- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
خاتم النبیین اور خاتم الاولیاء
ایک غلط روجماعت نے خاتم الانبیاء پر قیاس کرتے ہوئے یہ کہہ دیا کہ خاتم الاولیاء، افضل الاولیاء ہے حالانکہ خاتم الاولیاء کا ذکر تک بھی مشائخ متقدمین میں سے بجز محمد بن علی الحکیم ترمذی کے کسی نے نہیں کیا۔ انہوں نے ایک کتاب تصنیف کی اور اس میں کئی جگہ غلطیاں کی ہیں، پھر متاخرین میں سے ایک گروہ ایسا پیدا ہوا، جس میں سے ہر ایک شخص اس کا مدعی ہوا کہ وہ خاتم الاولیاء ہے۔ ان میں سے بعض کا یہ دعویٰ ہے کہ علم باللہ کے لحاظ سے خاتم الاولیاء ، خاتم الانبیاء سے افضل ہے اور انبیاءعلیہم السلام اس کے ذریعہ علم باللہ حاصل کرتے ہیں۔ جیسا کہ ابنِ عربی، صاحب ’’فتوحات مکیہ‘‘ اور کتاب الفصوص کا خیال ہے اور اس میں انہوں نے شریعت اور عقل کے بھی خلاف کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انبیاء و اولیاء کے بھی یہ کہنا کہ (علم باللہ کے لحاظ سے خاتم الاولیاء ، خاتم الانبیاء سے افضل ہے اور انبیاء خاتم الاولیاء سے علم باللہ حاصل کرتے ہیں) تو ایسے ہی ہے جیسے کہ یوں کہے ’’ان کے نیچے سے چھت گر کر آپڑی۔‘‘ تو یہی کہا جاسکتا ہے کہ نہ عقل نہ قرآن۔(یعنی ایسا کہنا قرآن سے بھی مطابقت نہیں رکھتا جس میں ہے: خرعلیہم السقف من فوقہم۔ ان پر اوپر سے چھت آگری اور عقل کے بھی خلاف ہے۔ اس لئے کہ چھت اوپر ہوتی ہے۔ اسی طرح ان لوگوں کا یہ کہنا کہ کوئی ولی خاتم الانبیاء سے بھی افضل ہو سکتا ہے، عقل اور قرآن دونوں کے خلاف ہے)۔
الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ