محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
جمہوریت کے ذریعے اسلام لانے والوں کے لئے
جمہوریت کے ذریعے اسلام لانا یا اچھے لوگوں کے جمہوری طریقے سے برسراقتدار یا اسمبلی کی سیٹوں پر پہنچ جانے کی صورت میں نظام میں تبدیلی کی بات کرنے والوں کو مصر کے صدر محمد مرسی کی حالت زار سے عبرت پکڑنی چاہئے، مصر کا صدر مرسی ایک اچھا آدمی تھا، مذہبی باتیں کرتا تھا اور عوام نے اس کو سلیکٹ کر کے حکمران بھی مان لیا اور وہ صدر بن گیا لیکن اس کے بعد اسلام کے دشمنوں نے باوجود اس کے کہ وہ جمہوری تھا برے طریقے سے کچل ڈالا اور آج وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے، حالانکہ صدر مرسی نے ابھی تک نہ تو حدوداللہ کا نفاذ کیا تھا، نہ ہی کوئی اتنا زیادہ شریعت کے مطابق اس نے حکومت کی تھی، بس چند مذہبی باتیں اس نے اچھی کی تھیں، لیکن سامراج نے اس کا تختہ الٹ دیا، اب اگر کوئی شخص اس قدر جمہوری ہو جانے کے بعد بھی سامراج کو پسند نہیں آیا تو کیا کوئی شخص اس سے زیادہ اسلام پسند ہو کر محض جمہوری طریقے سے اقتدار میں آ کر حدوداللہ کا نفاذ اور شرعی طریقے سے حکمرانی کر سکتا ہے، کیا سامراج اس کو ہٹا نہیں دے گا، بالکل ہٹانے کی کوشش کرے گا، جیسے صدر مرسی کو ہٹایا، اور کفار کے ساتھ لڑنے کی ہمت تو صرف مجاہد فی سبیل اللہ کر سکتا ہے جو اللہ کی راہ میں لڑ رہا ہو، باقی کسی میں طاقت نہیں، کیا جمہوری طریقے سے آنے والا کوئی شخص مجاہد ہو گا جو کفار سے لڑے گا، آج پوری دنیا میں 57 اسلامی ممالک کی فوجیں ہیں جن میں لڑنا تو درکنار صرف اسرائیل کو ہلکی سی دھمکی تک کوئی نہیں دے سکتا، اور وہ ببانگ دہل مسلمانوں کو قتل کرتا ہے، لیکن اس کی جگہ اگر کوئی شرعی طریقے سے حکمران ہو اور اس کی فوج اللہ کی راہ میں اللہ کے نظام کی حفاظت کی خاطر لڑنے والی ہوتو وہ اس کو منہ توڑ جواب دے جیسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین، سلف صالحین اور مجاہدین امت رحمۃ اللہ علیہم نے دیا۔