• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حافظ سعید کی عیدِ سعید۔۔۔

شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
122
ری ایکشن اسکور
422
پوائنٹ
76
اندھیرا جتنا بڑھتا ہے روشنی کی طلب بھی اتنی ہی بڑھتی جاتی ہے! بہرحال حسن اور اس پہ حسن ظن، ان دونوں کا قیام پاکستانیوں کے ذہن و قلب اور سرزمین وطن پر موجود ہے۔

یہ آنکھیں باطل سے ”لڑیں“ بھی کئی دفعہ، یہود و نصاریٰ کو دکھائیں بھی کئی دفعہ سی آئی اے، را اور موساد بھی اس بات سے آشنا ہیں کہ ”کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ“اور مومن تو پھر مومن ہے بے تیغ بھی لڑتا ہے، اور خوب لڑتا ہے! کسی تمہیدمیں جائے بغیر، پہلے تو حافظ محمد سعید کو مبارکباد دینی ہے کہ، سرحد پار کی زبان کے مطابق تو ”حافظ سعید امر ہو گیا“ پروفیسر سے مجاہد تک کے سفر میں اس پروفیسرنے کئی اعزازات سمیٹے، اسکی گھن گرج کے سامنے کئی بازگشتیں پیوندِ خاک ہو گئیں۔ اپنوں سے لےکر غیروں تک کو اس مجاہد پروفیسر کو چاہنے اور نہ چاہنے کے باوجود بہرحال ماننا پڑا۔ حافظ سعید کو یہ شرف حاصل ہے کہ ، اس نے ایک حافظ، ایک پروفیسر، ایک مومن، ایک مجاہد، اور ایک محب وطن کے تاریخی کرداروں کو نبھایا ہی نہیں انہیں جِلا بھی بخشی ہے۔ اسکے کردار نے عصر حاضر کے علماءکا سر بھی فخر سے بلند کیا ہے، اس نے وہابی دیوبندی، بریلوی اور مسلمانوں کے دیگر مکاتب فکر حتیٰ کہ پورے پاکستان اور عالم اسلام کےلئے اپنا کردار ادا کیا ہے۔

راقم الحروف اس شخصیت کا قائل اس وقت ہوا جب اسکی سرپرستی میں اسکے کارکنان نے 2005ءکے زلزلہ میں بالاکوٹ، ایبٹ آباد، گڑھی حبیب اللہ، مظفر آباد اور کشمیر کے دیگر علاقوں میں جس جس طرح زخموں پر مرہم رکھا اور جیسے جیسے اپنے بھائیوں کو خدمت اور محبت سے نوازا میں نے ایسی مثال اور ایسا جذبہ پہلے کبھی کہیں نہیں دیکھا تھا۔ راقم الحروف کا بچپن، لڑکپن، جوانی اور شعور کا دور مختلف تحریکوں کے اڑوس پڑوس ہی میں گذرا۔ خورد بینی اور دور بینی سے جائزہ شاید راقم الحروف کی فطرت کا حصہ ہے۔ گویا ایک قدم اگر ”مسٹر“ لوگوں میں رہا، تو دوسرا علماءکرام کے سنگ سنگ، وطن عزیز میں جب تک مسٹر اور ملا، محمود اور ایاز، سیاستدان اور عوام ایک صف میں کھڑے نہیں ہوتے تب تک یہودو نصاریٰ، امریکہ شمریکہ، برطانیہ شیطانیہ و شرتانیہ اور بنیا شنیا ہمارے اندر سے میر جعفر اور میر صادق دریافت کرتا رہے گا۔

آج امریکہ، بھارت اور اسرائیل کے ٹرائیکا کی یہ جرا¿ت ہو گئی ہے کہ وہ حافظ محمد سعید کے سر کی قیمت لگانے بیٹھ گئے ہیں۔ حافظ سعید کا سر اگر انکے سامنے سرتسلیم خم کرتا تو یہی لوگ حافظ صاحب کو اقوام متحدہ یا دیگر بین الاقوامی اداروں میں امن کا سفیر اور مشیر بناتے کیونکہ سعید کا سر ر ب کعبہ کے سامنے سر تسلیم خم ہے، اس کا دل ملت اسلامیہ کےلئے دھڑکتا ہے، اسکی دماغ کی پرتوں میں کشمیریوں کی آزادی کا جذبہ نفوذ ہے لہذا یہ سب چیزیں کفر کی چھاتی پر مونگ دلتی ہیں۔ باطل کے ایوانوں میں جس طرح سعید کے نام سے زلزلہ بپا ہے ہم اسلامی اور جہادی تہلکہ مچا دینے وا لے سعید کو کہتے ہیں کہ ہمارے لئے یہ عید سعید ہے، فتح کی نوید ہے کہ تم سے یہ امریکہ کانپتا ہے اور بھارت تمہارے خلاف امریکہ سے مدد لینے پر مجبور ہوا۔ حافظ سعید کا ”جرم“ یہ ہے کہ وہ کہتا ہے مظلوم اور نہتے کشمیریوں کو قواعد و ضوابط اور وعدوں معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے آزادی سے نوازو مگر باطل کا یہ پاگل پن، کم عقلی اور تعصب ہے کہ وہ ایک نکتے کی غلطی سے ”محرم کو مجرم“ بنا رہے ہیں، اسکی ”دعا کو دغا“ سمجھ رہے ہیں۔ ضرورت تو اس امر کی ہے کہ امریکہ اور امریکہ نواز اپنے دماغ کا علاج کروائیں۔ اگر حافظ سعید کو انصاف مانگنے اور امن کی پیامبری کے عوض بین ا لاقوامی مجرم گردانا جاتا ہے تو پھر یہ ایک اعزاز ہے.... اعزاز

سب جورو ستم لطف و کرم پیشِ نظر ہیں
یہ وہم تمہارا ہے کہ بیدار نہیں ہم

سچ تو یہ ہے کہ، تم نے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح....اسرائیل اور بھارت کو لگام دینے کی ضرورت تھی لیکن اس بین الاقوامی چودھری امریکہ نے چودھراہٹ کی وضح داریوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے وہ ”روایتی“ حربہ اپنایا کہ ”کُتی چوروں کےساتھ مل گئی“ کیا امریکہ کو نظر نہیں آتا کہ، حافظ سعید سے قاضی حسین احمد تک، مولانا سمیع الحق سے سید منور حسن تک اور پروفیسر ساجد میر سے صاحبزادہ ابوالخیر تک ، پھر مولانا لدھیانوی سے ڈاکٹر طاہر القادری تک اور مولانا طارق جمیل سے مولانا قادری تک، عہد حاضر کے یہ سب علماءتو دہشت گردی کےخلاف ہیں۔ یہ سبھی امن کے علمبردار اور بین الاقوامی سطح پر بناﺅ کے متلاشی ہیں۔ حکومت پاکستان، سربراہ مملکت، سربراہ حکومت، وزرائے اعلیٰ، وزیر خارجہ، میاں نواز شریف، عمران خان، اسفند یار ولی، پرویز مشرف، الطاف حسین آفتاب شیر پاﺅ، ممتاز بھٹو، بگٹی سرداروں، بلوچ رہنماﺅں اور پختون سیاستدانوں کو فی الفور قلم کاغذ پکڑ کر امریکی صدر، امریکی سیکرٹری خارجہ اور امریکی سفیر کے علاوہ اقوام متحدہ کو خط لکھ کر احتجاج کرنا چاہئے اور ان سے آن ریکارڈ پوچھنا چاہئے کہ آخر ان کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ حافظ سعید پر اس طرح تہمتیں دھریں یا الزامات کی بوچھاڑ کریں۔ خواص و عوام کے جھرمٹ میں رہنے والے حافظ سعید تو سب کے سامنے ہیں، ایک ذمہ دار شہری ہیں، انکے سر کی قیمت اس طرح لگانا جہاں اپنی جگہ ایک قابل مذمت ہے وہاں ایک لطیفہ بھی ہے اور امریکی و بھارتی و اسرائیلی گٹھ جوڑ اور عاقبت نااندیشی پر ہنسی بھی آتی ہے مگر
لاکھ کہتے رہیں وہ چاک گریباں نہ کروں
کبھی دیوانہ بھی پابند ہوا کرتا ہے
تاریخ اٹھا لیں، محمدمصطفی پیغمبر امن نظر آئینگے۔ اسلام پڑھ لیں تو مظلوموں، نہتوں اور معصوموں کےلئے مدد ہے۔ مسلمان تو جنگ و جدل میں بھی ہوش سے غافل نہیں ہوتا، اسلام تو حالت جنگ میں فصلوں اور پھلدار پودوں کو نقصان نہیں پہنچاتا، خواتین بچے اور نہتے تو پھر انسان ہیں۔ کبھی کبھی تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ امر یکہ و برطانیہ کی امت مسلمہ کے حوالے کونسلنگ کی ضرورت ہے۔ کونسلنگ کی ضرورت تو شاید اپنے حکمرانوں کےلئے بھی ہے۔ بہر حال یہ درست ہے کہ ڈرون حملے کرنےوالے، گوانتا ناموبے کو معصوموں اور بےگناہوں سے آباد کرنےوالے ہر معاملے اور مسئلے کو جانتے ہیں مگر تعصب کی عینک نہیں اتارتے پھر بھی کونسلنگ کی ضرورت ہے۔ کم از کم قرانی اور اسلامی باتیں تو ان تک پہنچانا ایک داعی اور مربی کا فرض ہے۔ آج پھر اس امر کی ضرورت ہے کہ اللہ کی رحمت اور فضل سے سب تدبیریں الٹ کر دی جائیں۔ مغرب کو بتا دیا جائے کہ حافظ سعید کے معاملہ کا پس منظر، پیش منظر اور تہہ منظر کیا ہے۔ جوش بھی ضروری ہے لیکن ہوش سے کام لیں کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر خود امریکہ نے ایک دفعہ اجاگر کر دیا۔ اہل علم، علمائے کرام، اشرافیہ، دانشور، صحافی اور حکمران نفاست فصاحت، بلاغت صداقت، شجاعت اور احسن وکالت کےساتھ اس معاملہ کو اسکی نزاکت کےساتھ منظر عام پر لائیں۔

اسلام، اہل اسلام، علمائے کرام اور مجاہدین کو کوئی خطرہ نہیں....
خطرہ ہے زرداروں کو
گرتی ہوئی دیواروں کو
صدیوں کے بیماروں کو
خطرے میں اسلام نہیں
خطرہ ہے خوں خواروں کو
امریکہ کے پیاروں کو
خطرے میں اسلام نہیں
 
Top