• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جب سے جہنم پیدا کی گئی میکائیل علیہ السلام کبھی نہیں ہنسے

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
مَا ضَحِكَ مِيكَائِيلُ مُنْذُ خُلِقَتِ النَّارُ
جب سے جہنم پیدا کی گئی میکائیل علیہ السلام کبھی نہیں ہنسے


سلسلة الأحاديث الضعيفة و الموضوعة

٤٤٥٤- قال الإمام أحمد: حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ «حُمَيْدَ بْنَ عُبَيْدٍ مَوْلَى بَنِي الْمُعَلَّى» يَقُولُ سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لِجِبْرِيلَ:
«مَا لِي لَمْ أَرَ مِيكَائِيلَ ضَاحِكًا قَطُّ؟ قَالَ مَا ضَحِكَ مِيكَائِيلُ مُنْذُ خُلِقَتِ النَّارُ»

ترجمہ: انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے جبرائیل سے پوچھا کیا بات ہے میں نے میکائیل کو کبھی ہنستے نہیں دیکھا؟ جبرائیل نے کہا: جب سے جہنم پیدا کی گئی میکائیل کبھی نہیں ہنسے۔

تخريج: مسند أحمد (١٣٣٤٣) و الزهد للإمام أحمد (٣٥٩) (المتوفى: ٢٤١ھ)؛ الرقة و البكاء (٤٠٨) و صفة النار ( ٢١٥، ٢١٩) لابن أبي الدنيا (المتوفى: ٢٨١ھ)؛ الشريعة للآجري (٩٣٢) (المتوفى: ٣٦٠ھ)؛ العظمة لأبي الشيخ الأصبهاني (٣٨٤) (المتوفى: ٣٦٩ھ)؛ التمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد لابن عبد البر (المتوفى: ٤٦٣هـ)؛ الفردوس بمأثور الخطاب للديلمي (٤٦٦١) (المتوفى: ٥٠٩ھ)؛ ذكر النار أجارنا الله منها لعبد الغني المقدسي (١٠٧، ١٠٨) (المتوفى: ٦٠٠ھ)؛ (ضعيف)

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند ضعیف ہے، اس میں دو علتیں ہیں:
پہلی علت: حُمید مجہول ہے، تعجیل المنفعۃ میں ابن حجر رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں "لَا يدرى من هُوَ قلت هُوَ مدنِي من موَالِي الْأَنْصَار" (وہ نہیں جانتے کہ وہ کون ہے، میں کہتا ہوں کہ وہ مدنی، انصار کے موالی میں سے ہے)۔( یعنی ابن حجر نے اس کتاب میں جس کا تتبع کیا ہے وہ نہیں جانتے، لیکن حافظ ابن حجر کے قول سے کوئی جرح یا تعدیل ثابت نہیں ہوتی اس لئے حمید بن عبید مجہول ہی ہیں)۔

دوسری علت: اسماعیل بن عیاش کی مدنی شیوخ سے روایات میں ضعف ہے، اور یہ انہیں روایات میں سے ایک ہے۔

[مترجم: تخریج میں بیان کردہ تمام کتب کی اسانید کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ عمارہ بن غزیہ انصاری سے تین راویوں ( مسند احمد وغیرہ کی سند میں) اسماعیل بن عیاش، (الرقة و البكاء لابن أبي الدنيا کی سند میں) یحیٰی بن ایوب اور ابن لہیعہ نے روایت کی ہے۔ عمارہ بن غزیہ انصاری نے حُمید سے روایت کی ہے، اکثر روایات میں حمید بن عبید مولیٰ بنی معلی ہے اور کچھ میں حمید الطویل ہے، جس میں حمید بن عبید ہے اس سند میں حمید نے ثابت بنانی سے روایت کی ہے اور جس سند میں حمید الطویل ہے اس میں انہوں نے بلا واسطہ انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کی ہے۔
معلوم ہوا کہ اسماعیل بن عیاش اس حدیث کو عمارہ بن غزیہ انصاری سے روایت کرنے میں منفرد نہیں ہے بلکہ ان کی متابعت یحیٰی بن ایوب اور ابن لہیعہ نے کی ہے۔ اس لئے اس سند کی علت صرف حمید کا مجہول ہونا ہی ہے۔ و اللہ اعلم

دار قطنی رحمہ اللّٰہ نے "علل" میں اس حدیث کی سند کے اختلاف کو بیان کیا ہے، اگر آپ چاہیں تو وہاں دیکھ سکتے ہیں].

[ضعیفہ کے حاشیہ میں کتاب کے ناشر نے لکھا ہے کہ پھر شیخ البانی رحمہ اللّٰہ کو اس حدیث کی دوسری سند اور شاہد روایت ملی تو انہوں نے اس حدیث کی تخریج صحیحہ، حدیث نمبر: ٢٥١١ پر کی ہے۔
مترجم:
میں کہتا ہوں کہ شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے صحیحہ میں اس حدیث کو صحیح نہیں کہا ہے بلکہ اس میں طباعت کی واضح غلطی ہے، غلطی سے اس حدیث کا متن نقل کیا گیا ہے اور حدیث کو مسند رویانی، مستدرک حاکم اور سنن کبریٰ بیہقی کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔ حالانکہ یہ حدیث مسند رویانی وغیرہ میں ہرگز نہیں ہے، شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے جس حدیث کو صحیحہ میں صحیح کہا ہے وہ یہ حدیث ہے: «أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِلَيْلَةٍ أَفْضَلَ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، حَارِسُ الْحَرَسِ فِي أَرْضِ خَوْفٍ، لَعَلَّهُ أَنْ لَا يَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهِ»]۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
العلل للدار قطني
٢٣٩٩- وسئل عن حديث حميد، عن أنس، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قلت لجبريل: ما لي لم أر ميكائيل، صلى الله عليهم، لا يضحك؟ قال: ما ضحك منذ خلقت النار.
فقال: يَرْوِيهِ عُمَارَةُ بْنُ غُزَيَّةَ، وَاخْتُلِفَ عَنْهُ؛
فَرَوَاهُ ابن وهب، عن ابن لهيعة، ويحيى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ حميد الطويل، عن أنس، ووهم في قوله: حميد الطويل. وخالفه إسماعيل بن عياش؛ فرواه عن عمارة بن غزية، عن حميد بن عبيد، مولى أبي المعلى، عن ثابت، عن أنس.
ورواه النعمان بن غزية، ويكنى أبا البسام، عن أبيه، عن ثابت، عن أنس.
وتابعه إبراهيم بن أبي يحيى، عن عمارة بن غزية، عن ثابت أيضا. وقول إسماعيل بن عياش أشبهها بالصواب.
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
سلسلة الأحاديث الصحيحة
٢٥١١ - " قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لجبريل عليه السلام: ما لي لم أر ميكائيل ضاحكا قط؟ قال: ما ضحك ميكائيل منذ خلقت النار ".

أخرجه الروياني في " مسنده " (ق ٢٤٧ / ٢) : أخبرنا محمد بن بشار أخبرنا يحيى
بن سعيد القطان أخبرنا ثور بن يزيد عن عبد الرحمن بن عائذ عن مجاهد عن ابن
عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم - وربما لم يرفعه - قال: فذكره.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال البخاري غير عبد الرحمن بن عائذ، وهو ثقة
كما في " التقريب ".
والحديث أخرجه الحاكم (٢ / ٨٠ - ٨١) وعنه البيهقي (٩ / ١٤٩) من طريق مسدد: حدثنا يحيى بن سعيد به إلا أنه لم يقل: " وربما لم
يرفعه ". وقال الحاكم: " صحيح على شرط البخاري "! ووافقه الذهبي! وذلك
من أوهامهما لما تقدم من الاستثناء، وقد أقره المنذري أيضا (٢ / ١٥٤) ! ثم
قال الحاكم: " وقد أوقفه وكيع بن الجراح عن ثور، وفي يحيى بن سعيد قدوة ".
قلت: وهو كما قال، لكن يحيى قد ذكر أن الراوي - ولعله ابن عمر أو من دونه -
كان ربما لم يرفعه، وذلك مما لا يضر لأن الراوي قد لا ينشط أحيانا فيوقفه،
ولأنه لا يقال من قبل الرأي كما هو ظاهر.

(تنبيه) : " حارس الحرس " كذا وقع
في " المسند " وفي المصدرين الآخرين: " حارس حرس " ولعله الصواب، فإنه كذلك
في " مصنف ابن أبي شيبة " (٥ / ٢٩٦) : حدثنا وكيع أخبرنا ثور به موقوفا.
وكذا هو في " الترغيب ". والله أعلم.
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
سلسلة الأحاديث الصحيحة میں طباعت کی غلطی درج ذیل وجوہات کی بنا پر ہے:
1) اس حدیث کی تخریج شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے جن کتب سے کی ہے یعنی مسند رویانی، مستدرک حاکم، سنن کبریٰ بیہقی اور مصنف ابن ابی شیبہ، ان کتب میں میکائیل علیہ السلام والی حدیث موجود نہیں ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللہ نے تنبیہ میں «حَارِسٌ حَرَسَ» کے متعلق وضاحت کی ہے، یہ الفاظ میکائیل علیہ السلام والی حدیث میں نہیں ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ شیخ نے سلسلہ صحیحہ میں میکائیل والی حدیث کو صحیح نہیں کہا بلکہ درج ذیل حدیث کو صحیح کہا ہے جس میں «حَارِسٌ حَرَسَ» کا ذکر ہے:

قال النسائي: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ رَبَاحٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِلَيْلَةٍ أَفْضَلَ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ حَارِسٌ حَرَسَ فِي أَرْضِ خَوْفٍ لَعَلَّهُ لَا يَرْجِعُ إِلَى أَهْلِهِ»
قَالَ مُحَمَّدٌ (بْنُ بَشَّارٍ) «كَانَ يَحْيَى إِذَا حَدَّثَ بِهِ عَلَى رُءُوسِ الْمَلَأِ لَا يَرْفَعُهُ، وَإِذَا حَدَّثَ بِهِ فِي خَلْوَتِهِ وَخَاصَّتِهِ رَفَعَهُ»

ترجمہ: ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں لیلۃ القدر سے افضل رات کے متعلق نہ بتاؤں؟ چوکیدار جو ایسے ڈر و خوف کے علاقے میں پہرا دیتا ہے جہاں سے شاید وہ اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر نہ جا سکے۔

[امام نسائی رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ (ان کے شیخ) محمد بن بشار کہتے ہیں کہ یحیٰی ( بن سعید القطان) جب اس حدیث کو بہت سارے لوگوں کے سامنے بیان کرتے تو مرفوعاً روایت نہیں کرتے، اور جب خلوت اور اپنے خاص لوگوں کے سامنے بیان کرتے تو مرفوعاً روایت کرتے]۔

تخريج: السنن الكبرى للنسائي (٨٨١٧) (المتوفى: ٣٠٣ھ)؛ مسند الروياني (١٤٢٠) (المتوفى: ٣٠٧ھ)؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم (٢٤٢٤) (المتوفى: ٤٠٥ھ)؛ السنن الكبرى للبيهقي (١٨٤٤٤) (المتوفى: ٤٥٨ھ)

[قال الحاكم: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الْبُخَارِيِّ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ «وَقَدْ أَوْقَفَهُ وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ ثَوْرٍ وَفِي يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قُدْوَةٌ» و قال الذهبي على شرط البخاري.

قال البيهقي: رَفَعَهُ يَحْيَى الْقَطَّانُ وَوَقَفَهُ وَكِيعٌ.]

حاکم رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں یہ حدیث بخاری کی شرط پر صحیح ہے لیکن شیخین نے اس کی تخریج نہیں کی۔ اس حدیث کو وکیع بن جراح نے موقوفا روایت کیا ہے، اور یحیٰی بن سعید القطان میں اُسوہ ہے۔ امام ذہبی نے حاکم کی موافقت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بخاری کی شرط پر ہے۔
بیہقی رحمہ اللّٰہ: اس حدیث کو یحیٰی بن سعید القطان نے مرفوعاً اور وکیع بن جراح نے موقوفا روایت کیا ہے۔

شیخ البانی رحمہ اللّٰہ: یہ سند صحیح ہے، سوائے عبد الرحمن بن عائذ کے، اس کے تمام راوی بخاری کے رجال ہیں، اور عبدالرحمن بن عائذ بھی ثقہ ہے جیسا کہ تقریب التہذیب میں حافظ ابن حجر نے کہا ہے۔ امام حاکم اور ذہبی کا اس کی سند کو بخاری کی شرط پر کہنا ان دونوں کے اوہام میں سے ہے ( کیونکہ عبدالرحمن بن عائذ بخاری کے رجال میں سے نہیں ہیں).

مصنف ابن ابی شیبہ اور مستدرک حاکم میں یہ حدیث ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ سے موقوفا مروی ہے:

قال ابن أبي شيبة: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ نا ثَوْرٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ رِيَاحٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: «أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِلَيْلَةٍ هِيَ أَفْضَلُ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ؟ حَارِسٌ حَرَسَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَرْضِ خَوْفٍ لَعَلَّهُ أَلَّا يَئُوبَ إِلَى أَهْلِهِ»
تخريج: مصنف ابن أبي شيبة (١٩٣٣٤) (المتوفى: ٢٣٥ھ)؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم (٢٤٢٥) (المتوفى: ٤٠٥ھ)؛
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
ابو طلحہ بابر بھائی سلسلہ صحیحہ میں حدیث نمبر: 2511 پر اس حدیث کا صحیح ترجمہ ڈال دیں۔
جزاک اللہ خیرا
یعنی آپ کا مطلب ہے کہ یہ حدیث اور اس کا یہ ترجمہ یہاں آئے گا۔
«أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِلَيْلَةٍ أَفْضَلَ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، حَارِسُ الْحَرَسِ فِي أَرْضِ خَوْفٍ، لَعَلَّهُ أَنْ لَا يَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهِ»
ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں لیلۃ القدر سے افضل رات کے متعلق نہ بتاؤں؟ چوکیدار جو ایسے ڈر و خوف کے علاقے میں پہرا دیتا ہے جہاں سے شاید وہ اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر نہ جا سکے۔
ہو سکے تو اصل نسخہ کا پرنٹ یہاں بھی اٹیچ کر دیا جائے۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے جس حدیث کو صحیحہ میں صحیح کہا ہے وہ یہ حدیث ہے: «أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِلَيْلَةٍ أَفْضَلَ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، حَارِسُ الْحَرَسِ فِي أَرْضِ خَوْفٍ، لَعَلَّهُ أَنْ لَا يَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهِ»
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مطبوعہ اردو ترجمہ میں اگر کسی غلطی کی نشاندہی کرنے کے لئےاور اس کی تصحیح کے لئے نوٹ تو لکھا جا سکا ہے!
مگر مطبوعہ ترجمہ کے متن کو تبدیل کرنا مناسب نہیں، کہ یہ کتاب کی تحریف کے ضمن میں آئے گا! الا یہ کہ اگلے ایڈیشن کی طباعت میں اس تصحیح کے ساتھ شائع کیا جائے، اور اس طباعت کے حوالہ سے ہونیکوڈ میں تحریر کیا جائے!
 
Last edited:

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
ہو سکے تو اصل نسخہ کا پرنٹ یہاں بھی اٹیچ کر دیا جائے۔
سلسلة الأحاديث الصحيحة
٢٥١١ - " قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لجبريل عليه السلام: ما لي لم أر ميكائيل ضاحكا قط؟ قال: ما ضحك ميكائيل منذ خلقت النار ".

أخرجه الروياني في " مسنده " (ق ٢٤٧ / ٢) : أخبرنا محمد بن بشار أخبرنا يحيى
بن سعيد القطان أخبرنا ثور بن يزيد عن عبد الرحمن بن عائذ عن مجاهد عن ابن
عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم - وربما لم يرفعه - قال: فذكره.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال البخاري غير عبد الرحمن بن عائذ، وهو ثقة
كما في " التقريب ".
والحديث أخرجه الحاكم (٢ / ٨٠ - ٨١) وعنه البيهقي (٩ / ١٤٩) من طريق مسدد: حدثنا يحيى بن سعيد به إلا أنه لم يقل: " وربما لم
يرفعه ". وقال الحاكم: " صحيح على شرط البخاري "! ووافقه الذهبي! وذلك
من أوهامهما لما تقدم من الاستثناء، وقد أقره المنذري أيضا (٢ / ١٥٤) ! ثم
قال الحاكم: " وقد أوقفه وكيع بن الجراح عن ثور، وفي يحيى بن سعيد قدوة ".
قلت: وهو كما قال، لكن يحيى قد ذكر أن الراوي - ولعله ابن عمر أو من دونه -
كان ربما لم يرفعه، وذلك مما لا يضر لأن الراوي قد لا ينشط أحيانا فيوقفه،
ولأنه لا يقال من قبل الرأي كما هو ظاهر.

(تنبيه) : " حارس الحرس " كذا وقع
في " المسند " وفي المصدرين الآخرين: " حارس حرس " ولعله الصواب، فإنه كذلك
في " مصنف ابن أبي شيبة " (٥ / ٢٩٦) : حدثنا وكيع أخبرنا ثور به موقوفا.
وكذا هو في " الترغيب ". والله أعلم.
یہ اصل نسخے سے ہی نقل کیا ہے بھائی میں نے، اصل نسخے میں طباعت کی غلطی کی وجہ سے ہی آپ کی سیٹ پر غلط ترجمہ کیا گیا ہے، اگر اصل نسخے میں یہ غلطی نہیں ہوتی تو آپ کے ترجمہ میں بھی غلطی نہیں ہوتی۔

اگر آپ عربی سیٹس بھی دیکھیں تو وہاں بھی یہی غلطی کی گئی ہے۔

اگر میکائیل علیہ السلام کی حدیث جس کی تخریج صحیحہ میں ہے ان کتب تلاش کی جائے جن کا ذکر شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے اس حدیث کے تحت کیا ہے تو آپ کو وہ حدیث کسی کتاب میں نہیں ملے گی۔
شیخ البانی رحمہ اللہ نے « حارس حرس» کے متعلق تنبیہ بھی کی ہے جو اس حدیث میں ہے جسے میں نے اوپر بیان کیا ہے۔
 
Top