• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضور سیدی داتا گنج بخش سید علی بن عثمان ہجویری رحمۃ اللہ علیہ

شمولیت
دسمبر 25، 2012
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
19
تحقیق و ترتیب: عبدالرزاق قادری
اللہ کے دوست
اللہ عزو جل جسے اپنا محبوب بنالے اسے دین اسلام کا خادم بنا دیتا ہے۔ وہ لوگ اللہ کی عبادت کرتے ہیں اللہ کے لیے قربانی کرتے ہیں اللہ کے لیے جیتے ہیں اور اللہ کے لیے ہی مرتے ہیں ایسے لوگ جب یہ کہہ دیتے ہیں کہ ہمارا رب اللہ ہے تو پھر اس پر قائم بھی رہتے ہیں ان پر اللہ کی طرف سے فرشتے اترتے ہیں ان کے لیے نہ دنیا میں کوئی ڈر ہے اور نہ آخرت میں وہ غمگین ہوگے۔ اور ان کے لیے اللہ کے ہاں ایک بہترین مقام جنت ہے جس کا ان کے لیے وعدہ ہے۔ اس دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں اللہ عز وجل ان کا دوست ہے۔اور ان کے لیے آخرت میں جو کچھ مانگیں اس کا ان کے رب کی طرف سے وعدہ ہے ۔ چونکہ وہ اللہ کے دوست اور اللہ ان کا دوست ہے لہذا ان کے نیک کاموں کا صلہ انہیں ظاہری زندگی ختم ہو جانے کے بعد ملتا ہے۔کیونکہ اللہ نے ان کے ساتھ اپنی دوستی کا وعدہ دونوں جہانوں میں فرمایا ہے۔انہیں انبیاء کرام علیھم السلام، صدیقین، شہیداء اور صالحین کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے فضل کیا اور یہ اللہ کا فضل ہی تو ہے کہ نیک لوگ دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب اور کامران ہیں۔ جب ایسے لوگوں کے لیے اللہ کے انعامات اس قدر ہیں تو وہ بخشش و مغفرت کے بھی ضرور حق دار ہیں۔
اللہ عز وجل قرآن مجید میں ان نیک لوگوں کے بارے میں جو کچھ ارشاد فرماتا ہے اس کا ترجمہ پیش خدمت ہے۔
’’اور جسے اللہ راہ دکھانا چاہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہ کرنا چاہے اس کا سینہ تنگ خوب رکا ہوا کر دیتا ہے گویا کسی کی زبردستی سے آسمان پر چڑھ رہا ہے ، اللہ یونہی عذاب ڈالتا ہے ایمان نہ لانے والوں کو۔ اور یہ تمہارے رب کی سیدھی راہ ہے ہم نے آیتیں مفصل بیان کر دیں نصیحت ماننے والوں کے لیے۔ان کے لیے سلامتی کا گھر ہے اپنے رب کے یہاں اور وہ ان کا مولیٰ ہے یہ ان کے کاموں کا پھل ہے۔‘‘
سورۃ الانعام آیات 125، 126، 127
’’اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اْسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیاء اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں۔ یہ اللہ کا فضل ہے ، اور اللہ کافی ہے جاننے والا۔‘‘
سورۃ النساء آیات 69، 70
’’ایمان والے نیکو کاروں سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے‘‘
سورۃ المائدہ آیت 9
’’تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے کہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں۔ اور جو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کو اپنا دوست بنائے توبیشک اللہ ہی کا گروہ غالب ہے۔‘‘
سورۃ المائدہ آیات 55، 56
’’سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خو ف ہے نہ کچھ غم ۔وہ جو ایمان لائے اور پرہیز گاری کرتے ہیں ،انہیں خوشخبری ہے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں ، اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتیں یہی بڑی کامیابی ہے ،اور تم ان کی باتوں کا غم نہ کرو بیشک عزت ساری اللہ کے لیے ہے وہی سنتا جانتا ہے ۔‘‘
سورۃ یونس آیات 62، 63،64،65
’’بیشک وہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر قائم رہے ان پر فرشتے اترتے ہیں کہ نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور خوش ہو اس جنت پر جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا تھا ۔ہم تمہارے دوست ہیں دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں اور تمہارے لیے ہے اس میں جو تمہارا جی چاہے اور تمہارے لیے اس میں جومانگو۔مہمانی بخشنے والے مہربان کی طرف سے۔اور اس سے زیادہ کس کی بات اچھی جو اللہ کی طرف بلائے اور نیکی کرے اور کہے میں مسلمان ہوں۔ اور نیکی اور بدی برابر نہ ہو جائیں گی، اے سننے والے برائی کو بھلائی سے ٹال جبھی وہ کہ تجھ میں اور اس میں دشمنی تھی ایسا ہو جائے گا جیسا کہ گہرا دوست ۔اور یہ دولت نہیں ملتی مگر صابروں کو، اور اسے نہیں پاتا مگر بڑے نصیب والا۔‘‘
سورۃ حم السجدہ آیات 30، 31، 32، 33، 34، 35
شہر لاہور کے روحانی تاجدار
علامہ مفتی محمد عبدالحکیم شرف قادری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب نور نور چہرے (صفحہ نمبر168، 169 اور 170 )میں روزنامہ نوائے وقت کے معروف کالم نگار نامور صحافی میاں عبدالرشید شہید رحمہ اللہ تعالیٰ کا تذکرہ لکھا ہے میاں صاحب کا ایک کالم جو 9اکتوبر 1962ء کو شائع ہوا ملاحظہ ہو:
حضرت داتا گنج بخش رحمہ اللہ تعالیٰ
حضرت داتا گنج بخش رحمہ اللہ تعالیٰ ان قافلہ سالارانِ عشق میں سے ہیں جنہوں نے اس سر زمین میں اللہ تعالیٰ اور اللہ تعالیٰ کے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا بیج بویا اور محبت کے ذریعہ سے یہاں اسلام روشناس کرایا۔ یہ بھی فاتحین تھے، لوگوں کے نگاہ سے زخمی کرتے اور اعلیٰ اخلاق سے جکڑ لیتے۔ ان کے قلوب عشقِ الہی سے زندہ تھے، اس لئے موت ان کا کچھ نہ بگاڑ سکی، آج بھی ان کا فیض عام ہے۔ خواص عوام دونوں یہاں سے فیض پاتے ہیں۔خواجہ معین الدین چشتی رحمہ اللہ تعالیٰ نے یہاں چلہ کاٹا، بابا فرید گنجِ شکر رحمہ اللہ تعالیٰ نے یہاں سے فیض پایا۔ حضرت بو علی قلندرپانی پتی رحمہ اللہ تعالیٰ یہاں معتکف رہے۔میاں شیر محمد شرقپوری رحمہ اللہ تعالیٰ یہاں باقاعدہ حاضری دیتے رہے ۔
بزرگوں کی توجہ سے قلوب میں اللہ تعالیٰ اور اللہ تعالیٰ کے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں ، طبیعت نیکی کی طرف راغب ہوتی ہے۔اس کی مثال یوں سمجھئے جیسے جمنیزیم میں رسہ پکڑکر اوپر چڑھنے والے کو نیچے سے سہارا مل جائے ۔حضرت پیرپیران رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں:’’ہمیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہوتا ہے فلاں کی طرف توجہ رکھو،ہم اسے توجہ دیتے ہیں حکم ہوتا ہے فلاں سے توجہ ہٹالو، ہم ہٹالیتے ہیں۔یہ سارا نظامِ کائنات اللہ تعالیٰ کی توجہ ہی سے چل رہا ہے ۔اللہ تعالیٰ کی وجہ کے تحت ہی بزرگوں کی توجہ بھی کام کرتی ہے ۔
؂ نہ بادہ ہے،نہ صراحی، نہ دور پیمانہ
فقط نگاہ سے رنگین ہے بزمِ جانانہ
لاہور کی فضاان بزگوں کی روحانیت کی خوشبوسے ہی مہک رہی ہے جیسے موسم بہار میں باغ کی فضامیں خوشبوبسی ہوتی ہے ۔اسی وجہ سے لاہور لاہور ہے، اور جو یہاں آجائے، وہ یہیں کاہورہتا ہے۔میرے ایک مرحوم دوست حج کر کے آئے، حضرت صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کے مزار پر حاضری کے لئے گئے، توکہنے لگے :ان گلیوں سے تو مدینہ منورہ کی گلیوں کی خوشبو آتی ہے۔
اللہ تعالیٰ کے بندوں میں اللہ تعالیٰ ہی کی صفات کا پرتوہے، البتہ اللہ تعالیٰ کی صفات ان کی اپنی اور لامحدودہیں۔اور بندوں کی صفات اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ اور محدود ہیں۔اللہ تعالیٰ سخی ہیں،ان کے بندوں میں سخاوت کا وصف پایا جاتا ہے ۔داتا سخی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔قطب الدین ایبک کو لکھ داتا کہتے تھے۔داتا گنج بخش کے معنی ایسا سخی ہے جو خزانے لٹادیتا ہے ۔اس میں شرک کی کوئی بات نہیں۔سورہ البقرہ کے آخر میں اللہ تعالیٰ کے لئے الفاظ ’’اَنْتَ مَوْلَاناَ‘‘ آئے ہیں ، آج کل کے سارے علماء مولانا کہلاتے ہیں۔
کئی برس ہوئے ایک ’’مولانا‘‘نے یہ ہوائی چھوڑی تھی کہ سیدعلی ہجویری رحمۃ اللہ تعالیٰ یہاں مدفون نہیں،بلکہ قلعہ لاہور کے اندر مدفون ہیں۔بعد میں انھوں نے اپنی بات سے رجوع کر لیاتھا۔آج کل پھر کسی نے اس قسم کا مضمون لکھا ہے۔اللہ تعالیٰ کے بیسیوں ایسے بندے ہیں جنہیں کشف القبور حاصل ہے، وہ جانتے ہیں،بلکہ دیکھتے ہیں کہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی آخری آرام گاہ یہی ہے۔قلعہ کی زمین دوزقبر والے بزرگ اور ہیں ‘اگرچہ ان کا نام بھی سیدعلی ہے۔
داتا سرکار کا اسم مبارک
آپ سر کار کا نام نامی علی ہے۔آپ کی کنیت ابوالحسن ہے ۔آپ نجیب الطرفین یعنی حسنی حسینی سید ہیں۔ آپ کے والد کا نام سید عثمان ہے۔ لہذا آپ کا مکمل نام سید ابولحسن علی بن عثمان ہے۔ روایت مشہور ہے کہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کے مزار شریف پر حاضری دی اور چلہ کاٹا اور بعد میں یہ فرمایا۔
؂ گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا
نا قصاں را پیر کامل کاملاں را رہنما
لہٰذا عرف عام میں آپ سرکار کو داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ اور داتا صاحب کے القابات سے یاد کیا جاتا ہے۔
آپ کا دور
اسلامی ہجری قمری اعتبار سے یہ پانچویں صدی ہے۔ اکثر تذکرہ نگار اس پر متفق ہیں کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ400ہجری کو پیدا ہوئے۔ اور آپ رحمۃ اللہ علیہ 465ہجری میں اللہ کو پیارے ہو گئے۔ عیسوی شمسی اعتبار سے یہ گیارھویں صدی تھی۔ اور یہ دورانیہ تقریباً 1010 ؁ء سے لے کر 1072 ؁ء تک ہے۔
ہجویری اور جلابی
داتا حضوررحمۃ اللہ علیہ کوہجویری بھی کہا جاتا ہے۔ عرب ممالک میں آپ کو ’’الہجویری‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ہجویر اور جلاب، غزنی شہر کے دوعلاقے یا محلے ہیں۔ جو افغانستان میں واقع ہیں۔ آپ جلاب میں پیدا ہوئے اور ہجویرمیں بھی آپ کا قیام رہا اس لئے آپ کو ’’الجلابی‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ آپ کے والد محترم سید عثمان رحمۃ اللہ علیہ جلاب کے رہنے والے تھے اور والدہ ماجدہ ہجویر کی رہنے والی تھیں۔والد محترم کی وفات کے بعد آپ ہجویر منتقل ہو گئے تھے۔
محکمہ اوقاف کی جانب سے نسیم عباسی صاحب کی تحقیقی تحریر 2011ء میں شائع ہوئی اس کے مطابق آپ علیہ الرحمہ کا سلسلہ نسب اور سلسلہ طریقت کچھ اس طرح سے ہے۔
سلسلہ نسب
آپ حسنی سید ہیں۔آپ کا سلسلہ نسب آٹھ واسطوں سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ تک پہنچتا ہے اس کی تفصیل یہ ہے: حضرت سید علی رحمۃ اللہ علیہ بن عثمان رحمۃ اللہ علیہ، بن علی رحمۃ اللہ علیہ بن عبدالرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ بن شاہ شجاع رحمۃ اللہ علیہ بن ابو الحسن علی رحمۃ اللہ علیہ بن حسین اصغر رحمۃ اللہ علیہ بن سید زیدشہید رحمۃ اللہ علیہ بن حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ بن علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ۔
پیر غلام دستگیر نامی کے نزدیک جو دورِ حاضر کے بڑے ماہر انساب مانے جاتے ہیں، پانچویں بزرگ کا نام عبداللہ ’’ شجاع شاہ ‘‘ ہے اور آٹھویں بزرگ سید زید کے ساتھ جو لفظ ’’ شہید‘‘ لکھا ہے، وہ درست نہیں ہے کیونکہ سید زید شہید امام زین العابدین رضی اللہ عنہ بن امام حسین رضی اللہ عنہ کے فرزند تھے نہ کہ امام حسن رضی اللہ عنہ کے۔
سلسلہ طریقت
آپ کے مرشد حضرت ابو الفضل محمد بن حسن ختلی رحمۃ اللہ علہ ہیں۔ ان کا سلسلہ طریقت نو واسطوں سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے جا ملتا ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے: حضرت سید
علی ہجویری
رحمۃ اللہ علیہ، حضرت ابو الفضل ختلی رحمۃ اللہ علیہ، شیخ ابو الحسن حصری رحمۃ اللہ علیہ،شیخ ابوبکر شبلی رحمۃ اللہ علیہ، شیخ جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ، شیخ سری سقطی رحمۃ اللہ علیہ، شیخ معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ، شیخ داؤد طائی رحمۃ اللہ علیہ، شیخ حبیب عجمی رحمۃ اللہ علیہ، شیخ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ، حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ۔
حصول علم
آپ رحمۃ اللہ علیہ کوعلوم دین، فقہ، تفسیر و حدیث میں تبحر حاصل تھا آپ نے علوم ظاہری و باطنی کی تکمیل کے لئے بہت جدوجہد کی اور وسطِ ایشیا کے کئی ممالک کاسفر کیا۔ اور بہت سے علماء و مشائخ سے فیض حاصل کیا۔ آپ کی تعلیمات سے ان علوم و فنون کی جھلک دکھائی دیتی ہے جن پر آپ کو خاطر خواہ عبور حاصل تھا۔
فقہی مسلک
فقہی طور پر آپ سراج الائمہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے مذہب پر تھے۔ اور آپ شریعت مطہرہ کے نہایت پابند تھے۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب کشف المحجوب میں جابجا شریعت پر عمل پیرا رہنے کی تلقین موجود ہے۔
پیر و مرشد
داتا سرکار حضرت سید علی بن عثمان ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے پیر و مرشِدکا نام حضرت ابوالفضل محمد بن الحسن ختلی رحمۃ اللہ علیہ ہے۔ جوکہ حضور سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ کے مسلک طریقت پر قائم تھے۔ داتا حضور رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے پیر و مرشد علیہ الرحمہ کا تذکرہ اپنی کتاب میں ان الفاظ میں فرمایاہے۔
حضرت ابوالفضل محمد بن حسن ختلی رحمتہ اللہ علیہ
ائمہ طریقت میں سے زین اوتاد شیخ عباد حضرت ابو الفضل محمد بن حسن ختلی رحمتہ اللہ علیہ ہیں طریقت میں پیروی انہیں سے ہے۔(مرشدسید نا داتا گنج رحمتہ اللہ علیہ) وہ علم تفسیر وروایات کے عالم اور تصوف میں حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ کے مذ ہب پر تھے حضرت خضری کے مر ید حضرت سردانی کے مصاحب تھے، حضرت ابو عمر فزونی، حضرت ابو احسن بن سالبہ رحیم اللہ علیہم کے ہم زمانہ تھے۔ آٹھ سال صادق گوشہ نشینی اختیار کرکے پہاڑوں کے غاروں میں رہے اور اپنا نام لوگوں کے درمیان گم رکھا۔ اکثر لگام نامی پہاڑ پر رہتے۔ عمدہ زندگی گزاری ان کی نشانیاں اور براہین بکثرت ہیں لیکن وہ عام صوفیوں کے رسم لباس کے پابند نہ تھے۔ اور اہل رسوم سے سخت بیزار تھے۔ میں نے اس سے بڑھ کر رعب و دبدبہ والا کبھی کوئی مرد خدا نہ دیکھا۔ ان کا ارشاد ہے
الدنیا یوم ولنا فیھا صوم
ترجمہ: دنیا ایک دن کی طرح ہے اور ہم اس میں روزہ دار ہیں۔
مطلب یہ کہ ہم نے دنیا سے کچھ حاصل نہیں کیا اور نہ اس کی بندش میں آتے ہیں کیونکہ ہم نے دنیا کی آفتوں کو دیکھ لیا ہے اور اس کے حجابات سے باخبر ہوگئے ہیں ہم اس سے بھاگتے ہیں۔
حکایت: ایک مرتبہ میں ان کے ہاتھوں پر پانی ڈال رہا تھا کیونکہ وہ وضو فرما رہے تھے میرے دل میں خیال گزرا کہ جبکہ تمام کام تقدیر و قسمت سے ہیں تو آزاد لوگ کیوں کرامت کی خواہش میں پیروی کے غلام بنتے ہیں۔ آپ نے فرمایا اے فرزند من! جو خیالات تمہارے دل میں گزر رہے ہیں میں نے ان کو جان لیا ہے تو تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہر حکم کے لیے کوئی سبب ہوتا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کسی سپاہی بچہ کو تاج و حکومت عطا فرماتا ہے تو وہ اسے توبہ کی توفیق دے کر اپنے کسی دوست ومحبوب کی خدمت میں مشغول فرماتا ہے تاکہ یہ خدمت اس کی درامت کا موجب بن جائے۔
اس قسم کے لطیفے بکثرت مجھ پر ہر روز ان سے ظہور پذیر ہوتے تھے۔ جس دن کہ ان کا نتقال ہوا بیت الجن میں تھے یہ بانیاں رود اور دمشق کے مابین گھاٹی کے کنارے ایک گاؤں ہے ان کا سر مبارک میری گود میں تھا۔ اس وقت میرے دل میں اپنے کسی دوست کی طرف سے کچھ رنج تھا جیسا کہ آدمیوں کی عادت ہے۔ انہوں نے مجھ سے فرمایا اے فرزند! دل کو مضبوط کرنے والا ایک مسئلہ بتاتا ہوں اگر خود کو اس پر درست کرلو تو تمام رنج و فکر سے محفوظ ہو جاؤ گے فرمایا ہر محل اور ہر حالت خواہ نیک ہو یا بد اسے اللہ تعالیٰ نے ہی پیدا فرمایا ہے لہٰذا اس کے کسی فعل پر جھگڑنا نہیں چاہیے اور دل کو رنجیدہ نہ کرنا چاہیے اس کے سواء کوئی وصیت نہ فرمائی اور جان دے دی واللہ اعلم بالصواب۔
کشف المحجوب، اردو ترجمہ(جو ترجمہ حضرت مفتی سید غلام معین الدین نعیمی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ) ،مطبوعہ لاہور،صفحہ نمبر 241 ،242
آپ کی تصانیف
آپ رحمۃ اللہ علیہ نے کئی ایک کتب تصنیف فرمائیں جن میں شاعری کا ایک دیوان بھی تھا لیکن دیگر لوگوں نے آپ کی ان علمی خدمات کو اپنے نام سے شائع کردیا۔ ان کتابوں کا ذکر آپ رحمۃ اللہ علیہ نے کشف المحجوب میں کیا ہے۔ ایک چھوٹا رسالہ کشف الاسرار جو آپ رحمۃ اللہ علیہ کے بقول کشف المحجوبکی تلخیص ہے وہ رسالہ اور کشف المحجوب ابھی تک دستیاب ہیں۔ آپ کی چندتصانیف کے نام یہ ہیں۔
1. کشف المحجوب
2. کشف الاسرار
3. منہاج الدین
4. الرعایۃ الحقوق اللہ تعالیٰ
5. کتاب فناء وبقاء
6. اسرار الحزق المؤنات
7. بحر القلوب
8. کتاب البیان لاہل العیان
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
مسلمانوں نے بھی عیسائیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے احبار و رھبان کو اپنا رب بنا لیا ہے، یہ ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی اللہ سے کرنی چاہئے، ان لوگوں نے بھی دین میں غلو اختیار کیا ہے، جو سخت مذموم ہے۔

علی ہجویری کی کیا جراءت کہ وہ داتا ہو، داتا صرف اللہ کی ذات ہے، علی ہجویری اللہ کا ایک عام بندہ تھا، اگر نیک اعمال کر گیا ہے تو اس کی جزا پائے گا، اگر برے اعمال کئے ہیں تو جس انجام کا مستحق ہو گا وہی اسے ملے گا۔

علی ہجویری نے خود تسلیم کیا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی داتا نہیں
@عبدالرزاق قادری صاحب کو دعوت توحید

قادری صاحب! آپ کے عقائد درست نہیں، آپ نے ایمان لانے کے بعد شرک سے اپنے ایمان کو آلودہ کر لیا ہے، اللہ کے ہاں یہ چیز قبول نہیں، بلکہ اس کی تو معافی بھی نہیں، لہذا ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ اپنا عقیدہ درست کریں تاکہ فلاح پا سکیں، ورنہ اس عقیدے پر مرنے والا ہمیشہ کا جہنمی ہے
مشرکین کے عقیدے کی تردید
مشرکین کو قرآن مجید کی دعوت فکر
شرک تمام اعمال کی بربادی کا سبب
شرک سنت کی روشنی میں
مشرکین عرب کے مراسم عبودیت کیا تھے؟
شرک قرآن مجید کی روشنی میں
قیامت کے روز مشرکین کے معبود ان کے کسی کام نہیں آئیں گے
حقیقت شرک سمجھانے کے لئے قرآن مجید کی چند حکیمانہ مثالیں
کیا "من دون اللہ " سے مراد صرف بُت ہیں؟
کفار و مشرکین سے براءت کا حکم
مشرکین مکہ سخت تکالیف میں صرف اللہ کو پکارتے تھے
مشرکین کا اللہ کے بارے میں عقیدہ
کلمہ گو مشرک
تمام انبیاء کرام علیھم السلام اور رسولوں نے سب سے پہلے اپنی اپنی قوموں کو عقیدہ توحید
قیامت کے روز مشرکوں اور شرکاء کے حالت زار پر قرآن مجید کا ایک سبق آموزتبصرہ
دعوت توحید
عقیدہ توحید کے لئے ساری دنیا کے انسانوں کو قرآن مجید کی دعوت فکر


تمام انبیاء کرام علیھم السلام اور رسولوں نے سب سے پہلے اپنی اپنی قوموں کو عقیدہ توحید
دعوت توحید
عقیدہ توحید کے لئے ساری دنیا کے انسانوں کو قرآن مجید کی دعوت فکر
 
شمولیت
دسمبر 25، 2012
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
19
@عبدالرزاق قادری صاحب کو دعوت توحید

قادری صاحب! آپ کے عقائد درست نہیں، آپ نے ایمان لانے کے بعد شرک سے اپنے ایمان کو آلودہ کر لیا ہے، اللہ کے ہاں یہ چیز قبول نہیں، بلکہ اس کی تو معافی بھی نہیں، لہذا ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ اپنا عقیدہ درست کریں تاکہ فلاح پا سکیں، ورنہ اس عقیدے پر مرنے والا ہمیشہ کا جہنمی ہے
پہلے میرا شرک تو بتایا جائے۔ کیا شرک کیا ہے؟
 
شمولیت
دسمبر 25، 2012
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
19
[QUOTE="محمد ارسلان, post: 196661, member: 31"
علی ہجویری کی کیا جراءت کہ وہ داتا ہو، داتا صرف اللہ کی ذات ہے، علی ہجویری اللہ کا ایک عام بندہ تھا، اگر نیک اعمال کر گیا ہے تو اس کی جزا پائے گا، اگر برے اعمال کئے ہیں تو جس انجام کا مستحق ہو گا وہی اسے ملے گا۔[/QUOTE]
سبحان اللہ! کیا خوبصورت انداز بیاں ہے! کیا مجھے بھی کسی۔۔۔۔ کے لئے اس طرح کا لہجہ اختیار کرنے کی اجازت ہے؟ میں تو ایک کتاب سے من و عن ایک مضمون نقل کرکے اس فورم پر پیش کیا تھا اور دفعتا وہ ڈیلیٹ کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ اس ادیب کی زبان شائستہ تھی نہ کہ لغو!!!!
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
پہلے میرا شرک تو بتایا جائے۔ کیا شرک کیا ہے؟
آپ کا شرک یہ ہے کہ آپ علی ہجویری کو جو ایک عام آدمی تھا، اس کو داتا گنج بخش یعنی "سب کچھ دینے والا" اور "خزانے بخشنے والا" کہہ رہے ہیں، یہ شرک ہے۔
سب کچھ دینے والا اور خزانے بخشنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ اور اس عقیدے کے دلائل قرآن و حدیث میں موجود ہیں۔ جبکہ آپ اللہ الخالق کو اکیلا سب کچھ دینے والا اور خزانے بخشنے والا سمجھنے کی بجائے اس کے ایک بندے علی ہجویری کے متعلق بھی یہی عقیدہ رکھ رہے ہیں۔ اللہ سے استغفار اور توبہ کریں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
[QUOTE="محمد ارسلان, post: 196661, member: 31"
علی ہجویری کی کیا جراءت کہ وہ داتا ہو، داتا صرف اللہ کی ذات ہے، علی ہجویری اللہ کا ایک عام بندہ تھا، اگر نیک اعمال کر گیا ہے تو اس کی جزا پائے گا، اگر برے اعمال کئے ہیں تو جس انجام کا مستحق ہو گا وہی اسے ملے گا۔
سبحان اللہ! کیا خوبصورت انداز بیاں ہے! کیا مجھے بھی کسی۔۔۔۔ کے لئے اس طرح کا لہجہ اختیار کرنے کی اجازت ہے؟ میں تو ایک کتاب سے من و عن ایک مضمون نقل کرکے اس فورم پر پیش کیا تھا اور دفعتا وہ ڈیلیٹ کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ اس ادیب کی زبان شائستہ تھی نہ کہ لغو!!!![/QUOTE]

اس میں انداز بیاں کی خرابی بھی بیان کر دیں۔
یہاں صرف وہ مضمون شئیر کریں، جو کتاب و سنت کے مطابق ہوں، اگر آپ بریلوی عقائد و نظریات کے حامی ہیں تو مکالمہ سیکشن میں مباحثہ کر سکتے ہیں۔
لیکن اصلاح کی غرض سے یہاں اپنے عقائد و نظریات کا پرچار کرنے کی اجازت نہیں۔
 
شمولیت
دسمبر 25، 2012
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
19
آپ کا شرک یہ ہے کہ آپ علی ہجویری کو جو ایک عام آدمی تھا، اس کو داتا گنج بخش یعنی "سب کچھ دینے والا" اور "خزانے بخشنے والا" کہہ رہے ہیں، یہ شرک ہے۔
سب کچھ دینے والا اور خزانے بخشنے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ اور اس عقیدے کے دلائل قرآن و حدیث میں موجود ہیں۔ جبکہ آپ اللہ الخالق کو اکیلا سب کچھ دینے والا اور خزانے بخشنے والا سمجھنے کی بجائے اس کے ایک بندے علی ہجویری کے متعلق بھی یہی عقیدہ رکھ رہے ہیں۔ اللہ سے استغفار اور توبہ کریں
اچھا یہ شرک ہے، پھر تو شاید 90 فیصد سے زائد امت مسلمہ مشرک ہوگی! اور میں روزانہ آٹھ گھنٹے کے قریب قرآن پاک پڑھتا ہوں۔ کیا قرآن پاک میں بھی کہیں شرک کی تلقین کی گئی ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اچھا یہ شرک ہے، پھر تو شاید 90 فیصد سے زائد امت مسلمہ مشرک ہوگی
اگر 100 فیصد امت کا بھی یہی عقیدہ ہو جائے تو وہ بھی شرک میں ملوث ہو جائے گی، لیکن اللہ کے فضل سے ابھی تک تمام امت کا یہ حال نہیں ہے۔
اور میں روزانہ آٹھ گھنٹے کے قریب قرآن پاک پڑھتا ہوں۔
قادری صاحب! آپ بہت اچھا کام کرتے ہیں، لیکن آپ پڑھنے کے ساتھ ساتھ عمل بھی کیا کریں۔ قرآن کو سمجھ کر پڑھیں، اور سب سے پہلے قرآن کے مطابق اپنا عقیدہ بنائیں ۔
کیا قرآن پاک میں بھی کہیں شرک کی تلقین کی گئی ہے؟
ہرگز نہیں، بلکہ قرآن تو شرکیہ عقائد کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیتا ہے۔ آپ سمجھ کر تو پڑھ دیکھیں۔
 
Top