محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,798
- پوائنٹ
- 1,069
22-فِي الْحَلِفِ وَالْكَذِبِ لِمَنْ لَمْ يَعْتَقِدِ الْيَمِينَ بِقَلْبِهِ
دل سے نہیں بلکہ زبان سے جھوٹی قسم کھانے والے کے حکم کا بیان
3828- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ قَالَ: كُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ؛ فَأَتَانَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ نَبِيعُ؛ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ مِنْ اسْمِنَا، فَقَالَ: " يَامَعْشَرَ التُّجَّارِ! إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ الْحَلِفُ وَالْكَذِبُ، فَشُوبُوا بَيْعَكُمْ بِالصَّدَقَةِ "۔
* تخريج: د/البیوع ۱ (۳۳۲۷)، ت/البیوع ۴ (۱۲۰۸)، ق/التجارات ۳ (۲۱۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۰۳)، حم (۴/۶، ۲۸۰)، ویأتي فیما یلي: ۳۸۲۹، ۳۸۳۱، وفي البیوع ۷ برقم: ۴۴۶۸ (صحیح)
۳۸۲۸- قیس بن ابی غرزہ غفاری رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہمیں سماسر (دلّال) کہا جاتا تھا، ایک مرتبہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم خرید وفروخت کر رہے تھے تو آپ نے ہمیں ہمارے نام سے بہتر ایک نام دیا، آپ نے فرمایا: ''اے تاجروں کی جماعت! خرید و فروخت میں قسم اور جھوٹ ۱؎ بھی شامل ہو جاتی ہیں تو تم اپنی خرید وفروخت میں صدقہ ملا لیا کرو''۔
وضاحت ۱؎؎: یعنی خرید وفروخت میں بعض دفعہ بغیر ارادے اور قصد کے بعض ایسی باتیں زبان پر آ جاتی ہیں جو خلاف واقع ہوتی ہیں تو کچھ صدقہ و خیرات کر لیا کرو تاکہ وہ ایسی چیزوں کا کفارہ بن جائے۔
3829- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ، وَعَاصِمٌ وَجَامِعٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ قَالَ: كُنَّا نَبِيعُ بِالْبَقِيعِ، فَأَتَانَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ؛ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ مِنْ اسْمِنَا، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ الْحَلِفُ، وَالْكَذِبُ فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۸۲۹- قیس بن ابی غرزہ غفاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ بقیع میں خرید وفروخت کرتے تھے، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ہم لوگوں کو سماسرہ (دلّال) کہا جاتا تھا، تو آپ نے فرمایا: ''اے تاجروں کی جماعت! آپ نے ہمیں ایک ایسا نام دیا جو ہمارے نام سے بہتر تھا، پھر فرمایا: ''خرید وفروخت میں (بغیر قصدوارا دے کے) قسم اور جھوٹ کی باتیں شامل ہو جاتی ہیں تو اس میں صدقہ ملا لیا کرو''۔