• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث پر تنقید - مجھے تہذیب حاضر نے عطا کی ہے وہ آزادی

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289
السلام علیکم۔

ابھی ہمارے ایک دوست نے ایک مشہور اردو بلاگر کی تازہ تحریر کی طرف توجہ دلائی جو "حجیت حدیث" پر شکوک و شبہات پھیلانے کا سبب بن رہی ہے۔
حالانکہ بات صرف اتنی ہے کہ بلاگر موصوف اپنے بلاگ پر جن جن موضوعات کو تختہ مشق بنا رہے ہیں ، اس کے متعلق کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ :
ہو سکتا ہے موصوف اردو زبان میں بھی وہ تمام مواد ایک جگہ اکٹھا کر رہے ہوں جو دیگر زبانوں میں اسلام ، مسلمان ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) ، قرآن ، حدیث وغیرہ کے ردود میں لکھا گیا ہے یا لکھا جا رہا ہے ۔۔۔۔
یہ کسی حد تک سچ ہو سکتا ہے کہ جناب محترم نے اپنی ایسی کسی بھی تحریر میں صاف صاف اور کھل کر یہ کہیں نہیں لکھا کہ
"مستند ہے میرا فرمایا ہوا"
یا "اس تحریر کے تمام نکات سے میرا 100 فیصد اتفاق ہے"
یا "جو عقائد و نظریات کے حوالے یہاں بیان ہو رہے ہیں اور جن کا دفاع بھی کیا جا رہا ہے ان سے میں خود بھی متفق ہوں" ۔۔۔ وغیرہ


متذکرہ بلاگر صاحب کی موجودہ تحریر کچھ عجیب سی لگی۔ انگریزی اور عربی میں‌تو اس موضوع پر کافی مواد ہے (جیسا کہ اسی تحریر کا بیشتر مواد قاری کو quran-islam ڈاٹ آرگ نامی سائیٹ سے مل جائے گا) بلکہ ذرا سی گوگلنگ پر اس کے ردّ میں زیادہ اور بیش قیمت مواد بھی مل جاتا ہے (بالخصوص عربی میں)۔۔۔ مگر اردو میں بھی یقیناً کوئی کمی نہیں۔ سرسید یا طلوع اسلام سے لے کر آج کا غامدی گروہ تک وہی کچھ کہتا آیا ہے جس کا خلاصہ بلاگر موصوف نے اپنے بلاگ کی اس پوسٹ میں درج فرمایا ہے۔

مگر سولہ آنے کا سوال یہی ہے کہ :
کیا اس موضوع یا ان موضوعات کا کوئی جواب دیا نہیں گیا؟؟
ایک دو نہیں سینکڑوں اردو کتب لکھی گئیں اور لکھی جا رہی ہیں۔ لکھنے والوں کے لب و لہجے یا اسلوب یا پیشکشی کے انداز سے اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر "ردّ فتنہ انکار حدیث" پر مشتمل ان کتب کے قوت استدلال اور شرحِ مفید و معقول سے انکار کسی سلیم الطبع اور وسیع النظر فرد سے ممکن نہیں۔

اس متنازعہ تحریر میں جو 4 سوالات اٹھائے گئے ہیں ۔۔۔ اپنے مطالعے کی بنیاد پر یقین سے کہنا چاہوں گا کہ ان سوالات کے جوابات نہ صرف یہ کہ قدیم اردو کتب میں دئے گئے تھے بلکہ "انکار حدیث" کے موضوع پر لکھی جانے والی آج کی کتب میں بھی ان سوالوں کے جواب نہایت مدلل طور سے موجود ہیں۔
ایک زمانہ تھا کہ راقم الحروف نے مختلف اردو/انگریزی فورمز پر "حدیث کی مصداقیت" پر شک کرنے والوں سے بیشمار مباحث/مناظرے کئے۔ دور کیوں جائیں ، اردو محفل پر ہی فاروق سرور خان صاحب کا اٹھایا گیا یہ ایشو تفصیل سے پڑھ لیجیے :
سنّت کیا ہے ؟

بہرحال بات ہو رہی تھی "حدیث کی مصداقیت" پر ۔۔۔۔
اور میں ایک بار پھر دہراؤں گا کہ اردو زبان میں ایک دو نہیں بلکہ سینکڑوں کی تعداد میں ایسی مفید کتب تحریر کی جا چکی ہیں کہ ۔۔۔ کھلے دل و دماغ سے جن کا مطالعہ "حدیث کی مصداقیت" پر بڑے سے بڑا شک کرنے والے کو بھی مائل بہ اقرارِ حجیت حدیث کر دے گا ان شاءاللہ۔
چند کتب کے نام اور پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ لنک پیش ہیں : (حجم میگا بائٹس میں ہے)

1 : آئینہ پرویزیت - عبدالرحمٰن کیلانی
(صفحات:915 // حجم:13)
تقریباً 1000 صفحات پر مشتمل یہ کتاب فتنہ انکار حدیث کے جواب میں ایک انسائیکلوپیڈیا قرار دی جا سکتی ہے۔

2 : حجیت حدیث - علامہ ناصر الدین البانی
(صفحات:166 // حجم:7)
ایک گروہ ایسا ہے جو حدیث کو قابل اعتماد تسلیم کرتا ہے لیکن تاویل و تشریح کے ایسے اصول وضع کر رکھے ہیں جن سے حدیث کی حیثیت مجروح ہوتی ہے اور لوگوں پر یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ سنت نبوی کو تشریعی اعتبار سے کوئی اہم مقام حاصل نہیں ہے ۔عالم اسلام کے عظیم محدث اور جلیل القدر عالم علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی زیر نظر کتاب میں اسی دوسرے گروہ کے افکار کی تردید کی گئی ہے۔

3 : سنت کی آئینی حیثیت - مولانا مودودی (اردو یونیکوڈ ورڈ فائل بھی موجود ہے)
(صفحات:368 // حجم:37)

4 : حجیت حدیث - جسٹس تقی عثمانی
(صفحات:163 // حجم:17)

5 : انکار حدیث حق یا باطل؟ - صفی الرحمٰن مبارکپوری
(صفحات:111 // حجم:2)

6 : احادیث صحیح بخاری و مسلم میں پرویزی تشکیک کا علمی محاسبہ - ارشاد الحق اثری
(صفحات:224 // حجم:5)

7 : صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ - حافظ زبیر علی زئی
(صفحات:125 // حجم:3)

8 : صحیح بخاری پر منکرین حدیث کے حملے اور ان کا مدلل جواب - حافظ زبیر علی زئی
(صفحات:33 // حجم:1)

9 : صحیح بخاری کا مطالعہ اور فتنہ انکار حدیث - حافظ ابو یحیٰ نور پوری
(صفحات:530 // حجم:18)

10 : تفسیر مطالب الفرقان کا علمی و تحقیقی جائزہ (جلد:1)- پروفیسر حافظ محمد دین قاسمی
(صفحات:625 // حجم:-)

11 : تفسیر مطالب الفرقان کا علمی و تحقیقی جائزہ (جلد:2) - پروفیسر حافظ محمد دین قاسمی
(صفحات:737 // حجم:15)

12 : اصولِ اصلاحی اور اصولِ غامدی کا تحقیقی جائزہ - عبدالوکیل ناصر
(صفحات:140 // حجم:2)

13 : فتنہ غامدیت کا علمی محاسبہ - پروفیسر مولانا محمد رفیق
(صفحات:450 // حجم:9)

14 : ماہنامہ محدث کا فتنہ انکار حدیث نمبر
(صفحات:280 // حجم:12)

15 : الاعتصام ۔حجیت حدیث نمبر
(صفحات:306 // حجم:8)

16 : تفہیم اسلام بجواب دو اسلام
(صفحات:579 // حجم:58)

اس موضوع (فتنہ انکار حدیث) پر کتاب و سنت لائیبریری میں موجود اردو پی۔ڈی۔ایف کتب کی ایک مکمل فہرست یہاں ملاحظہ فرمائیں۔

ویسے ایک سوال میرے ذہن میں اکثر و بیشتر گونجتا ہے کہ ۔۔۔۔
آپ کو کسی حدیث کے متعلق کچھ اشکالات پیدا ہوتے ہیں تو آپ انہیں دور کرنے یا ان کی تفصیلات یا توضیحات جاننے کے لیے فن حدیث کے ماہرین یا شارحینِ حدیث کی طرف کیونکر رجوع نہیں ہوتے؟
یہ بڑی ستم ظریفی ہے کہ کسی دنیاوی ایجاد یا فلسفے یا نظریے کی منطق ہمیں سمجھ میں نہ آئے تو سمجھانے کے لیے متعلقہ فن کے ماہرین سے رجوع کرایا جاتا ہے ، ان کی کتب سے روشن اقتباسات کشید کر کے بطور دلیل پیش کیے جاتے ہیں ۔۔۔۔ مگر جب بات کسی حدیث کی "مصداقیت" پر آئے تو وہاں صرف اتنا کہہ کر جان چھڑا لی جاتی ہے کہ یہ چیز ہماری سمجھ میں نہیں آتی یا اس پر یہ یہ عقلی اعتراضات وارد ہوتے ہیں !!
یہ رویہ موجودہ دور میں کس فکر کی غمازی کہلایا جائے؟ کیا یہ فن حدیث کی ناقدری نہیں؟ کیا ہم غیروں کے اس قدر مطیع و فرمانبردار ہو گئے ہیں کہ اپنے اسلاف کے علمی ذخیرے سے ہیرے جواہرات کو ڈھونڈ نکالنا ہمارے نزدیک اب محض کار زیاں قرار پا گیا ہے؟

کہیں اقبال نے اسی کا رونا تو نہیں رویا ۔۔۔۔۔؟؟

تجھے آبا سے اپنے کوئی نسبت ہو نہیں سکتی
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جزاک اللہ باذوق بھائی
 
Top