محمدسمیرخان
مبتدی
- شمولیت
- فروری 07، 2013
- پیغامات
- 453
- ری ایکشن اسکور
- 924
- پوائنٹ
- 26
جمہوریت ایک دینِ جدید
تحریر:شیخ الاسلام امام ابو یحییٰ اللیبی رحمہ اللہ (حسن قائد)
الحمد للّٰہ والصلاۃ والسلام علیٰ رسول اللّٰہ وصلِ علیٰ آلہ و صحبہ و من والاہ۔
و بعد!
ہر مسلمان جو اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد ﷺکے نبی ہونے پر راضی ہے، اور ان جملوں کے حقیقی معانی سے آگاہ ہے،اسے مکمل طور پر اس بات کا ادراک ہوگا کہ دین اسلام فی ذاتہٖ ایک مکمل دین ہے، اس میں کوئی کمی یا نقص نہیں کہ جس کی تکمیل کی جائے، اور یہ ایسا دین ہے جو زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کئے ہوئے ہے،اس کے دامن میں انسانیت کی فلاح و بہبود کا تمام سامان موجود ہے لہٰذا اسے کسی دوسرے نظریے کے ساتھ خلط ملط کرنے کا نہ تو کوئی جواز ہے اور نہ ضرورت۔
یہ دین عقائد کے اعتبار سے بھی کامل ہے اور احکامات کے لحاظ سے بھی مکمل اسی طرح عبادات، معاملات ، سیاسیات، عدل و انصاف، اخلاقیات اور اقدار. غرض ہر معاملے میں مکمل اور واضح ہے اور اپنے تمام ضابطوں اور ان کے حصول و تنفیذ کے لیے یہ کسی خارجی معاون کا محتاج نہیں ہے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا۔(المائدہ : ۳)
’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا ، اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور اسلام کو تمہارے لیے بطور دین پسند کر لیا ۔‘‘
اور نبی ﷺکا فرمان ہے :
’’انی قد ترکت فیکم ما ان اعتصمتم بہ فلن تضلوا أبداً، کتاب اللہ و سنۃ نبیہ‘‘۔ (الحدیث رواہ الحاکم)
’یقیناً میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر تم اس سے چمٹے رہو تو ہرگز کبھی گمراہ نہ ہوگے ، اللہ کی کتاب اوراس کے نبی ﷺکی سنت۔‘(مستدرک حاکم)
اور یہ دینِ اسلام کے مکمل ہونے کا ثبوت ہے جس کی بناء پر ہر اختلاف کی صورت میں کتاب و سنت کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا گیا ہے ، کیونکہ اگر کسی اور چیز کی ضرورت ہوتی اورکتاب و سنت کامل نہ ہوتے تو پھر ان کی طرف رجوع کرنے کا حکم بے معنی اور لغو ہوتا۔ ( تعالیٰ اللہ عن ذالک )
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
’’يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأمْرِ مِنْكُمْ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلا ‘‘(النسآء : ٥٩)
’’اے ایمان والو ! اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول ﷺکی اطاعت کرو اور اولوالأمر )صاحبان اختیار( کی جو تم میں سے ہوں ، البتہ جب کسی چیز میں تمہارے درمیان اختلاف و تنازع پیدا ہوجائے تو اسے اللہ اور اس کے رسول ﷺکی طرف لوٹاؤ اگر تم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو ، یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر اور انجام کے اعتبار سے زیادہ اچھا ہے۔ ‘‘
علماء کرام بیان فرماتے ہیں اللہ کی طرف لوٹانے کا معنی اس کی کتاب کی طرف لوٹانا ہے، اور اس کے رسول ﷺکی طرف لوٹانے کا مطلب ان کی سنت کی طرف رجوع کرنا ہے ۔ اور اللہ کا فرمان ہے :
’’ وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِنْ شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّهِ ‘‘(الشوری:١٠)
’’ اور تم جس چیز میں اختلاف کرتے ہو اس کا فیصلہ اللہ کی طرف سے ہوگا ‘‘۔
لہٰذا شریعتِ اسلامی سے ہٹ کر جس چیز کی بھی اتباع کی جائے وہ خواہشاتِ نفس کی اتباع ہی کہلائے گی ، خواہ اُسے کوئی خوب صورت نام دے کر اس میں کیسی ہی خوبیاں کیوں نہ گنوائی جائیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
’’ ثُمَّ جَعَلْنَاكَ عَلَى شَرِيعَةٍ مِنَ الأمْرِ فَاتَّبِعْهَا وَلا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ لا يَعْلَمُونَ ‘‘(الجاثیہ:١٨)
’’ پھر ہم نے تمہیں دین کے کھلے راستے پر(قائم) کر دیا تو اسی (راستے) پر چلو اور نادانوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چلنا۔‘‘
اور فرمایا :
’’ فَلِذَلِكَ فَادْعُ وَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَلا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ ‘‘(الشوری:١٥)
’’تو (اے محمد )ﷺ اسی (دین) کی طرف( لوگوں کو)بلاتے رہنا اور جیسا تمہیں حکم ہوا ہے (اسی پر ) قائم رہنا اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا ‘‘۔
اور فرمایا :
’’ وَإِنْ كَذَّبُوكَ فَقُلْ لِي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ أَنْتُمْ بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَا بَرِيءٌ مِمَّا تَعْمَلُونَ ‘‘(یونس : ٤١)
’’تو اگر یہ آپ کی تکذیب کریں تو کہہ دیجئے کہ میرے لیے میرا عمل اور تمہارے لیے تمہارا عمل ہے،تم میرے عمل سے بری اور میں تمہارے عمل سے بری ولا تعلق ہوں‘‘
راہ حق صرف ایک ہے، جو انتہائی واضح اور ثابت شدہ ہے ، جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے بطور دین پسند فرمایا ہے، اور اس کے سوا کوئی راہ بھی عند اللہ مقبول نہیں ہے، اور اس واحد راہ کا نام. دین اسلام ہے۔ اس کے بر عکس گمراہی و خواہشات کی بہت سی راہیں اور طریقے ہیں۔ جن کی پیداوار اور نوعیت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی اور پھیلتی جارہی ہے ،لیکن دین اسلام کے سوا تمام راہیں یکسر غلط و باطل ہیں، خواہ وہ کسی بھی نام یا بہروپ کے ساتھ سامنے آئیں۔ باطل بہر حال باطل ہی کہلاتا ہے خواہ اس کا نام حق ہی کیوں نہ رکھ دیا جائے۔