• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جنت کے محلات وباغات

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا ۖ وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ - سورة الحَجّ ﴿022:023﴾
‏ [جالندھری]‏ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے خدا ان کو بہشتوں میں داخل کر دے گا جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں وہاں ان کو سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور موتی اور وہاں ان کا لباس ریشمی ہوگا ‏
وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ وَهُدُوا إِلَى صِرَاطِ الْحَمِيدِ - سورة الحَجّ - ﴿022:024﴾
‏ [جالندھری]‏ اور انکو پاکیزہ کلام کی ہدایت کی گئی اور (خدائے) حمید کی راہ بتائی گئی ‏
تفسیر ابن كثیر
جنت کے محلات وباغات

اوپر دوزخیوں کا، ان کی سزاؤں کا، ان کے طوق وزنجیر کا، ان کے جلنے جھلسنے کا، ان کے آگ کے لباس کا ذکر کرکے اب جنت کا، وہاں کی نعمتوں کا اور وہاں کے رہنے والوں کا حال بیان فرما رہا ہے ۔ اللہ ہمیں اپنی سزاؤں سے بچائے اور جزاؤں سے نوازے آمین! فرماتا ہے ایمان اور نیک عمل کے بدلے جنت مل گئی جہاں کے محلات اور باغات کے چاروں طرف پانی کی نہریں لہریں مار رہی ہونگی جہاں چاہیں گے وہیں خود بخود ان کا رخ ہوجایا کرے گا سونے کے زیوروں سے سجے ہوئے ہوں گے موتیوں میں تل رہے ہوں گے ۔ متفق علیہ حدیث میں ہے مومن کا زیور وہاں تک پہنچے گا جہاں تک وضو کا پانی پہنچتا ہے ۔ کعب احبار رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جنت میں ایک فرشتہ ہے کہ جس کا نام بھی مجھے معلوم ہے وہ اپنی پیدائش سے مومنوں کے لئے زیور بنا رہا ہے اور قیامت تک اسی کام میں رہے گا اگر ان میں سے ایک کنگن بھی دنیا میں ظاہر ہوجائے تو سورج کی روشنی اسی طرح جاتی رہے جس طرح اس کے نکلنے سے چاند کی روشنی جاتی رہتی ہے۔ دوزخیوں کے کپڑوں کا ذکر اوپر ہو چکا ہے جنتیوں کے کپڑوں کا ذکر ہو رہا ہے کہ وہ نرم چمکیلے ریشمی کپڑے پہنے ہوئے ہوں گے جسے سورۃ دہر میں ہے کہ ان کے لباس سبزریشمی ہوں گے چاندی کے کنگن ہوں گے اور شراب طہور کے جام پر جام پی رہے ہونگے۔ یہ ہے تمہاری جزا اور یہ تمہارے بار اور سعی کا نتیجہ ۔ صحیح حدیث میں ہے ریشم تم نہ پہنو جو اسے دنیا میں پہن لے گا وہ آخرت کے دن اس سے محروم رہے گا ۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں جو اس دن ریشمی لباس سے محروم رہا وہ جنت میں نہ جائے گا کیونکہ جنت والوں کا یہی لباس ہے ان کو پاک بات سکھا دی گئی۔ جیسے فرمان ہیں آیت (تحتہم فیہا سلام) ایماندار بحکم الٰہی جنت میں جائیں گے جہاں ان کا تحفہ آپس میں سلام ہوگا ۔ اور آیت میں ہے ہر دروازے سے فرشتے ان کے پاس آئیں گے اور سلام کرکے کہیں گے تمہارے صبر کا کیا ہی اچھا انجام ہوا ۔ اور جگہ فرمایا آیت (لایسمعون فیہا لغوا ولاتاثیما الاقیلا سلاما سلاما)۔ وہاں کوئی لغو بات اور رنج دینے والی بات نہ سنیں گے بجزسلام اور سلامتی کے۔ پس انہیں وہ مکان دے دیا گیا جہاں صرف دل لبھانے والی آوازیں اور سلام ہی سلام سنتے ہیں ۔ جیسے فرمان ہے وہاں مبارک سلامت کی آوازیں ہی آئیں گی برخلاف دوزخیوں کے کہ ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ سنتے ہیں، جھڑکے جاتے ہیں سرزنش کی جارہی ہے کہ ایسے عذاب برداشت کرو وغیرہ ۔ اور انہیں وہ جگہ دی گئی کہ یہ نہال نہال ہوگئے اور بیساختہ ان کی زبانوں سے اللہ کی حمد ادا ہونے لگی۔ کیونکہ بیشمار بےنظیر رحمتیں پالیں ۔ صحیح حدیث میں ہے کہ جیسے بےقصد و بےتکلف سانس آتا جاتا رہتا ہے اسی طرح بہشتیوں کو تسبیح وحمد کا الہام ہوگا ۔ بعض مفسیریں کا قول ہے کہ طیب کلام سے مراد قرآن کریم ہے اور لا الہ الا اللہ ہے حدیث کے ورد اور اذکار ہیں اور صراط حمید سے مراد اسلامی راستہ ہے یہ تفسیر بھی پہلی تفسیر کے خلاف نہیں۔ واللہ اعلم ۔
 
Top