جملہ ہائے معطوفہ کے بعد استثناء کا آنا:
اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿ وَالَّذِينَ يرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ (4) إلاَّ الَّذِينَ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴾ [النور:5،4] اور وہ لوگ جو پاک دامن عورتوں پر تہمت دھرتے ہیں ، پھر چار گواہ بھی نہیں لاتے تو انہیں اسی (۸۰) کوڑے مارو اور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کرو اور یہی لوگ فاسق ہیں۔ سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی اور اصلاح کرلی تو یقیناً اللہ سبحانہ وتعالیٰ بہت زیادہ بخشنے والے ، بہت زیادہ مہربان ہیں۔
اس آیت میں استثناء تین جملوں کے بعد آیا ہے:
1۔ کوڑے مارنے کا حکم والا جملہ
2۔ ان کی گواہی قبول کرنے کی ممانعت والا جملہ
3۔ ان کو فاسق قرار دینے والا جملہ
تو اب یہاں پر اس بارے میں اختلاف ہے کہ استثناء ان سب جملوں سے ہے یا صرف آخری جملہ سے۔
۱۔ جمہور کا کہنا ہے کہ ان تمام جملوں سے استثناء ہے کیونکہ یہی بات ظاہر ہے اور اس کے خلاف کوئی دلیل بھی نہیں ہے۔ تواس استثناء کا صرف کوڑے مارنے والے جملہ سے کرنا صحیح نہیں ہے۔
۲۔ ابوحنیفہ کا کہنا ہے کہ یہ استثناء صرف آخری جملہ سے ہوگا کیونکہ یہی بات یقینی ہے۔
استثناء کا مفردات ہائے معطوفہ کے بعد آنے کی مثال بھی ایسے ہی ہے۔ مثلاً: فقیروں، مسکینوں اور مقروضوں (چٹی بھرنے والوں) پر صدقہ پر سوائے ان کے جو ان میں سے فاسق ہیں۔
ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر