• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جو لوگ پیپر کے ذریعے طلاق دیتے ہیں

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

طلاق تین طہر میں دینی ہے لیکن جو لوگ پیپر کے ذریعے طلاق دیتے ہیں تو وہ کیا کریں تین بار پیپر دیں؟
ان پر کیا لاگو ہوگا؟ کس طرح سے وہ طلاق دیں؟

بندہ اگر امریکا میں ہے اور وہاں کی عدالت سے طلاق دیتا ہے تو کیا وہ بھی تین بار پیپر دیگا؟
اور اگر پھر وہ رجوع کرنا چاہے تو کیا کرے وہاں کا قانون تو نہیں مانیگا اب ایسے میں اسکے لئے کیا راستہ ہے؟

اہل علم رہنمائی فرماے
جزاکم الله خیرا
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
طلاق کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ حالت طہر میں ایک ہی طلاق دی جائے اور اس میں رجوع نہ کیا جائے۔ عدت یعنی تین حیض کے بعد یہ طلاق رجعی، طلاق بائن میں تبدیل ہو جائے گی اور عورت ایک طلاق ہی کے ذریعے اس کے نکاح سے علیحدہ ہو جائے گی۔ اس صورت میں یہ گنجائش موجود رہے گی کہ عورت اپنے سابقہ خاوند سے عقد جدید کر لے یا کہیں اور کر لے۔

اگر کسی ملک کا قانون آپ کو تین پیپرز بھیجنے کو پابند کرتا ہے تو آپ ایک ہی پیپر تیار کریں اور اس کی کاپیاں بھیج دیں لیکن ہر مہینے کاپی بھیجتے ہوئے نئی طلاق کی نیت نہ کریں تو یہ سابقہ طلاق کی تاکید مزید سمجھی جائے گی اور قانونی تقاضا بھی پورا ہو جائے گا یعنی تین پیپرز تین ماہ میں بھیجنے کا قانونی تقاضا اور امر واقعہ میں یہ ایک ہی طلاق کنسڈر ہو گی۔

یہ ذہن میں رہے کہ ہمارے ہاں طلاق کا قانونی تقاضا پورا کرنے کے لیے جو ایک ہی پیپر میں تین دفعہ وکلا حضرات طلاق لکھوا لیتے ہیں تو یہ حرام فعل ہے۔ ایک وقت یا ایک ہی پیپر میں ایک ہی ماہ میں طلاق ثلاثہ بھیجنا حرام فعل ہے اور ایک پیپر میں صرف ایک دفعہ طلاق لکھ کر بھیجنی چاہیے۔

جزاکم اللہ خیرا
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
طلاق کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ حالت طہر میں ایک ہی طلاق دی جائے اور اس میں رجوع نہ کیا جائے۔ عدت یعنی تین حیض کے بعد یہ طلاق رجعی، طلاق بائن میں تبدیل ہو جائے گی اور عورت ایک طلاق ہی کے ذریعے اس کے نکاح سے علیحدہ ہو جائے گی۔ اس صورت میں یہ گنجائش موجود رہے گی کہ عورت اپنے سابقہ خاوند سے عقد جدید کر لے یا کہیں اور کر لے۔

اگر کسی ملک کا قانون آپ کو تین پیپرز بھیجنے کو پابند کرتا ہے تو آپ ایک ہی پیپر تیار کریں اور اس کی کاپیاں بھیج دیں لیکن ہر مہینے کاپی بھیجتے ہوئے نئی طلاق کی نیت نہ کریں تو یہ سابقہ طلاق کی تاکید مزید سمجھی جائے گی اور قانونی تقاضا بھی پورا ہو جائے گا یعنی تین پیپرز تین ماہ میں بھیجنے کا قانونی تقاضا اور امر واقعہ میں یہ ایک ہی طلاق کنسڈر ہو گی۔

یہ ذہن میں رہے کہ ہمارے ہاں طلاق کا قانونی تقاضا پورا کرنے کے لیے جو ایک ہی پیپر میں تین دفعہ وکلا حضرات طلاق لکھوا لیتے ہیں تو یہ حرام فعل ہے۔ ایک وقت یا ایک ہی پیپر میں ایک ہی ماہ میں طلاق ثلاثہ بھیجنا حرام فعل ہے اور ایک پیپر میں صرف ایک دفعہ طلاق لکھ کر بھیجنی چاہیے۔

جزاکم اللہ خیرا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم ابو الحسن علوی صاحب کی کمی محسوس ہورہی ہے۔ اللہ تعالی ان کے وقت میں برکت عطا فرمائے تاکہ ہم جیسے طالب علم بھی ان کے تحقیقی مضامین سے استفادہ حاصل کرسکیں۔
میرا اس فورم پر موجود اہل علم دوستوں سے ایک سوال ہے۔
عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ کوئی بات ہوگئی ، شوہر کو غصہ آگیا اور اس نے بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاق دے دی، اب سوچ و بچار کا معاملہ ہوا نہیں بعد میں اسے ندامت ہوئی کہ یہ کیا ہوگیا، اب وہ اپنے کئے پر شرمندہ ہے، اور فتوی حاصل کررہا ہے کہ کتنی طلاقیں ہوئیں؟
جمہور کے ہاں یہ تین طلاقیں ہوئیں، لیکن اہل علم کی ایک جماعت اسے ایک طلاق واقع مانتی ہے، قطع نظر اس بحث سے،
میرا سوال یہ ہے کہ

ایک شخص کافی سوچ و بچار کے بعد، تمام حالات کا جائزہ لینے کے بعد ، نتائج پر مکمل ذہنی ہم آہنگی کے بعد، دوٹوک یہ فیصلہ کرتا ہے، اور وہ ایک پیپر پر صاف اور واضح تین طلاق لکھتا ہے، طلاق ،طلاق، طلاق اور اس کی نیت اور ارادہ بھی تین ہی طلاق کا ہے، اور یہ تین طلاق اللہ کو حاضر و ناظر مانتے ہوئے اور گواہ بنا کر لکھتا ہے کہ میں اپنی فلاں بیوی کو تین طلاق دیتا ہوں ، اور آج سے وہ مجھ پر حرام ہے،اور عدت کے بعد دوسرے کے لئے حلال ہے۔
ایسی صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہونگیں؟؟؟؟

ابوالحسن علوی
انس
کفایت اللہ
کلیم حیدر
شاکر
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
میرا سوال یہ ہے کہ

ایک شخص کافی سوچ و بچار کے بعد، تمام حالات کا جائزہ لینے کے بعد ، نتائج پر مکمل ذہنی ہم آہنگی کے بعد، دوٹوک یہ فیصلہ کرتا ہے، اور وہ ایک پیپر پر صاف اور واضح تین طلاق لکھتا ہے، طلاق ،طلاق، طلاق اور اس کی نیت اور ارادہ بھی تین ہی طلاق کا ہے، اور یہ تین طلاق اللہ کو حاضر و ناظر مانتے ہوئے اور گواہ بنا کر لکھتا ہے کہ میں اپنی فلاں بیوی کو تین طلاق دیتا ہوں ، اور آج سے وہ مجھ پر حرام ہے،اور عدت کے بعد دوسرے کے لئے حلال ہے۔
ایسی صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہونگیں؟؟؟؟



وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
آپ کےسوال کا جواب پہلے ہی ابوالحسن علوی بھائی کی پوسٹ میں موجود ہے۔

طلاق کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ حالت طہر میں ایک ہی طلاق دی جائے اور اس میں رجوع نہ کیا جائے۔ عدت یعنی تین حیض کے بعد یہ طلاق رجعی، طلاق بائن میں تبدیل ہو جائے گی اور عورت ایک طلاق ہی کے ذریعے اس کے نکاح سے علیحدہ ہو جائے گی۔ اس صورت میں یہ گنجائش موجود رہے گی کہ عورت اپنے سابقہ خاوند سے عقد جدید کر لے یا کہیں اور کر لے۔
اگر کسی ملک کا قانون آپ کو تین پیپرز بھیجنے کو پابند کرتا ہے تو آپ ایک ہی پیپر تیار کریں اور اس کی کاپیاں بھیج دیں لیکن ہر مہینے کاپی بھیجتے ہوئے نئی طلاق کی نیت نہ کریں تو یہ سابقہ طلاق کی تاکید مزید سمجھی جائے گی اور قانونی تقاضا بھی پورا ہو جائے گا یعنی تین پیپرز تین ماہ میں بھیجنے کا قانونی تقاضا اور امر واقعہ میں یہ ایک ہی طلاق کنسڈر ہو گی۔
یہ ذہن میں رہے کہ ہمارے ہاں طلاق کا قانونی تقاضا پورا کرنے کے لیے جو ایک ہی پیپر میں تین دفعہ وکلا حضرات طلاق لکھوا لیتے ہیں تو یہ حرام فعل ہے۔ ایک وقت یا ایک ہی پیپر میں ایک ہی ماہ میں طلاق ثلاثہ بھیجنا حرام فعل ہے اور ایک پیپر میں صرف ایک دفعہ طلاق لکھ کر بھیجنی چاہیے۔
جزاکم اللہ خیرا
تین طلاق کے مسئلے پر میں نے اہلحدیث اور حنفی علماء کی کتب کا جس قدر مطالعہ کیا ہے۔ مجھے تو یہ سمجھ آئی ہے کہ:
1۔ ایک وقت میں یا ایک مجلس میں تین طلاق دینا بدعت ہے، اس پر سب متفق ہیں۔
2۔ بدعت ہونے کے باوجود یہ طلاق واقع ہوتی ہے یا نہیں ، اس پر اختلاف ہے۔
3۔ احناف کہتے ہیں طلاق چاہے سنت طریقہ سے نہ دی جائے وہ واقع ہو جائے گی۔
4۔ اہلحدیث کہتے ہیں کہ طلاق کا طریقہ ہی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں تو لاگو نہیں ہو سکتی۔

واللہ اعلم۔

باقی اہل علم حضرات موجود ہیں، وہ بہتر روشنی ڈال سکتے ہیں۔
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،​
آپ کےسوال کا جواب پہلے ہی ابوالحسن علوی بھائی کی پوسٹ میں موجود ہے۔​
شکریہ شاکر بھائی​
سائل کا سوال اور ابوالحسن صاحب کا جواب پڑھنے کے بعد ہی میں نے سوال ترتیب دیا ہے۔​
عموما سائل کے سوال میں بڑی لچک اور سہولت موجود ہوتی ہے، اور فتوی نویسی کا اصول ہے کہ سوال میں موجود تحریری الفاظ اور اس کے مزاج کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ جب سائل کے سوال میں لچک اور سہولت ہو تو فتوی نویس اسی مزاج میں فتوی تحریر کرتا ہے یقینا پھر اس میں بھی لچک اور سہولت کی گنجائش نکل آتی ہے۔​
میں نے جو سوال ترتیب دیا ہے وہ دوٹوک الفاظ یعنی صاف اور واضح الفاظ میں ترتیب دیا ہے تاکہ اہل حدیث جماعت کا نقطہ نظر اس سوال کے ضمن میں بیان ہو تو وہ بھی صاٖف ، واضح اور دوٹوک الفاظ میں ہوں۔​
کیا میرے ترتیب دئے سوال کے مطابق ابو الحسن صاحب کا جواب ہی جماعت اہل حدیث کا دوٹوک موقف ہے۔؟؟؟؟
یعنی جماعت اہل حدیث میرے ترتیب دئے سوال کی روشنی میں ابوالحسن صاحب کے جواب سے متفق ہے؟​
تین طلاق کے مسئلے پر میں نے اہلحدیث اور حنفی علماء کی کتب کا جس قدر مطالعہ کیا ہے۔ مجھے تو یہ سمجھ آئی ہے کہ:​
1۔ ایک وقت میں یا ایک مجلس میں تین طلاق دینا بدعت ہے، اس پر سب متفق ہیں۔​
متفق​
2۔ بدعت ہونے کے باوجود یہ طلاق واقع ہوتی ہے یا نہیں ، اس پر اختلاف ہے۔​
میرے مطالعہ کی روشنی میں طلاق کے جن امور میں جمہور اور اہل علم کی ایک جماعت کا اختلاف چلا آرہا ہے اس اختلاف کی اصل بنیادہی طلاق پر استعمال کئے گئے لفظ بدعت ہے، اگر لفظ طلاق بدعی کا مسئلہ حل ہوجائے تو طلاق پر اختلاف ختم ہوجاتا ہے،​
3۔ احناف کہتے ہیں طلاق چاہے سنت طریقہ سے نہ دی جائے وہ واقع ہو جائے گی۔​
4۔ اہلحدیث کہتے ہیں کہ طلاق کا طریقہ ہی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں تو لاگو نہیں ہو سکتی۔​
واللہ اعلم۔​
ابو الحسن صاحب کا موقف بدستور موجود ہے کہ ایک طہر میں صرف ایک طلاق ہی طلاق سنی ہے دوسری اور تیسری طلاق طلاق بدعی ہے اور طلاق بدعی واقع نہیں ہوتی۔
بالکل یہی فتوی فتاوی اہل حدیث میں مولانا عبد اللہ امر تسری صاحب کا موجود ہے جس میں انہوں نے دوٹوک الفاظ میں ایک طہر میں تین طلاق کو بدعت لکھا ہے اور ایک حمل میں تین طلاق کو بھی بدعت لکھا ہے، بلکہ ان کا موقف یہ ہے کہ ہر طہر میں ایک طلاق دینا یہ بھی حدیث کے خلاف ہے۔
اس کے برخلاف فتوی محدث ٹیم نے ایک دن کے وقفہ سے دی گئی تین طلاقوں کو نافذ کردیا یعنی ایک طہر میں تین طلاقیں جمع ہوگئی۔ تو یہاں دوسری طلاق اور تیسری طلاق سنت کے خلاف یا طلاق بدعی میں شمار نہ ہوگی؟​
اگر یہ دوسری اور تیسری طلاق بدعت ہے توجماعت اہل حدیث کے نقطہ نظر سے یہ واقع کیسے ہوگئی؟​
خلاف سنت ہے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں تو لوگو کیسے ہوگئی؟​
شاکر بھائی اس بحث کو چھوڑئے،​
اپنے مطالعہ کی بنیاد پر یا کسی اہل علم سے پوچھ کر بتادیں کہ اہل حدیث کے ہاں طلاق کا شرعی طریقہ کیا ہے۔
شکریہ،​
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
میرا سوال یہ ہے کہ
ایک شخص کافی سوچ و بچار کے بعد، تمام حالات کا جائزہ لینے کے بعد ، نتائج پر مکمل ذہنی ہم آہنگی کے بعد، دوٹوک یہ فیصلہ کرتا ہے، اور وہ ایک پیپر پر صاف اور واضح تین طلاق لکھتا ہے، طلاق ،طلاق، طلاق اور اس کی نیت اور ارادہ بھی تین ہی طلاق کا ہے، اور یہ تین طلاق اللہ کو حاضر و ناظر مانتے ہوئے اور گواہ بنا کر لکھتا ہے کہ میں اپنی فلاں بیوی کو تین طلاق دیتا ہوں ، اور آج سے وہ مجھ پر حرام ہے،اور عدت کے بعد دوسرے کے لئے حلال ہے۔
ایسی صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہونگیں؟؟؟؟
میرا یہ سوال تاحال اہل علم دوستوں کے تحقیقی جواب کا منتظر ہے۔​
اس سوال کو ترتیب دینے کی ایک خاص بنیاد ہے، ممکن ہے اس بنیاد کی ضرورت آگے محسوس ہو۔​
ٖ​
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
میرا سوال یہ ہے کہ

ایک شخص کافی سوچ و بچار کے بعد، تمام حالات کا جائزہ لینے کے بعد ، نتائج پر مکمل ذہنی ہم آہنگی کے بعد، دوٹوک یہ فیصلہ کرتا ہے، اور وہ ایک پیپر پر صاف اور واضح تین طلاق لکھتا ہے، طلاق ،طلاق، طلاق اور اس کی نیت اور ارادہ بھی تین ہی طلاق کا ہے، اور یہ تین طلاق اللہ کو حاضر و ناظر مانتے ہوئے اور گواہ بنا کر لکھتا ہے کہ میں اپنی فلاں بیوی کو تین طلاق دیتا ہوں ، اور آج سے وہ مجھ پر حرام ہے،اور عدت کے بعد دوسرے کے لئے حلال ہے۔
ایسی صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہونگیں؟؟؟؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
قابل قدر برادر آپ بتائیں کہ ایسی صورت میں دی جانےوالی طلاق کو طلاق بدعی کہا جائے گا کہ نہیں ؟ اگر کہا جائے گا تو کیوں ؟ اور اگر نہیں کہا جائے گا تو کیوں ؟
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
قابل قدر برادر آپ بتائیں کہ ایسی صورت میں دی جانےوالی طلاق کو طلاق بدعی کہا جائے گا کہ نہیں ؟ اگر کہا جائے گا تو کیوں ؟ اور اگر نہیں کہا جائے گا تو کیوں ؟
محترم گڈ مسلم صاحب: اس کا جواب عام ہے، اور میں شاکر بھائی کی پوسٹ کے جواب میں لفظ متفق سے دے چکا ہوں۔
اگر آپ کے پاس میرے سوال کا جواب ہے تو عنایت فرمادیں، بصورت دیگر معذرت
شکریہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم گڈ مسلم صاحب: اس کا جواب عام ہے، اور میں شاکر بھائی کی پوسٹ کے جواب میں لفظ متفق سے دے چکا ہوں۔
اگر آپ کے پاس میرے سوال کا جواب ہے تو عنایت فرمادیں، بصورت دیگر معذرت
شکریہ
برادر جب آپ خود کہتے ہیں کہ
ایک مجلس میں دی جانے والی تین طلاقیں چاہے جس بھی صورت میں اور جس بھی حالت میں دی جائیں تو بدعت ہی ہونگی۔تو پھر یہ الگ سوال کیسے ہے؟ یا اس سوال کی نوعیت ایک مجلس میں دی جانے والی طلاق کی نوعیت سے مختلف کیسے ہے؟۔۔۔ جبکہ آپ خود اس کو بدعت بھی کہہ رہے ہیں۔

اور آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ جو طلاق بدعی ہوتی ہے۔(یعنی ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقیں چاہے جس بھی صورت میں ہوں، اور جس بھی حالت میں ہوں) اہل حدیث حضرات کےنزدیک وہ ایک ہی واقع ہوتی ہے۔۔۔تو مزید آپ کیا جاننا چاہتے ہیں۔

اگر آپ خود اس کو بدعت تسلیم نہ کررہے ہوتے۔ تب سوال کی صورت کچھ اور بن جاتی۔ لیکن اب کوئی مختلف سوال نہیں ہے۔ ایک ہی صورت پہ مختلف رنگ چڑھا رہے ہیں۔
 
Top