- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
جھوٹی زانیہ عورت پر اللہ کا غضب
اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے:
{وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ شُہَدَائُ اِِلَّا اَنفُسُہُمْ فَشَہَادَۃُ اَحَدِہِمْ اَرْبَعُ شَہَادَاتٍ بِاللّٰہِ اِِنَّہٗ لَمِنْ الصَّادِقِیْنَ o وَالْخَامِسَۃُ اَنَّ لَعْنَۃَ اللّٰہِ عَلَیْہِ اِِنْ کَانَ مِنَ الْکَاذِبِیْنَ o وَیَدْرَاُ عَنْہَا الْعَذَابَ اَنْ تَشْہَدَ اَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللّٰہِ اِِنَّہٗ لَمِنَ الْکَاذِبِیْنَ o وَالْخَامِسَۃَ اَنَّ غَضَبَ اللّٰہِ عَلَیْہَا اِِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِیْنَ o} [نور:۶تا ۹]
’’ اور جو لوگ اپنی بیویوں پرتہمت لگائیں اور ان کے پاس کوئی گواہ نہ ہوں مگر وہ خود ہی تو ان میں سے ہر ایک کی شہادت اللہ کی قسم کے ساتھ چار شہادتیں ہیں کہ بلاشبہ یقینا وہ سچوں سے ہے۔ اور پانچویں یہ کہ بے شک اس پر اللہ کی لعنت ہو، اگر وہ جھوٹوں سے ہو۔اور اس (عورت) سے سزا کو یہ بات ہٹائے گی کہ وہ اللہ کی قسم کے ساتھ چار شہادتیں دے کہ بلاشبہ یقینا وہ (مرد) جھوٹوں سے ہے۔ اور پانچویں یہ کہ بے شک اس (عورت) پر اللہ کا غضب ہو، اگر وہ (مرد) سچوں سے ہو۔‘‘
ان آیات کریمہ میں ایسے میاں بیوی کے لیے نکلنے کا ایک راستہ ہے کہ جو ایک دوسرے پر زنا کی تہمت لگائیں، مگر ان پر ثبوت پیش کرنا مشکل ہوجائے کہ وہ اللہ کے حکم کے مطابق لعان کرے گا۔ اس کی صورت یہ ہوگی کہ: خاوند اپنی بیوی کو حاکم وقت یا قاضی (جسٹس) کے پاس لے جاکر اس پر دعویٰ کرے جو اُس نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی ہوگی۔ اور پھر حاکم یا قاضی مرد سے چار گواہوں کے بدلے کہ جو اس کے پاس اگر نہیں ہوں گے تو اللہ کی چار قسمیں لے گا کہ وہ سچ بول رہا ہے۔ یعنی اُس نے اپنی بیوی پر زنا کی جو تہمت لگائی ہے اس تہمت میں وہ سچا ہے، جھوٹ نہیں بول رہا۔ {وَالْخَامِسَۃُ أَنْ لَّعْنَتَ اللّٰہِ عَلَیْہِ إِنْ کَانَ مِنَ الْکَاذِبِیْنَo} اور پانچویں بار یوں کہے: ’’ اللہ تعالیٰ کی پھٹکار، لعنت ہو اس پر اگر وہ جھوٹا ہو تو۔ ‘‘ جب خاوند ایسا کہہ دے گا تو اس کی بیوی اس سے بائنہ طلاق کے حکم میں آزاد ہوجائے گی اور اُس پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی۔ اور اگر بیوی اپنے خاوند کی ان قسموں کے مقابلے میں قسم نہ اُٹھائے تو اُس پر زنا کی حد قائم ہوگی۔ (واللہ أعلم بالصواب۔)
اور اُس وقت تک بیوی سے حد رجم والی سزا ٹلے گی نہیں جب تک وہ خود بھی خاوند کی طرح لعان نہ کرلے۔ یعنی اسی طرح وہ بھی پہلے چار قسمیں اللہ کی اُٹھائے کہ اس کا خاوند جھوٹا ہے کہ اُس نے اُس پر زنا کی تہمت خواہ مخواہ لگائی ہے۔ (یا کسی غیر مرد کے ساتھ خلوت تو کی ہے مگر مکمل زنا نہیں کیا۔) {وَالْخَامِسَۃُ أَنَّ غَضَبَ اللّٰہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِیْنَ} … اور پانچویں بار کہے کہ: ’’ اگر اُس کا خاوند سچا ہے تو اُس پر (یعنی عورت پر) اللہ کا غضب نازل ہو۔ ‘‘
یہاں اللہ عزوجل نے عورت کو اپنے غضب کے ساتھ مخصوص فرمایا ہے۔ اکثر طور پر اغلب معاملہ یہی ہے کہ آدمی (مرد) اپنی بیوی کو رسوا کرنے اور اس پر زنا کی تہمت لگانے میں مشقت برداشت نہیں کرتا مگر اس صورت میں کہ جب وہ قابل عذر سچا ہو اور عورت اپنے خاوند کی اس ضمن میں سچائی کو جانتی بھی ہو کہ جو اُس نے اس پر تہمت لگائی ہو۔ اس لیے پانچویں قسم اُس کے اپنے حق میں ہوگی کہ اُس پر اللہ کا غضب ہو اگر وہ جھوٹی ہے تو۔ یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ وہ مغضوب علیہ … وہ شخص کہ جس پر اللہ کا غضب نازل ہوا… ایسا شخص ہوتا ہے جو حق بات کو جان بوجھ کر اس کا انکار کر رہا ہوتا ہے۔
پھر اللہ تعالیٰ نے اپنی لطف و شفقت کا ذکر فرمایا ہے کہ جو اُس نے اپنی مخلوق (انسانوں اور جنوں) کے ساتھ لازم کر رکھی ہے کہ جس کے زریعے انھیں تنگیوں کی شدت سے نکلنے کا راستہ ملتا ہے۔ اور اگر اللہ تبارک وتعالیٰ کا اُن پر فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو انھیں بہت زیادہ تنگی کا سامنا کرتے ہوئے بہت سارے معاملات اُن پر سخت و ناگوار ہوجاتے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ تو اپنے بندوں پر رجوع فرمانے والے ہیں۔ اگرچہ ایسا حلف و قسم مغلظہ کے بعد ہی کیوں نہ ہو۔ وہ خود حکمتوں کو جاننے والا ہے کہ جو اُس نے قانون بنا رکھا ہے اور جس کام کا بھی وہ حکم دیتا ہے اور جس جس کام سے بھی وہ منع فرماتا ہے۔ چنانچہ اللہ رب کریم کا فرمان ہے:
{وَلَوْلَا فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتُہٗ وَاَنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ حَکِیْمٌ o} [النور:۱۰]
’’ اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ کہ یقینا اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا، کمال حکمت والا ہے ( تو جھوٹوں کو دنیا ہی میں سزا مل جاتی)۔‘‘
اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند