• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حاملہ عورت کیلئے نماز اور مسجد میں داخل ہونا منع نہیں ہے۔

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بسم اللہ الرحمن الرحیم

حاملہ عورت کیلئے نماز اور مسجد میں داخل ہونا منع نہیں ہے۔

الحمد للہ:

اول :


شریعت اسلامیہ میں حیض کی حالت میں نماز ادا کرنا اور مسجد میں داخل ہونا منع ہے، جیسے کہ پہلے فتوی نمبر:
(33649) اور (146758) میں گزر چکا ہے۔

جبکہ حاملہ خاتون کو شریعت نے نماز اور مسجد میں داخل ہونے سے نہیں روکا، چنانچہ حاملہ خاتون پر پانچ نمازیں فرض ہیں، اور جتنی چاہے نفل نمازیں ادا کر سکتی ہے، اسی طرح حاملہ خاتون مسجد میں نماز، درس، خطاب، اور دیگر مفید پروگراموں میں شرکت کر سکتی ہے، بشرطیکہ ایک مسلمان عورت کیلئے مسجد میں آنے کی دیگر شرائط کا اہتمام کیا جائے، ان شرائط کا ذکر پہلے فتوی نمبر:
(49898) میں گزر چکا ہے۔

دوم:

اللہ تعالی نے حاملہ خاتون کیلئے اس کی حالت کے مطابق خصوصی احکامات صادر فرمائے ہیں، جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

- ایسی چیزیں کھانا یا پینا حرام ہیں جن سے پیٹ میں موجود بچے کو نقصان کا خدشہ ہو، یا اسقاط حمل کا موجب بنے۔

اس بارے میں مزید کیلئے فتوی نمبر:
(13319) اور (146158) کا مطالعہ کریں۔

- اگر حاملہ خاتون کو روزے رکھنے کی وجہ سے نقصان کا خدشہ ہو تو رمضان میں روزے نہ رکھنے کی اجازت بھی ہے، بلکہ اگر بچے کو خطرات لاحق ہوں تو رمضان میں روزہ رکھنا حرام ہوگا ۔

" الموسوعة الفقهية " (16/271) میں ہے کہ:

"اگر حاملہ خاتون کو اپنی یا اپنے بچے کی جان کے متعلق غالب گمان کے مطابق خطرات لاحق ہوں تو اس کیلئے روزہ توڑ دینا جائز ہے، اور اگر اسے اپنی جان کو خطرہ ہو یا سخت نقصان کا اندیشہ ہو تو اس وقت روزہ توڑنا واجب ہوگا، اور اسے بغیر کسی فدیہ کے قضا دینا ہوگی، اس بات پر تمام فقہاء کا اتفاق ہے، اسی طرح اگر حاملہ خاتون کو اپنی جان کے پیش نظر روزہ توڑنا پڑے تب بھی اس پر فدیہ واجب نہیں ہے؛ کیونکہ اس وقت حاملہ خاتون کی صورتِ حال ایسے مریض جیسی ہے جسے اپنی جان کا خطرہ لاحق ہے" انتہی

واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

https://islamqa.info/ur/226368
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
خطبہ سننے كے ليے حائضہ عورت كا مسجد ميں داخل ہونا :

كيا حائضہ عورت صرف خطبہ جمعہ سننے كے ليےمسجد ميں آ سكتى ہے، دلائل كے ساتھ ذكر كريں ؟

Published Date: 2010-05-12

الحمد للہ :

اگر تو خطبہ جمعہ سننے كے ليے مسجد ميں بيٹھے گى تو اس كے ليے ايسا كرنا حلال نہيں، كيونكہ حائضہ عورت كے ليے مسجد ميں داخل ہونا جائز نہيں، ليكن صرف وہاں سے گزر سكتى ہے.

ليكن اگر مسجد كے قريب يا كسى ايسى جگہ جو مسجد كے ملحق ہو وہاں بيٹھے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ اس وقت وہ مسجد ميں داخل نہيں ہوئى.

مسجد كے ملحقات كے متعلق جواب كى تفصيل آپ سوال نمبر
( 34815 ) ميں ديكھ سكتے ہيں اس ميں بيان ہوا ہے كہ مسجد سے ملحق جگہ كب مسجد ميں ہو گى.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

حائضہ عورت كے ليے مسجد ميں ٹھرنا حتى كہ عيد گاہ ميں بھى ٹھرنا حرام ہے اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:

ام عطيہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ: ہميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حكم ديا كہ بالغ اور كنوارى لڑكياں بھى عيدين كى نماز كے ليے جائيں، اور حائضہ عورتوں كو مسلمانوں كى عيد گاہ سےدور رہنے كا حكم ديا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 324 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 890 ) اھـ

ديكھيں: الدماء الطبيعۃ للنساء ( 52 - 53 ).

العاتق: بالغ لڑكى اور ذوات الخدور كنوارى لڑكى كو كہتے ہيں.

مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:

حائضہ عورت كے ليے مسجد ميں داخل ہونے كا حكم كيا ہے ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" حائضہ عورت كے ليے مسجد ميں داخل ہونا جائز نہيں، ليكن وہ جنبى شخص كى طرح ضرورت كى حالت ميں مسجد سے گزر سكتى ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

﴿ اے ايمان والو جب تم نشہ ميں مست ہو نماز كے قريب بھى نہ جاؤ جب تك كہ اپنى بات سمجھنے نہ لگو، اور جنابت كى حالت ميں جب تك غسل نہ كر لو، ہاں راہ چلتے گزر جانے والے ہو تو اور بات ہے ﴾النساء ( 43 ). اھـ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 272 ).

اور مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال بھى دريافت كيا گيا:

شريعت ميں حائضہ عورت كا صرف خطبہ سننے كے ليے مسجد ميں داخل ہونے كا حكم كيا ہے ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" حائضہ يا نفاس والى عورت كے ليے مسجد ميں داخل ہونا حلال نہيں... ليكن ضرورت كى بنا پر مسجد سے گزرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ مسجد كو گندگى سے بچائے، كيونكہ فرمان بارى تعالى ہے:

﴿ اور نہ جنابت كى حالت ميں، ہاں راہ چلتے گزر جانے والے ہو تو اور بات ہے ﴾النساء ( 43 ).

اور حائضہ عورت بھى جنبى كى معنى ميں ہى ہے؛ اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كو حيض كى حالت ميں مسجد سے چٹائى پكڑانے كا كہا تھا. اھـ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 272 ).

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب

https://islamqa.info/ur/33649
 
Top