• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین قصے۔ ۔ تفسیر السراج۔ پارہ:3

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
قُلْ اَطِيْعُوا اللہَ وَالرَّسُوْلَ۝۰ۚ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللہَ لَا يُحِبُّ الْكٰفِرِيْنَ۝۳۲ اِنَّ اللہَ اصْطَفٰٓي اٰدَمَ وَنُوْحًا وَّاٰلَ اِبْرٰہِيْمَ وَاٰلَ عِمْرٰنَ عَلَي الْعٰلَمِيْنَ۝۳۳ۙ ذُرِّيَّۃًۢ بَعْضُہَا مِنْۢ بَعْضٍ۝۰ۭ وَاللہُ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ۝۳۴ۚ اِذْ قَالَتِ امْرَاَتُ عِمْرٰنَ رَبِّ اِنِّىْ نَذَرْتُ لَكَ مَا فِيْ بَطْنِىْ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّىْ۝۰ۚ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ۝۳۵
توکہہ اللہ اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو۔پھراگروہ ہٹ جائیں تواللہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔(۳۲) بے شک اللہ نے آد م( علیہ السلام )کو اور نوح (علیہ السلام) کو اورابراہیم علیہ السلام کی اولاد کو اور عمران کی اولاد کوسارے جہان کے اوپر برگزیدہ کیا ہے ۔(۳۳) یہ (اولاد) ہیں ایک دوسرے کی اور اللہ سنتا جانتا ہے۔(۳۴) جب عمران کی عورت نے کہا کہ اے میرے رب! جوکچھ میرے پیٹ میں ہے آزاد۔میں نے تیری نذرکیا۔تواسے میری طرف سے قبول کر۔ توسنتا جانتا ہے۔۱؎ (۳۵)
تین قصے
۱؎ رسالت مآب حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نبوت پر یہودیوں کا سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ وہ اسرائیلی نہیں اور اللہ تعالیٰ نے کیوں بنی اسمٰعیل سے حضورﷺکو نبوت کے عہدہ جلیلہ کے لیے منتخب کیا۔یہودی چونکہ حددرجہ ظاہر پرست تھے، اس لیے وہ اس خرق عادت کو باور نہ کرسکے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے ذیل میں تین قصے بیان کیے ہیں جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے مصالح کو کوئی نہیں جانتا اور اس قسم ونوع کے خوارق اکثر پیش آتے رہتے ہیں اور یہ کہ خود یہودی ان واقعات کو تسلیم کرتے ہیں،اس لیے چاہیے کہ وہ حضورﷺکا سلسلۂ اسماعیلیہ میں ہونا بھی قابل اعتراض نہ سمجھیں۔ نبوت اللہ کی دین ہے۔ جب تک بنی اسرائیل اس بارِ امانت کو اٹھانے کے اہل رہے ،اللہ نے انھیں میں سے انبیاء بھیجے۔ جب ان میں اہلیت نہ رہی تو بنی اسمٰعیل کو اس شرف سے نوازاگیا۔ پہلا قصہ حضرت مریم علیہا السلام کی نذرکاہے ۔ ان کی والدہ چاہتی تھیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں فرزند نرینہ بخشیں تو وہ یروشلم کی خدمت کے لیے اسے وقف کردیں مگر اللہ تعالیٰ کو یہ رسم توڑنا مقصود تھا، اس لیے بجائے لڑکے کے لڑکی پیدا ہوئی اور اسے خلاف روایاتِ یہود بیت المقدس کی خدمت کے لیے حضرت زکریا علیہ السلام کے سپرد کردیا گیا۔ یہ قدیم روایات کے خلاف ایک خرق ہے ۔

دوسرا قصہ حضرت یحییٰ علیہ السلام کی پیدا ئش کا ہے یعنی حضرت یحییٰ علیہ السلام بھی اس وقت پیدا ہوئے جب کہ بظاہر کوئی توقع نہیں کی جاسکتی تھی۔ یہ دوسرا خرق ہے۔

تیسرا قصہ حضرت مسیح علیہ السلام کی ولادت باسعادت کاہے کہ بلا باپ پیدا ہوئے۔ یہ تیسرا خرق ہے ۔جب اتنے خوارق کو مان لینے میں یہودیوں کو کوئی تامل نہیں توپھر وہ حضورﷺ کا صرف اس لیے کیوں انکار کرتے ہیں کہ وہ مقررہ عادت کے خلاف تشریف لائے ہیں۔ کیا رسم عادت مصالح کے تابع نہیں اور کیا اللہ ہی مصالح کو بہتر طریق پر نہیں جانتا۔ پھر کیا وجہ ہے کہ حضورﷺ کا انکار کردیاجائے۔ان آیات میں پہلے قصے کی توضیح کی ہے کہ کس طرح حضرتمریم علیہا السلام کی والدہ نے منت مانی اور کس طرح حضرت مریم علیہا السلام زکریا علیہ السلام کی کفالت میں آئیں۔
حل لغات
{اِصْطَفٰی}مصدر۔اِصْطَفَاً۔ انتخاب، چننا۔{محرراً} آزاد۔
 
Top