• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث مرسل کسے کہتے ہیں؟

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
حدیث مرسل کسے کہتے ہیں؟

الحمد للہ:
ایسی حدیث کو مرسل کہا جاتا ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرنے والا تابعی ہو، صحابی نہ ہو، اور صحابی و تابعی کے مابین فرق کرنے کیلئے سیرت و سوانح اور کتب الرجال کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے۔
امام ابو عبد اللہ حاکم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مشایخِ حدیث "مرسل حدیث "کی تعریف پر متفق ہیں کہ: جس روایت کو محدِّث تابعی تک متصل سند کیساتھ بیان کرے، اور تابعی یہ کہے کہ :"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا""انتہی
"معرفة علوم الحديث" (67)
اور ابن عبد البر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"[محدثین کرام نے] اس لفظ[مرسل] کو بالاجماع ایسی حدیث پر بولا ہے جسے کبار تابعین میں سے کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرے، مثال کے طور پر عبید اللہ بن عدی بن خیار، یا ابو امامہ سہل بن حنیف، یا عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ یا ان جیسا کوئی تابعی یہ کہے کہ :"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"
اسی طرح ان سے نچلے درجہ کا کوئی تابعی کہے، مثال کے طور پر: سعید بن مسیب، سالم بن عبد اللہ، ابو سلمہ بن عبد الرحمن، القاسم بن محمد، یا ان جیسا کوئی اور تابعی کہے۔
ایسے ہی علقمہ بن قیس، مسروق بن اجدع، حسن بصری، ابن سیرین، عامر شعبی، سعید بن جبیر، اور ان جیسے دیگر تابعین جنکی صحابہ کرام سے ملاقات، اور مجلس ثابت ہوچکی ہے وہ [نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے] بیان کریں، تو یہ حدیث اہل علم کے ہاں "مرسل" ہے۔
اور بعض اہل علم کے ہاں اسی مرسل کے حکم میں ان لوگوں کی روایت ہے جو ان سے بھی نچلے طبقہ کے ہیں، مثلا: ابن شہاب، قتادہ، ابو حازم، یحیی بن سعید وغیرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کریں، اسے بھی کبار تابعین کی مرسل کی طرح "مرسل " ہی کہتے ہیں"انتہی
" التمهيد " (1/19-20)
یہاں یہ تنبیہ بھی ضروری ہے کہ کچھ محدثین خاص طور پر متقدمین سند میں ہر قسم کے انقطاع پر "مرسل" یا "ارسال" کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔
چنانچہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مرسل: وہ حدیث ہے جسکی سند منقطع ہو، مثلاً: کہ روایت میں ایسا شخص ہو جسکا اپنے سے اوپر والے راوی سے سماع نہ ہو، لیکن استعمال کے اعتبار سے اکثر جس چیز کو مرسل کہا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ: جسے تابعی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرے "انتہی
" الكفاية " (ص/21) .

https://islamqa.info/ur/130686
 
شمولیت
اگست 13، 2019
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
32
حدیث مرسل کسے کہتے ہیں؟

الحمد للہ:
ایسی حدیث کو مرسل کہا جاتا ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرنے والا تابعی ہو، صحابی نہ ہو، اور صحابی و تابعی کے مابین فرق کرنے کیلئے سیرت و سوانح اور کتب الرجال کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے۔
امام ابو عبد اللہ حاکم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مشایخِ حدیث "مرسل حدیث "کی تعریف پر متفق ہیں کہ: جس روایت کو محدِّث تابعی تک متصل سند کیساتھ بیان کرے، اور تابعی یہ کہے کہ :"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا""انتہی
"معرفة علوم الحديث" (67)
اور ابن عبد البر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"[محدثین کرام نے] اس لفظ[مرسل] کو بالاجماع ایسی حدیث پر بولا ہے جسے کبار تابعین میں سے کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرے، مثال کے طور پر عبید اللہ بن عدی بن خیار، یا ابو امامہ سہل بن حنیف، یا عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ یا ان جیسا کوئی تابعی یہ کہے کہ :"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"
اسی طرح ان سے نچلے درجہ کا کوئی تابعی کہے، مثال کے طور پر: سعید بن مسیب، سالم بن عبد اللہ، ابو سلمہ بن عبد الرحمن، القاسم بن محمد، یا ان جیسا کوئی اور تابعی کہے۔
ایسے ہی علقمہ بن قیس، مسروق بن اجدع، حسن بصری، ابن سیرین، عامر شعبی، سعید بن جبیر، اور ان جیسے دیگر تابعین جنکی صحابہ کرام سے ملاقات، اور مجلس ثابت ہوچکی ہے وہ [نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے] بیان کریں، تو یہ حدیث اہل علم کے ہاں "مرسل" ہے۔
اور بعض اہل علم کے ہاں اسی مرسل کے حکم میں ان لوگوں کی روایت ہے جو ان سے بھی نچلے طبقہ کے ہیں، مثلا: ابن شہاب، قتادہ، ابو حازم، یحیی بن سعید وغیرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کریں، اسے بھی کبار تابعین کی مرسل کی طرح "مرسل " ہی کہتے ہیں"انتہی
" التمهيد " (1/19-20)
یہاں یہ تنبیہ بھی ضروری ہے کہ کچھ محدثین خاص طور پر متقدمین سند میں ہر قسم کے انقطاع پر "مرسل" یا "ارسال" کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔
چنانچہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مرسل: وہ حدیث ہے جسکی سند منقطع ہو، مثلاً: کہ روایت میں ایسا شخص ہو جسکا اپنے سے اوپر والے راوی سے سماع نہ ہو، لیکن استعمال کے اعتبار سے اکثر جس چیز کو مرسل کہا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ: جسے تابعی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرے "انتہی
" الكفاية " (ص/21) .

https://islamqa.info/ur/130686
بھائی نے محدثین کے مطابق حدیث مرسل کی تعریف بیان فرمائی۔
احقر قارئین پر یہ واضح کر دے کہ فقہاء کے ہاں حدیثِ مرسل ہر اس حدیث کو کہتے ہیں جس میں سند کے کسی بھی حصہ میں انقطاع واقع ہو جائے۔
گویا فقہاء کے ہاں یہ عام ہے جبکہ محدثین کے ہاں خاص
محدثین کی ہر مرسل فقہاء کے ہاں مرسل ہے مگر فقہاء کی ہر مرسل محدیث کے ہاں مرسل نہیں۔
کس طرح تعریف میں محدیثین اور فقہاء و اصولیین کا اختلاف ہے اسی طرح حکم میں بھی ۔
احقر نے احناف کے موقف کے حوالے سے اس پر کافی لکھا ہے جو حدیثِ مرسل کے تھریڈ میں دیکھا جا سکتا ہے۔
 
Top