- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,587
- ری ایکشن اسکور
- 6,768
- پوائنٹ
- 1,207
(بسمہ الاعلی) اسے بندہ خود آغاز کرے
سرنگوں خامہ کوتاہ ہے، کیا ناز کرے
رب کی تعریف میں کتنی بھی تگ و تاز کرے
کیا حقیقت کہ ذرا حد سے وہ پرواز کرے
رب کی تعریف میں وہ وسعت و پہنائی ہے
ساری مخلوق ہے عاجز، یہ ندا آئی ہے
روشنائی میں سمندر سبھی، ضم ہو جائیں
ساری دنیا کے یہ اشجار قلم ہو جائیں
اور پھر مل کے سبھی محو رقم ہو جائیں
رب کے کلمات تو ممکن نہیں کم ہو جائیں
ختم تعریف نہ ہو، بلکہ کوئی جو دن رات کرے
جن و انسان ہی کیا، پوری کائنات کرے
اسکے احکام کا، سارا جہاں پابند و غلام
یہ تو ممکن نہیں، ہو زیرو زبر اسکا نظام
اس کی تسبیح کیا کرتی ہے مخلوق تمام
اپنے خالق کے تیئں سرنگوں رہتی ہے مدام
ایک انسان ہے، جو ظالم و جاہل ٹھہرا
اپنے اعمال و فرائض سے وہ غافل ٹھہرا
سرنگوں خامہ کوتاہ ہے، کیا ناز کرے
رب کی تعریف میں کتنی بھی تگ و تاز کرے
کیا حقیقت کہ ذرا حد سے وہ پرواز کرے
رب کی تعریف میں وہ وسعت و پہنائی ہے
ساری مخلوق ہے عاجز، یہ ندا آئی ہے
روشنائی میں سمندر سبھی، ضم ہو جائیں
ساری دنیا کے یہ اشجار قلم ہو جائیں
اور پھر مل کے سبھی محو رقم ہو جائیں
رب کے کلمات تو ممکن نہیں کم ہو جائیں
ختم تعریف نہ ہو، بلکہ کوئی جو دن رات کرے
جن و انسان ہی کیا، پوری کائنات کرے
اسکے احکام کا، سارا جہاں پابند و غلام
یہ تو ممکن نہیں، ہو زیرو زبر اسکا نظام
اس کی تسبیح کیا کرتی ہے مخلوق تمام
اپنے خالق کے تیئں سرنگوں رہتی ہے مدام
ایک انسان ہے، جو ظالم و جاہل ٹھہرا
اپنے اعمال و فرائض سے وہ غافل ٹھہرا
صلاح الدین مقبول احمد