• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جدید انداز تصنیف

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
چوتھا مرحلہ:
جدید انداز تصنیف

اس دور کی تصنیفات میں جدید نکھار یہ آیا کہ امہات کتب سے احادیث کا موضوعاتی، روایتی، رحلاتی، اور متنی انتخاب ہونا شروع ہوگیا۔مثلاً : احادیث احکام کو ایک مجموعہ میں جمع کیا گیا ہے جیسے طہارہ، نماز، روزہ، زکوۃ، اور حج سے متعلق مسائل پر مبنی روایات کواکٹھا کرکے کتب لکھی گئیں۔احادیث عقائد وایمانیات پر بھی علماء حدیث نے ایمان وتوحید پر مستقل کتب لکھیں۔ معاجم واربعینات ومشیخات میں جمع شدہ مواد نے رحلہ ، مقام اور روایت از مشایخ تعداد سمیت بتائے۔ کتب فہارس نے رحلات علمیہ میں اسناد عالی کے حصول کے شوق کو نمایاں کیا۔نیز امہات کتب سے منتخب احادیث پر مبنی نئے طرز کے مجموعے تیار کئے گئے تاکہ تمام ذخیرہ کتب پڑھنے کی بجائے اسی مجموعہ سے ابتداء مطالعہ وتدریس کرلی جائے جو بہت پسند کئے گئے۔ ان میں امام نوویؒ کی ریاض الصالحین ، عبد السلام بن تیمیہ کی مُنْتَقَی الأَخْبَار جس کی شرح نَیْلُ الأَوْطَار ہے، السلفی کی الأربعون البلدانیہ، ابن الأثیر کی جامع الأصول، امام بغوی کی مصابیح السنۃ اور ولی الدین خطیب کی مشکوۃ المصابیح، ابن حجرؒ کی بلوغ المرام، المقدسی کی عمدۃ الأحکام وغیرہ کتابیں ہیں جن میں اخلاق، آداب، نماز ، روزہ ، حج ، زکوۃ، معاملات، بیوع اورحدود وغیرہ کی ابحاث آجاتی ہیں۔ ان کتب کی شروح بھی موجود ہیں جن میں مسائل کو سمجھایا گیا ہے اور صحیح و ضعیف کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔

٭…اس دور کے محدثین نے مصطلحات اور کتبِ رجال کی تصنیفات کو ایک نیا رخ دیا۔امام خطیب بغدادی (۳۹۲۔۴۶۳ھ) کی بہت ہی مشہور کتاب تاریخ بغداد ہے جو بغداد میں رہنے والے علماء یا اس میں آنے والے علماء وفقہاء کی تاریخ ہے ۔ ابن ماکولاؒ(۴۲۲۔۴۷۵ھ)نے اسماء وکنی کی تصحیح وتشکیل پر اپنی کتاب الِاکْمال پیش کی۔امام ابو الحجاج المزیؒ، (۶۵۴۔۷۴۲ھ)نے رواۃ کے حالات زندگی پرایک مفصل کتاب لکھی جس کا نام تَہذیبُ الکمال رکھا جو پینتیس جلدوں میں شائع ہوئی ہے۔امام ذہبیؒ(۶۷۳۔۷۴۸ھ) رجالِ حدیث کے گل سرسبد، جن کی نقد کو ایک معتدل تجزیہ تسلیم کیا گیاہے۔ ان کی کتب تاریخ اسلام، میزان الاعتدال، تذکرۃ الحفاظ، الکاشف، تہذیب التہذیب وغیرہ رجال حدیث پر ہیں۔امام العراقیؒ(۷۲۵۔۸۰۶ھ) نے آٹھویں صدی ہجری کے علماء کے بارے میں ایک معجم لکھی جو رجال حدیث پر بڑی معتدل نقد ہے۔ نیزتخریجاتِ حدیث پر بھی ان کی نقد خاصے کی چیز ہے۔ابن حجر عسقلانیؒ(۷۷۳۔۸۵۲ھ) حدیث اور رجالِ حدیث کے معروف محدث ہیں۔ ان کی بے شمار کتب میں تہذیب التہذیب، تقریب التہذیب، لسان المیزان، تعجیل المنفعہ، الدرر الکامنہ ہیں۔ فتح المغیث میں امام سخاوی نے امام ابن حجرؒ کے نام کے بعد آخیر میں یہ لکھا ہے:
وَطَوَی الْبِسَاطُ بَعْدَہُ إِلاَّلِمَنْ شَائَ اللّٰہُ خَتَمَ اللّٰہُ لَنَا بِخَیْرٍ۔
اس طرح یہ بساط لپٹ گئی سوائے اس کے جسے اللہ باقی رکھنا چاہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارا خاتمہ بالخیر کرے۔

امام بخاری ؒواصحاب سنن نے بطور فقہاء حدیث ، امام نوویؒ، ابن العربی، قاضی عیاض، ابن قرقول، امام سیوطی نے بطور شارح ِحدیث، ابن عساکر، ابن کثیراور ابو الحجاج المزی نے بطور مؤرخ، امام دارقطنی وامام ذہبی نے بطور ناقدِحدیث، ایسی خدمات پیش کی ہیں جن سے موضوع ِحدیث ہر اعتبار سے خوب نکھرگیا۔گوان حضرات کی یہ کتب سابقہ تحقیقات کے لئے ضمیمہ یا زوائد کی حیثیت رکھتی ہیں مگر بلاشبہ خاصی اہمیت کی حامل ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
٭…ہمارے دور میں بھی بحمد للہ کئی اہم کام ایسے ہوئے ہیں جو شاید پچھلی صدیوں میں نہیں ہوسکے۔ شروحاتِ حدیث ، رجالِ حدیث اور تخریجِ حدیث پر قابل قدر کام ہوا ہے۔ جس میں نواب صدیق حسن خان آف بھوپال کی کتب حدیث وشروح، میاں نذیر حسین محدث دہلوی کے ارشد تلامذہ میں عبد الرحمن مبارکپوری، شمس الحق ڈیانوی کی شروحات سنن، نیز ہمارے شیخ محترم ومحدث زمان ناصر الدین البانی ؒ یا ان کے تلامذہ کی خدماتِ حدیثیہ سب پر عیاں ہیں۔ ان علماء نے عام وخاص کی تحریروں اور تقریروں میں جو ضعیف وموضوع احادیث گردش کرتی تھیں ان کی تخریج کرکے تصفیہ وتزکیہ کرڈالا۔شیخ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف وموضوع احادیث کا الگ الگ انسائیکلوپیڈیا تیار کیا جسے سلسلۂ احادیث ِضعیفہ وموضوعہ کا نام دیا جوسات سے زیادہ جلدوں میں اب تک شائع ہو چکا ہے اسی طرح احادیث صحیحہ پر مشتمل ان کا انسائیکلوپیڈیا سلسلۂ احادیثِ صحیحہ کے نام سے گیارہ جلدوں میں چھپ چکا ہے۔نیزانہوں نے سنن اربعہ کی ہر کتاب کو دو الگ الگ حصوں میں تقسیم کرکے صحیح سنن اورضعیف سنن کے نام سے شائع کردیا۔ یہ اتنا عظیم اور عمدہ کام ہے جس کی ہر دور میں عام وخاص کو ضرورت رہی مگر اللہ تعالیٰ نے اپنا یہ کام اس صدی میں امام محترم سے کرواڈالا۔سچ تو یہ ہے کہ امت کو صحیح احادیث پر اکتفاء کرنے کا اور ضعیف احادیث سے اجتناب کرنے کا مشورہ وپیغام شیخ البانی رحمہ اللہ نے ان کتب میں دیا ہے تاکہ مسلمان کی فکر اور عمل کا تصفیہ و تزکیہ ہو اور یک جہتی پیدا ہو۔

مزید اللہ تعالیٰ نے بڑے شر (انٹرنیٹ)سے بہت بڑی خیر کو بھی نکال دیا اور اس سے استفادہ کی آسان صورت ہر ایک کے لئے نکال دی۔ حدیث وعلوم حدیث پر تقریباً تمام کتب بلکہ نئی کتب کی ویب سائٹس، علماء حدیث کے مقالات اور علم حدیث کے بعض مشکل ترین مقامات کی وضاحت پر مشتمل ان کی آڈیو اور ویڈیو بھی دستیاب ہیں۔ان بے شمار ویب سائٹس کے کئی فورمز ہیں جوحدیث سے متعلق کسی بھی دشواری کا حل پیش کردیتے ہیں۔حدیث کے طالب علم کے لئے اس تمام ذخیرہ سے بلاواسطہ مستفید ہونا اب بہت آسان ہوگیا ہے۔

٭٭٭٭٭

حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم -حقیقت، اعتراضات اور تجزیہ
 
Top