• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلول اور اتحاد

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
حلول اور اتحاد

یہ لوگ حلول کے لفظ سے اس لیے بھاگتے ہیں کہ وہ حال اور محل کا مقتضی ہے، اتحاد کے لفظ سے اس لیے گریزاں ہیں کہ وہ دو چیزوں کو مستلزم ہے۔ جن میں سے ایک دوسرے سے متحد ہوگئی ہو حالانکہ ان کے نزدیک وجود صرف ایک ہے۔ کہتے ہیں کہ نصاریٰ اس لیے کافر ہوگئے ہیں کہ انہوں نے خصوصیت کے ساتھ مسیح کو اللہ قرار دیا۔اگر وہ ہر چیز کو اللہ کہہ دیتے تو کافر نہ ہوتے۔
وعلی ھٰذا القیاس وہ بت پرستوں کی بھی یہ غلطی بتاتے ہیں کہ وہ بعض مظاہر کی پرستش کرتے ہیں اور بعض کی نہیں کرتے۔ اگر تمام مظاہر کی پوجا کرتے تو ان کے نزدیک خطا کار نہ ٹھہرتے۔ ان کے نزدیک عارف محقق کے لیے بتوں کی پوجا مضر نہیں ہے۔ قطع نظر اس سے کہ یہ عقیدہ کفرِ عظیم ہے۔ اس میں وہ علّت تناقض بھی موجود ہے۔ جو ہمیشہ ان گمراہوں کے گلے کا ہار رہتی ہے۔ کوئی ان سے پوچھے کہ خطا کار نصاریٰ اور خطا کار بت پرست آخر کون ہیں؟ اللہ ہیں یا اس سے کوئی جدا چیز ہیں ؟
لیکن وہ تو کہتے ہیں کہ پروردگار میں وہ تمام نقائص موجود ہیں جو مخلوق میں ہوتے ہیں اور مخلوقات میں بھی وہ تمام کمالات موجود ہیں جن سے ذاتِ خالق متصف ہے اور صاحب ِ ''فصوص'' کے اس قول کے حامی ہیں کہ {عَلِیٌّ لِنَفْسِہ} وہ ہوتا ہے جس کا کمال تمام نعوتِ وجودیہ اور نسب عدمیہ کا جامع ہو خواہ وہ اوصاف رواج ، عقل اور شرع کے نزدیک ممدوح ہوں یا مذموم اور یہ صرف اللہ کے مسمی کا خاصہ ہے۔''
باوجود اس کفر کے ان لوگوں پر سے تناقض کا اعتراض رفع نہیں ہوتا کیونکہ حس و عقل دونوں کے نزدیک یہ چیز بعینہ وہ چیز نہیں۔ یہ لوگ تلمسانی کے اس قول کے بھی حامی ہیں کہ ''ہمارے نزدیک کشف کے ذریعہ ایسی چیزیں ثابت ہوتی ہیں جو صریح عقل سے متناقض ہوتی ہیں۔'' اور کہتے ہیں کہ جو شخص تحقیق کا طالب ہو (یعنی ان کی تحقیق کا) اسے چاہیے کہ عقل و شرع کو خیر باد کہہ دے۔
میں نے ایک ایسے اعتقاد رکھنے والے شخص سے دورانِ گفتگو ایک مرتبہ کہا بھی تھا کہ یہ یقینی امر ہے کہ انبیاء علیہم السلام کا کشف دوسروں کے کشف سے زیادہ بڑا اور کامل ہوتا ہے اور ان کی دی ہوئی خبر دوسروں کی خبر سے صادق تر ہوتی ہے۔ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام ایسی چیزوں کی خبر دیتے ہیں۔ جن کی معرفت سے لوگوں کی عقلیں عاجز ہوتی ہیں۔ ایسی خبر نہیں دیتے جسے لوگ اپنی عقل کے ذریعے معلوم کر لیں کہ وہ ممتنع ہے۔ چنانچہ وہ ایسی خبریں دیتے ہیں جو عقلاً جائز ہوتی ہیں نہ کہ عقلاً محال ہوں بلکہ یہ ممتنع ہے کہ رسول کی دی ہوئی خبریں عقل صریح کے مناقض ہوں۔ یہ بھی ممتنع ہے کہ دو قطعی دلیلوں میں تعارض ہو۔ خواہ وہ دونوں عقلی ہوں یا سمعی یا ان میں سے ایک عقلی ہو اور دوسری سمعی۔ پس اس شخص کا کیا حال ہوگا، جو دعویٰ کرے کہ اس کا کشف عقل و شرعِ صریح کا مناقض ہے۔
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ یہ لوگ جان بوجھ کر جھوٹ نہیں کہتے لیکن بعض چیزیں جو ان کے نفس میں ہوتی ہیں، خیالی صورت بن کر ان کے سامنے آتی ہیں اور وہ خیال کر لیتے ہیں کہ وہ خارج میں موجود ہیں۔ کبھی وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جو خارج میں موجود ہوتی ہیں لیکن وہ انہیں کراماتِ صالحین میں سے شمار کرتے ہیں حالانکہ وہ تلبیساتِ شیاطین میں سے ہوتی ہیں۔
وحدت الوجود کے قائل کبھی اولیاء کو انبیاء پر ترجیح دے دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نبوت منقطع نہیں ہوتی جیسا کہ ابنِ سبعین وغیرہ سے مذکور ہے۔

الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
 
Top