• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم -حقیقت، اعتراضات اور تجزیہ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
حدیث رسولﷺ

حقیقت، اعتراضات اور تجزیہ
مؤلف
محمد إدریس زبیر


فہرست مضامین
تمہید
حدیث کا تعارف
حدیث کی لغوی تعریف
اصطلاحی تعریف
موضوع حدیث
احادیث کی تعداد
نسبت و فیصد

تاریخ حدیث
حدیث، بھی وحی ہے
کیا آپ ﷺ کا اجتہاد وحی تھا؟
حدیث قدسی
قرآن وحدیث میں فرق۔حدیث وفقہ میں فرق۔حدیث وسیرت میں فرق۔
تعلیمات حدیث
سنت کا تعارف
سنت کا لغوی مفہوم
سنت، قرآن میں
سنت،حدیث میں
سنت خلفاء راشدین
سنت، کتاب اللہ بھی ہے

مَضَتِ السُّنَّۃ کا کیا مطلب ہے؟
سنت، مختلف مدارس فکر کے ہاں ۔۔۔
علماء عقیدہ علماء حدیث علماء اصول علماء فقہ

حدیث وسنت : فرق اور باہمی تعلق
اہل السنۃ والجماعۃ
اہل الأہواء
اہمیت وضرورت حدیث وسنت
دلائل:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سابقہ اقوام کے حدیثی انکار پر ان کا فیصلہ سنت وقرآن کے مابین تفریق ،کفر
خلافتی امور میں حدیث رسول کا کردار قرآن فہمی حدیث وسنت کے بغیر ناممکن
حدیث وسنت کا باہمی تعلق

کیا سنت، تواتر عملی کا نام ہے؟
حدیث وسنت کی دعوت کیوں؟
رسول اللہ ﷺ اور تعلیم حدیث
رسول اللہﷺاور مناصب
آپ ﷺ رسول اللہ اور خاتم النبیین ہیں
صرف آپ ﷺ ہی مطاع ہیں
آپ ﷺ ہی رسول معصوم ہیں
آپ ﷺ ہی قرآن مجید کے معلم اول ہیں
آپ ﷺ مبین قرآن ہیں
آپﷺقانون سازبھی ہیں
آپ ﷺ جو دین لائے اس کا نام اسلام ہے

تعلیم حدیث:منہج اور وسائل
دور نبوی میں تعلیم حدیث اور آغاز
مکہ مکرمہ میں مدینہ منورہ میں تعلیم حدیث برائے خواتین نشری ذرائع
منہج حیات نبوی میں
۱۔سنو اور عمل کرو ۲۔کتابت حدیث اور مختلف اشکالات ۳۔حفظ

منہج بعد از وفات رسول اللہ ﷺ
صحابہ کرام کا منہج
صحابی کون ہوتا ہے؟ صحابہ کے درجات مُکْثِر صحابہ
دیگر صحابہ کی مرویات

صحابہ کرام کے بارے میں بعض غلط رجحانات
صاحب تدبر کا انتخاب

حدیث عرض
خیر القرون کا تعلیمی وتدریسی منہج
۱۔مدارسہ حدیث ۲۔مذاکرہ حدیث ۳۔ابلاغ حدیث

بے لاگ تحقیقی اصول:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ روایت حدیث میں حد درجہ احتیاط ۲۔توثیق روایت ۳۔ حلف لی جائے
۴۔رحلہ فی طلب العلم ۵۔شاندارنتائج

تدوین حدیث اور اس کی تاریخ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تدوین سے مراد مراحل تدوین
پہلا مرحلہ: عصرنبوی و صحابہ کرام تابعین کرام مخضرم تابعی ، فقہاء سبعہ طبقات تابعین
دوسرا مرحلہ: عصر بنو امیہ: خلیفہ عمر بن عبد العزیز کی تدوینی کوشش
معاونین ائمہ
امام ابوبکر بن محمد امام القاسم بن محمد امام ابن شہاب الزہری
خلیفہ منصور اورخلیفہ ہارون الرشید کی دل چسپی
اتباع تابعین اور متنوع تصنیفات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتب السنن مصنفات وجوامع موطآت مسانید کتب مغازی وسیر
کتب التفاسیر

نقد روایت اور اس کا عملی نفاذ
تحقیق سند ومتن

طریقہ تحقیق حدیث
عملی نفاذ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے مفیدنتائج

تیسرا مرحلہ:تیسری وچوتھی صدی
ایک نیا دور، دیگر علوم سے دل چسپی
چوتھا مرحلہ: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تصنیفات میں جدت ہمارا دور

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا ان ادوار پر تاریخی تبصرہ وعلمی محاکمہ
اک نیا شوشہ
کیا حدیث رسول ، اختلاف مجتہدین کا سبب بنی؟

حرف آخر
مصادر کتاب
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بچپن میں والدین کس طرح بچوں کی دیکھ بھال کرتے اور ان کی تربیت کرتے ہیں؟ اس کا شدید احساس انسان کو بڑے ہوکر ہوتا ہے کہ میری تربیت اور میری صلاحیتوں کو مہمیز دینے میں والدین کا کتنا بڑا دخل ہے۔ جنہوں نے مجھے پیاردیا، محبت دی، دکھڑے سہے اورمیرے آرام و سکون کی خاطر اپنے آرام وسکون کو تج دیا۔کیا وہ اتنا حق بھی نہیں رکھتے کہ ان کے لئے اولاد کے دونوں ہاتھ رب ذو الجلال کی بارگاہ میں اٹھیں اور بہ التجا عرض گزار ہوں
رَبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا۔
اپنے مشفق والد، مربی اور استاذ کے نام
دے میری دعاؤں کو یہ مرتبہ حسن قبول کہ اجابت بھی کہے ہر حرف پہ سو بار آمین
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
تمہید

بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہم اکثر وبیشتر اپنے خلاف سازشوں کا تذکرہ کرتے ہیں جس کا حاصل مایوسی اور وقت کے ضیاع کے سوا کچھ نہیں۔بھلی بات لوگوں کو مایوسی سے نکالتی ہے اور شکر گذاربناتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی باتوں سے بڑھ کر کس کی بات بھلی ہوسکتی ہے؟ ہمارے ایمان کو جلا بخشنے اور خیر وبھلائی کوفروغ دینا ہی تو سنت رسول کا کام ہے۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی صلاحیتوں کو ایک ہی مرکز پر مجتمع کریں۔ جو اہداف بھی بنائیں انہیں اسوہ حسنہ کے تابع کردیں۔ اسے ہی دنیا کی عزیز ترین متاع سمجھیں۔ انشاء اللہ اسوہ رسول کا ہتھیار ہمارا سر اونچا کرے گا اور سرخروئی بھی ہمارا مقدر ہوگی۔ اس لئے بوسیدہ وانحرافی اعتراضات وشبہات سے اٹھ کر سنت کو ہر محاذ پر متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔

اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ حدیث رسول کو مخالفت کی چومکھی لڑائی لڑنا پڑی جس میں وہ سرخرو ہوئی۔ الحمد للہ سنت سے بے گانگی کا درس دینے والے آج تک احادیث سے ماخوذ اذان ونماز ، عیدین اور قربانی میں مسلمانوں کے جذبہ اطاعت رسول کو ماند نہیں کرسکے۔اس لئے کہ وہ خود تو تحقیق ووتدبر کے فسانے میں رہ کر دین کی ہر بات کو تقریباًترک کرچکے اور اسے ہی دین کا درد قراردے چکے مگر سنت رسول سے چڑ اور اس کے برعکس بدعملی کی چال ان کی غذا بنی رہی۔

اس علم کی حقیقت جاننے کا مناسب اصول یہ ہے کہ کھرے اور کھوٹے میں، بدعمل اور بدکردار میں فرق کیا جائے۔ سر اور دم میں اور قائد وسپاہی میں فرق مراتب ملحوظ رکھا جائے اور دونوں کے مرتبہ ومقام کو پہچان کر معاملہ کیا جائے۔تبھی صحیح علم سے مستفید ہوا جاسکے گا۔

یہ کتاب ایسے ہی طالبان حدیث کے نام ہے جو اپنے حدیثی ذوق کو مثبت راہ دکھانا اور پھر اسی کی طرف دعوت دینا چاہتے ہیں۔خوش قسمت ہیں وہ غرباء جو رضائے رب کی خاطر ان اندھیاروں میں اجالے کا سبب بن جائیں۔

مؤلف​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
حرف آخر

ہمارا مطالعہ ہے کہ حدیث رسول کے بارے میں مسلمانوں کی اکثریت نابلد ہے۔ بہت کم لوگ ہیں جو اس کی علمی، تحقیقی اور استدلالی حیثیت کو جانتے ہیں۔اور بہت ہی کم لوگ ایسے ہیں جو صحیح حدیث رسول ﷺ کی طرف لوگوں کو دعوت دیتے ہیں۔اس کی کچھ وجوہات ہیں۔ مثلاً:

…لوگ جاننے کی کوشش کرتے ہیں مگر انہیں یہ کہہ کر پرے کردیا جاتا ہے کہ یہ بڑا مشکل اور مختلف فیہ موضوع ہے۔

… ضعیف وموضوع احادیث سے بھرے واقعات ، قصے اور کہانیاں لوگوں میں دین سے دل چسپی پیدا کرتی ہیں۔اس لئے انہیں اہمیت دی جاتی ہے۔

…حدیث پڑھانے سے مسلکی فقہ پر شاید آنچ آتی ہے۔ نیز فقہی مسائل بے وزن ہوتے ہیں۔

…سارا زور اپنی فقہ سمجھانے اور پڑھانے میں صرف کردیا جاتا ہے اور حدیث برائے برکت پڑھائی جاتی ہے۔

دوسری طرف کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو:

…حدیث رسول کا نام بار بار لیتے ہیں مگر وہ بھی محدود وامتیازی مسائل میں۔اپنی انفرادی واجتماعی حتی کہ سیاسی زندگی میں عمل بالسنہ کا نام دور دور تک نہیں ملتا۔

…امام بخاری ؒ اور دیگر ائمہ حدیث کو بار بار (Quote) کرتے ہیں مگر ان کے منہج دعوت اور اصول سے بالکل ناواقف ہیں۔

…عدم تقلید کا قائل یہ گروہ مخصوص اصطلاحات کی وجہ سے اپنی مختلف قیادتوں کا وارفتہ ہے اور یہی دعوت حق گردانتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ایک اور گروہ بھی ہے جو:
…حدیث رسول کو ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں۔ اور قرآن کریم کو سمجھنے کے لئے بجائے رسول محترم ﷺ کی احادیث کو وزن دیں اپنی رائے اور امریکہ وروس کی مثالیں دے کر اپنی بات کو باوزن بناتے ہیں۔ان کا کلچر وثقافت ان کے لئے (اسوہ حسنہ )مثالی کلچر ہے۔مگر انہیں شاید یہ شعور نہیں کہ اسلام رنگ ونسل کی بنیاد پر نہیں بلکہ تقوی کی بنیاد پر ہر ایک کوپرکھتا اور وقعت دیتا ہے۔ کیا کالے انگریز کو بھی آج تک اس کلچر نے وزن دیا؟

…بات اگر دلائل، قرائن اور بحث وتحقیق کے مسلمہ اصولوں کی ہو تو بھی یہ علمی دیانت نہیں کہ قرآن جس پر اترا ہو اسے وضاحت کا حق نہ دیں اور خود اس کی جگہ مسند پر براجمان ہوکر جس طرح چاہیں قرآن کو پیش کردیں؟اور پھر اگر دلائل بھی مہیا کریں تو وہ بھی تحریف وخیانت علمی کا ارتکاب کرکے۔

…یہ تو سینہ زوری ہوئی کہ کوئی اپنے کالے کرتوت چھپا کردوسروں کے سفید کپڑوں پر چھینٹے اڑائے ۔اور دنیا کو الٹا یہ پیغام دے کہ یہی ہیں وہ لوگ جو سر پھرے ہیں۔ یاد رکھئے!

میری امت میں ہمیشہ ایک گروہ حق پر قائم ودائم رہے گا کوئی بھی انہیں ذلیل کرنا چاہے وہ نہیں ہوں گے۔(فرمانِ رسول)

الجھن:
یہ علماء مغرب ہیں جنہیں مستشرق کہا جاتا ہے۔ ان لوگوں پر ریسرچ سکالر ہونے کی چھاپ ہوتی ہے مگر ہوتے غیر مسلم ہیں۔ یعنی یا تو وہ یہودی و عیسائی ہیں یا پھردہریے ہیں۔یہ سب لوگ ہمارے دین کی کیا بھلائی رکھتے ہیں؟ اس کا جواب ہماری دینی سوچ ہی دے سکتی ہے۔ان کی تحریر وتقریر میں بنیادی نکتہ ایسی میٹھی زہریلی گولی دینا ہے جو قرآن اور رسول اللہ ﷺکے بارے میں شکوک وشبہات مزید پیدا کردے۔ انتہائی زیرکی مگر چالاکی کے ساتھ دجلی سوال پیدا کرتے ہیں۔ ان کے دلوں میں یہ درد تو ہے کہ اسلام کی بھی سائنٹیفک انداز سے تحقیق ہو مگراپنے مذہب سے تعصب کی حد تک لگاؤ اور اسلام بیزاری نیز اباحیت و ارتداد کے یہ سب سے بڑے داعی ہیں۔جس میں ان کے حکمرانوں اور حکومتی مشینری کے ارکان کی غیر معمولی دل چسپی بھی نظر آتی ہے اور جس کے نتائج آج کی دنیا دیکھ بھی رہی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
دوسری طرف روشن خیال لوگ ہیں جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں۔مگرمحراب ومنبر اور مسجد ، مدرسہ اور عالم دین سے نالاں ہیں۔غیروں جیسابننے میں انہیں جتنا فخر ہوتا ہے اتنا ہی رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام جیسا بننے سے انہیں سخت نفرت ہے۔انہی کی زبان ، انہی کی اٹھان اور انہی کی شان پر وارفتہ ہیں۔یہ نئے مذہب: ماڈرن اسلام ،کے قائل ہیں۔ان کی اکثریت کا مرکز اور ہدف مسلمان ملک، ان کا معاشرہ وافراد ہیں۔دین کی مبادیات سے ناواقف یہ لوگ اگر کچھ جانتے ہیں تو بس اتنا کہ قرآن وسنت پر یا رسول اللہ ﷺ پر یا مسلمان معاشرہ پر نقد ونفرت کے مواقع تلاش کئے جائیں اور معصوم نوجوانوں کو تعلیم اور ماڈرن ٹیکنالوجی کے نام سے بدکایا جائے۔یہی ان کا اہم فکری ومذہبی فریضہ ہے۔انہی لوگوں کو نصیحت کرتے ہوئے امام ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا تھا:
وَالسُّنَّۃُ ہِیَ الْمِعْیَارُ لِلْعَمَلِ وَلَیْسَ العَمَلُ مِعْیَاراً لِلسُّنَّۃِ۔
یاد رکھئے! سنت ہی عمل کے لئے ایک معیار ہے ۔کسی کا عمل سنت کے لئے معیار نہیں۔

٭… حدیث یاسنت رسول کی بات جب آتی ہے تو یہ لوگ یہ الزام دیتے ہیں کہ تم رسول اللہ ﷺ کی شخصیت کی پرستش کرتے ہو۔ ایسا کرنا کہاں تک درست ہے؟ مگر خود کس کی کرتے ہیں؟ اس کا جواب ان کے پاس نہیں۔جبکہ معاملہ اس کے برعکس ہے کہ مسلمان آپ ﷺ کی شخصیت کی پرستش نہیں کرتا بلکہ بہ ارشادِ رب کریم: آپ ﷺ کی صرف اطاعت واتباع کرتا ہے۔شخصیت پرستی تو یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے علاوہ اپنے کسی کبیروبزرگ کی خواہ وہ دین نہ جانتا ہومگر اس کا کہا سنا آنکھیں بند کرکے یا بغیر سوچے سمجھے قبول کرلیا جائے۔جسے بہ زبان قرآن ارباب سازی کہتے ہیں۔ اس لئے کہ یہ کبیروبزرگ اللہ کی طرف سے مأمور نہیں ہوتے بلکہ خود بہ زور وجبر بن جاتے ہیں یا بنائے جاتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
٭…زمانۂ حال میں ہر جدید ذہن ، اسلام کی تعبیر اپنے علم وفہم اور رجحان کے مطابق کرنا چاہتا ہے۔ماڈرن ازم نے مرعوبیت کی وہ بنیاد رکھی ہے کہ بڑے بڑے بہک گئے ہیں۔ بدعملی اور بے دینی زمانہ وحالات کے مطابق دینداری سمجھی جارہی ہے۔خرافات وبدعات کو سیاسی ضرورت سمجھ لیا گیا ہے ۔جدت پسندی کے لئے انکار حدیث بھی لازمی امر ہے۔ اور حالات وواقعات کے مطابق نصوص کے مفاہیم کو بدلنا جدید تقاضا ہے۔ ایسے لوگ مسلمانوں کی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں نہ صف کفار میں۔کیا یہ چھپا ارتداد تو نہیں؟

٭… تجدد وانکار کی اس ریت سے اسلام اپنے اولین دور میں نمٹ چکا ہے ۔ترقی نہ تو معتزلہ کی طرح عقلِ کل کے دعوے سے ہوسکتی ہے اور نہ ہی باطنیت کی تحریف دین سے۔کیونکہ علماء ناکام ہیں اور سیاست دان رسوا، دانشور جہالت کے شور میں ناہنجار۔ عجیب بات ہے کہ متجددین کو حدیث جب اپنے مزاج وطبیعت ، عادات واخلاق ، رہن سہن کے مطابق نظر نہ آئی تو اپنا مزاج دوسروں کو بھی بخشنے لگے۔ سرکاری عنایات ہر ایک کو کہاں میسر؟ ہمیں توعرب کے گنوار اورجاہل،ایسے متجددین سے زیادہ خوش قسمت ، جری اور دور اندیش نظر آئے جنہوں نے اپنی پسماندگی کا علاج رسول امی ﷺ کی اتباع میں تلاش کرلیا جس سے دنیا کی ہر ترقی ان کے قدموں میں آگری،مگر ہمارا پڑھا لکھا زیادہ ہی خوش فہمی میں مبتلا ماڈرن شخص، کوا بن کر ہنس کی چال چل رہا ہے جسے آپ ﷺ کا یہ ارشاد یاد رکھنا چاہئے:
خصلتان لا تجتمعان فی منافق: حسن سمت ، وفقہ فی الدین۔
دو عادتیں منافق میں جمع نہیں ہوسکتیں: اچھی روش اور دینی سمجھ۔

اور یہی طے شدہ بات ہے۔ اصلاح کی خواہش واقعی اگر ہے توامام مالک رحمہ اللہ کے اس قول پر غور کرنا چاہئے :
لَنْ یُصْلِحَ آخِرُ ہَذِہِ الأمَّۃِ إِلا بِمَا صَلُحَ بِہِ أوَّلُہَا۔ الزُّہْدُ وَالْیَقِینُ۔
اس امت کے آخری لوگ بالکل درست نہیں ہوسکتے مگر ان چیزوں کے ساتھ جن سے اس امت کے پہلے لوگ درست ہوئے تھے: اوروہ دو چیزیں ہیں: زہد اوریقین
٭٭٭٭٭
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مصادر کتاب


۱۔ الإحکام فی أصول الأحکام۔ از امام ابن حزم رحمہ اللہ۔
۲۔ الإرشاد از خلیلی
۳۔ اعلام الموقعین از ابن القیم الجوزیہ
۴۔ الإلماع از قاضی عیاض بن موسیٰ
۵۔ الباعث الحثیث از ابن کثیر
۶۔ البیان لتفسیر آی القرآن از امام ابن تیمیۃ
۷۔ تاریخ بغداد از خطیب بغدادی
۸۔ التاریخ الکبیر از امام بخاری
۹۔تاریخ دعوت وعزیمت از ابو الحسن ندوی
۱۰۔ تاریخ دمشق از ابن عساکر
۱۱۔ تأویل مختلف الحدیث از ابن قتیبہ
۱۲۔ تاریخ التشریع الإسلامی از خضری
۱۳۔ تدریب الراوی از امام سیوطی
۱۴۔ تذکرۃ الحفاظ ا ز امام ذہبی
۱۵۔ تقریب التہذیب از امام ابن حجر عسقلانی
۱۶۔ تفسیر فتح البیان از امام رازی
۱۷۔ تقیید المہمل از ابو علی الغسانی
۱۸۔ التقیید والإیضاح از زین الدین العراقی
۱۹۔ تقیید العلم از خطیب بغدادی
۲۰۔ تہذیب التہذیب از امام ابن حجر عسقلانی
۲۱۔ تہذیب الکمال از ابو الحجاج المزی
۲۲۔ توجیہ النظر از طاہر الجزائری
۲۳۔ جامع بیان العلم وفضلہ ا ز ابن عبد البر
۲۴۔ الجامع لأخلاق الراوی وآداب السامع از خطیب بغدادی
۲۵۔ خطبات مدراس از سلیمان ندوی
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۲۶۔ حجۃ اللہ البالغۃ از ولی اللہ دہلوی
۲۷۔ دیوان حسان
۲۸۔ الزہد از ابن المبارک
۲۹۔ سیرت النبیﷺ از شبلی نعمانی
۳۰۔ سیر أعلام النبلاء از امام ذہبی
۳۱۔ السنن الأربعۃ
۳۲۔ السنن از امام بیہقی
۳۳۔ السنن از امام دارمی
۳۴۔ الشرح والإبانۃ از ابن بطہ
۳۵۔ شرح علل الترمذی از ابن رجب
۳۶۔ شرح القسطلانی
۳۷۔ شرف أصحاب الحدیث از خطیب بغدادی
۳۸۔ صحیح البخاری
۳۹۔ صحیح مسلم
۴۰۔ صحیح ابن خزیمۃ
۴۲۔ صحیح ابن حبان
۴۳۔ صید الخاطر از ابن الجوزی
۴۴۔ صحائف الصحابۃ از احمد عبد الرحمن صویان
۴۵۔ طبقات الشافعیہ از قاضی ابن شہبۃ
۴۶۔ الطبقات الکبری از ابن سعد
۴۷۔ عقد الجواہر از جمال الدین القاسمی
۴۸۔ العلل ومعرفۃ الرجال از امام احمد بن حنبل
۴۹۔ الفائق از زمخشری
۵۰۔ الفتح الربانی از احمد بن عبد الرحمن الساعاتی
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
۵۱۔ فتح الباری از امام ابن حجر عسقلانی
۵۲۔ فتنہ پرویزیت از عبد الرحمن کیلانی
۵۳۔ قواعد التحدیث از جمال الدین القاسمی
۵۴۔ المستصفی از امام غزالی
۵۵۔ مفتاح الجنۃ از امام سیوطی
۵۶۔ الموقظۃ از امام ذہبی
۵۷۔ مسند احمد از امام احمد بن حنبل
۵۸۔ مرقاۃ المفاتیح از ملا علی القاری
۵۹۔ مقاییس اللغۃ از ابن فارس
۶۰۔ موطأ از امام مالک
۶۱۔ مجموعۃ الفتاوی از امام ابن تیمیہ
۶۲۔ معالم السنن از حمد بن سلیمان خطابی
۶۳۔ مقدمہ ابن الصلاح از ابن الصلاح
۶۴۔ المدخل از امام بیہقی
۶۵۔ معرفۃ علوم الحدیث از امام حاکم
۶۶۔ مقالات سلیمان از سید سلیمان ندوی
۶۷۔ المستدرک از امام حاکم
۶۸۔ میزان الاعتدال از امام ذہبی
۶۹۔ مقدمہ صحیح مسلم از امام مسلم
۷۰۔ المحدث الفاصل بین الراوی والواعی از ابن خلاد رامہرمزی

٭٭٭٭٭​
 
Top