• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حسن لغیرہ

شمولیت
جولائی 20، 2016
پیغامات
116
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
70
حسن لغیرہ
حسن لغیرہ کی تعریف
حسن لغیرہ ایسی حدیث ہے جس کی سند ضعیف ہو لیکن یہ متعدد طُرُق (اسناد) سے روایت کی گئی ہو۔ اس کے ضعیف ہونے کا سبب راوی کا فاسق یا جھوٹا ہونا نہ ہو۔ اس تعریف سے ہم یہ اخذ کر سکتے ہیں کہ ضعیف حدیث، حسن لغیرہ کے درجے تک دو امور کے باعث ترقی پا سکتی ہے:
· یہ کسی اور سند سے روایت کی گئی ہو اور دوسری سند، پہلی جیسی ہی یا اس سے زیادہ قوی ہو۔
· حدیث کے ضعیف ہونے کا سبب راوی کا کچا حافظہ، سند کا منقطع ہونا، اور راوی کا بے خبر ہونا ہو (یعنی راوی پر جھوٹا یا فاسق ہونے کا الزام نہ لگایا گیا ہو۔)

حسن لغیرہ کا درجہ
حسن لغیرہ، حسن لذاتہ کی نسبت کم درجے کی حدیث ہے۔ اسی پر بنیاد رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ اگر حسن لغیرہ اور حسن لذاتہ میں کچھ تعارض (اختلاف) پایا جائے تو حسن لذاتہ کو ترجیح دی جائے گی۔
حسن لغیرہ کا حکم
نتائج اخذ کرنے کے لئے یہ قابل قبول کے درجے پر ہے۔
حسن لغیرہ کی مثالیں
امام ترمذی روایت کرتے ہیں: شعبہ، عاصم بن عبیداللہ سے، وہ عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے، وہ اپنے والد سے کہ بنو فزارہ کی ایک خاتون نے نکاح کیا اور حق مہر میں جوتوں کی ایک جوڑی قبول کر لی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ان سے پوچھا، "کیا تم اس حق مہر کے بدلے نکاح اپنی مرضی سے کر رہی ہو؟" انہوں نے عرض کیا، "جی ہاں۔" تو آپ نے اس نکاح کو درست قرار دیا۔ (ترمذی کتاب النکاح، رقم 1113)
ترمذی نے اس حدیث کو دیگر سندوں کے ذریعے سیدنا عمر، ابوھریرہ، عائشہ اور ابو حدرد رضی اللہ عنہم سے بھی روایت کیا ہے۔ اگر عاصم بن عبیداللہ احادیث کو یاد رکھنے کے معاملے میں کمزور ہیں لیکن دوسری اسناد کے باعث ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
آج ہی ہم دیکھ رہے تھے ، تیسیر مصطلح الحدیث نے آپ نے یہ بحث نقل کی ہے ۔ بارک اللہ فیکم ۔
 
Top