ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 378
- ری ایکشن اسکور
- 116
- پوائنٹ
- 53
حاملہ عورت پر طلاق کے واقع ہونے کا بیان
فتاوى عبر الأثير (( 6 ))
– السؤال:- هل يقع الطلاق على الحامل ؟
سوال: کیا حاملہ عورت پر طلاق واقع ہوتی ہے؟
– الجواب:- طلاق الزوجة وهى حامل جائز ، ونافذ بإجماع أهل العلم .
جواب: بیوی کو حمل کی حالت میں طلاق دینا جائز ہے، اور علماء کے اجماع کے مطابق اس طرح طلاق واقع ہو جاتی ہے۔
– ويظن بعد العوام أن الحامل لا يقع عليها الطلاق ، ولا أدرى من أين جاءهم هذا الظن ، فهو لا أصل له فى كلام أهل العلم.
بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ حاملہ عورت کو طلاق نہیں ہوتی، مجھے نہیں معلوم کہ یہ خیال کہاں سے آیا ہے، جبکہ اہلِ علم کے کلام میں اس کی کوئی اصل اور بنیاد موجود نہیں۔
– بل الذى عليه أهل العلم قاطبة: أن الحامل يقع عليها الطلاق ، وهذا عليه الإجماع كما ذكرنا، وليس فيه خلاف ، والله أعلم .
بلکہ تمام اہلِ علم کی یہ رائے ہے کہ حاملہ عورت پر طلاق واقع ہو جاتی ہے، اور اس پر اجماع بھی ہے، جیسا کہ ہم نے ذکر کیا کہ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔
والله أعلم بالصواب و علمه أتم
مترجم: ندائے حق اردو
مترجم: ندائے حق اردو