• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین مرد ایک کہانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھینسا ، قصائی اور موچی

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
15940387_1407184115982357_4060332290412708065_n.jpg


تین مرد ایک کہانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھینسا ، قصائی اور موچی

پہلا منظر :

وہ تینوں اچھے صحافی تھے، الفاظ کا جادو جگانا بھی خوب جانتے تھے، حکومت ، فوج اور دین کے خلاف تھے، ان کی آواز پر لبیک کہنے والوں میں آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا تھا لیکن یہ اضافہ اتنا نہ تھا کہ کوئی ان کی بات پر کان دھرتا۔ پھر ان میں سے ایک نے مشورہ دیا کہ اس مقصد کے لیے سوشل میڈیا کو ہتھیار بنانا چاہیے۔آئیڈیا اچھا تھا۔فوراً اس پر عمل بھی کر لیا گیا۔ملحد یت کے حق میں تو وہ پہلے ہی تھے، اب انھیں ایک مچان بھی مل گئی جس پر سے وہ آزادانہ حملے کرنے لگے، ایک کے بعد دوسرا پیج بند کیا جانے لگا، لیکن وہ بھی دھن کے پکے تھے ، نیا پیج بنانے میں ذرا سی بھی دیر نہ لگاتے۔وہ اپنے کاز کے لیے جنونیوں کی طرح دن رات پروپیگنڈہ گیم کھیلنے لگے۔ نفسیاتی جنگ کے تمام حربے آزمانے لگے ۔۔۔کہیں بھینسے کے ڈکرانے کی آوازیں آتیں تو کہیں سے سنکی کی شیطانی ہنسی سنائی دیتی ، کہیں موچی ٹانکے کھول کھول کر دوبارہ سینے لگتا تو کہیں قصائی گوشت کے پارچے بناتا لیکن الٹی چھری سے ۔۔۔۔۔۔ یہاں تک سب ٹھیک تھا لیکن پھر اچانک وہ تینوں ایک ایک کر غائب ہو گئے۔۔۔۔۔۔۔خاموشی ۔۔۔۔

دوسرا منظر :

تین دوست ایک نامعلوم مقام پر ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہوئے ہنس رہے تھے۔یہ آئیڈیا انھیں ان کے ایک پروفیسر دوست نے دیا تھا جو چند روز بعد ان سے اس نامعلوم مقام پر آ ملا تھا۔ اُس نے ایک انگریزی ناول میں پڑھا تھا کہ جب ہیرو کو کہیں سے بھی توجہ نہ مل رہی تھی تو اس نے اپنے ہی قتل کا ڈراما رچا لیا۔۔۔۔۔ وہ تینوں بھی اس خوبصورتی سے غائب ہوئے کہ ان کی اس غائب آنہ ادا کو سچ مان لیا گیا، لیکن افسوس یہاں بھی بدقسمتی نے ان کا پیچھا نہ چھوڑا، ان کے غائب ہونے کو وہ پذیرائی نہ ملی جس کا وہ اندازہ لگائے بیٹھے تھے ۔

تیسرا منظر :

ایک دوست نے نعرہ لگایا، دوستو!توجہ حاصل کرنے کا ایک کامیاب طریقہ دماغ میں آگیا۔سب پلٹ کر سوالیہ انداز میں اسے دیکھنے لگے ،اور وہ میز پر پڑی گوشت کاٹنے والی چھری کو دیکھ رہا تھا، اس کی آنکھوں میں وہی چمک تھی جو آخری بازی کھیلنے سے پہلے جواری کی آنکھوں سے پھوٹتی ہے ۔

آخری منظر :

ایک کی لاش مل گئی تھی۔موم بتی پکڑے خواتین بدروحوں کی طرح آہستہ آہستہ ہجوم میں شامل ہوتی جارہی تھیں ۔ کھیل ابھی ختم نہیں ہوا تھا۔یہ تو ابتدا تھی ۔

بقلم خود محمد اقبال قریشی

 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ملحد اللہ کے خوف سے ’ بندہ ‘ نہیں بنتا ، لیکن اللہ کے بندوں کے خوف سے ’ بھینسا ‘ بن کر زندگی گزارنے بر مجبور ہوجاتا ہے ۔

خضر حيات
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
یہ ملحد تھے بھینسا وغیرہ کے نام سے توہین آمیز پیجز چلاتے تھے اور اللہ رسول اور قرآن کریم کی انتہائی گھٹیا اور فحش زبان میں گستاخی کیا کرتے تھے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
پاکستانی میڈیا کے مطابق اسلام اور پاکستان مخالف بلاگز اور پیجز چلانے والے "اعلی تعلیم یافتہ" تھے۔
سوال یہ ہے کہ پھر ان کے پیجز "بھینسا" اور "موچی" کے نام سے کیوں جہالت اور نفرت پھیلا رہے تھے ؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اگر سلمان حیدر اور اس جیسے اور اسلام اور پاکستان کے دشمن بلاگرز صرف بھینس اور لائیٹس (روشنی) وغیرہ کا کاروبار کرتے تو پھر امن میں رہتے لیکن غیر ملکی فنڈوں سے چلنے والے یہ فسادی اب سماجی کارکن بن گئے ہیں اور حقوق انسانی کے علمبردار بن گئے ہیں ؟

Syed Ejaz Shah
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا ساری دنیا کے مسلمانوں کے دین کا مذاق اڑانے والے اور اسلام پر کیچڑ ڈالنے والے حقوق انسانی کے علمبردار اور سماجی کارکن ہوسکتے ہیں ؟
الله تعالی ان گستاخوں کو جہاں کہیں بھی ہوں ذلیل وخوار کرے اور لوگوں کیلئے عبرت کا نشان بنائے۔

Syed Ejaz Shah
 
Top