• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حافظ سعید "مجرم یا مسیحا"؟

ایم اسلم اوڈ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
298
ری ایکشن اسکور
965
پوائنٹ
125
تاریخ انسانی میں وہ لوگ بڑے نمایاں ہیں جن کو جرم کے بغیر سزا دی گئی۔ عقل انسانی حیران اور پڑھنے والے لوگ پریشان ہیں کہ ایسا کیوں ہوا؟ کس آئین و قانون اور ضابطہ کے تحت ان کو سزا سنائی اور دی گئی؟ یقینا اس کے پس منظر میں رعونیت، فرعونیت، تکبر اور انانیت تھی جس کے سبب محسن کو مجرم بنا کر ظلم و زیادتی کی سیاہ تاریخ رقم کی گئی، یہ تسلسل آج بھی جاری ہے، عالمی دہشت گرد امریکہ کی نائب وزیر خارجہ نے ہمارے دائمی دشمن ملک انڈیا میں بیٹھ کر پروفسر حافظ محمد سعید امیر جماعۃ الدعوۃ کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی ہے، جو کھلی دہشت گردی اور واضح طور پر لاقانونیت ہے۔
امریکہ نے کبھی بھی قانون و آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے بات نہیں کی بلکہ انسانی، اخلاقی قوانین کو توڑا ہے۔ جاپان، عراق اور افغانستان، وانا وزیرستان کے علاوہ دنیا کے متعدد ممالک پر اس نے فوج کشی کی ہے۔ زندہ معاشروں کو موت کی نیند سلایا۔ تہذیب و تمدن کو کچلا ہے، انسانی جسم کے ٹکڑے اور عمارتوں کو تباہ کیا ہے، مختلف ملکوں کے سربراہوں کو تختہ دار کی زینت بنا کر ان کی لاشوں پر جشن منایا ہے۔ ہر وہ شخصیت جو اپنے ملک سے حب الوطنی کا جذبہ رکھنے والی ہے، اس کو پابند سلاسل کر کے پس دیوار زنداں کر کے اذیت ناک، درد ناک اور کربناک سزائوں سے دوچار کیا ہے۔ پروفیسر حافظ محمد سعید اپنے مذہب اور ملک سے سنجیدہ شخصیت کا نام ہے۔ وہ اسلام، اس کی حقانیت، وطن اور اس کی حقیقت کی بات کرتا ہے، اس کے سینے میں اخلاص و خلوص، ہمدردی و ایثار سے لبریز ایک دل ہے جو دین اسلام کے لئے دھڑکتا اور وطن و ہم وطنوں کے لئے تڑپتا ہے۔ اس کا جرم یہ ہے کہ اس نے ہزاروں طلباء کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا، ان کے عقائد و نظریات کی اصلاح کی، ملک کے معروف تعلیمی ادارے انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور میں پچیس برس تک معلم و عربی اور شعبہ علوم اسلامیہ کے چیئرمین کی حیثیت سے کام کیا، وہ معلم آج مجرم کیسے بن گیا؟
زلزلے کی شدت نے جب پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کر دیا، ہزاروں انسان جب اس میں دب گئے اور لاکھوں بے سرو سامانی کے عالم میں ننگی زمین پر نیلے آسمان کے نیچے کسی مسیحا کے منتظر تھے تو وہ حافظ محمد سعید تھے جنہوں نے ہم وطنوں کے کرب و درد کو محسوس کرتے ہوئے بلاامتیاز و تفریق سب کی خدمت کی اور سب سے پہلے کی۔ ان کے روحانی بیٹوں نے دن کے اجالے اور رات کے اندھیروں کا فرق مٹاتے ہوئے ایسی جدوجہد کی جو تاریخ انسانی کا حصہ بن گئی۔ ملک کے صدر اور متعددد این جی اوز کو اعتراف حقیقت کرنا پڑا اور تعریفی اسناد پیش کرنا پڑیں، یو این سمیت جس کسی ادارے کو سامان کی تقسیم میں دقت اور پہاڑوں کی چوٹیاں سر کرنے میں دشواری اور وادیوں میں اترتے ہوئے خوف محسوس ہوتا تھا وہ بھی جماعۃ الدعوۃ کے دروازے پر دستک دیتے تھے، تو کارکنان ہمہ وقت ہم وطنوں کی امداد و اعانت کیلئے تیار نظر آتے۔ کارکنان کے اس اخلاص اور امیر جماعۃ الدعوۃ کی اطاعت کے اس منظر نے تمام عالمی طاقتوں کو حیران و پریشان کر دیا۔
سندھ کے سیلاب نے جب ہر چیز کو غرق کر دیا کہیں باپ کے سامنے بیٹا اور کہیں بیٹے کے سامنے ماں، باپ ڈوبتے نظر آئے۔ انسانوں نے انسانوں کو بے بسی کے عالم میں غرق ہوتے دیکھا۔ جب جنوبی پنجاب اور سندھ کے صحرا دریا کا منظر پیش کر رہے ہیں، پانی مکانوں کی چھتوں کے اوپر سے گزر رہا تھا، مکینوں کے لئے کوئی مکان اور کھانے پینے کیلئے کوئی سامان میسر نہیں تھا، جان لینے والی پانی کی موجیں ضرور تھیں مگر جان بچانے کے لئے صاف پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں مل رہا تھا۔ لوگوں کے مال و مویشی، فصل یہاں تک نسل بھی پانی کی موجوں کی نظر ہو گئی تو ان کٹھن حالات اور مشکل اوقات میں کس نے ہم وطنوں کے حق میں آواز بلند کی، کس نے آگے بڑھ کر مظلوموں اور بے سہارا انسانیت کی خدمت کا اعلان اور اس پر عملدرآمد کیا۔ اپنی ذات کیلئے نہیں دکھی انسانیت کیلئے اہل ثروت حضرات کے تعاون سے امتیاز کے بغیر سب کی خدمت کی۔ مسلمان تو مسلمان ہندو مرد و خواتین کو اس مصیبت سے نجات دلائی۔ وہ نجات دھندہ آج مجرم کیسے؟ ہسپتال، ڈسپنسریاں، ایمبولینسز، میڈیکل کیمپس، تعلیمی ادارے، رفاہی ادارے، یتیموں کی کفالت، مریضوں کا مفت علاج، تبلیغ دین کے مراکز اور سجدہ گاہوں (مساجد) کی تعمیر، یہ جرم ہے جس نے حافظ محمد سعید کو مجرم بنا دیا ہے۔ ایسا مجرم جس کو ملک کی چھوٹی بڑی عدالتوں نے جرم ثابت نہ ہونے پر باعزت رہا کیا ہے۔ ایسا پرامن شخص کہ جس کی بار بار گرفتاری پر نہ درخت کا پتہ گرا اور نہ ہی کسی گاڑی کا شیشہ ٹوٹا، نہ ٹائر جلائے گئے اور نہ ہی ملکی اثاثہ و املاک کو نقصان پہنچا، جس پر ہندوستان نے بے بنیاد الزامات لگائے، مگر اس کی جماعت نے سندھ میں بسنے والے ہندوئوں کی بھی مشکل گھڑی میں ہمیشہ مدد کی۔ امریکی وزیر خارجہ نے حافظ صاحب کے خلاف اعلان کرنے کی سیاہی اپنے منہ پر ملی ہے تو وہ بھی ہندوستان میں جو امریکہ کی بے بسی اور شکست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ افغانستان میں ہونے والی شکست اور ناٹو سپلائی لائن کی بندش کا بدلہ وہ پاکستانی اور قائد عوام حافظ محمد سعید سے لینا چاہتا ہے۔
انعام کا لالچ دے کر پاکستان میں قتل و غارت کا بازار گرم، خانہ جنگی اور انتشار کا علم بلند کرنا چاہتے ہیں۔ اس کو کچھ حاصل ہونے والا نہیں، سوائے رسوائی اور بدنامی کے۔ حضرت محمدﷺ کی دعوت، برہان و دلیل کے سامنے جب قریش مکہ بے بس ہو گئے انہوں نے یہی فیصلہ کیا کہ آپ کو قتل کر دیا جائے 100 اونٹ انعامی رقم مقرر کی گئی۔ مگر! ناکامی کے سوا کچھ حاصل نہ ہو سکا، حق کی آواز مزید بلند ہوئی، اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولﷺ کی حفاظت خود فرمائی اور اپنے دین کو سربلند فرمایا۔ امریکہ کے خلاف جو شدید ردعمل آیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ ملک کی تمام چھوٹی بڑی جماعتوں اور اتحادوں کے قائدین و کارکنان نے بھرپور مذمت کی ہے۔دفاع پاکستان کونسل میں شامل تمام جماعتوں کے قائدین نے راولپنڈی میں امریکی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے اپنے مشن کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ مولانا سمیع الحق، جنرل حمید گل، شیخ رشید احمد، مولانا طیب طاہربھٹوی، لیاقت بلوچ، علامہ طاہر اشرفی کے علاوہ بہت زیادہ علماء و عمائدین کی موجودگی میں میڈیا کے سامنے جب حافظ صاحب جلوہ افروز ہوئے تو چہرہ پر اطمینان تھا اور خوف نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ صحافیوں کے سوالات کے جوابات خندہ پیشانی سے دے رہے تھے اور اپنے عزائم کا اعلان کر کے وہاں سے روانہ ہوئے۔
پھر ٹیلی فونک کالز کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا، مولانا فضل الرحمن، صاحبزادہ ابو الخیر اور نصیر احمد بھٹہ، علامہ احمد لدھیانوی بے شمار ایم این ایز، ایم پی اے حضرات اور صحافی صاحبان کے رابطے شروع ہو گئے۔ حافظ عاکف سعید، مولانا احمد خان، محمد افضل قادری، ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں، مولانا عبدالقادر لونی کے علاوہ سینکڑوں علماء و اکابرین نے میرے ساتھ رابطہ کرکے ہر قسم کی حمایت کا یقین دلایا ہے۔
6 اپریل جمعۃ المبارک امریکہ کے اس اعلان کے خلاف پوری قوم اس کے خلاف اظہار تعزیت کرتے ہوئے اعلان کی مذمت کی گئی۔ لاہو، اسلام آباد، پشاور کے پریس کلبوں میں پریس کانفرنسز کی گئیں اور پریس کلب کے باہر مظاہرے ہوئے۔ عام شہری بھی پکار اٹھے ہیں کہ
حافظ سعید کاایک اشارہ حاضر حاضر لہو ہمارا

بشکریہ ہفت روزہ جرار
والسلام علی اوڈ راجپوت
ali oadrajput
 
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
122
ری ایکشن اسکور
422
پوائنٹ
76
حافظ سعید مجرم یا مسیحا...کس سے منصفی چاہیں…انصار عباسی

ایک ایسے معاشرے میں جہاں ریاست اپنی بنیادی ذمہ داری سے غافل ہو، حکمران لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہوں اور عوام کو اُن کے بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا جائے، وہاں ایک ایسا شخص اُٹھتا ہے جس کی زندگی کا مقصد فلاح انسانیت ہو، جو ہر آفت ہر مصیبت میں سب سے پہلے متاثرہ افراد کی مدد کو پہنچے اور اُن کے زخموں پر مرہم رکھے، جو بے گھر کو چھت فراہم کرے، بھوکے کو کھانا کھلائے، بیمار کو علاج کی سہولیات فراہم کرے، ہسپتال اور ڈسپنسریاں بنوائے، غریب بچوں کو تعلیم دلوانے کے لیے اسکول قائم کرے ،صاف پانی کی فراہمی کے لیے کنویں کھدوائے اور ہینڈ پمپب لگوائے اور دین اسلام کی خدمت کواپنا نصب العین بنائے، اُس سے بڑا انسان کون ہو سکتا ہے۔ مگر اسلام دشمن عالمی دہشتگرد امریکا کے اپنے اصول اور قواعد ہیں۔

اگر جماعت الدّعوة کے سربراہ حافظ سعید کا تعلق کسی اور مذہب سے ہوتا تو دنیا بھر کے انعام و اکرام سے اُن کو نوازا جاتا مگر امریکا نے اُن کو دہشتگرد بنا کر پیش کر دیا اور اُن کے سر کی قیمت 90 کڑور روپے مقرر کر دی۔ حافظ سعید کا جرم یہ ہے کہ وہ ایک مسلمان ہیں۔ اُن کا قصور یہ ہے کہ وہ امریکا، انڈیااور اسرائیل کی طرف سے مسلمانوں پر ڈھائے جانے مظالم پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ حافظ صاحب کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ پاکستان کو کمزور کرنے کی عالمی سازشوں کے خلاف کھلے عام آواز اُٹھاتے ہیں اور اسلام کے نام پر قائم ہونے والے اس ملک کو امریکا کی غلامی سے آزاد کرنے کی جدّوجہد میں مصروف ہیں۔ حافظ سعید اور اُن کی تنظیم اس لیے بھی اسلام دشمنوں کو کھٹکتی ہے کیوں کہ وہ امّت مسلمہ کا درد رکھتے ہیں۔

گزشتہ ہفتہ جیو کے مقبول ترین پروگرام کامران خان شو میں حافظ سعید صاحب کی قابل ستائش خدمات کا ایک مختصر جائزہ پیش کیا گیا، جو قارئین کی خدمت میں یہاں پیش کر رہا ہوں۔پاکستان میں جماعت الدّعوة اور اس کی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت کے حوالے سے جو تفصیلات ہیں،وہ اس سے قطعی طور پر مختلف ہیں جو امریکہ، بین الاقوامی دنیا یا بھارت ان کے بارے میں پروپیگنڈہ کر رہاہے۔پاکستان بھر میں ان فلاحی تنظیموں کا کام ہر طرف نظر آتا ہے اور اسی وجہ سے ان کی شہرت میں بھی گزشتہ کچھ سالوں سے بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

امریکا اور انڈیا کے تمام تر پروپیگنڈہ کے باوجودمخیّر حضرات فلاح انسانیت فاونڈیشن کوپاکستان میں ایک انتہائی موثر اورقابل اعتبار تنظیم سمجھتے ہیں۔ اس وقت فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے زیرانتطام5اسپتال چل رہے ہیں،ان اسپتالوں میں ماہانہ 10ہزارکے قریب مریضوں کا علاج معالجہ کیا جاتا ہے۔اس تنظیم کی 105ایمبولینسیں اور26ڈسپنسریز بھی ملک کے مختلف حصوں میں چل رہی ہیں جن میں91ہزار سے زائد مریضوں کا علاج کیا جاتاہے۔صرف 2011-2012 میں فلاح انسانیت نے2985آئی کیمپس قائم کیے، جن میں 17لاکھ سے زائد مریضوں کی آنکھوں کا علاج کیا گیا۔ 2011-2012 میںآ نکھ کے امراض کے174کیمپس میں8700سے زائد آپریشن بھی کیے گئے۔اسی تنظیم نے83شہروں میں 8لاکھ سے زائد افراد کو ہیپا ٹائٹس ویکسین کی سہولت مفت فراہم کی۔ 2011-2012 میں 52ہزار سے زائد لیب ٹیسٹ کرائے گئے ہیں۔جماعت الدّعوہ کے زیرانتظام 140اسکول چل رہے ہیں جن میں 40ہزارسے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔کالجوں کی تعداد 3ہے۔صوبہ بلوچستان ، خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر میں718پانی کے کنویں بھی کھودے گئے ہیں۔

2005کے زلزلے میں جماعت الدّعوتہ اور لشکر طیبہ نے جو خدمات انجام دیں، انہیں بین الاقوامی طور پر بھی تسلیم کیا گیا۔ان کے تحت 5لاکھ سے زائد افراد کو طبی امداد دی گئی۔20ٰخیمہ بستیاں قائم کی گئیں۔6ہزار گھر تعمیر کیے گئے۔59مساجد تعمیر کی گئیں،243فیلڈ اسکو لوں کی بنیا د رکھی گئی۔

بلوچستان کے حالیہ زلزلے میں15ہزار سے زائد مریضوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔74ہزار افراد کے کھانے پینے کا بندوبست کیا گیا، 1ہزار مکان تعمیر کئے گئے ۔ 2700خاندانوں میں راشن تقسیم ہوا۔سوات اور مالاکنڈ آپریشن میں 5لاکھ سے زائد بے گھر افراد کے لیے خوراک کا بندوبست کیا گیا۔43ہزار سے زائد خاندانوں میں راشن تقسیم ہوا۔79ہزار سے زائد افراد کو طبی امداد دی گئی۔متاثرین میں ایک کروڑ سے زائد رقم تقسیم کی گئی۔ 2010 کے سیلاب میں فلاح انسانیت اور جماعت الدّعوہ کے زیر انتظام123ریلیف کیپمپ بنائے گئے،27لاکھ افراد کو تیار خوراک فراہم کی گئی۔پانی صاف کرنے کے 40پلانٹس لگائے گئے۔1500سو سے زائد میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے۔5لاکھ سے زائد افراد کو طبی امداد دی گئی،11خیمہ بستیاں قائم کی گئیں۔900مکانات تعمیر کئے گئے ۔ سندھ میں2011 کے سیلاب میں ِ اس تنظیم نے92ریلیف کیمپس قائم کیے۔اس کے علاوہ بوٹس سروس شروع کی گئی۔19لاکھ افراد کے لیے خوراک کا انتظام کیا گیا۔447میڈیکل کیمپس میں11لاکھ سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا۔3خیمہ بستیاں بھی قائم کی گئیں

۔یہ ہے وہ جماعت الدّعوة اور اس کے بانی حافظ سعید جن پر اسلام دشمنوں نے دہشتگردی کا فتویٰ جاری کر دیا باوجود اس کے کہ امریکا خود تسلیم کرتا ہے کہ اس کے پاس حافظ سعید کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے ،باوجود اس کے کہ وکی لیکس نے ہندوستان کی طرف سے ممبئی حملوں کے متعلق پیش کیے گئے ثبوتوں کو ناکافی کہا اور باوجود اس کے کہ پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالتیں حافظ سعید اور عبدالرحمان مکی کو شواہد نہ ہونے کی بنا پر باعزت بری کر چکی ہیں۔ امریکاہمیشہ کی طرح پاکستان کے ساتھ بھیڑیے اور بکری کا کھیل کھیل رہا ہے۔ 9/11 کے بعد اسی کھیل کے نتیجہ میں جنرل مشرف نے ایک بڑی تعداد میں اسلام پسندوں ، مومنوں اور صالحین کو امریکا کے ہاتھ ڈالروں کے عوض بیچا اور مسلمانوں کے قتل و غارت میں حصہ ڈالا جس کی وجہ سے بحیثیت قوم ہم پر ایک کے بعد ایک عذاب اللہ تعالٰی کی طرف سے نازل ہوا۔اب ہم مزید اور کسی عذاب کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
 
Top