئلہ اور وارثین کے حصوں کے مزید ٹکڑے کردئے جاتے ہیں ، لیکن ان کی مقدار میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاتی؛اس کو مثال سے یوں سمجھ لیں کہ آپ کے پاس سوروپے کا ایک نوٹ ہو،اوراسے دولوگوں میں برابرتقسیم کرناہو، توآپ اسکا کُھلا (چینج) کرائیں گے؛مثلا سوروپے کی ایک نوٹ کی جگہ پچاس پچاس روپے کی دو نوٹ حاصل کریں گے،یہاں آپ نے سو روپے کی ایک نوٹ کو دو ٹکڑوں میں بدلا ،لیکن سوروپے کی اصل مقدار میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی؛ یہی معاملہ تصحیح میں ہوتا ہے بالفاظ دیگر یہ سمجھ لیں کہ میراث میں تصحیح کا مطلب کُھلا( چینج) کرانا ہے ۔
تصحیح کا طریق
وارثین کے کسی گروہ کا حصہ، ان کے افراد میں، بغیر کسر(Without Fraction)کے تقسیم نہ ہو؛ تو یہ دیکھیں گے کہ ان کے حصہ کو کس مناسب عدد سے ضرب دینے پر بغیر کسر کے تقسیم ممکن ہوگی ، پھر جس مناسب اور چھوٹے سے چھوٹے عدد سے ضرب ممکن ہو، اسی عدد سے سارے وارثین کے حصوں کو، نیز اصل مسئلہ کو بھی ضرب دیں گے،یہی تصحیح کا بنیادی طریقہ ہے۔
وارثین کے جس گروپ میں تصحیح کی ضرورت پڑتی ہے اس کی کل تین حالتیں ہوسکتی ہیں اور اسی اعتبار سے اس کے کل تین قاعدے ہیں جو درج ذیل ہیں:
✿ (1):ـ اگرگروپ کی تعداد ،اوران کو ملنے والے حصوں کی تعداد ،کسی ایک ہی عددسے تقسیم نہ ہو تو گروپ کی تعداد سے تصحیح ہوگی۔
✿ (2):ـ اگر دونوں (گروپ کی تعداد اور ان کوملنے والے حصوں کی تعداد) ایک ہی عدد سے تقسیم ہوجائیں توبڑے سے بڑے عدد سے دونوں کو تقسیم کریں گے ، پھرگروپ کی تعداد جس عدد پرتقسیم ہو،اسی سے تصحیح ہوگی۔
✿ (3):ـ اگرکئی گروپ میں تصحیح کی ضرورت ہوتوہرگروپ کی تصحیح والے اعداد کا ذواضعاف اقل(L.C.M.)معلوم کریں گے➊ ، نتیجے میں ملنے والے عدد سے ایک ہی ساتھ سارے گروپ میں تصحیح ہوگی۔
نوٹ:ـ مشترکہ حصہ پانے والے گروپ میں اگرمذکرومؤنث عصبہ ہوں جیسے بیٹے اور بیٹیاں ،یا بھائی اور بہن توایسے گروپ کی تعدادشمار کرتے وقت مؤنث کو ایک اور مذکر کودوشمارکریں گے مثلا کسی گروپ میں ایک بیٹااور ایک بیٹی ہو تو تصحیح کے لئے اس گروپ کی تعداد(٣) شمارکریں گے۔
(''عول''اور''رد''کی بحث آگے آرہی ہے اس میں پرانے اصل مسئلہ کے بجائے نئے اصل مسئلہ کو تصحیح والے عدد سے ضرب دیں گے )
#####################################
➊ ذواضعاف اقل(L.C.M.)معلوم کرنے کاطریقہ ص(١١٥)پرمذکورہے۔