• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عمر بن عبدالعزیز کا حضرت معاویہ کو برا بھلا کہنے والے کو کوڑے مارنا (سند کی مکمل تحقیق)

saeedimranx2

رکن
شمولیت
مارچ 07، 2017
پیغامات
176
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
71
ابن عساکر تاریخ دمشق میں روایت کرتے ہیں:
أخبرتنا أم البهاء فاطمة بنت محمد قالت أنا أبو الفضل الرازي أنا جعفر بن عبد الله نا محمد بن هارون نا أبو كريب نا ابن المبارك عن محمد بن مسلم عن إبراهيم بن ميسرة قال ما رأيت عمر بن عبد العزيز ضرب إنسانا قط إلا إنسانا شتم معاوية فإنه ضربه أسواطا۔

تابعی ابراہیم بن میسرہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ عمربن عبدالعزیز نے کسی شخص کو مارا ھو سوائے ایک شخص کے جس نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو برابھلا کہا تو اس شخص کو عمر بن عبد العزيز رحمہ اللہ نے کوڑے مارے ۔ (تاریخ بغداد 59/211)۔

تحکیم: حسن ۔
اس کی سند میں مندرجہ ذیل رواۃ ہیں:
(1) ابراہیم بن میسرۃ الطائفی(م 132 ھ): ثقہ ثبت ہیں ۔
(2) محمد بن مسلم بن سوسن الطائفی (م177ھ): صدوق ، حسن الحدیث ہے۔
(3) عبداللہ بن المبارک (118-181ھ): امام، حافظ حجت، نقاد ہیں۔
(4) محمد بن العلاء ، ابو کریب (م248ھ): ثقہ ثبت ہیں۔
(5) محمد بن ہارون الرویانی: (م307ھ): حافظ حجت ہیں، مسند الرویانی انہی کی تصنیف ہے۔
(6) جعفر بن عبداللہ بن یعقوب: (م383 ھ): صدوق ہیں۔
(7) عبدالرحمان بن احمد بن الحسن بن بندار، ابو الفضل الرازی (371-451ھ): ثقہ امام القراءت ہیں۔
(8) فاطمہ بنت محمد بن ابی سعد البغدادی، ام البہاء (بعد از 440۔539ھ): ثقہ شیخہ مسند ہیں۔

ان کا تفصیلی حال ، احوال الرجال میں دیکھا جا سکتا ہے۔



احوال الرجال

(1) ابراہیم بن میسرۃ الطائفی [1]
روى عن : انس بن مالك،سعید بن جبیر،سعید بن الحویرث،سعید بن المسیب،طاووس بن كیسان،عبد اللہ بن معیہ،عبد العزیز بن عمر بن عبد العزیز،عبید بن ربیعہ،عثمان بن عبد اللہ بن الاسود ،عثمان بن عبد اللہ بن اوس بن حذیفہ ،عطاء بن ابو رباح،عمرو بن الشرید بن سوید الثقفی،عمرو بن شعیب،مجاہد بن جبر،محمد بن ابو سوید الطائفی،وہب بن عبد اللہ بن قارب الثقفی،یعقوب بن عاصم بن عروہ بن مسعود الثقفی ۔
روى عنہ: ایوب السختیانی،بكر بن وائل،روح بن القاسم،زكریا بن اسحاق،سفیان الثوری،سفیان ابن عیینہ،شعبہ بن الحجاج،عبد الملك بن عبد العزیز ابن جریج،عثمان بن الاسود،مثنى بن الصباح،محمدبن مسلم الطائفی،معمر بن راشد، نصر بن طریف الباہلی،ابو عوانہ۔
جرح وتعدیل
سفیان بن عیینہ نے کہا کہ ثقہ مامون ہے۔میری آنکھوں نے اس کی مثل نہیں دیکھا۔
ابن سعد نے کہا کہ ثقہ کثیر الحدیث ہے۔
دارمی نے یحییٰ بن معین کے حوالے سے کہا کہ ثقہ ہے۔
اسحاق بن منصور نے یحییٰ بن معین کے حوالے سے کہا کہ ثقہ ہے۔
عبداللہ بن احمد نے اپنے والد سے اس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ثقہ ہے۔
عجلی نے کہا کہ ثقہ ہے۔
نسائی نے کہا کہ ثقہ ہے۔
ابن شاہین نے اس کی توثیق کی ہے۔
ذہبی نے کہا کہ فقیہ ہے۔
ابن حجر نے کہا کہ پانچویں درجہ کا ثبت حافظ راوی ہے۔

(2) محمد بن مسلم بن سوسن الطائفی[2]
روی عن: ابراہیم بن میسرہ الطائفی، ایوب بن موسیٰ القرشی، صدقہ بن یزید، عبداللہ بن طاووس، عبداللہ بن عبدالرحمان بن ابی حسین، عبداللہ بن ابی نجیح، عبد ربہ بن عبداللہ الشامی، عبدالملک بن جریج، عثمان بن عبداللہ بن اوس الثقفی، عمرو بن دینار، عمرو بن قتادہ۔
روی عنہ:احمد بن عبداللہ بن یونس، اسد بن موسیٰ، بشر بن السری، حبیب کاتب مالک، حفص بن عبدالرحمان البلخی، خلف بن ہشام البزار، داود بن عمرو الضبی، ذؤیب بن غمامہ السہمی، زید بن الحباب ، سریج بن النعمان، سعید بن الحکم بن ابی مریم، سعید بن سلیمان الواسطی، عبداللہ بن المبارک، عبداللہ بن محمد بن ربیعہ القدامی، عبداللہ بن مسلمہ القعنبی۔
جرح وتعدیل
معروف بن واصل کہتے ہیں کہ میں نے سفیان ثوری کو محمد بن مسلم طائفی کے سامنے بیٹھ کر روایات لکھتے دیکھا ہے۔ انہوں نے محمد بن مسلم طائفی سے روایات نقل کی ہیں۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ جب تم ثوری کو دیکھو تو اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو اور جب تم کسی عراقی کو دیکھو تو اللہ کی پناہ مانگو۔
عبدالرحمان بن مہدی نے اس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی تحریریں مستند ہیں۔
عباس دوری نے یحییٰ بن معین کے حوالے سے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں،سفیان بن عیینہ اس سے اور اس کے والد سے بہتر ہیں، جب حفظ سے روایت کرے تو خطاء کرتا ہے اور جب کتاب سے روایت کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
ابن الجنید نے بیان کیا کہ یحییٰ بن معین سے سوال کیا گیا کہ عمرو بن دینار میں ثبت کون ہے؟ ابن عیینہ یا محمد بن مسلم؟ تو کہا کہ ابن عیینہ عمرو بن دینار، داود بن العطار، حماد بن زید میں اس سے ثبت ہے۔
دارمی نے یحییٰ بن معین کے حوالے سے کہا کہ ثقہ ہے۔
اسحاق بن منصور نے یحییٰ بن معین کے حوالے سے کہا کہ ثقہ ہے۔
احمد بن ابی یحییٰ نے یحییٰ بن معین کے حوالے سے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔
احمد بن سعد بن ابی مریم نے یحییٰ بن معین کے حوالے سے کہا کہ ثقہ ہے۔
ابن حنبل نے کہا کہ ضعیف ہے۔میمونی کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ محمد بن مسلم جب اپنی تحریر کو دیکھے بغیر حدیث روایت کرتا ہے تو اس میں غلطی کرجاتا ہے، پھر امام احمد نے اسے ہر حالت میں ضعیف قرار دیا ، خواہ وہ کتاب کو دیکھ کر روایت بیان کرے خواہ وہ دیکھے بغیر بیان کرے۔ کیونکہ ان کے نزدیک یہ ضعیف تھا۔
عجلی نے کہا کہ ثقہ ہے۔
ابو داود نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔
نسائی نے کہا کہ یہ قوی نہیں ہے۔
ابن حبان نے اس کا ذکر الثقات میں کیا ہے اور کہا ہے کہ خطاء کرتا ہے۔
الساجی نے کہا کہ صدوق ہے وہم کرتا ہے۔
ابن عدی نے کہا کہ اس سے غریب روایات منقول ہیں، صالح الحدیث ہے اس میں کوئی حرج نہیں ، میں نے اس کی کوئی منکر روایت نہیں دیکھی۔
ذہبی نے کہا کہ صدوق ہے۔
ابن حجر نے کہا کہ گیارہویں طبقہ کا صدوق ہے۔

(3) عبداللہ بن المبارک [3]
روی عن:ابان بن تغلب، ابان عبداللہ البجلی، ابان یزید العطار، ابراہیم بن سعد، ابراہیم بن طہمان ، ابراہیم بن ابی عبلہ، ابراہیم بن عقبہ، ابراہیم بن محمد الفزاری، ابراہیم بن نافع المکی، ابراہیم بن نشیط الوعلانی، اجلح بن عبداللہ الکندی، اسامہ بن زید بن اسلم، اسامہ بن زید اللیثی، اسماعیل بن ابی خالد، اسماعیل بن عیاش، اسماعیل بن مسلم العبدی، اسماعیل بن مسلم المکی، اسود بن شیبان، افلح بن سعید القبائی، برید بن عبداللہ بن ابی بردہ بن ابی موسیٰ الاشعری، بسام الصیرفی، بشیر بن المہاجر، بشیر ابی اسماعیل، ثابت بن عمارہ ، ثور بن یزید الحمصی، جریر بن حازم، جعفر بن برقان، جعفر بن حیان العطاردی، حاتم بن ابی صغیرہ، حارث بن سلیمان الکندی، حبیب بن سلم العبسی، حجاج بن ارطاۃ، حرملہ بن عمران التجیبی، حریث بن السائب، حزم بن مہران، حسن بن عمرو الفقیمی، حسن بن یحییٰ البصری، حسین بن ذکوان المعلم، حسین بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب، حکم بن عبداللہ بن سعد الایلی، حماد بن زید، حماد بن سلمہ، حمزہ بن حبیب الزیات، حمید الطویل، حنظلہ بن ابی سفیان الجمحی، حنظلہ السدوسی، حیوۃ بن شریح المصری، خالد بن دینار، خالد بن سعید الاموی، خالد بن طہمان،خالد بن عبدالرحمان بن بکیر السلمی، خالد الحذاء، داود بن عبدالرحمان العطار، داود بن قیس الفراء، راشد بن نجیح الحمانی، رباح بن زید الصنعانی، ربیع بن انس، ربیع بن مسلم القرشی، ربیعہ بن ابی عبدالرحمان، ربیعہ بن عثمان، رشدین بن سعد المصری، زائدہ بن قدامہ، زبیر بن سعید الہاشمی، زبیر بن عبداللہ بن ابی خالد، زکریا بن اسحاق المکی، زکریا بن ابی زائدہ، زکریا بن سلیم البصری، زہیر بن معاویہ، زیاد بن ابی مسلم، سری بن یحییٰ ، سعد بن سعید الانصاری، سعدان بن سالم الایلی، سعید بن ایاس الجریری، سعید بن ابی ایوب المصری، سعید بن سنان الشیبانی، سعید بن عبدالعزیز التنوخی، سعید بن ابی عروبہ، سعید بن یزید القتبانی، سفیان التمار، سفیان الثوری، سفیان بن عیینہ، سلمہ بن نبیط، سلیمان الاعمش، سلیمان التیمی، سلیمان بن المغیرہ، سلام بن ابی مطیع، شریک بن عبداللہ النخعی، شعبہ بن الحجاج، صالح بن ابی الاخضر، صالح بن صالح بن حی، صخر بن جندل البیروتی، صعق بن حزن، صفوان بن عمرو الحمصی، ضحاک بن عثمان الحزامی، طلحہ بن ابی سعید الاسکندرانی، طود بن عبدالملک القیسی، عاصم الاحول، عبداللہ بن زید بن اسلم، عبداللہ بن سعید بن ابی ہند، عبداللہ بن شؤذب، عبداللہ بن عمرو بن علقمہ الکنانی، عبداللہ بن عون، عبداللہ بن لہیعہ، عبداللہ بن محمد بن عمر بن علی بن ابی طالب، عبداللہ بن لاحق المکی، عبدالجبار بن عباس الشامی، عبدالحمید بن بہرام، عبدالحمید بن جعفر الانصاری، عبدالحمید بن صیفی،عبدالرحمان بن زیاد بن انعم الافریقی، عبدالرحمان بن شریح، عبدالرحمان بن عبداللہ المسعودی، عبدالرحمان بن عبید بن نسطاس، عبدالرحمان بن عمرو الاوزاعی، عبدالرحمان بن یزید بن جابر، عبدالعزیز بن ابی رواد، عبدالعزیز بن عبداللہ العمری، عبدالملک بن ابی سلیمان، عبدالملک بن الطفیل الجزری، عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج، عبدالملک بن عیسیٰ بن العلاء بن جاریہ الثقفی، عبیداللہ بن عبدالرحمان بن موہب، عبیداللہ بن عمر العمری، عبیداللہ بن عمر السعیدی، عتبہ بن ابی حکیم الہمدانی، عثمان بن الاسود، عکرمہ بن عمار، علی بن علی الرفاعی، علی بن المبارک، علی بن مسعدہ، عمر بن ذر، عمر بن سعید بن ابی حسین، عمر بن فروخ، عمر بن محمد بن زید العمری، عمرو بن میمون بن مہران، عمران بن زائدہ بن نشیط، عمران بن زید التغلبی، عنبسہ بن سعید الرازی، عوف الاعرابی، عون بن صالح البارقی، عیسیٰ بن طہمان، عیسیٰ بن عمر بن موسیٰ بن عبیداللہ بن معمر التیمی، عیسیٰ بن عمر الہمدانی، عیسیٰ بن یزید المروزی الازرق، عیینہ بن عبدالرحمان بن جوشن، فضیل بن غزوان، فطر بن خلیفہ، فلیح بن سلیمان، قاسم بن الفضل الحدانی، قباث بن رزین اللخمی، قیس بن الربیع،قیس بن سلیم العنبری، کہمس بن الحسن ، لیث بن سعد، مالک بن انس، مالک بن مغول، مبارک بن فضالہ، مثنیٰ بن سعید القسام، مثنیٰ بن الصباح، مجالد بن سعید، مجمع بن یحییٰ الانصاری، محمد بن ابراہیم بن محمد بن عبدالرحمان بن ثوبان، محمد بن اسحاق، محمد بن ثابت العبدی، محمد بن ابی حفصہ، محمد بن راشد المکحولی، محمد بن سوقہ، محمد بن عبدالرحمان بن ابی ذئب، محمد بن عجلان، محمد بن یسار المروزی، مسعر بن کدام، مصعب بن ثابت،معاویہ بن ابی مزرد، معمر بن راشد، منہال بن خلیفہ، موسیٰ بن ایوب الغافقی، موسیٰ بن عبیدہ، موسیٰ بن عقبہ، موسیٰ بن علی بن رباح، موسیٰ بن عمیر العنبری، نافع بن عمر الجمحی، ہارون بن ابراہیم الاہوازی، ہشام بن حسان، ہشام بن سعد، ہشام بن عائذ بن نصیب، ہشام بن ابی عبداللہ الدستوائی، ہشام بن عروہ، ہشام بن الغاز، ہمام بن یحییٰ ، وبر بن ابی دلیلہ، وضاح بن عبداللہ، ورقاء بن ایاس، وہیب بن خالد ، وہیب بن الورد، یحییٰ بن ایوب البجلی، یحییٰ بن ایوب المصری، یحییٰ بن حسان الفلسطینی، یحییٰ بن زرارہ بن کریم الباہلی، یحییٰ بن سعید بن حیان التیمی، یحییٰ بن سعید الانصاری، ٰیحییٰ بن عبداللہ بن موہب، یعقوب بن القعقاع، یونس بن ابی اسحاق، یونس بن نافع المروزی، یونس بن یزید الایلی، ابو بشر البصری، ابو بکر بن عبداللہ بن ابی مریم، ابو بکر بن عثمان بن سہل بن حنیف، ابو بکر بن علی بن مقدم، ابو بکر بن عیاش، ابو بکر النہشلی، ابو عبد رب الدمشقی الزاہد، ابو معن المصری، ابو مودود۔
روی عنہ : ابراہیم بن اسحاق بن عیسیٰ الطالقانی،ابراہیم بن شماس السمرقندی، ابراہیم بن عبداللہ الخلال،ابراہیم بن محمد الفزاری، ابراہیم بن مجشر، احمد بن جمیل المروزی، احمد بن حجاج المروزی، احمد بن عثمان بن ابی الطوسی المعروف بحمدویہ، احمد بن محمد بن شبویہ، احمد بن محمد بن موسیٰ السمسار، احمد بن منیع البغوی، اسماعیل بن ابان الوراق، اسماعیل بن ابراہیم الہذلی، بشر بن السری، بشر بن محمد السختیانی، بقیہ بن الولید، بکار بن الحسن بن عثمان العنبری قاضی اصبہان، تلید بن سلیمان، جعفر بن سلیمان الضبعی، حاتم الجلاب، حیان بن موسیٰ المروزی، حسن بن ربیع البورانی، حسن بن عرفہ، حسن بن عیسیٰ بن ماسرجس مولی ابن المبارک، حسین بن الحسن المروزی، حکم بن موسیٰ القنطری، حماد بن اسامہ، خضر بن محمد بن شجاع، داود بن عبدالرحمان العطار، داود بن عمرو الضبی، رباح بن خالد الکوفی، ربیع بن نافع الحلبی، رجاء بن السندی، ذکریا بن عدی، سعید بن رحمہ المصیصی، سعید بن سلیمان الواسطی ، سعید بن عمرو الاشعثی، سعید بن منصور، سعید بن یعقوب الطالقانی، سفیان الثوری، سفیان بن عبدالملک المروزی، سفیان بن عیینہ، سلمہ بن سلیمان المروزی، سلیمان بن داود الطیالسی، سلیمان بن داود الزہرانی، سلیمان بن صالح المروزی، سلیمان بن منصور البلخی، سہل بن زیاد القطان، سہل بن عثمان العسکری، سوید بن نصر الطوسانی، سلام بن سلیم الحنفی، صالح بن عبداللہ الترمذی، عباس بن رزمہ، عباس بن الولید القرشی، عبداللہ بن عثمان عبدان، عبداللہ بن عمر بن ابان الجعفی، عبداللہ بن محمد بن اسماء، عبداللہ بن محمد بن ابی شیبہ، عبداللہ بن محمد النفیلی، عبداللہ بن وہب المصری، عبداللہ بن یزید المقریء، عبدالرحمان بن مہدی، عبدالرزاق بن ہمام، عبدالعزیز بن ابی رزمہ، عبدالملک بن حبیب المصیصی، عبدالوارث بن عبیداللہ العتکی، عبدہ بن سلیمان المروزی، عبدہ بن عبدالرحیم المروزی، عتاب بن زیاد، عتبہ بن عبداللہ الیحمدی، عثمان بن جبلہ بن ابی رواد العتکی، عثمان بن محمد بن ابی شیبہ، عروہ بن مروان العرفی، عفان بن مسلم، علی بن اسحاق السمرقندی، علی بن اسحاق المروزی، علی بن حجر المروزی، علی بن الحسن بن شقیق المروزی، علی بن الحسن النسائی، علی بن الحسین بن واقد، علی بن سعید بن مسروق الکندی، علی بن نصر الجہضمی الکبیر، عمرو بن رافع القزوینی، عمرو بن عون الواسطی، عیسیٰ بن سالم الشاشی، غسان بن الفضل السجستانی، فضالہ بن ابراہیم النسائی، فضیل بن عیاض، قاسم بن محمد بن الریان المروزی، قتیبہ بن سعید، محبوب بن موسیٰ الفراء، محمد بن آدم المصیصی، محمد بن اعین، محمد بن بکار بن الریان، محمد بن حاتم الجرجرائی، محمد بن الحسن الشیبانی، محمد بن سعید الاصبہانی، محمد بن سلیمان لوین، محمد بن سلام البیکندی، محمد بن شعیب بن شابور، محمد بن الصباح الدولابی، محمد بن الصلت الاسدی، محمد بن عبداللہ بن الزبیر الزبیری، محمد بن عبدالرحمان بن سہم الانطاکی،محمد بن عبید المحاربی، محمد بن العلاء، محمد بن عیسیٰ بن الطباع، محدم بن عیسیٰ الدامغانی، محمد بن الفضل السدوسی، محمد بن مزاحم المروزی، محمد بن مقاتل المروزی، محمد بن مکی المروزی، محمد بن خالد التمیمی، مسلم بن ابراہیم، مسیب بن واضح، معاذ بن اسد المروزی، معتمر بن سلیمان، معلیٰ بن منصور الرازی، معمر بن راشد، مغیرہ بن سلمہ المخزومی، مکی بن ابراہیم البلخی، منصور بن ابی مزاحم ، موسیٰ بن اسماعیل ، نعیم بن حماد الخزاعی، نوفل بن مطہر، ہارون بن معروف، ہاشم بن القاسم، ہاشم بن مخلد الثقفی، ہناد بن السری، ہیثم بن جمیل، ولید بن مسلم، وہب بن زمعہ المروزی، یحییٰ بن آدم، یحییٰ بن ایوب المقابری، یحییٰ بن سعید القطان، یحییٰ بن عبداللہ السلمی، یحییٰ بن عبدالحمید الحمانی، یحییٰ بن معین، یعقوب بن ابراہیم الدورقی، یعمر بن بشر، ابو بکر بن اصرم المروزی، ابو بکر بن عیاش۔
جرح و تعدیل
شعبہ نے کہا کہ ان کی مثل ہمارے پاس کوئی نہیں آیا۔
اسماعیل بن عیاش نے کہا کہ زمین پر ان کی مثل کوئی نہیں آیا۔
سفیان بن عیینہ نے کہا کہ جب میں صحابہ ؓ کے امر کی طرف دیکھتا ہوں تو انہوں عبداللہ بن مبارک سے صرف اس لئے افضل پاتا ہوں کہ انہوں نے نبیﷺ کی صحبت اختیار کی اور ان کے ساتھ غزوات کئے۔
نعیم بن حماد نے ابن مہدی سے پوچھا کہ آپ کے نزدیک ابن مبارک اور سفیان میں سے کون افضل ہے تو کہا کہ ابن مبارک۔
ابن سعد نے کہا کہ آپ ثقہ محفوظ و مامون ، امام، حجت اور کثیر الحدیث ہیں ۔آپ نے بہت سی روایتیں بیان کیں اور ابواب وانواع علوم میں بہت کہتابیں لکھیں جن کو قوم نے ہاتھوں ہاتھ لیا ۔آپ زہدو جہاد پر اشعار بھی کہا کرتے تھے۔آپ نے عراق،شام،حجاز، مصر اور یمن کے سفر کیے وار وسیع علم کا سماع کیا۔
ابو اسحاق الفزار ی نے کہا کہ عبداللہ بن مبارک امام المسلمین ہیں۔
ابن الطباع نے عبدالرحمان بن مہدی کے حوالے سے بیان کیا کہ امام چار ہیں، سفیان الثوری، مالک بن انس، حماد بن زید اور عبداللہ بن مبارک۔
علی بن مدینی نے کہا کہ ثقہ ہیں۔
یحییٰ بن معین نے کہا کہ عبداللہ بن مبارک ثبت ثقہ تھے صحیح الحدیث عالم تھے، میں نے ان سے 10 یا 11000 احادیث لکھیں۔یحییٰ نے کہا کہ میں نے ابن مہدی کو سنا کہ عبداللہ بن مبارک ثوری کی حدیث میں عالم تھے۔ یحییٰ بن معین سے کہا گیا کہ حماد بن زید عیسیٰ بن یونس ، اسماعیل بن علیہ اور عبداللہ بن مبارک صالحین تھے تو انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن مبارک کی مثل ان میں سے کوئی نہیں۔
ابن حنبل نے کہا کہ زمانے میں ابن مبارک سے زیاد ہ علم کا طالب کوئی نہیں تھا ، انہوں نے یمن، شام بصرہ ، کوفہ کی طرف سفر کئے۔
عجلی نے کہا کہ ثقہ ثبت ہیں صالح ہیں، جامع العلم ہیں۔
ابو زرعہ نے کہا کہ عبداللہ بن مبارک کی فقاہت، سخاوت، شجاعت وغیرہ پر سب جمع ہیں۔
ابو حاتم رازی نے کہا کہ ثقہ امام ہیں۔
ابن ابی حاتم نے اپنی سند سے سلیمان التیمی کا قول نقل کیا کہ میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ عرب کا فقیہ کون ہے تو انہوں نے کہا کہ سفیان الثوری، جب سفیان وفات پا گئے تو میں نے پوچھا کہ عرب کا فقیہ کون ہے تو کہا عبداللہ بن مبارک۔
نسائی نے کہا کہ میرے نزدیک سفیان کے ثبت اصحاب میں یحییٰ بن سعید القطان، پھر عبداللہ بن مبارک، پھر وکیع بن الجراح، پھر عبدالرحمان بن مہدی اور پھر ابو نعیم ہیں۔
دارقطنی نے کہا کہ ثبت لوگوں میں سے ہیں۔
ذہبی نے کہا کہ امام شیخ الاسلام، عالم زمانہ ، شیخ خراسان ہیں۔
ابن حجر نے کہا کہ آٹھوں طبقہ کے ثقہ ثبت عالم جواہد مجاہد راوی ہیں۔
(4) محمد بن العلاء،ابوکریب[4]
روی عن: ابراہیم بن اسماعیل الیشکری، ابراہیم بن یزید بن مردانبہ، ابراہیم بن یوسف ن ابی اسحاق، اسحا ق بن سلیمان الرازی، اسحاق بن منصور السلولی، اسماعیل بن ابراہیم التیمی، اسماعیل بن صبیح، اسماعیل بن علیہ، اسود بن عامر شاذان، بکر بن عبدالرحمان القاضی، بکر بن یونس بن بکیر، جعفربن عون، حاتم بن اسماعیل ، حسین بن علی الجعفی، حفص بن بغیل، حفص بن غیاث، حکام بن سلم الرازی، حماد بن اسامہ، حمید بن حماد بن خوار، خالد بن حبان الرقی، خالد بن مخلد القطوانی، خلف بن ایوب، خلاد بن یزید الجعفی، رشدین بن سعد المصری، زید بن الحباب، سعید بن شرحبیل، سفیان بن عقبہ، سفیان بن عیینہ، سوید بن عمرو الکلبی، شعیب بن اسحاق الدمشقی، صیفی بن ربعی، طلق بن غنام النخعی، عائذبن حبیب، عباءۃ بن کلیب، عبداللہ بن الاجلح، عبداللہ بن ادریس، عبداللہ بن اسماعیل الکوفی، عبداللہ بن المبارک، عبداللہ بن نمیر، عبدالحمید بن عبدالرحمان الحمانی،عبدالرحمان بن محمد المحاربی، عبدالرحیم بن سلیمان، عبدالرحیم بن عبدالرحمان بن محمد المحاربی، عبدہ بن سلیمان، عبیداللہ الاشجعی، عبید بن سعید الاموی، عثمان بن سعید بن مرہ المری، عثمان بن سعید الزیات، عثمان بن ناجیہ، عمر بن عبیدالطنافسی ، قبیصہ بن لیث ، محمد بن بشر العبدی، محمد بن الصلت الاسدی، محمد بن ابی عبیدہ بن معن المسعودی، محمد بن فضیل بن غزوان، مختا ر بن غسان التمار، مروان بن معاویہ الفزاری، مزاحم بن ذواد بن علبہ، مصعب بن المقدام،معاویہ بن ہشام القصار، معتمر بن سلیمان، ہشیم بن بشیر ، وکیع بن الجراح، یحییٰ بن آدم، یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ، یحییٰ بن عبدالرحمان الارحبی، یحییٰ بن یعلیٰ المحاربی، یحییٰ بن یمان، یونس بن بکیر، ابو بکر بن عیاش، ابو خالد الاحمر، ابو معاویہ الضریر۔
روی عنہ: تمام جماعت، ابراہیم بن معقل النسفی، احمد بن اسحاق بن بہلول التنوخی، احمد بن علی بن سعید القاضی، احمد بن علی المثنی الموصلی، احمد بن محمد بن الازہر ، احمد بن یحییٰ بن زہیر التستری، اسحاق بن ابراہیم بن نصر البشتی، اسحاق بن ابی عمران الاسفرایینی، بدر بن الہیثم القاضی، بقی بن مخلد، جعفر بن احمد بن سنان القطان، جعفر بن محمد الفریابی، حسن بن سفیان النسائی، حسین بن محمد الحرانی، حمدان بن غارم البخاری، زکریا بن یحییٰ السجزی، شعیب بن محمد الذراع، عبداللہ بن احمد بن حنبل، عبداللہ بن زیدان بن برید البجلی، عبداللہ بن محمد بن ابی الدنیا، عبداللہ بن محمد بن ناجیہ، عبدالرحمان بن یوسف بن خراش، عثمان بن خرزاذ الانطاکی، علی بن محمد بن ہارون الحمیری، قاسم بن زکریا المطرز، محمد بن اسحاق بن خزیمہ، محمد بن اسحاق الثقفی السراج، محمد بن عبداللہ الحضرمی، محمد بن القاسم بن زکریا المحاربی، محمد بن ہارون الرویانی،محمد بن یحییٰ الذہلی، موسیٰ بن اسحاق بن موسیٰ الانصاری، یعقوب بن غیلان العمانی، ابو حاتم رازی، ابو زرعہ رازی۔
جرح وتعدیل
ابراہیم بن ابو طالب نے کہا کہ مجھ سے محمد بن یحییٰ نے کہا کہ عراق میں حافظ حدیث کون ہے تو میں نے ان سے کہا کہ ابن حنبل کے بعد میں نے ابو کریب جیسا نہیں دیکھا۔
عبدالرحمان بن ابی حاتم نے اپنے والد سے اس کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ صدوق ہے۔
نسائی نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ،ایک موقع پر کہا کہ ثقہ ہے۔
ابن حبان نے اس کا ذکر الثقات میں کیا ہے۔
دارقطنی نے کہا کہ طلق بن غنام سے زیادہ حافظ اور ثبت ہے۔
ذہبی نے کہا کہ حافظ ہے۔
ابن حجر نے کہا کہ دسویں طبقہ کا ثقہ حافظ راوی ہے۔
اس کی وفات 248 ھجری میں ہوئی۔

(5) محمد بن ہارون الرویانی[5]
مسند الرویانی کے مصنف ہیں ۔
انہوں نے ابو ربیع الزہرانی، ابو اسحاق بن شاہین ، محمد بن العلاء، محمد بن حمید الرازی، عمرو بن علی الفلاس، یحییٰ بن حکیم المقوم، ابو زرعہ رازی، ابن وارہ وغیرہ سے روایت لی ہے۔ان سے ابو بکر الاسماعیل، ابراہیم بن احمد القرمیسینی، جعفر بن عبداللہ بن فناکی وغیرہ نے روایت لی ہے۔
ابو یعلیٰ خلیلی نے ان کی توثیق کی ہے۔
ذہبی نے کہا کہ امام حافظ ثقہ ہے، صاحب المسند ہے۔

(6) جعفر بن عبداللہ بن یعقوب الفناکی [6]
مسند الرویانی کے راوی ہیں۔
ان سے لالکائی، عبدالرحمان بن بندار وغیرہ نے روایت لی ہے۔
خلیلی نے کہا کہ حسن دیانت اور وصف وعدالت والے ہیں۔

(7) عبدالرحمان بن احمد بن الحسن بن بندار، ابو الفضل الرازی [7]
انہوں نے احمد بن فراس، علی بن جعفر السیروانی، ابو العباس بن بندار، جعفر بن فناکی، ابو الحسن الرفاء، عبدالوہاب الکلابی، ابو عبداللہ بن مندہ وغیرہ سے روایت لی ہے۔ ان سے روایت لینے والوں میں المستغفری، ابو بکر الخطیب بغدادی، ابو صالح المؤذن، نصر بن محمد الشیرازی، ابو علی الحداد، محمد بن عبدالواحد الدقاق، حسین بن عبدالملک الخلال، ابو سہل بن سعدویہ اور فاطمہ بنت البغدادی شامل ہیں۔
عبدالغافر بن اسماعیل نے کہا کہ ثقہ جوال اور قراءت کے امام ہیں۔
یحییٰ بن مندہ نے کہا کہ جماعت پر قراءت کرتے تھے اور ان سے احادیث بیان کی گئی ہیں۔
سمعانی نے کہا کہ مقریء فاضل، کثیر التصانیف ، حسن السیرۃ، زاہد عابد تھا۔
ذہبی نے کہا کہ امام القدوۃ، شیخ الاسلام مقریء ہے۔

(8) فاطمہ بنت البغدادی [8]
انہوں نے احمد بن محمود الثقفی، ابراہیم بن منصور سبط بحرویہ، عبدالرحمان بن احمد الرازی، سعید بن ابی سعید العیار وغیرہ سے روایت لی ہے۔ان سے روایت لینے والوں میں السمعانی، ابن عساکر، ابو موسیٰ المدینی، محمد بن ابی طالب بن شہریار، عبداللطیف بن محمد الخوارزی، محمد بن محمد الرارانی، جعفر بن محمد آیوسان اور داود بن معمر وغیرہ نے روایت لی ہے۔
سمعانی نے کہا کہ شیخہ معمر اور مسند ہیں، صالح پردہ دار خاتون اور کثیر الحدیث ہیں۔انہوں نے ابو الفضل الرازی از فناکی ، محمد بن ہارون الرویانی کے جزء کا سماع کیا ہے ۔
ابو موسیٰ المدینی کہتے ہیں کہ ان کی وفات 539 ھجری میں ہوئی اور اس وقت ان کی عمر قریب 94 سال تھی۔
ذہبی کہتے ہیں کہ شیخہ عالمہ واعظہ صالحہ ہیں، اصفہان کی مسند ہیں۔
ان کی پیدائش 440 ھجری کے بعد ہوئی۔

----واللہ اعلم---
برائے رابطہ و سوالات :saeedimranx2@gmail.com
0336-1519659


[1] ۔ طبقات ابن سعد8/45ح2412،تاریخ دارمی ص65 ح111،112،تاریخ الکبیر 1/328ح1031،علل احمد 1/402ح826، 2/441ح2920، 2/435ح2950،ثقات العجلی 1/208ح42،المعرفہ والتاریخ 2/19،الجرح والتعدیل 2/133ح423،الثقات 4/14،مشاہیر علماء الامصار ص 112ح639،ثقات ابن شاہین ص 34ح52،تاریخ دمشق 7/230ح526،تہذیب الکمال 2/221ح255،سیر اعلام النبلاء 6/123،الکاشف1/226ح212،تذہیب التہذیب1/275ح256،تہذیب التہذیب1/162ح312،تقریب التہذیب1/111ح262۔
[2] ۔ طبقات ابن سعد8/82ح2540، تاریخ یحییٰ بن معین بروایت الدوری2/537، تاریخ دارمی ص 197ح721،سؤالا ت ابن الجنید ص 315ح170 ،علل احمد1/189ح172 اور 2/148ح1829 ،تاریخ الکبیر 1/223ح700، المعرفۃ والتاریخ1/345 اور 3/214، ضعفاء الکبیر4/134ح1692،ثقات العجلی 2/254ح1648،الجرح والتعدیل 8/77ح322، الثقات7/399،الکامل ابن عدی7/292ح1630،تہذیب الکمال 26/412ح5604، سئیر اعلام النبلاء8/157،الکاشف2/219ح5151، دیوان الضعفاء ص374 ح3976، المغنی 2/374ح5984، من تکلم فیہ وہو موثق ص 469ح317،میزان الاعتدال6/336ح8178(اردو6/339ح8178)،تذہیب التہذیب8/281ح6340،تہذیب التہذیب6/46ح7434، تقریب التہذیب 4/491ح6334۔
[3] ۔ طبقات ابن سعد9/376ح4471(اردو7/248)،تاریخ الدوری 2 / 328،سؤالات ابن الجنید ص 368ح393،ابن محرز ح 1/115ح556، 1/119ح581،علل ابن المدینی ص102،علل احمد فہرست 4/228،تاریخ الكبیر 5 / 212 ح 679، ثقات العجلی2/54ح959،المعرف ہ لیعقوب1/716، 717، 2/196، 197، 199، 757، 758،الجرح والتعدیل 5 / 179 ح 838،علل ابن ابی حاتم فہرست 7/315، سؤالات الآجری،سنن نسائی 3/250 ،الثقات 7 / 7، سنن الدارقطنی 4 / 106، الكندی 34، تاریخ بغداد 10/409ح5260 ،حلیۃ الاولیاء 8 / 162،تہذیب الکمال 16/5ح3520، سیر اعلام النبلاء 8 / 378، 270، الكاشف 1 / 591 ح 2941،تذہیب التہذیب5/272ح3579 ، 185،تہذیب التہذیب3/628ح4143،تقریب التہذیب3/182ح3595)۔
[4] ۔ طبقا ت ابن سعد8/539ح3634، تاریخ الکبیر 1/205ح644، سؤالات الآجری2/253ح1758، المعرفہ والتاریخ 2/218، الجرح والتعدیل 8/52ح239، الثقات9/105، علل دارقطنی1/176، معجم المشتمل ص 266ح931، تہذیب الکمال 26/243ح5529، سیر اعلام النبلاء 11/394، تذکرۃ الحفاظ2/497،الکاشف2/208ح5100، تذہیب التہذیب8/247ح6265،الوافی بالوفیات 4/74ح1583، تہذیب التہذیب5/781ح7339، تقریب التہذیب4/463ح6244۔
[5] ۔ طبقات علماء الحدیث2/470ح723 ،سیر اعلام النبلاء 14/507،تذکرۃ الحفاظ 2/752، العبر2/135، الوافی بالوفیات 5/99ح2166۔
[6] ۔ العبر3/23،سیر اعلام النبلاء 16/430، الوافی بالوفیات 11/86ح2829۔
[7] ۔ سیر اعلام النبلاء 18/135، تذکرۃ الحفاظ 3/ح1128، معرفۃ القراءالکبار2/795ح509۔
[8] ۔ معجم الشیوخ السمعانی ص 1913ح1431،التحبیر 2/432ح1189 ،سیر اعلام النبلاء 20/148، العبر 4/109۔
 
Top