• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے کوئی چیز لٹکائی وہ اسی کے سپرد کر دیا گیا

عادل

رکن
شمولیت
اپریل 26، 2016
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
32
اس حدیث کی وضاحت درکار ہے کہ اس چیز کے سپرد کر دیا گیا سے کیا مراد ہے ؟
کیا یہ روایت درست ہے ؟
حضرت عیسی ابن حمزہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت عبداللہ بن عکیم کے پاس گیا تو دیکھا کہ ان کا بدن سرخی کی بیماری میں مبتلا تھا میں نے کہا کہ آپ تعویذ کیوں نہیں باندھ لیتے؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کام سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔کیونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص کوئی چیز لٹکاتا ہے یا (باندھتا ہے ) تواسی چیز کے سپر د کردیا جاتا ہے۔ " (ابو داؤد )
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
اس حدیث کی وضاحت درکار ہے کہ اس چیز کے سپرد کر دیا گیا سے کیا مراد ہے ؟
کیا یہ روایت درست ہے ؟
جی روایت صحیح ہے ، لیکن یہ سنن ابی داود میں نہیں مسند امام احمد اور سنن الترمذی وغیرہ کتب میں پائی جاتی ہے ،
سنن الترمذی میں ہے :
حدثنا محمد بن مدويه قال: حدثنا عبيد الله بن موسى، عن محمد بن عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن عيسى، أخيه قال: دخلت على عبد الله بن عكيم أبي معبد الجهني، أعوده وبه حمرة، فقلنا: ألا تعلق شيئا؟ قال: الموت أقرب من ذلك، قال النبي صلى الله عليه وسلم: «من تعلق شيئا وكل إليه»
ترجمہ :
عیسیٰ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عکیم ابومعبد جہنی کے ہاں ان کی عیادت کرنے گیا، ان کو «حمرة» کا مرض تھا ۱؎ ہم نے کہا: کوئی تعویذ وغیرہ کیوں نہیں لٹکا لیتے ہیں؟ انہوں نے کہا: موت اس سے زیادہ قریب ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی چیز لٹکائی وہ اسی کے سپرد کر دیا گیا“ ۲؎۔
(سنن الترمذي 2072 - مسند احمد 18781 -المعجم الكبير للطبراني 960 ) علامہ البانی نے اسے حسن کے درجہ پر مانا ہے
قال الشيخ الألباني: حسن غاية المرام (297)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حدیث میں موجود جملہ (اسی کے سپرد کر دیا گیا ) کا مطلب ہے کہ اس نے کاغذ کے لکھے پر اعتماد کیا تو اللہ تعالی اپنی عطا اس سے روک کر اسے اسی تعویذ کے حوالے کردیتا ہے ،کہ جا اب اسی تعویذ سے لینا ، اور ظاہر ہے کہ کاغذ کے ٹکڑے کسی کو شفاء نہیں دے سکتے لہذا وہ شفاء سے محروم رہے گا ، علامہ عبد الرؤف المناوی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں :
(وكل إليه) أي وكل الله شفاءه إلى ذلك الشيء فلا يحصل شفاؤه,
اور اسی معنی کی دوسری حدیث ہے :
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((من تعلق تميمة فلا أتم الله له))،جس نے تمیمہ لٹکایا تو اللہ اس کی مراد پوری نہ کرے گا ‘‘
أخرجه الإمام أحمد في مسند الشاميين برقم 16781.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وضاحت: ۱؎: «حمرہ» ایک قسم کا وبائی مرض ہے جس کی وجہ سے بخار آتا ہے، اور بدن پر سرخ دانے پڑ جاتے ہیں۔ ۲؎: جو چیزیں کتاب و سنت سے ثابت نہیں ہیں وہ حرام ہیں، چنانچہ تعویذ گنڈا اور جادو منتر وغیرہ اسی طرح حرام کے قبیل سے ہیں، تعویذ میں آیات قرآنی کا ہونا اس کے جواز کی دلیل نہیں بن سکتی، کیونکہ حدیث میں مطلق لٹکانے کو ناپسند کیا گیا ہے، یہ حکم عام ہے اس کے لیے کوئی دوسری چیز مخص نہیں ہے۔ بلکہ ایک حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
عن ابن مسعود رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إِنَّ الرُّقَى، وَالتَّمَائِمَ، وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ» رواه أحمد وأبو داود، ” تعویذ، گنڈا یا کوئی منکا وغیرہ لٹکانا شرک ہے “۔
 
Last edited:
Top