• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"حیاتی" حضرات کی ان احادیث کی صحت کیسی ہے؟ جو وہ اپنے عقیدے پر پیش کرتے ہیں !

شمولیت
دسمبر 25، 2012
پیغامات
77
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
55
- حضرت عائشہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حجرہ مبارک میں دفن کے بعد پردہ کر کے جاتی تھیں کہ انہیں عمر سے حیا آتی ہے۔جبکہ ان کے دفن سے پہلے جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ دفن تھے تب وہ پردہ نہیں کرتی تھیں۔

- دوسری حدیث کی جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دفن کرنے لگے تو قبر مبارک سے آواز آئی کہ "حبیب کو حبیب کے پاس دفن کر دو" اور حضرت ابوبکر نے نصحیت بھی کی تھی کہ دفن کرنے سے پہلے اجازت لینا !

-تیسری حدیث کہ قبر کے پاس پڑھا جانے والا درود میں خود سنتا ہوں اگر دور سے پڑھا جائے تو فرشتے پہنچا دیتے ہیں ۔

کسی کو معلوم ہو ان احادیث کی صحت کے بارے میں کہ یہ عقائد پر پیش ہو سکتی ہیں یا نہیں تو ضرور بتائے۔۔

جزاک اللہ ۔۔ اللہ نگہبان
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
-تیسری حدیث کہ قبر کے پاس پڑھا جانے والا درود میں خود سنتا ہوں اگر دور سے پڑھا جائے تو فرشتے پہنچا دیتے ہیں ۔
یہ حدیث ضعیف ہے تفصیل کے لئے دیکھئے فضائل درود وسلام صفحۃ 16 از شیخ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
- حضرت عائشہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حجرہ مبارک میں دفن کے بعد پردہ کر کے جاتی تھیں کہ انہیں عمر سے حیا آتی ہے۔جبکہ ان کے دفن سے پہلے جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ دفن تھے تب وہ پردہ نہیں کرتی تھیں۔
امام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241)نے کہا:
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أَدْخُلُ بَيْتِي الَّذِي دُفِنَ فِيهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَبِي فَأَضَعُ ثَوْبِي ، وَأَقُولُ إِنَّمَا هُوَ زَوْجِي وَأَبِي ، فَلَمَّا دُفِنَ عُمَرُ مَعَهُمْ فَوَاللَّهِ مَا دَخَلْتُهُ إِلاَّ وَأَنَا مَشْدُودَةٌ عَلَيَّ ثِيَابِي ، حَيَاءً مِنْ عُمَرَ.[مسند أحمد ط الميمنية: 6/ 202]۔

یہ روایت صحیح ہے لیکن اس سے قبر کی زندگی پر استدلال درست نہیں کیونکہ امام عائشہ رضی اللہ عنہ جو پردہ کرتی تھیں اس کی وجہ عمرفاروق سے اماں عائشہ رضی اللہ عنہ کی شرم وحیاء تھی نہ کہ عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی حیات وزندگی۔

کیونکہ اگر حیات وزندگی مراد ہوتی اور اس کے سبب اماں عائشہ رضی اللہ عنہا پردہ کرتین تو یہ چیز بے معنی تھی کیونکہ بفرض محال یہ تسلیم بھی کرلیں کہ عمرفاروق قبر میں زندہ ہیں تو وہ قبر کے اندر ہیں اوراماں عائشہ رضی اللہ عنہا قبر کے باہر ہیں یعنی دونوں کے مابین زمین حائل ہے جو خود ایک بہت بڑا پردہ ہے ۔

معلوم ہوا کہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پردہ کی وجہ ان کی شرم وحیاء تھی نہ کہ عمرفاروق کی زندگی۔
 
Top