- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
جماہی(جمائی) لینا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الْعُطَاسَ وَیَکْرَہُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّہَ فَحَقٌّ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ سَمِعَہُ أَنْ یُشَمِّتَہُ وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ فَإِنَّمَا ہُوَ مِنَ الشَّیْطَانِ فَلْیَرُدَّہُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِذَا قَالَ: ہَا ضَحِکَ مِنْہُ الشَّیْطَانُ۔))1
’’ بے شک اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند اور جماہی کو ناپسند کرتے ہیں۔ پس جب کوئی چھینکے تو اللہ کی تعریف کرے اورہر وہ مسلمان جو سنے وہ اس کا جواب دے ۔رہی جماہی کی بات تو وہ شیطان کی طرف سے ہوتی ہے۔ جب تم میں سے کسی کو جماہی آنے لگے تو جہاں تک ہوسکے اس کو روکے، اس لیے کہ جب تم سے کوئی جماہی لیتا ہے اور جب وہ ’’ہا‘‘ کہتا ہے تو اس پر شیطان ہنستا ہے۔ ‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- أخرجہ البخاري في کتاب الأدب، باب: ما یستحب من العطاس، وما یکرہ من التثاوب، رقم : ۶۲۲۶۔