• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حاکمیت میں اللہ کی توحید

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
583
ری ایکشن اسکور
187
پوائنٹ
77
حاکمیت میں اللہ کی توحید
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اس بات پر ایمان لایا جائے کہ: اللہ کے سوا کوئی قانون ساز نہیں، یہ کہ وہ درجہ کمال کی تمام صفات سے متصف ہے، پس اس کی شریعت کے سوا کسی کی کوئی فرمانروائی نہیں، اور نہ ہی اس کے سوا کسی کے قانون سے فیصلہ کروایا جاسکتا ہے۔

إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
حکومت سوائے اللہ کے کسی کی نہیں ہے، اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو یہی سیدھا راستہ ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
[سورۃ یوسف: ۴۰]

أَفَغَيْرَ اللَّهِ أَبْتَغِي حَكَمًا وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا ۚ
کیا میں اللہ کے سوا اور کسی کو فیصلہ کرنے والا بناؤں حالانکہ اس نے تمہاری طرف ایک واضح کتاب اتار دی ہے۔ [سورۃ الانعام : ۱۱۴]

أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ ۚ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ
تو کیا وہ لوگ پھر جاہلیت کی حکمرانی چاہتے ہیں، حالانکہ جو لوگ یقین رکھنے والے ہیں ان کے ہاں اللہ سے بہتر اور کوئی فیصلہ کرنے والا نہیں۔
[سورۃ المائدة: ۵۰]

اس توحید کے تین ارکان ہیں:

قانون سازی میں اللہ کی توحید [اللہ کے سوا کوئی قانون ساز نہیں، اور وہ درجہ کمال کی تمام صفات سے متصف ہے۔]


ارشاد باری تعالی ہے :
شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰ
اس نے تمہارے لیے وہی دین مقرر کیا ہے جس کا اس نے نوح کو حکم دیا تھا اور اس راستہ کی ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے اور اس کا ہم نے ابراہیم اور موسی اور عیسی و حکم دیا تھا۔ [سورۃ الشوری: ۱۳]

اور ارشاد باری تعالی ہے :
أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ
کیا ان کے اور بھی شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے وہ طریقہ دین بنا رکھا ہے جس کی اللہ نے اجازت ہی نہیں دی۔
[سورۃ الشوری: ۲۱]

حکمرانی میں اللہ کی توحید [صرف اس کی شریعت کے ساتھ ہی حکومت کی جائے۔]

ارشاد باری تعالی ہے :
وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ
اور ان کے درمیان اللہ کی نازل کردہ شریعت کے ساتھ حکمرانی کرو اور ان کی خواہشات کے پیچھے نہ چلو۔
[سورۃ المائدة: ۴۹]

اور ارشاد باری تعالی ہے :
وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ
اور جو کوئی اللہ کی نازل کردہ شریعت کے ساتھ حکمرانی نہ کرے تو وہی لوگ کافر ہیں۔
[سورۃ المائدة : ۴۴]

فیصلہ کروانے میں اللہ کی توحید [اس کی شریعت کے ساتھ ہی فیصلہ کروایا جائے۔]

ارشاد باری تعالی ہے :
وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّهِ
اور جس بات میں بھی تمہارا اختلاف ہو جائے تو اس کا فیصلہ اللہ ہی کے سپرد ہے۔
[الشوری: 10]

اور ارشاد باری تعالی ہے:
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَن يَكْفُرُوا بِهِ
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اس چیز پر ایمان لانے کا دعوی کرتے ہیں جو آپ پر نازل کی گئی ہے اور اس چیز پر جو آپ سے پہلے نازل کی گئی، وہ چاہتے ہیں کہ اپنا فیصلہ طاغوت سے کرائیں حالانکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ وہ اس سے کفر کریں۔
[النساء: ۶۰]

وہ چیزیں جو اس توحید کو توڑ دیتی ہیں اور انسان کو مشرکوں میں سے کر دیتی ہیں :

یہ اعتقاد رکھنا : اللہ کے سوا بھی کسی کو قانون سازی کا اختیار حاصل ہے، یا اللہ کی شریعت میں کوئی نقص واقع ہو گیا ہے جس کی وجہ سے وہ ہر زمانے اور جگہ کے لیے موزوں نہیں رہی، یا یہ کہ انسان کے لیے اللہ کی نازل کردہ شریعت کے سوا بھی حکومت کرنے کی گنجائش ہے یا یہ کہ اللہ کے سوا کسی کا حکم اللہ کے حکم سے بہتر یا اس کے برابر ہو سکتا ہے۔

قانون سازی کرنا : یہ اللہ کے حق ربوبیت میں اس کے ساتھ کھینچا تانی ہے، اور ایسا کرنے والا طاغوت ہوتا ہے، جیسے قانون ساز پارلیمان کے اراکین، خود ساختہ آئین و دساتیر اور قبائیلی قوانین کے قانون ساز، اور اس حکم میں ان کے ساتھ قانون ساز انتخابات کے امیدواران وغیرہ، اور اس میں آئینی انتخابات میں ووٹ ڈالنے والے بھی شامل ہیں، پس اس متعلق کسی "سیکولر" اور "اسلام پسند" میں کوئی فرق نہیں، کیونکہ قانون سازی تن تنہا اللہ وحدہ کا حق ہے جس میں وہ کسی کو بھی شریک نہیں ہونے دیتا۔

اللہ کی نازل کردہ شریعت کے سوا حکومت کرنا : اللہ کی نازل کردہ شریعت سے ہٹ کر حکومت کرنے والا طاغوت ہے، جیسے خود ساختہ قوانین، قبائلی جرگوں اور تجارت کے عوامی اصول کے مطابق حکم چلانے والے حکمران یا قاضی و غیرہ اور اس حکم میں ان کے ساتھ نفاذ قانون کے لیے ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواران اور ووٹ ڈالنے والے بھی شامل ہیں، اور اس متعلق بھی "سیکور" اور "اسلام پسند" میں کوئی فرق نہیں، کیونکہ کفر و شرک کی کسی بھی مصلحت یا ضرورت کے تحت اجازت نہیں۔

اللہ کی شریعت کے ماسوا فیصلہ کروانا : کسی لڑائی جھگڑے یا ناچاقی کی صورت میں طاغوت کے قانون کی طرف رجوع کرنے والا کافر و مشرک ہے، پس اس میں وہ سب برابر ہیں جو کسی نفع کے حصول یا کسی نقصان سے بچاؤ کے لیے ان کے پاس فیصلہ کرانے جائیں، چاہے وہ ان قوانین و شریعتوں کے صحیح ہونے پر یقین رکھتے ہوں یا ان کے باطل ہونے کا عقیدہ رکھتے ہوں، جیسے شہری، فوجی، تجارتی اور نقابی عدالتوں یا قبائلی جرگوں اور اس سے مشابہ دیگر عدالتوں کے پاس فیصلہ کروانے جانا نیز اقوام متحدہ اور اس کے تابع عالمی عدالتیں وغیرہ بھی اسی میں شامل ہیں۔

شرک اکبر کے مرتکب کو کوئی عذر نہیں دیا جائے گا، الا یہ کہ وہ واقعی مجبور کیا گیا ہو، تاہم ضروریات اور مصلحتیں و فوائدا اکراہ و مجبوری نہیں ہوتے، پس انسان کو شرک و کفر کی ان صورتوں سے بچنا چاہیے اور اگر ان میں سے کسی کا ارتکاب کر بیٹھا ہو تو اللہ تعالیٰ کے حضور ارتداد سے توبہ کرنی چاہئیے۔

مجلہ النبأ شعبان 1437 ہجری
 
Top