• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حمزہ علی عباسی نے کیا کیا ہے؟

شمولیت
اپریل 25، 2016
پیغامات
45
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
36
السلام علیکم براہ مہربانی کوئی تفصیلا اس حمزہ علی عباسی والے مسئلے کا بتا دے؟

Sent from my SM-G360H using Tapatalk
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
حمزہ عباس نامی شخص نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ "ریاست کو حق نہیں کہ کسی کو کافر قرار دے"۔ پرانا سوال و مؤقف، خیر فی الوقت ھمیں اس سے بحث کرنا مقصود نہیں۔ جماعت اسلامی نے اس کے جواب میں کہا ہے کہ وہ ان صاحب کے خلاف عدالت میں مقدمہ درج کرے گی۔
جماعت کے اس مؤقف پر سیکولرازم کے حامی ھمارے احباب نالاں ہیں لیکن مجھے نہیں معلوم کیوں۔ ان احباب کا کہنا ہے کہ حمزہ کا ایسا کہنا ایک فرد کا آئینی حق ہے کہ وہ آئین پر سوال اٹھا سکے۔ تو بھائی ایک شخص کے کسی مؤقف کو خلاف آئین سمجھتے ھوئے عدالت میں مقدمہ درج کرنا کیا عین اسی طرح کا آئینی حق نہیں، اس عمل میں ناراضگی یا خفا ہونے کی کیا بات ہے؟ ان صاحب کے ایسا کہنے میں کیا غلط ہے اور کیا ٹھیک، اس کا فیصلہ ظاھر ھے عدالت ہی میں کیا جانا ہے نہ کہ فیس بک پر۔ بتائیے جماعت اگر اپنے نکتہ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے قانون کا دروازہ نہ کھٹکھٹائے تو اور کیا ان صاحب کا دروازہ کھٹکھٹا کر انکی منت سماجت کرے اور یا انہیں دو چار تھپڑ رسید کردے؟ حقیقت یہ ہے کہ ھمارے یہ احباب چاھتے ہیں کہ جس مؤقف کو یہ درست سمجھتے ہیں اس کے خلاف کوئی بولے ہی نا، چاہے یہ بولنا کیسا ہی آئینی حق کیوں نہ ہو۔
زاہد صدیق مغل
 
شمولیت
اپریل 25، 2016
پیغامات
45
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
36
جزاک اللہ خیر اور جو ختم نبوت کی بهی کل سے بحث ہو رہی ہے وہ بهی قادیانیت کے تناظر میں ہو رہی ہے؟

Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
حمزہ عباسی کا ویڈیو کلپ :
اس پر مفتی عدنان کاکا خیل کا تبصرہ :
یہ سنئیے
کیا اس ملک میں یہ دن بھی آنا تھا ؟؟؟
کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر ڈاکہ مارنے والوں کے ہمدردوں کو یوں چینلوں پر بیٹھ کر بکواس کی کھلی چھٹی ہوگی ؟؟
کیا دستور پاکستان کی اس طرح سرعام دھجیاں اڑائ جائیں گی ؟؟؟
ریاست اور پیمرا ستو پی کر سوتی رہے گی ؟؟؟
اس پر اپنا احتجاج آج ٹی وی کو ضرور ریکارڈ کرائیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جزاک اللہ خیر اور جو ختم نبوت کی بهی کل سے بحث ہو رہی ہے وہ بهی قادیانیت کے تناظر میں ہو رہی ہے؟
Sent from my SM-N9005 using Tapatalk
معلوم نہیں کہ طے شدہ مسائل کو چھیڑنے کی سازشیں کیوں کی جارہی ہیں۔ قادیانیوں کو امت مسلمہ بالاتفاق غیرمسلم قرار دے چکی ہے اور 1974 میں قادیانی سربراہ آنجہانی مرزاناصر احمد سے قومی اسمبلی میں بحث و مباحثہ کے بعد ان کے غیرمسلم ہونے کی توثیق آئینی طور پر کرکے اس باب کو بند کردیا گیاہے ۔اس طے شدہ مسئلےاور متفقہ فیصلے کو متنازع بنانے کے لیے آج ٹی وی میں حمزہ عباسی نے درفطنی چھوڑی ہے کہ ریاست کو شہریوں کے اسلام اور کفر کے فیصلے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور اسے اپنی اسلامی شناخت کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے تمام فیصلوں کا اختیار اس لیے بھی حاصل ہے کہ قادیانی اپنی متعینہ آئینی حیثیت کو تسلیم کرنے کی بجائے مسلسل اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر پاکستان کے آئین کی تذلیل کرتے ہیں۔علامہ اقبال نے پون صدی پہلے قادیانیت کی حقیقت سے یہ کہہ کر پردہ اٹھا دیا تھا کہ
پنجاب کے ارباب نبوت کی شریعت
کہتی ہے کہ یہ مومن پارینہ ہے کافر
اب حمزہ عباسی قادیانیت کے وکیل صفائی بن کرپاکستان کے اسلامی تشخص کو داؤ پر لگانے کے درپے ہیں ،مگر انہیں یہ یادررکھنا چاہیے کہ وہ جتنا مرضی زور لگا لیں، ایسا کبھی ممکن نہ ہو سکے گا۔۔ان شاء اللہ
ڈاکٹر عمرفاروق احرار ڈپٹی جنرل سیکرٹری مجلس احرار اسلام پاکستان
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
قادیانیوں کے ایک بغل بچے نے آج ٹیوی پر یہ فرمان جاری کیا کہ ایک ریاست کیسے کسی کو غیر مسلم قرار دے سکتی ہے ۔۔۔ اشارہ احمدیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی طرف تھا ۔
اس گفتگو میں کئی مغالطے تھے افسوس کے سامنے نام نہاد علماء بیٹھے تھے لیکن انہوں نے اپنی ذمہ داری کا حق ادا نہیں کیا ۔۔
پہلی بات تو یہ کہ دنیا کی پہلی اسلامی ریاست کے پہلے خلیفہ حضرت ابو بکر صدیق نے جھوٹی نبوت کے دعوے دار مسیلمہ کذاب سے قتال کیا ۔۔اسے قتل کیا اور اس کی جمعیت کو منتشر کر کے دم لیا ۔۔۔
دوسری بات ،، دنیا میں کوئی ایسا عیسائی ہے جو کہے کہ میں حضرت عیسیٰ کو نہیں مانتا لیکن پھر بھی میں عیسائی ہی رہںوں گا۔۔۔ اور کیا دنیا کا کوئی ملک اسے عیسائی تسلیم کرے گا ۔۔۔یا کوئی ہے جو اسرائیل میں جاکر کہے کہ میں یہودی ہوں لیکن حضرت موسیٰ کو نہیں مانتا ۔۔کیا اسے کوئی یہودی تسلیم کر لے گا ۔۔۔
تو یہ ظلم اسلام پر کیوں کہ ایک شخص محمد ﷺ کو آخری نبی نا مانے اور اس بات پر بھی مصر ہو کہ وہ مسلمان ہے ۔۔
تیسری بات یہ کہ پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام ہے ۔۔۔ پاکستان کا صدر اور وزیر اعظم غیر مسلم نہیں ہو سکتا ۔۔۔ ( بلکل اسی طرح جس طرح برطانیہ کے وزیر اعظم ہونے کے لیے اور امریکہ کے صدر ہونے کے لیئ عیسائی ہو نا ضروری ہے )لہذا یہ ریاست کا حق ہے کے یہ طے کرے کہ کون اسلام کے دائرے کے اندر ہے اور کون اس سے باہر ہے ۔۔۔
آخری بات یہ کہ قادیانی اپنا غیر مسلم ہونا تسلیم کرلیں اور اسلامی شعائر ترک کر دیں تو ان کو بحثییت اقلیت اسلام اور پاکستان کا آئین مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے ۔۔۔

Muhammad Waqas Khan
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
قادیانی اور غیر مسلم میں فرق !

ھندو تسلیم کرتا ھے کہ وہ ھندو ھے اور ھم مسلمان ھیں، وہ اپنے کو ھندو اور ھم کو مسلمان مانتا ھے ،ھمارا اور ان کا کوئی جھگڑا نہیں !! ھم مسلم وہ غیز مسلم

عیسائی تسلیم کرتا ھے کہ وہ عیسائی ھے ، اور ھم مسلمان ھیں، وہ اپنے کو عیسائی اور ھم کو مسلم کہتا ھے،، ھمارا اور ان کا کوئی جھگڑا نہیں ! ھم مسلم وہ غیر مسلم

سکھوں کا معاملہ بھی یہی ھے کہ وہ اپنے کو سکھ اور ھم کو مسلم کہتے ھیں ، صاف اور واضح حقیقت ھے ،ھمارا ان سے کوئی جھگڑا نہیں ! ھم مسلم وہ غیر مسلم

یہی کچھ یہودی پر لاگو ھوتا ھے ، وہ ھم کو مسلم سمجھ کر مارتا ھے ،ھم اس کو یہودی سمجھ کر لڑتے ھیں،، شناخت واضح ھے ،، ھمارا شناخت کے معاملے میں ان سے کوئی جگھڑا نہیں !

قادیانی اپنے آپ کو مسلم اور ھم کو غیر مسلم کہتا ھے ، لہذا ھم اگر ان کو مسلم مانیں تو ھمیں اپنے آپ کو غیر مسلم ماننا پڑے گا ،، شناخت ایک ھے دعویدار دو ھیں !!

غلام احمد قادیانی کذاب کے مطابق !

جو موسی کو مانتا ھے عیسی کو نہیں مانتا وہ کافر ھے !

جو عیسی کو مانتا ھے محمدﷺ کو نہیں مانتا وہ کافر ھے !

جو محمدﷺ کو مانتا ھے ،غلام احمد کو نہیں مانتا وہ کافر ھے !

پاکستان بننے سے پہلے بہاولپور کی عدالت ان کو غیر مسلم قرار دے چکی ھے !

ساؤتھ افریقہ کی سپریم کورٹ ان کو غیر مسلم قرار دے کر ان کے مردے مسلم قبرستان میں دفنانے کو غیر قانونی قرار دے چکی ھے !!

قادیانی کے ساتھ ھمارا شناخت کا جھگڑا اس وقت تک چلتا رھے گا ،جب تک وہ اپنے آپ کو اقلیت مان کر اقلیتی ووٹ نہیں بنواتے اور اقلیتی امیدوار کھڑا نہیں کرتے ،، ھر مذھب کی عبادت گاہ کا الگ نام ھے ، وہ ھماری عبادت گاہ کا نام استعمال نہیں کر سکتے ،، ان کے کلمے میں محمد سے مراد مدینے والے محمد نہیں بلکہ غلام احمد قادیانی ھے جسے وہ پہلے محمد سے زیادہ شان والا کہتے ھیں ،، اسی لئے جب ان سے کہا گیا کہ اپنا کلمہ بنائیں تو اس نے کہا کہ جب آنے والا محمد ھی ھے تو ھمیں نیا کلمہ بنانے کی کیا ضرورت ھے ؟ میرا ھی نام سورہ الصف میں احمد رکھا گیا ،قرآن اللہ کا کلام اور میرے منہ کی باتیں ھیں ( نقلِ کفر کفر نہ باشد ) لہذا اس وجہ سے ان کے کلمے پہ پابندی ھے !!

یادش بخیر ،، قائدِ اعظم نے کتنا اعتماد کیا تھا سر ظفر اللہ خان پر کہ اسے اسلامی ریاست کو پہلا وزیرِ خارجہ بنایا تھا اور اس نے پاکستانی سفارت خانوں کو قادیانی مشنز میں تبدیل کر دیا تھا ، نیز وزارتِ خارجہ کو کچھ اس طرح قادیانیوں سے بھرا تھا کہ آج بھی وزارتِ خارجہ میں ھر تیسرا سفارتکار قادیانی ھے اور ھر سفارت خانے میں سیکرٹری لیول کا قادیانی افسر موجود ھے ، بیرون ملک پاکستانی اسکول جو سفارت خانوں کے تابع ھیں ان میں پرنسپل اور ویس پرنسپل ، سیکشن انچارج قادیانی لگائے جاتے ھیں ،ظفراللہ خان نے قائدِ اعظم کو غیر مسلم سمجھ کر ان کا جنازہ نہ پڑھا اور کہا " آپ مجھے ایک غیر مسلم ریاست کا مسلم وزیر سمجھ لیں یا ایک اسلامی ریاست کا غیر مسلم وزیر " حقیقت یہ ھے کہ ھمارے کافر قرار دینے سے پہلے قادیانیوں نے ھمیں کافر قرار دیا ،جس کی وجہ سے ھم اپنی کھوئی ھوئی شناخت واپس لینے کے لئے مجبور ھوئے ،، قادیانی خلیفہ سے جب اجازت لی گئ کہ مسلمان بچوں کی نمازِ جنازہ کی اجازت تو دی جائے کیونکہ وہ تو ناسمجھ اور معصوم ھیں تو قادیانی نے کہا " پھر عیسائیوں اور ھندوؤں کے بچوں کی نماز جنازہ بھی پڑھ لیا کرو کیونکہ معصوم اور ناسمجھ تو وہ بھی ھیں ،،

اقتباس - فیس بک
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
مسئلہ قادیانیت:
=========
ہمیں اس مسئلہ کو دنیا کے سامنے معروضی اور منطقی انداز میں پیش کرنا چاہئے۔ ختم نبوت صرف ہمارے ایمان کا حصہ ہے، دنیا کے دیگر مذاہب کا نہیں۔ لہٰذا ہمیں دنیا کے سامنے زیادہ زور عقلی دلائل پر دینا چاہئے۔
××
1۔ ہم مسلمان لوگ، ”مسلمان“ اُسے کہتے ہیں جواللہ کے بھیجے ہوئے ہر سچے نبی اور رسول پر ایمان لائے۔ جو ان رسولوں پر ایمان لانے سے انکار کرے، اُسے ہم ”کافر“ یعنی غیر مسلم کہتے ہیں۔ عربی زبان میں ”کافر“ انکار کرنے والے کو کہتے ہیں۔ ”کافر“ کوئی گالی نہیں ہے اور نہ ہی اس لفظ کے کوئی معیوب معنی ہیں۔
××
2۔ ہمارے نزدیک حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک آنے والے ہر نبی اور رسول کے ماننے والے ”مسلمان“ تھے اور ہیں، جب تک کہ کوئی نئے آنے والے سچے نبی اور رسول کا ”انکار“ نہ کرے۔ مثلاً حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ماننے والے (یہودی) بھی مسلمان تھے۔ لیکن جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام بطور نبی تشریف لائے اور جن یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت کا انکار کیا تو وہ ”کافر“ (یا غیر مسلم) بن گئے۔ واضح رہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کی آمد سے قبل تمام یہودی مسلمان تھے۔
××
3۔ پھر جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ماننے والے مسلمانوں میں سے کچھ لوگوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا انکار کیا۔ چنانچہ ایسے لوگ مسلمان نہ رہے۔ یعنی کافر ہوگئے۔ عرف عام میں انہیں ”عیسائی“ (کرسچین) کہا جانے لگا۔ غیر مسلم، کافر، عیسائی، کرسچین میں سے کوئی لفظ بھی ”گالی“ نہیں ہے نہ ہی ان کا کوئی ”غلط مفہوم“ ہے۔ ان الفاظ سے صرف اُن کے دینی و مذہبی عقائد کا اظہار ہوتا ہے کہ یہ لوگ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ”انکار“ کرتے ہیں، چنانچہ یہ غیر مسلم یا کافر ہیں جو خود کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ”دین“ تک محدود رکھتے ہیں۔
××
4۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نبوت کے اعلان کے ساتھ ساتھ یہ بھی اعلان کیا کہ وہ آخری نبی ہیں۔ اب تا قیامت کوئی نیا نبی نہیں آئے گا (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اس دنیا میں دوبارہ آمد بھی بطور ”نبی“ نہیں ہوگی)
چنانچہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ماننے والے مسلمانوں کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو بھی نبی یا رسول ہونے کا دعویٰ کرے، وہ جھوٹا ہوگا۔ چنانچہ ہم مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنےوالے اور اس کے ماننے والے کسی بھی فرد کو ”مسلمان“ نہیں مانتے۔ ہمارے نزدیک وہ کافر ہیں۔ واضح رہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تاریخ میں اب تک متعدد لوگوں نے نبوت کا دعویٰ کیا اور ہم نے ان سب کے بارے میں ایک ہی بات کہی کہ وہ اور ان کے ماننے والے مسلمان نہیں بلکہ کافر ہیں۔
××
5۔ جب قادیان کے مرزا غلام محمد نے نبوت سمیت دیگر باتوں کا دعویٰ کیا تو امت محمدیہ نے اپنا وہی موقف دہرایا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنے اور ایسے نبی کو ماننے والے مسلم نہیں بلکہ غیر مسلم اور کافر ہیں۔
××
6۔ لیکن یہاں ایک ”دل چسپ بات“ یہ سامنے آئی کہ ہم سے پہلے مرزا اور اُس کے ماننے والوں نے یہ اعلان کردیا کہ جو مرزا پر ایمان نہیں لاتا، وہ اب مسلمان نہیں رہا۔ اب مسلمان صرف وہی ہوگا، جو مرزا پر ایمان لائے گا۔ باقی امت محمدیہ کافر ہے۔ مرزا کے اس فتویٰ کے بعد امت محمدیہ کے علمائے کرام نے متفقہ طور پر فتویٰ دیا کہ ہم مرزا کو نبی نہیں مانتے۔ چنانچہ مرزا اور اس کے ماننے والے مسلم نہیں بلکہ کافر ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں بھی مرزا اور اس کے ماننے والوں کو بہت بعد میں اس وقت کافر قرار دیا گیا، جب ان کے خلیفہ نے اسمبلی میں آکر یہ اعلان کیا کہ ہم مرزا کو نبی نہ ماننے والوں کو مسلمان نہیں بلکہ کافر سمجھتے ہیں۔
××
7۔ آج اگر کوئی قادیانی اس بات پر اعتراض کرتا ہے کہ انہیں پاکستانی ریاست اور دنیا بھر کی امت محمدیہ ”کافر“ کیوں کہتی ہے۔ تو اس اعتراض سے پہلے اسے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے کہ سب سے پہلے ”قادیانیوں“ نے ”غیر قادیانیوں“ کو غیر مسلم قرار دیا تھا۔ اور جو آج بھی ان کے مذہبی کتب میں موجود ہے۔ چنانچہ اب انہیں اس بات پر ”اعتراض“ کرنے کا کوئی حق نہیں کہ ہم انہیں غیر مسلم یا کافر کیوں کہتے ہیں۔ پاکستان میں انہیں بطور غیر مسلم شہری تو تمام حقوق حاصل ہوں گے، لیکن انہیں نہ تو مسلم سمجھا جائے گا اور نہ ہی بطور مسلم شہری ان کا کوئی آئینی حق ہوگا۔
(فیس بُک پر، فیس بُک کے ”سیکولرز“ کے لئے لکھی گئی احقر کی تحریر)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
سلمان تاثیر کو قتل کرکے ممتاز قادری نے غلط کیا یہ ریاست کا کام تھا۔
اچھا جی چلیں ٹھیک ہے
ریاست قادیانیوں کو کافر قرار دے دیتی ہے۔
ریاست کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ کسی کو کافر قرار دے یہ علماء کا کام ہے
اچھا چلیں آگے بڑھتے ہیں
اسلامی نظریاتی کونسل کے علماء نے سود کو حرام قرار دے دیا۔
ان ملاووں کو یہ حق کس نے دیا یہ کام تو پارلیمنٹ کا ہے اسے کرنے دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جی تو کچھ سمجھ آئی ان کا اصل مسئلہ کیا ہے؟؟
ان کا اصل مسئلہ شریعت اور صرف اسلام ہے


اقتباس - فیس بک
 
Top