• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جماہی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جماہی(جمائی) لینا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الْعُطَاسَ وَیَکْرَہُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّہَ فَحَقٌّ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَہُ أَنْ یُشَمِّتَہُ وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا ہُوَ مِنَ الشَّیْطَانِ فَلْیَرُدَّہُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِذَا قَالَ: ہَا ضَحِکَ مِنْہُ الشَّیْطَانُ۔))1
’’ بے شک اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند اور جماہی کو ناپسند کرتے ہیں۔ پس جب کوئی چھینکے تو اللہ کی تعریف کرے اورہر وہ مسلمان جو سنے وہ اس کا جواب دے ۔رہی جماہی کی بات تو وہ شیطان کی طرف سے ہوتی ہے۔ جب تم میں سے کسی کو جماہی آنے لگے تو جہاں تک ہوسکے اس کو روکے، اس لیے کہ جب تم سے کوئی جماہی لیتا ہے اور جب وہ ’’ہا‘‘ کہتا ہے تو اس پر شیطان ہنستا ہے۔ ‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- أخرجہ البخاري في کتاب الأدب، باب: ما یستحب من العطاس، وما یکرہ من التثاوب، رقم : ۶۲۲۶۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
امام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کیا ہے:
وَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم : (( إِذَا تَثَائَ بَ أَحَدُکُمْ فِي الصَّلَاۃِ فَلْیَـکْظِمْ مَا اسْتَطاَعَ فَإِنَّ الشَّیْطَانَ یَدْخُلُ: ))1
’’ جب تم میں سے کسی کو نماز میں جماہی آئے تو جہاں تک ہوسکے اس کو روکے اس لیے کہ (اس وقت) شیطان اندر گھستا ہے۔ ‘‘
تشریح…: جماہی سے مراد وہ سانس ہے جس کی وجہ سے منہ کھلتا ہے اور یہ حواس کی کدورت نفس کے بوجھل ہونے اور پیٹ کے بھرے ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اس کے نتیجہ میں سوء فہم، سستی اور غفلت پیدا ہوتی ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ اسے ناپسند اور شیطان اسے پسند کرتا ہے اور اس کی وجہ سے مسکراتا ہے۔
شیطان کی طرف نسبت سے خوشنودی اور ارادہ مراد ہے۔ یعنی شیطان انسان کو جماہی کی حالت میں دیکھنا محبوب رکھتا ہے کیونکہ اس حالت میں انسانی شکل متغیر ہوجاتی ہے جس کی بناء پر شیطان کو ہنسنے کا موقعہ مل جاتا ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ جماہی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے (اور شیطان خواہشات کی دعوت دیتا ہے) کیونکہ یہ بدن کی کسل مندی (پیٹ کے)، بھاری اور بھرے ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
مراد اس سبب سے ڈرانا جس کی وجہ سے جماہی پیدا ہوتی ہے اور وہ کھانے کی کثرت اور وسعت ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جماہی کو دبانے، روکنے اور منہ پر ہاتھ رکھنے کا حکم دیا تاکہ انسانی صورت کی تبدیلی، منہ میں داخلے اور ہنسنے کی شیطانی مراد پوری نہ ہوسکے۔
فلیردہ…: یعنی روکنے کا کوئی طریقہ اختیار کرے، یہ مطلب نہیں کہ انسان اس کو روکنے کا مالک ہے کیونکہ ایک مرتبہ جماہی آجائے تو روکی نہیں جاسکتی۔ چنانچہ اس کا روکنا ہتھیلی سے منہ بند کرنے سے ہوتا ہے یا اگر ابھی منہ بند ہو تو کھلنے سے بچانے کے لیے اس پر ہاتھ رکھنا مراد ہے، کپڑا وغیرہ بھی رکھنا ممکن ہے جس سے مقصود حاصل ہوجائے۔ ہاتھ کو معین اس لیے کیا کیونکہ اس کے بغیر جماہی نہیں رکتی۔ یہاں روکی گئی جماہی کی قباحت بتانے اور اس سے نفرت دلانے کے لیے اسے کتے کے بھونکنے کی آواز سے مشابہت دی گئی ہے کیونکہ جب کتا سر اٹھاتا ہے تو منہ کھول کر بھونکنا شروع کردیتا ہے، اسی طرح جب جماہی لینے والا جمائی میں افراط کرتا ہے تو کتے کے مشابہہ ہوجاتا ہے۔
یہاں سے شیطان کے خوش ہونے کی وجہ کا نکتہ بھی واضح ہوتا ہے کیونکہ اس حالت میں انسان نے اپنی صورت بگاڑ کر شیطان کے لیے کھیل کا سامان مہیا کیا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1-أخرجہ مسلم في کتاب الزہد، باب: تشمیت العاطس وکراہۃ التثاؤب، رقم: ۷۴۹۳۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جماہی ہر حالت میں روکنی چاہیے لیکن نماز کو اس لیے خاص کیا گیا کہ یہ سب سے اعلیٰ حالت ہے۔ اور روکنے کا حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ ایک تو آدمی اعتدال کی ہیئت سے نکل جاتا ہے اور دوسرا اس میں صورت بگڑ جاتی ہے۔ جماہی لینے والے نمازی کو جماہی ختم ہونے تک قرأت روکنے کا بھی حکم ہے تاکہ اس کی قرات کا نظم متغیر نہ ہو۔
فان الشیطان یدخل…:
یہ احتمال بھی ہے کہ لفظ تو دخول کا استعمال ہوا لیکن مراد قادر ہونا اور قابو پانا ہے کیونکہ کسی چیز میں داخلے کی یہ صورت بھی ہے کہ اس پر قابو پالیا جائے۔1
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1-فتح الباری، ص: ۶۱۲؍۱۰۔ شرح مسلم للنووی، ص: ۱۲۲، ۱۲۳؍۱۸۔ تحفۃ الاحوذی، ص: ۱۷؍۸۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top