• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جب نبی پر سحر کیا گیا تھا تو آپ ﷺ کو مسحور کہنے والا ظالم کیوں ؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیسے ہیں شیخ ایک مسئلہ ہے وہ یہ کہ قرآن کے سورہ الفرقان آیت نمبر 8 میں ہے اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کی تابعداری کر رہے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے اور دوسری جگہ بنی اسرائیل آیت نمبر 47 میں ہے کہ جب کہ یہ ظالم کہتے ہیں کہ تم اسکی تابعداری کرتے ہو جن پر جادو کر دیا گیا ہے سوال یہ ہے کہ ان دونوں آیتوں میں اللہ تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سحر کا الزام لگانے والوں کو ظالم کہا تو پھر بخاری اور مسلم شریف کے ان احادیث کا کیا ہوگا جن میں یہ کہا گیاہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سحر کیا گیا تھا ۔ظاہری طور پر تو قرآنی آیات اور صحیح احادیث میں میں تعارض نظر آرہا ہے اسکی تطبیق کی کیاصورت ہوگی براے مہربانی مفصل جواب دیں ۔جزاک اللہ خیرا کثیرا
سائل : محمد کامل ،بتیا- مغربی چمپارن –بہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہ بات صحیح ہے کہ آپ ﷺ کو مسحور کہنے والوں کو دو مقامات پر ظالم کہا گیا ہے اور وہ ظالم مشرکین ہیں ، وہ دو آیتیں مندرجہ ذیل ہیں ۔
1
ـ اللہ کا فرمان ہے : نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَىٰ إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا (الاسراء:47)
ترجمہ: جس غرض سے وہ لوگ اسے سنتے ہیں ان ( کی نیتوں ) سے ہم خوب آگاہ ہیں ، جب یہ آپ کی طرف کان لگائے ہوئے ہوتے ہیں تب بھی اور جب یہ مشورہ کرتے ہیں تب بھی جب کہ یہ ظالم کہتے ہیں کہ تم اس کی تابعداری میں لگے ہوئے ہو جن پر جادو کر دیا گیا ہے ۔
2- اللہ کا فرمان ہے : أَوْ يُلْقَىٰ إِلَيْهِ كَنزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُ جَنَّةٌ يَأْكُلُ مِنْهَا
ۚ وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا (الفرقان:8(
ترجمہ: یا اس کے پاس کوئی خزانہ ہی ڈال دیا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہی ہوتا جس میں سے یہ کھاتا اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے ۔
اور یہ بات بھی صحیح ہے کہ نبی ﷺ پر سحر کیا گیا تھا ، صحیح بخاری میں مذکور ہے :
سحَر رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم رجلٌ من بني زُرَيقٍ، يُقالُ له لَبيدُ بنُ الأعصَمِ، حتى كان رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم يُخَيَّلُ إليه أنه يَفعَلُ الشيءَ وما فعَله(صحيح البخاري:5763)
ترجمہ: بنی زریق کے ایک شخص لبید بن اعصم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کر دیا تھا اور اس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کے متعلق خیال کرتے کہ آپ نے وہ کام کر لیا ہے حالانکہ آپ نے وہ کام نہ کیا ہوتا۔
اور مسلم شریف میں بھی اس جادو کا ذکر ہے :
سحر رسول الله صلى الله عليه وسلم يهودي من يهود بني زريق . يقال له : لبيد بن الأعصم . قالت : حتى كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخيل إليه أنه يفعل الشيء ، وما يفعله .(صحيح مسلم؛2189)
ترجمہ: بنی زریق کے ایک یہودی جسے لبید بن اعصم کہا جاتا ہے اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کر دیا تھا اور اس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کے متعلق خیال کرتے کہ آپ نے وہ کام کر لیا ہے حالانکہ آپ نے وہ کام نہ کیا ہوتا۔
گویا اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہﷺ پر جادو ہوا تھا ،اس جادو کا اثر بھی مذکور ہے کہ کسی کام کے متعلق آپ کا خیال ہوتا کہ کرلیاہوں مگر اسے انجام نہیں دئے ہوتے تھے ۔بخاری شریف کی دوسری روایت میں ہے: كان رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم سُحِرَ، حتى كان يَرى أنه يأتي النساءَ ولا يأتيهِنَّ(صحيح البخاري:5765)
ترجمہ: نبی ﷺ پر جادو کیا گیا تھا جس کا اثر یہ تھا کہ آپ یہ سمجھتے کہ آپ ﷺ اپنی بیویوں کے پاس آتے ہیں، حالانکہ آپ آتے نہ تھے۔
بخاری ومسلم کے علاوہ دیگر کتب حدیث میں بھی آپ ﷺ پر جادو کئے جانے کا ذکر ہے ، یہاں یہ بات جان لینی چاہئے کہ الحمد للہ جادو کا آپ ﷺ پر جسمانی اور عقلی کوئی اثر نہیں تھا اس لئے عبادت کی انجام دہی یا رسالت کی تبلیغ پر کوئی اثر نہیں پڑا۔اللہ تعالی آپ کا محافظ ونگراں تھا، فرمان الہی ہے :

يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ ۚ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ (المائدة:67)
ترجمہ : اے رسول جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے پہنچا دیجئے ۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اللہ کی رسالت ادا نہیں کی اور آپ کو اللہ تعالٰی لوگوں سے بچا لے گا بے شک اللہ تعالٰی کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔
بعض لوگوں کا شبہ ہے کہ مذکورہ مسحور والی قرآنی آیات اورصحیحین کی حدیث کے درمیان تعارض نظر آرہا ہے حالانکہ دونوں میں کوئی تعارض وٹکراؤ نہیں ہے کیونکہ قرآن کی دونوں آیات مکی ہیں یعنی مکہ میں نازل ہوئیں اور صحیحین کی روایات مدینے کی ہیں یعنی آپ ﷺ پر مدینے میں جادو کیا گیا تھا نہ کہ مکہ میں ۔ اس لحاظ سے مکے کے سحر کا مدینے کے سحر سے کوئی تعلق ہی نہیں بنتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ مکہ کے مشرکین آپ ﷺ کو مختلف طعنے دیا کرتے تھے تاکہ آپ کو اور آپ کے اصحاب کو تکلیف پہنچے اور دوسرے لوگوں کو آپ کی باتوں کو سننے اور ماننے سے روکا جاسکے ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ کو مسحور کے علاوہ ساحر، مجنوں اور کاہن بھی کہاگیا ۔یہ سارے الفاظ یونہی بطور طنز کہا کرتے تھے اور آپ ﷺ کی ان الفاظ کے ساتھ لوگوں کے سامنے مثال بیان کرتے تھے جیساکہ سورہ بنی اسرائیل کی اگلی آیت میں مسحور کے بعد اللہ تعالی نے ذکر کیا :
انظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوا لَكَ الْأَمْثَالَ فَضَلُّوا فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًا (الاسراء :48(
ترجمہ: دیکھیں تو سہی ، آپ کے لئے کیا کیا مثالیں بیان کرتے ہیں ، پس وہ بہک رہے ہیں ، اب تو راہ پانا ان کے بس میں نہیں رہا ۔
یہ کوئی نیا معاملہ نہیں ہے ، اس طرح سے پیغمبروں کی شان میں پہلے بھی کافروں نےایسامعاملہ کیا ہے جیساکہ اللہ تعالی نے موسی علیہ السلام کے متعلق فرعون کا قول ذکر کیا ہے :
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ
ۖ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا (الاسراء:101(
ترجمہ: ہم نے موسیٰ کو نو معجزے بالکل صاف صاف عطا فرمائے ، تو خود ہی بنی اسرائیل سے پوچھ لے کہ جب وہ ان کے پاس پہنچے تو فرعون بولا کہ اے موسٰی! میرے خیال میں تجھ پر جادو کر دیا گیا ہے ۔
دیکھیں یہاں بھی موسی علیہ السلام کو مسحور کہا گیا ہے ، الفاظ قابل غور ہیں "انی لاظنک " میں تمہارے بارے میں گمان کرتا ہوں یعنی یہ فرعون اور اس جیسے کافروں کا گمان ہے کہ پیغمبرمسحور (جادوکئے ہوئے) ہوتے ہیں ۔ نبی ﷺ کے متعلق بھی مشرکوں کا یہی گمان تھا ۔
مکہ کے مشرکوں کے باطل گمان کا مدینے میں آپ ﷺ پر ہوئے جادو سے قطعا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ جب کافروں نے آپ ﷺ کو ساحر اورمسحور کہا اس وقت آپ پر جادو ہوا ہی نہیں تھا اور جب آپ ﷺ پرمدینے میں جادو کا اثر ہوا تو اس جادوجادوگر نے آپ کو کچھ نہیں نقصان پہنچا سکا۔ آپ کو جسمانی کوئی تکلیف نہیں ہوئی اور نہ ہی آپ ﷺ کی عقل میں ذرہ برابر فتور آیا جو مسحور کی بڑی علامت ہوتی ہے ۔آپ جوں کے توں تھے ،بس معمولی اثر تھا جس کا ذکر اوپر کیا گیاہے۔ مشرکوں اور کافروں نے تو آپ ﷺ کومسحور قرآ ن کی وجہ سے کہاتھا نہ کہ سحر کی کسی بات کی وجہ سے جیساکہ آیت کا یہ ٹکرا " نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ "( جس غرض سے وہ لوگ اسے سنتے ہیں ان ( کی نیتوں ) سے ہم خوب آگاہ ہیں ، جب یہ آپ کی طرف کان لگائے ہوئے ہوتے ہیں) بتلاتا ہے کہ یہ لوگ آپ سے قرآن سنتے اور سن کر جب واپس ہوتے تو کہتے یہ تو ساحر ہے ، یہ تو مسحور ہے ۔ اللہ نے مشرکوں کو ظالم قرار دیا کیونکہ انہوں نے سچے پیغمبر پر تہمت لگا یا اور جو حق بات لوگوں کو بتلاتے تھے انہیں مسحور کہا ۔ ظلم کہتے ہیں :وضع الشی فی غیرمحلہ یعنی کسی چیز کو اس کی اصل جگہ میں نہ رکھ کر دوسری جگہ رکھنا۔ مشرکوں نے مسحور کا لفظ ایسی جگہ استعمال کیا جو صحیح نہیں تھی اس وجہ یہ ظالم قرار پائے ۔اللہ تعالی جو بھی کہتا ہے حق کہتا ہے ۔ فرمان رب العالمین ہے :

وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ (الاحزاب:4)
ترجمہ: اللہ تعالی حق بات کہتا ہے اور سیدھی رات سمجھاتا ہے ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمدسلفی
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
انبیاء معصوم ہوتے ہیں اس سبب کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں ہوتے ہیں۔ انبیاء خواہشات نفسی پر نہیں بلکہ احکام پر چلنے والے ہوتے ہیں۔
جہاں کہیں ان سے غلطی (نہ کہ گناہ) ہو جاتی اللہ تعالیٰ کی طرف سے فوراً اصلاح کردی جاتی۔ اس کی ایک مثال تحریم شہد ہے۔
شیطان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت میں اپنی آواز کو ملانے کی کوشش کی اللہ ےتعالیٰ نے فوراً اس کا ازالہ کردیا بات چلنے نہیں دی۔
مشرکین نے ساحر و مسحور کہا مگر اللہ تعالیٰ نے وضاحت فرمادی کہ یہ اپنی مرضی نہیں کرتے بلکہ وحی کی اتباع کرتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو ہؤا مگر کوئی ایسی بات نہ ہوسکی جس سے شریعت میں خلل واقع ہوتا۔ بیوی سے خلوت پر غسل لازم آتا ہے۔ اگر کوئی اس وہم میں غسل کر لیتا ہے کہ وہ شائد اس نے اپنی بیوی سے مقاربت کی ہے تو شریعت کی مخالفت نہین ہوئی ہان اگر مقاربت کی اور وہم یہ ہو کہ نہین کی تو شریعت میں خلل آیا۔
 
Last edited by a moderator:
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
انبیاء معصوم ہوتے ہیں اس سبب کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں ہوتے ہیں۔ انبیاء خواہشات نفسی پر نہیں بلکہ احکام پر چلنے والے ہوتے ہیں۔
جہاں کہیں ان سے غلطی (نہ کہ گناہ) ہو جاتی اللہ تعالیٰ کی طرف سے فوراً اصلاح کردی جاتی۔ اس کی ایک مثال تحریم شہد ہے۔
شیطان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت میں اپنی آواز کو ملانے کی کوشش کی اللہ ےتعالیٰ نے فوراً اس کا ازالہ کردیا بات چلنے نہیں دی۔
مشرکین نے ساحر و مسحور کہا مگر اللہ تعالیٰ نے وضاحت فرمادی کہ یہ اپنی مرضی نہیں کرتے بلکہ وحی کی اتباع کرتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو ہؤا مگر کوئی ایسی بات نہ ہوسکی جس سے شریعت میں خلل واقع ہوتا۔ بیوی سے خلوت پر غسل لازم آتا ہے۔ اگر کوئی اس وہم میں غسل کر لیتا ہے کہ وہ شائد اس نے اپنی بیوی سے مقاربت کی ہے تو شریعت کی مخالفت نہین ہوئی ہان اگر مقاربت کی اور وہم یہ ہو کہ نہین کی تو شریعت میں خلل آیا۔
السلام علیکم !
آپ کی بات اچھی ہے لیکن ایک اختلاف وہ یہ کہ آپ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ پر جادو ہوا ۔۔۔۔۔قرآن گواہ ہے جادو نام کی چیز ہے ہی نہیں ایسا جادو جو ہم لوگوں نے گھڑ لیا ہے ۔۔۔۔جادو صرف ایک فریب ہے ۔۔۔اور شیطان نبی کریم ﷺ کو کہیں سے بھی فریب نہیں پہنچا سکتا کیوں کہ اللہ کی رحمت ہے ۔۔۔شکریہ۔
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
السلام علیکم !
آپ کی بات اچھی ہے لیکن ایک اختلاف وہ یہ کہ آپ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ پر جادو ہوا ۔۔۔۔۔قرآن گواہ ہے جادو نام کی چیز ہے ہی نہیں ایسا جادو جو ہم لوگوں نے گھڑ لیا ہے ۔۔۔۔جادو صرف ایک فریب ہے ۔۔۔اور شیطان نبی کریم ﷺ کو کہیں سے بھی فریب نہیں پہنچا سکتا کیوں کہ اللہ کی رحمت ہے ۔۔۔شکریہ۔
قرآن میں لوگوں کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحر زدہ کہنا وحی الٰہی کی تعلیم پر معترض ہونا تھا کہ جن باتوں کی تعلیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دے رہے تھے وہ اس معاشرہ کے لئے اس قدر تعجب خیزتھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحر زدہ کہتے تھے۔
 
Last edited by a moderator:

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام علیکم !
آپ کی بات اچھی ہے لیکن ایک اختلاف وہ یہ کہ آپ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ پر جادو ہوا ۔۔۔۔۔قرآن گواہ ہے جادو نام کی چیز ہے ہی نہیں ایسا جادو جو ہم لوگوں نے گھڑ لیا ہے ۔۔۔۔جادو صرف ایک فریب ہے ۔۔۔اور شیطان نبی کریم ﷺ کو کہیں سے بھی فریب نہیں پہنچا سکتا کیوں کہ اللہ کی رحمت ہے ۔۔۔شکریہ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ انبیاء پر الله کی رحمت حال ہوتی ہے- لیکن شیطان کو بھی الله کی منشاء سے قوت حاصل ہے - جس کے ذریے وہ الله کے مقرب انسانوں کو سیدھی راہ سے ہٹانے کی بھرپور کوشش کرتا ہے-اس کے ذریے وہ الله کے مقرب بندوں کو تھوڑا بہت نقصان تو پہنچا سکتا ہے لیکن اپنا مقصد کبھی نہیں پا سکتا - ورنہ قران میں تو ہے کہ بنی اسرائیل کے بدبختوں نے اپنے رسولوں تک کو نہیں چھوڑا اور ان کو قتل تک کیا - جیسے الله کے برگزیدہ پیغمبر حضرت یحییٰ علیہ سلام کہ جن کو بنی اسرائیل بدبختوں نے شہید کیا -یہ شیطان ہی تھا جس کے بہکاوے میں آکر بنی اسرائیل نے اپنے رسولوں کو بھی نہیں چھوڑا -لیکن شیطان اپنے اصل مقصد یعنی رسولوں کی تبلیغ دین کو نہیں روک سکا -

اس لئے نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم پر جادو کا اثر ہونا ایک فطری امر تھا تا کہ لوگوں کو یہ بآورکرایا جائے کہ یہ نبی کوئی فرشتہ یا انہونی مخلوق نہیں - تمہاری ہی طرح کا ایک بشر ہے- اور بشری تقاضوں کے تحت ان کو بھی جسمانی نقصان پہنچ سکتا ہے-
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
اس میں کوئی شک نہیں کہ انبیاء پر الله کی رحمت حال ہوتی ہے- لیکن شیطان کو بھی الله کی منشاء سے قوت حاصل ہے - جس کے ذریے وہ الله کے مقرب انسانوں کو سیدھی راہ سے ہٹانے کی بھرپور کوشش کرتا ہے-اس کے ذریے وہ الله کے مقرب بندوں کو تھوڑا بہت نقصان تو پہنچا سکتا ہے لیکن اپنا مقصد کبھی نہیں پا سکتا - ورنہ قران میں تو ہے کہ بنی اسرائیل کے بدبختوں نے اپنے رسولوں تک کو نہیں چھوڑا اور ان کو قتل تک کیا - جیسے الله کے برگزیدہ پیغمبر حضرت یحییٰ علیہ سلام کہ جن کو بنی اسرائیل بدبختوں نے شہید کیا -یہ شیطان ہی تھا جس کے بہکاوے میں آکر بنی اسرائیل نے اپنے رسولوں کو بھی نہیں چھوڑا -لیکن شیطان اپنے اصل مقصد یعنی رسولوں کی تبلیغ دین کو نہیں روک سکا -

اس لئے نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم پر جادو کا اثر ہونا ایک فطری امر تھا تا کہ لوگوں کو یہ بآورکرایا جائے کہ یہ نبی کوئی فرشتہ یا انہونی مخلوق نہیں - تمہاری ہی طرح کا ایک بشر ہے- اور بشری تقاضوں کے تحت ان کو بھی جسمانی نقصان پہنچ سکتا ہے-
السلام علیکم ! بہت اچھا جواب آپ نے دیا شکریہ۔
لیکن۔
ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ شیطان کا وسوسہ اور جادو میں زمین آسمان کا فاصلہ ہے ۔

شیطان وسوسہ سے کسی چیز کو بھولا دے ممکن ہے لیکن کسی کے پڑھے ہوئے کلمات سے نقصان پہنچانا یہ ممکن نہیں ۔ ۔ ۔ اس طرح کا جادو ، عمل قرآن مجید سے ثابت نہیں ، اس طرح کا نقصان پہنچانا ممکن نہیں۔۔۔

اس لئے آپ سے التجائ ہے کہ سورۃ البقرہ 102 کا ترجمہ پر غور کریں۔۔۔۔شکریہ۔۔۔۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام علیکم ! بہت اچھا جواب آپ نے دیا شکریہ۔
لیکن۔
ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ شیطان کا وسوسہ اور جادو میں زمین آسمان کا فاصلہ ہے ۔

شیطان وسوسہ سے کسی چیز کو بھولا دے ممکن ہے لیکن کسی کے پڑھے ہوئے کلمات سے نقصان پہنچانا یہ ممکن نہیں ۔ ۔ ۔ اس طرح کا جادو ، عمل قرآن مجید سے ثابت نہیں ، اس طرح کا نقصان پہنچانا ممکن نہیں۔۔۔

اس لئے آپ سے التجائ ہے کہ سورۃ البقرہ 102 کا ترجمہ پر غور کریں۔۔۔۔شکریہ۔۔۔۔
و علیکم اسلام و رحمت الله -

شکریہ محترم - لیکن یہ بات زہن نشین کرلیں کہ:

جادو ایک عمل جس کے ذریے انسانوں کو نقصان پہنچانا مقصود ہوتا ہے - لیکن اس کا انسان پر اثر ہونا یا نہ ہونا الله رب العزت کی منشاء پر منحصر ہے جیسا کہ آیت میں بیان ہوا ہے فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ سوره البقرہ ١٠٢ ( پس ان سے وہ بات سیکھتے تھے جس سے خاوند اور بیوی میں جدائی ڈالیں حالانکہ وہ اس سے کسی کو الله کے حکم کے سوا کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے)- شیطان کو الله کی طرف سے قدرت ہے کہ انسان کو بہکا کر اپنا مقصد پورا کرتا ہے- کبھی لوگوں کو جادو کی طرف مائل کرکے تو کبھی کسی اور گناہ کی طرف مائل کرکے- لیکن اس کو انسانوں پر زور زبردستی کی قدرت نہیں ہے - جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ : وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ ۖ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ سُلْطَانٍ إِلَّا أَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي ۖ فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنْفُسَكُمْ ۖ سوره ابراھیم ٢٢ (ور جب فیصلہ ہو چکے گا تو شیطان کہے گا بےشک الله نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اورمیں نے بھی تم سے وعدہ کیا تھا پھر میں نے وعدہ خلافی کی اور میرا تم پر اس کے سوا کوئی زور نہ تھا کہ میں نے تمہیں بلایا پھر تم نے میری بات کو مان لیا پھر مجھے الزام نہ دو اور اپنے آپ کو الزام دو)-

پڑھے ہوئے کلمات سے نقصان پہنچانا ممکن ہے ۔ ۔ ۔ اس طرح کا جادو ، عمل قرآن مجید سے ثابت ہے-
سوره البقرہ آیت ١٠٢ کو دوبارہ غور سے پڑھیں -

وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ -
اور انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جو شیاطین سلیمان کی بادشاہت کے وقت پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا تھا لیکن شیطانوں نے ہی کفر کیا لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور اس کی بھی جو شہر بابل میں ہاروت و ماروت دوفرشتوں پر اتارا گیا تھا-

مذکورہ آیت میں ہے کہ شیاطین حضرت سلیمان کے دور میں کسی خاص ورد کی تلاوت کرتے تھے -وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ - ظاہر ہے کہ یہ کوئی پڑھنے پڑھانے والا ہی عمل تھا جس کے ذریے لوگوں پر اس کا اثر ہوتا تھا (الله کے اذن سے) - اور امّت محمّدیہ پر الله کا خاص فضل ہے کہ اسی کے توڑ کے لئے الله رب العزت نے سوره الفلق اور سوره الناس نازل فرمائیں - یعنی کلام الہی کی تلاوت سے کلام باطل کی تلاوت کا توڑ پیش کیا گیا -
 
Last edited:
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
و علیکم اسلام و رحمت الله -

شکریہ محترم - لیکن یہ بات زہن نشین کرلیں کہ:

جادو ایک عمل جس کے ذریے انسانوں کو نقصان پہنچانا مقصود ہوتا ہے - لیکن اس کا انسان پر اثر ہونا یا نہ ہونا الله رب العزت کی منشاء پر منحصر ہے جیسا کہ آیت میں بیان ہوا ہے فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ سوره البقرہ ١٠٢ ( پس ان سے وہ بات سیکھتے تھے جس سے خاوند اور بیوی میں جدائی ڈالیں حالانکہ وہ اس سے کسی کو الله کے حکم کے سوا کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے)- شیطان کو الله کی طرف سے قدرت ہے کہ انسان کو بہکا کر اپنا مقصد پورا کرتا ہے- کبھی لوگوں کو جادو کی طرف مائل کرکے تو کبھی کسی اور گناہ کی طرف مائل کرکے- لیکن اس کو انسانوں پر زور زبردستی کی قدرت نہیں ہے - جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ : وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ ۖ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ سُلْطَانٍ إِلَّا أَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي ۖ فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنْفُسَكُمْ ۖ سوره ابراھیم ٢٢ (ور جب فیصلہ ہو چکے گا تو شیطان کہے گا بےشک الله نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا اورمیں نے بھی تم سے وعدہ کیا تھا پھر میں نے وعدہ خلافی کی اور میرا تم پر اس کے سوا کوئی زور نہ تھا کہ میں نے تمہیں بلایا پھر تم نے میری بات کو مان لیا پھر مجھے الزام نہ دو اور اپنے آپ کو الزام دو)-

پڑھے ہوئے کلمات سے نقصان پہنچانا ممکن ہے ۔ ۔ ۔ اس طرح کا جادو ، عمل قرآن مجید سے ثابت ہے-
سوره البقرہ آیت ١٠٢ کو دوبارہ غور سے پڑھیں -

وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ -
اور انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جو شیاطین سلیمان کی بادشاہت کے وقت پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا تھا لیکن شیطانوں نے ہی کفر کیا لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور اس کی بھی جو شہر بابل میں ہاروت و ماروت دوفرشتوں پر اتارا گیا تھا-

مذکورہ آیت میں ہے کہ شیاطین حضرت سلیمان کے دور میں کسی خاص ورد کی تلاوت کرتے تھے -وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ - ظاہر ہے کہ یہ کوئی پڑھنے پڑھانے والا ہی عمل تھا جس کے ذریے لوگوں پر اس کا اثر ہوتا تھا (الله کے اذن سے) - اور امّت محمّدیہ پر الله کا خاص فضل ہے کہ اسی کے توڑ کے لئے الله رب العزت نے سوره الفلق اور سوره الناس نازل فرمائیں - یعنی کلام الہی کی تلاوت سے کلام باطل کی تلاوت کا توڑ پیش کیا گیا -
السلام علیکم! محترم
سورۃ البقرہ 102 دوبارہ پڑھ لیں کیونکہ جیسا آپ شیطانی عمل میں اثر مانتے ہیں میں نہیں اور نہ ہی اثر ہے قرآن صاف سمجھا رہا ہے۔۔۔۔مکمل آیت پڑھیں۔
 
Top