• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جماعت اسلامی کی موجودہ صورت حال۔ جمہوریت دین جدید۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
جماعت اسلامی کی موجودہ صورت حال

ہمارے ملک میں موجود مذہبی سیاسی جماعتوں کے حالات قابلِ افسوس ہیں ۔ انہوں نے نہ صرف سیکولر جماعتوں سے اتحاد کیا بلکہ قوم کی اکثریت کو راضی کرنے کے لیے اکثر عقائد کو قربان کیا۔بطو رمثال جماعت اسلامی ہی کو دیکھئے۔

اگرچہ جماعت اسلامی کا آغاز ایک اصولی جماعت کی حیثیت سے ہوا تھا اوراس نے ۱۹۴۷ میں تحریک پاکستان، مسلم لیگ کی سیاست اورجمہوریت کے بارے میں واضح اورصحیح موقف اختیارکیا مگرافسوس کہ وہ سنتِ رسول کے مطابق انقلابِ اسلامی کے فطری راستے پرثابت قدمی سے چلتے رہنے کی بجائے ہرمختصر راستے پرچل نکلی اورکوئی شارٹ کٹ جماعت کی قیادت نے نہیں چھوڑا۔جمہورت کو لات ومنات قراردینے والے اورنظریہ جمہوریت کی بناپر عوام کی حاکمیت پرقائم پاکستان کو نا پاکستان کہنے والے جمہوریت کے چمپئن بن گئے ۔

دستورجماعت اسلامی میں یہ عقیدہ لکھاہواہے:
''اللہ کے سواکسی سے دعانہ مانگے کسی کی پناہ نہ ڈھونڈے، کسی کو مدد کے لیے نہ پکارے، کسی کو خدائی انتظامات میں ایسا دخیل اورزور آور نہ سمجھے کہ اس کی سفارش سے قضائے الٰہی ٹل سکتی ہو کیونکہ اللہ کی سلطنت میں سب بے اختیار رعیت ہیں خواہ وہ فرشتے ہوں یا انبیاء واولیا۔اللہ کے سوا کسی کے آگے سرنہ جھکائے، کسی کی پرستش نہ کرے کسی کی نذرنہ دے ۔''

الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قوم کی اکثریت کو راضی کیا جائے لہٰذا ایسے شاندارطریقے سے دعوت حق کی ابتداکرنے والوں کو جمہوریت کے چکر میں یہ کہنا پڑا :
''کراچی میں 15جون کی شام مولانا مودودی اپنی قیام گاہ مقام قائدین میں عام ملاقاتیوں کے سوالات کے جوابات دے رہے تھے۔ مولانا نے کہا کہ جماعت اسلامی شیعہ حضرات کے مخالف نہیں ہے اوراس سلسلے میں کوئی غلط فہمی باقی نہیں رہنی چاہیے، اہل تشیع کئی مواقع پر جماعت کے ساتھ تعاون کرچکے ہیں ۔ اورجماعت اسلامی نے گزشتہ 23سالوں میں شیعہ برادری کے خلاف کوئی کام نہیں کیا ۔

مختلف فرقوں کے بارے میں ایک سوا ل کا جواب دیتے ہوئے مولانا نے کہا کہ جماعت اسلامی میں اہل حدیث، بریلوی، دیوبندی اورشیعہ تمام فرقوں کے لوگ شامل ہیں اوران میں کبھی کوئی جھگڑانہیں ہوا ۔ہرشخص اپنے مسلک کے مطابق عمل کرتاہے ۔ اگرجماعت اسلامی برسراقتدارآگئی تو ہرفرقے کے پیروکاروں کو اپنے مسلک پرعمل کرنے کی پوری آزادی ہوگی ۔کچھ بےخبرلوگ کسی علم کے بغیر دورسے ہی یہ کہہ کر لوگوں کو ڈرا رہے ہیں کہ جماعت اسلامی برسراقتدار آنے کے بعد نذر ونیاز اورمزاروں پرپھول چڑھانے پرپابندی لگادے گی ۔
(روزنامہ جسارت کراچی 17جون1970بحوالہ حبل اللہ نمبر۱۰صفحہ نمبر۳۵)
 
Top