• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام

شمولیت
جولائی 05، 2020
پیغامات
88
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
17
سورۃ العنکبوت میں اللہ تعالی فرماتا ہے " پھر اس پر لوط ایمان لایا ، اور ابراہیم نے کہا بے شک میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں ، بے شک وہ غالب حکمت والا ہے ( 26 ) اور ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کیا اور اس کی نسل میں نبوت اور کتاب مقرر کردی اور ہم نے اسے اس کا بدلہ دنیا میں دیا ، اور وہ آخرت میں بھی البتہ نیکوں میں سے ہوگا ( 27 ) "
سورۃ الانبیاء میں اللہ تعالی فرماتا ہے " اور ہم اسے اور لوط کو بچا کراس زمین کی طرف لے آئے جس میں ہم نے جہان کے لیے برکت رکھی ہے ( 71 ) اور ہم نے اسے اسحاق بخشا اور انعام میں یعقوب دیا ، اور سب کو نیک بخت کیا ( 72 ) اور ہم نے انہیں پیشوا بنایا جو ہمارے حکم سے رہنمائی کیا کرتے تھے اور ہم نے انہیں اچھے کام کرنے اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کا حکم دیا تھا ، اور وہ ہماری ہی بندگی کیا کرتے تھے ( 73 ) "
حضرت ابراہیم {ع} نے اللہ کی خوشنودی کے لیے اپنی قوم کو خیرباد کہا اور وہاں سے ہجرت کی ۔ آپ کی بیوی سارہ {ع} بانجھ تھیں اور ان کی کوئی اولاد نہ تھی ۔ ان کے ساتھ ان کے بھتیجے لوط بن ہاران بن آزر تھے لیکن پھر اس کے بعد اللہ نے حضرت ابراہیم {ع} کو نیک اولاد عطا فرمادی ۔ اور اسی پر بس نہیں کیا بلکہ آپ کی اولاد کے لیے کتاب و نبوت مقرر فرمادی ۔ حضرت ابراہیم {ع} کے بعد جو بھی پیغمبر آیا وہ وہ آپ کی اولاد میں سے تھا ۔ جو بھی آسمانی کتاب آپ کے بعد کسی پیغمبر پر اتری وہ آپ کی اولاد میں سے تھا ۔ یہ آپ پر اللہ کا انعام اور اکرام تھا ۔ کیونکہ آپ نے اللہ کے خاطر اپنے شہروں کو چھوڑا ، اپنے اہل کو چھوڑا اپنے عزیز و اقربا کو چھوڑا ۔ پھر ایسے شہر کا رخ کیا جہاں اپنے پروردگار وحدہ و لاشریک کی عبادت میں کسی قسم کی روک توک نہ ہو ۔ جیسا اللہ نے فرمایا " " اور ہم اسے اور لوط کو بچا کراس زمین کی طرف لے آئے جس میں ہم نے جہان کے لیے برکت رکھی ہے { سورۃ الانبیاء 71 } "
 
شمولیت
جولائی 05، 2020
پیغامات
88
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
17
عوفی {رح} نے ابن عباس {رض} سے نقل کیا ہے کہ سورۃ الانبیاء کی اس آیت میں زمین سے مراد مکہ ہے ، ابن عباس {رض} آگے فرماتے ہیں کیا آپ نے اللہ کا یہ فرمان نہیں سنا " بے شک لوگوں کے واسطے جو سب سے پہلا گھر مقرر ہوا یہی ہے جو مکہ میں برکت والا ہے اور جہان کے لوگوں کے لیے راہ نما ہے { سورۃ آل عمران 96 } "
جبکہ کعاب احبار {رح} کا خیال ہے اس سے مراد حران شہر ہے
واللہ اعلم
اہل کتاب سے پہلے نقل ہوچکا ہے کہ حضرت ابراہیم {ع} اور آپ کے بھتیجے لوط {ع} ، آپ کے بھائی ناحور ، آپ کی بیوی سارہ {ع} اور آپ کی بھابھی ناحور کی بیوی ملکا یہ تمام لوگ بابل کے علاقے کو خیر باد کہہ کر حران نامی شہر میں اترے تھے اور آپ کے والد یہیں فوت ہوئے تھے ۔
سعدی {رح} فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم {ع} اور حضرت لوط {ع} دونوں شام کی طرف رخ کر کے چلے تھے پھر راستے میں حران کے بادشاہ کی بیٹی سارہ {ع} سے ملاقات ہوگئی ، سارہ {ع} اپنی قوم کے دین پر اعتراض کیا کرتی تھیں تو حضرت ابراہیم {ع} نے ان سے شادی اس شرط پر فرمالی کہ وہ کسی اور بیوی کے ساتھ ان کو غیرت میں نہ ڈالیں گے ۔
ابن حریر نے اسے روایت کیا ہے مگر اس روایت میں شبہ کا امکان ہے کیونکہ زیادہ مشہور یہ بات ہے کہ سارہ {ع} آپ کی چچا زاد تھیں
بعض لوگوں کا وہم و خیال ہے کہ سارہ {ع} آپ کے بھائی ہاران کی بیٹی تھیں یعنی لوط {ع} کی بہن ، گویا آپ نے اپنی بھتیجی سے شادی فرمائی ۔ لیکن یہ بات حقیقت سے بہت دور ہے اور بغیر علم کے یہ بات کہی گئی ہے پھر اس پر جن لوگوں نے یہ کہا کہ اس وقت بھائی کی بیٹی سے نکاح جائز تھا تو بھی ان کے پاس اس کے سچ ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے
واللہ اعلم
اہل کتاب آگے ذکر کرتے ہیں کہ جب حضرت ابراہیم {ع} شام تشریف لائے تو اللہ نے ان کی طرف وحی کی اور خوشخبری دی کہ میں آپ کے بعد آپ کی آنے والی اولادوں کو زمین پر خلافت کے لئے مقرر کردوں گا ۔ تو حضرت ابراہیم {ع} نے بطور شکرانے ایک مذبح خانہ بنایا ۔ جو بیت المقدس کے مشرقی حصے میں تھا پھر کچھ عرصے بعد شام میں قحط پڑا تو آپ شام سے مصر کی طرف چلے گئے
 
شمولیت
جولائی 05، 2020
پیغامات
88
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
17
علماء مصر میں ہونے والا حضرت ابراہیم {ع} ، سارہ {ع} اور ایک بادشاہ کا واقعہ ذکر فرماتے ہیں
اہل تواریخ کہتے ہیں مصر کا اس وقت بادشاہ یعنی فرعون ضحاک کا بھائی تھا اور اپنے ظلم و ستم میں بہت مشہور تھا ۔ اس کا نام بتایا جاتا ہے سنان بن علوان ، بن عبید ، بن عویج ، بن عملاق ، بن لاوذ ، بن سام ، بن نوح {ع}
جبکہ سارہ {ع} کے ساتھ جس بادشاہ نے برائی کا چاہا وہ عمرو بن امرئی القیس ، بن مایلون ، بن سبا تھا اور وہ مصر کے ایک حصے کا حاکم تھا
ابوہریرہ {رض} سے روایت ہے ، رسول اللہ{ ص} نے فرمایا ” ابراہیم {ع} نے کبھی جھوٹ نہیں بولا مگر تین بار ، ان میں دو جھوٹ اللہ کے لیے تھے ۔ ان کا یہ قول کہ میں بیمار ہوں ، اور دوسرا یہ قول کہ ان بتوں کو بڑے بت نے توڑا ہو گا ، تیسرا جھوٹ سارہ {ع} کے باب میں تھا ، اس کا قصہ یہ ہے کہ ابراہیم {ع} ایک ظالم بادشاہ کے ملک میں پہنچے ۔ ان کے ساتھ ان کی بیوی سارہ {ع} بھی تھیں ، وہ بڑی خوبصورت تھیں ، انہوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ یہ ظالم بادشاہ کو اگر معلوم ہو گا کہ تو میری بی بی ہے تو مجھ سے چھین لے گا ، اس لیے اگر وہ پوچھے تو یہ کہنا کہ میں اس شخص کی بہن ہوں ، اور تو اسلام کے رشتہ سے میری بہن ہے ۔ اس لیے کہ ساری دنیا میں آج میرے اور تیرے سوا کوئی مسلمان معلوم نہیں ہوتا ، جب {ع} اس ظالم کے ملک میں پہنچے تو اس کے کارندے اس کے پاس گئے اور بیان کیا کہ تیرے ملک میں ایسی عورت آئی ہے جو سوائے تیرے کسی کے لائق نہیں ہے ، اس نے سارہ {ع} کو بلا بھیجا وہ گئیں اور ابراہیم {ع} نماز کے لیے کھڑے ہوئے ۔ جب سارہ {ع} اس ظالم کے پاس پہنچیں اس نے بےاختیار اپنا ہاتھ ان کی طرف دراز کیا ، لیکن فورا اس کا ہاتھ سوکھ گیا ، وہ بولا : تو اللہ سے دعا کر میرا ہاتھ کھل جائے میں تجھے نہیں ستاؤں گا ، انہوں نے دعا کی اس مردود نے پھر ہاتھ دراز کیا ، پھر پہلے سے بڑھ کر سوکھ گیا ، اس نے دعا کے لیے کہا ، انہوں نے دعا کی پھر اس مردود نے دست درازی کی ، پھر دونوں بار سے بڑھ کر سوکھ گیا ، تب وہ بولا : تو اللہ سے دعا کر میرا ہاتھ کھل جائے ، اللہ کی قسم میں اب نہ تجھے ستاؤں گا ۔ سارہ {ع} نے پھر دعا کی اس کا ہاتھ کھل گیا ، تب اس نے اس شخص کو بلایا جو سارہ {ع} کو لے کر آیا تھا ، اور اس سے بولا : تو میرے پاس شیطاننی کو لے کر آیا تھا ، یہ آدمی نہیں ہے ، اس کو میرے ملک سے باہر نکال دے اور ہاجرہ {ع} ایک لونڈی کو حوالے کر ۔ سارہ ہاجرہ {ع} کو لے کر لوٹ آئیں ۔ جب ابراہیم {ع} نے ان کو دیکھا تو لوٹے ، اور ان سے پوچھا : کیا گزرا ؟ انہوں نے کہا : سب خیریت رہی ، اللہ تعالی نے اس بدکار کا ہاتھ مجھ سے روک دیا ، اور ایک لونڈی بھی دلوائی ۔ “
ابوہریرہ {رض} نے کہا : اے آسمان کے پانی کے بیٹو ! یعنی اے عرب والو ! یہی ہاجرہ {ع} تمہاری ماں ہیں ۔
 
شمولیت
جولائی 05، 2020
پیغامات
88
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
17
حضرت ابراہیم {ع} کا یہ فرمانا کہ یہ میری بہن ہیں ۔ اس سے ان کی مراد تھی کہ وہ دین الہی میں بہن ہیں
اور حضرت ابراہیم {ع} کا یہ فرمانا کہ اس وقت روئے زمین پر میرے اور تیرے علاوہ اور کوئی مومن نہیں اس سے ان کی مراد تھی کہ دو میاں بیوی میرے اور تیرے علاوہ اور کوئی نہیں ، ویسے ان کے ساتھ حضرت لوط {ع} بھی تھے جو کہ اللہ کے نبی تھے
ہوا یوں کہ جب حضرت ابراہیم {ع} اور سارہ {ع} کا گزر اس بادشاہ کی زمین سے ہوا تو کسی نے اس بادشاہ کو مخبری کردی کہ یہاں ایک آدمی آیا ہوا ہے اور اس کے ساتھ ایک ایسی عورت ہے جو لوگوں میں سب سے حسین ہے ۔ تو بادشاہ نے حضرت ابراہیم {ع} کے پاس پیغام بھیجا اور اس عورت کے بارے میں پوچھا ۔ وہ کون ہے ؟ تو آپ نے فرمایا میری بہن ہے ۔ جب حضرت ابراہیم {ع} اپنی بیوی کے پاس تشریف لائے تو کہا اے سارہ ! روئے زمین پر تیرے اور میرے سوا کوئی مومن نہیں اور یہ بادشاہ مجھ سے سوال کرتا تھا تو میں نے اس کو تیرے بارے میں کہہ دیا ہے کہ تو میری بہن ہے لہذا اب تو مجھے نہ جھٹلا دینا ۔
بادشاہ نے سارہ {ع} کو بلوا بھیجا اور وہ اس کے پاس تشریف لے گئیں ۔ بادشاہ نے برے ارادے سے حضرت سارہ {ع} کو پکڑنا چاہا تو وہ اپنی جگہ جکڑا گیا پھر بادشاہ نے حضرت سارہ {ع} سے کہا آپ میرے لئے اللہ سے دعا کردیجئے پھر میں آپ کو کوئی تکلیف و نقصان نہیں دونگا ۔
سارہ {ع} نے دعا کردی تو بادشاہ اس قید و جکڑ سے رہا ہوگیا ۔ لیکن اپنے وعدے کے خلاف دوبارہ بری نیت سے آگے بڑھا اور اللہ کی قدرت کہ ایک بار پھر جکڑا گیا جو پہلی بار سے بھی زیادہ سخت تھی ۔ اس نے پھر کہا آپ میرے لئے اللہ سے دعا کردیجئے پھر میں آپ کو کوئی تکلیف و نقصان نہیں دونگا ۔ سارہ {ع} نے ایک بار پھر دعا کردی ۔ وہ پھر چھوٹ گیا اب اس نے اپنے کسی خادم کو بلایا اور کہا تم میرے پاس کوئی انسان نہیں لائے بلکہ کوئی شیطان لے کر آئے ہو ۔ پھر بادشاہ نے سارہ {ع} کو ایک خادمہ کے ساتھ واپس کردیا ۔ اس خادمہ کا نام ہاجرہ تھا
جب سارہ {ع} حضرت ابراہیم {ع} کے پاس واپس تشریف لائیں تب حضرت ابراہیم {ع} نماز میں مشغول تھے ،
اس لئے صرف ہاتھ کے اشارے سے پوچھا کیا ہوا ؟
سارہ {ع} نے جواب دیا اللہ نے کافر کے مکر کو رد کردیا ، اور فاجر کی برائی کو اس کے سینے میں دبا دیا
 
شمولیت
جولائی 05، 2020
پیغامات
88
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
17
کہتے ہیں جب وہ بادشاہ سارہ {ع} کے پاس بری نیت سے بڑھا تھا تو سارہ {ع} بھی وضو اور نماز میں مشغول ہوگئیں اور اللہ سے فریاد کی " اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان لائی ہوں اور اپنے شوہر کے علاوہ اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی ہے تو پھر تو مجھ پر کافر کو مسلط نہیں ہونے دینا "
اس دعا کے بعد وہ بادشاہ زمین میں دھنسنا شروع ہوجاتا یہاں تک کہ اس کے پاؤں زمین میں دھنس جاتے اور جب وہ بادشاہ سارہ {ع} سے اپنے لیے دعا کرنے کو کہتا تو وہ کہتیں " اے اللہ ! اگر یہ مرگیا تو کہا جائے گا کہ میں نے اسے قتل کیا ہے " تو بادشاہ آزاد ہوجاتا
راوی کہتے ہیں ایسا تین چار بار ہوا تھا اس کے بعد وہ پکار اٹھا کہ تم میرے پاس کسی شیطان کو لائے ہو ، اس کو ابراہیم کے پاس واپس لے جاؤ اور ہاجرہ بھی اس کو دے دو ۔
بعض بزرگوں کے قول ہیں کہ سارہ {ع} جب سے ابراہیم {ع} کے پاس سے نکلیں تھیں تب سے واپس آنے تک اللہ نے دونوں کے درمیان رکاوٹیں ہٹا دی تھیں یعنی ابراہیم {ع} سارہ {ع} کو مسلسل دیکھ رہے تھے کہ اللہ نے کیسے ان کے اہل کی حفاظت فرمائی اور اللہ نے ایسا اس لئے کیا تاکہ ابراہیم {ع} کا دل اطمینان ، سکون اور پاکیزگی کے ساتھ برقرار رہے ۔ کیونکہ ابراہیم {ع} سارہ {ع} سے بےانتہا محبت کرتے تھے ، وہ ان کے دین پر تھیں ، ان کی رشتہ دار تھیں ۔ اور قدرت نے انہیں خوب حسن سے نوازا تھا ، اسی لئے کہا گیا ہے کہ حوا {ع} کے بعد سے سارہ {ع} تک کبھی کوئی عورت ان سے زیادہ حسین نہیں گزری ۔
واللہ اعلم
 
شمولیت
جولائی 05، 2020
پیغامات
88
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
17
بعض اہل علم کا اسلامی روایات سے خیال ہے حاجرہ {ع} اس بادشاہ کی لونڈی نہیں تھیں بلکہ بیٹی تھیں اور اس نے سارہ {ع} اور حضرت ابراہیم {ع} کے کرامات دیکھ کر اپنی مرضی سے بیٹی کو ابراہیم {ع} کو سونپا ۔
چونکہ بعد میں ہاجرہ {ع} ابراہیم{ع} کے نکاح میں آئیں اور ان کے بطن سے حضرت اسماعیل {ع} پیدا ہوئے اور ان کی نسبت حضرت محمد {ص} تک پہچتی ہے
اسی لیے ابوہریرہ {رض} نے کہا : اے آسمان کے پانی کے بیٹو ! یعنی اے عرب والو ! یہی ہاجرہ {ع} تمہاری ماں ہیں ۔
اس لئے یہ اہل علم ہاجرہ {ع} کو لونڈی نہیں سمجھتے اور اسے اہل کتاب کی من گھڑت روایات سمجھتے ہیں
چونکہ غلام یا لونڈی کی نسل سے ہونا باعث ذلت سمجھا جاتا تھا اس لیے اہل کتاب نے آغاز سے ہی تضحیک و تذلیل کی خاطر پہلے عربوں کو اور پھر اسلام کے آنے کے بعد مجموعی طور پر مسلمانوں کو ہاجری کہا تھا ۔ اسی طرح رومی تذلیل کی خاطر عربوں کو " سارقیوس " کہا کرتے تھے جس سے مراد سارہ کے غلام تھی ۔
واللہ اعلم
پھر اس واقعہ کے بعد حضرت ابراہیم {ع} مصر کو چھوڑ کر یمن کی سرزمین میں آگئے اور پھر اسی مقدس سرزمین پر رہے ۔ جب حضرت ابراہیم مصر سے چلے تو ان کے ساتھ کافی مال مویشی اور کئی غلام تھے اور ہاجرہ {ع} بھی ان کے ہمراہ تھیں ۔
 
شمولیت
جولائی 05، 2020
پیغامات
88
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
17
پھر حضرت ابراہیم {ع} کے حکم سے حضرت لوط {ع} اپنے مال وغیرہ کے ساتھ یمن سے سرزمین غور کی طرف چلے گئے ۔ وہاں یہ سدوم شہر میں آباد ہوئے ۔ اس زمانے میں وہ شہر ام البلاد یعنی شہروں کی ماں کہلاتا تھا ۔ سدوم کے لوگ شریر ، فاجر ، فاسق اور کافر تھے ۔
پھر اللہ نے حضرت ابراہیم {ع} کو حکم فرمایا کہ طویل نظریں پھلائیں اور شمال ، جنوب ، مشرق و مغرب کی طرف دیکھیں اور پھر خوشخبری دی کہ یہ ساری زمیں میں نے آپ اور آپ کی آنے والی اولاد کے لیے مقرر کردی ہے ۔ اور فرمایا میں آپ کی اولاد کو اتنا بڑھا دوں گا کہ وہ ریت کے ذرات جتنی ہوجائے گی
حضرت ابراہیم {ع} کو ملنے والی اس خوشخبری میں امت محمدیہ بھی داخل ہے بلکہ حضرت ابراہیم {ع} کی تمام اولاد میں یہ زیادہ ہیں اور حضرت ابراہیم {ع} کی بشارت اس امت کے بغیر کامل نہیں ہوسکتی
اس بات کی تائید نبی پاک {ص} کے اس فرمان سے ہوتی ہے ۔ ثوبان {رض} کہتے ہیں کہ آپ {ص} نے فرمایا " میرے لیے میرے رب نے زمین سمیٹ دی ، تو میں نے مشرق و مغرب کی ساری جگہیں دیکھ لیں ، یقینا میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک زمین میرے لیے سمیٹی گئی "
 
شمولیت
جولائی 05، 2020
پیغامات
88
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
17
پھر سدوم کے سرکش اور ظالم لوگوں کا ایک گروہ حضرت لوط {ع} پر مسلط ہوگیا اور انہوں نے آپ کو قید کرلیا ۔ آپ کے مال پر قبضہ کیا اور آپ کے مویشی ہانک کر لے گئے ۔ جب یہ خبر حضرت ابراہیم {ع} کو ملی تو آپ تین سو اٹھارہ آدمیوں کا بھرپور لشکر لے کر ان کی طرف گئے اور لوط {ع} کو ان کی قید سے چھڑایا ۔ ان کا مال واپس حاصل کیا ۔ اللہ اور اس کے رسول کے دشمنوں کو زبردست شکست دی ۔ بچ کر بھاگ جانے والے سپاہیوں کا پیچھا کرتے ہوئے جن میں ان کا بادشاہ بھی تھا شمال دمشق تک پہنچ گئے ۔ اور وہاں مقام برزہ پر آپ نے اور آپ کے لشکر نے پڑاؤ کیا ۔ اسی لیے وہاں کے ایک مقام کا نام مقام ابراہیم پڑا ۔ اس کا ذکر اہل کتاب کی تورات میں ہے
واللہ اعلم
حضرت ابراہیم {ع} نے جس لشکر کو شکست دی وہ عیلام بادشاہ کا لشکر تھا ۔ اور یہ سدوم کا بادشاہ تھا ۔ جب عیلام کا لشکر پسپا ہو ہو کر برزہ کی پہاڑیوں تک محدود ہوگیا تو عیلام بادشاہ نے حضرت ابراہیم {ع} کو پیش کش کی کہ آپ جتنا چاہے مجھ سے مال و مویشی لے لیں اور ہمیں چھوڑ دیں ۔
تو حضرت ابراہیم {ع} نے جواب دیا " میں نے بلند و بالا پروردگار رب العالمین کی طرف ہاتھ اٹھالیا ، اب میں تجھ سے ایک دھاگہ اور جوتے کا ایک تسمہ تک نہیں لیتا ، کہ کہیں تو کہے میں نے ابراہیم کو مالدار کردیا " ۔ واللہ اعلم
پھر حضرت ابراہیم {ع} فتح و نصرت کے ساتھ اپنے علاقے کو لوٹے ۔ بیت المقدس کے علاقے کے بادشاہوں نے آپ کی تعظیم و تکریم کے ساتھ آپ کا خوب استقبال کیا ۔ پھر آپ اپنے علاقے میں رہے
 
شمولیت
جولائی 05، 2020
پیغامات
88
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
17
حضرت ابراہیم {ع} نے اللہ کی بارگاہ میں نیک اولاد کا سوال کیا اور اللہ نے بھی اس کی آپ کو خوشخبری عطا فرمائی ۔
ہوا یوں کہ جب حضرت ابراہیم {ع} کو بیت المقدس کے علاقوں میں بیس سال بیت گئے تو سارہ {ع} نے حضرت ابراہیم {ع} سے عرض کیا
" پروردگار نے تو مجھے اولاد سے محروم فرما دیا لہذا آپ میری باندی کو رکھ لیں شاید اللہ اس سے مجھے اولاد مرحمت فرمادیں "
جب سارہ {ع} نے حضرت ابراہیم {ع} کو ہاجرہ تحفہ میں دے دیں اور ان کے ایک ہوجانے کے بعد کچھ ہی وقت میں ہاجرہ {ع} امید سے ہوگئیں ، تو اس پر لوگوں میں باتیں شروع ہوئیں کہ یہ باندی تو اپنی آقا یعنی سارہ {ع} سے زیادہ بلند و عظیم مرتبہ والی ہوگئیں ہیں ، اس سے سارہ {ع} کو فطری طور پر سخت غیرت اٹھی ۔ اور حضرت ابراہیم {ع} کو اس کا شکوہ کیا ۔ اس پر حضرت ابراہیم {ع} نے سارہ {ع} سے فرمایا " آپ اس کے ساتھ جو چاہیں کرلیں "
جب یہ بات ہاجرہ {ع} تک پہنچی تو وہ ڈر گئیں اور وہاں سے بھاگ پڑیں ۔ اور ایک چشمے کے پاس ٹھہریں ۔ تب ایک فرشتے نے ان کے پاس آکر عرض کیا " آپ خوف نہ کیجیے اور آپ جس بچے کے ساتھ باامید ہوئیں ہیں اللہ اس سے آپ کو بہت بھلائی عطا فرمائے گا ۔ " پھر فرشتے نے ہاجرہ {ع} کو واپسی کا کہا ۔ ساتھ میں یہ خوشخبری بھی دی کہ وہ ایک لڑکے کو جنم دیں گی " اس کا نام اسماعیل رکھنا ، وہ لوگوں میں تنہا ہوگا ، اس کا ہاتھ تمام پر ہوگا ، تمام کے ہاتھ اس کے ساتھ ہونگے ، اور وہ اپنے تمام بھائیوں کے ملکوں کا مالک ہوگا "
اس پر ہاجرہ {ع} نے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا ۔
واللہ اعلم
 
شمولیت
جولائی 05، 2020
پیغامات
88
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
17
ہاجرہ {ع} نے جب اسماعیل {ع} کو جنم دیا اس وقت حضرت ابراہیم {ع} کی عمر اڑسٹھ سال تھی ، بعض کا کہنا ہے چھیاسی سال تھی ۔ اس کے تیرہ سال بعد سارہ {ع} کے یہاں حضرت اسحاق {ع} بھی پیدا ہوئے ۔
سورۃ ابراھیم میں آتا ہے کہ " اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے اتنی بڑی عمر میں اسماعیل اور اسحاق بخشے ، بے شک میرا رب دعاؤں کا سننے والا ہے ( 52 ) "
اہل کتاب کہتے ہیں کہ جب ابراہیم {ع} کو اسماعیل {ع} کی خوشخبری دی گئی تھی اسی وقت اللہ تعالی نے اسحاق {ع} کی خوشخبری بھی مرحمت فرما دی تھی ۔ مزید یہ خوشخبری سن کو حضرت ابراہیم {ع} سجدے میں گر پڑے تھے ۔ اس وقت اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم {ع} پر مزید احسان کرتے ہوئے فرمایا " اسماعیل کے بارے میں میں نے تیری دعا و فریاد قبول کی ، اور اس پر مزید میں نے برکتیں نازل کیں اور اس کی اولاد کو کثیر کیا ، اور بہت ہی بابرکت بنایا ، اور آگے اس سے بارہ عظیم افراد پیدا ہونگے ، اور اس کو میں ایک عظیم جماعت کا رئیس و سردار بناؤں گا "
واللہ اعلم
 
Top