• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمہوریت کا غیراسلامی ہونا۔ جمہوریت دین جدید۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
فصل دوئم
جمہوریت کا غیراسلامی ہونا
۱۔جمہوریت کی تعریف کی بناء پر
جمہوریت کی تعریف یوں کی جاتی ہے:

Government of the poeple , for the people , by the people
یعنی عوام کی حکومت ، عوام کے لئے ، عوام کے ذریعے۔ (اسلام اور جمہوریت ص 53)

یہ تعریف ہی کتاب و سنت کے منافی ہے۔

اسی لئے علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
''جمہوریت میں سب اختیارات Mandate & Power کا سرچشمہ عوام ہیں اس لحاظ سے جمہوریت اسلام کی شریعت اور اسلام کے عقیدہ کے منافی اور ضد ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلہِ(یوسف40/12) حکم وقانون چلانا صرف اﷲ کا حق ہے۔ ''(فتویٰ الشیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ)

جب جمہوریت اپنی تعریف کی رو سے ہی اسلام کی بنیاد کے منافی ہے تو پھر یہ اسلامی کیسے ہوسکتی ہے؟شیخ الحدیث حافظ ثناء اﷲ مدنی حفظہ اللہ فرماتے ہیں:

''اِسلام زندگی کا کامل دستور العمل ہے۔ اس لیئے اس میں دین و دولت (مذہب و ریاست) کی کوئی تقسیم نہیں۔ چنانچہ اسلام نے جہاں عبادات و معاملات کی تفصیلات پیش کی ہیں وہاں سیاست کے اصول و ضوابط بھی واضح کردیئے ہیں۔ جس کی رو سے مروجہ و ضعی نظام ہائے سیاست بشمول جمہوریت کی بنیادیں اسلام کے مطابق نہیں ہیں۔ لہٰذا یہ نظام غیر شرعی ہے۔ اس لیے مسلمانوں کے ہاں تو یہ بحث ہی فضول ہے کہ ان نظاموں کا کتنا حصہ اسلامی ہے اور کتنا غیر اسلامی۔ کیونکہ جب بنیاد ہی غیر اسلامی ہو تو جزئیات کے بارے میں ایسی بحث کی ضرورت نہیں ہوتی۔کو ّے کو مور کے پر لگانے سے کو ّا مور نہیں بن جاتا ... چونکہ حالات ایسے درپیش تھے کہ سیاسی طور پر اگر جمہوریت کے نعرے پسند کئے جارہے تھے تو معاشی میدان میں اشتراکیت کے۔ لہٰذا بعض مسلمان دانشوروں نے اسلامی سیاست و معیشت کو مقبول بنانے کے لیے اسلامی جمہوریت اور اسلامی اشتراکیت کی اصطلاحیں استعمال کیں۔اگرچہ مذکورہ بالاپیش کردہ انداز کو ایک معذرت ہی قراردیاجاسکتاہے کیونکہ اب ان اصطلاحوں کے بڑے گہرے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ لہٰذا اب ہمارے نزدیک ایسی اصطلاحات کا استعمال فائدہ کی بجائے زیادہ نقصان دہ ہے اس لیے ان سے شدید پرہیز کرنا چاہیے۔'' (اسلام اور جمہوریت ص 209)

مزید فرماتے ہیں:'' لا دینی نظاموں کی بعض جزئیات کو اسلامی شعارات کے مماثل قرار دینا کج فہمی ہے جو لوگ ووٹ کو بیعت پر قیاس کرنے کی جرأت کرتے ہیں یا جمہوریت کو اسلامی شوریٰ پر وہ اسلامی سیاست سے نا بلد ہیں''۔ (اسلام اور جمہوریت ص213)
 
Top