• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خاموشی میں نجات

شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
خاموشی میں نجات ہے۔!
ملکی حالات بڑے گھمبہیر ہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ ہو کیا رہا ہے۔کون سچا ہے کون جھوٹا ہے۔ایک طرف طالبان اور دوسری طرف فوج، اسی رسہ کشی میں بہت سے بے قصور بھی حیوانیت کی بھینٹ چڑھ گئے،بہت سے خاندانوں کے معصوم جوان غائب ہوئے جن کا کوئی اتا پتا نہیں،بہرحال میں یہ بات سوچ ہی رہا تھاکہ یہ ہو کیا رہاہے۔۔؟تو اسی کشمکش میں رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان یادآیاسنن ابن ماجہ حدیث نمبر 841
عمران بن موسیٰ لیثی، عبدالوارث بن سعید، محمد بن حجادہ، عبدالرحمن بن ثروان ہذیل بن شرحبیل، حضرت ابوموسی اشعری ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے قریب فتنے ہوں گے سیاہ تاریک شب کے حصوں کے مانند ان فتنوں میں مرد صبح ایمان کی حالت میں کرے گا تو شام کفر کی حالت میں اور کوئی شام ایمان کی حالت میں کرے گا تو صبح کفر کی حالت میں۔ ان فتنوں میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے اور کھڑا ہونے والا چلنے والے سے اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا (اسوقت) اپنی کمانیں توڑ دینا اور کمانوں کے چلے کاٹ دینا اپنی تلواریں پتھروں پر مار کر کند کر لینا اگر تم میں سے کسی کے پاس کوئی گھس آئے اور (مارنے لگے) تو وہ سیدنا آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں (ہابیل اور قابیل) میں سے بہتر کی طرح ہو جائے ۔
اس حدیث کا یہ حصہ کہ بیٹھنے والا کھڑے سے بہتر ہو گا۔۔۔۔الخ​
حدیث کے اس حصہ کی جو سمجھ مجھے آئی ہے وہ یہ ہی ہے کہ جو بندہ بہت حالات شناس بہت تیز اور بہت زیادہ باتیں کرنے والا ہے وہ سب سے زیادہ آزمائش میں ہے وہ نہیں جانتاکہ وہ کس کی حمائت کس وجہ سے کر رہا ہے وہ نہیں جانتا کہ وہ انجانے میں باطل کو حق کہہ رہا ہے یا حق کو باطل۔۔۔!
پتہ نہیں حقیقت کیا ہے کہیں ایسے نہ ہو کہ ہم انجانے میں باطل کو حق اور حق کو باطل کہہ جائئیں۔۔۔
اسلئے ان حالات میں خاموشی سب سے بہتر ہے میں تو یہ ہی محسوس کر رہاہوں۔
واللہ اعلم۔
آپ اس بارہ میں کیا کہیں گے۔۔۔؟
کیا خاموش رہنابہترہے یا کسی کی حمائت کرنا۔۔؟
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ ،
بہت اصلاحی موضوع ہے۔اللہ تعالی آپ کو اجر و ثواب سے نوازے۔آمین
نہ خاموش رہنا بہتر ہے اور نہ حمایت کرنا۔۔۔تحقیق کرنا سب سے بہتر ہے۔حق کی جستجو کرنے والے کو اللہ تعالی حق کا رستہ دکھاتا ہے۔ان شاء اللہ!
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کا قریب قریب مفہوم ہے کہ فتنوں کے وقت میں خود کو دور رکھنا یہاں تک کہ پتے کھا کر بھی گزارا کرنا پڑے۔اسی طرح فتنوں کے وقت میں حتی الامکان اپنے ایمان کو بچانے کی کوشش بھی کرنی ہے۔
لہذا تحقیق کی لگن ضرور رہنی چاہیئے کہ عند اللہ نیک ارادوں کا اجر حاصل ہوتا ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جس پس منظر میں آپ نے بات کی ہے ان حالات میں خاموش رہناہی بہتر ہے ۔ واللہ اعلم ۔
 
شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
جزاکم اللہ خیرا۔۔
تحقیق کےلئے سورسز ہوتے ہیں اگر سورسز ہی جھوٹ پر مبنی ہوجائیں تو کیسے تحقیق پایہ تکمیل کو جا سکتی ہے۔۔؟
مثال کے طورپر ہمارے اخبارات اور جرائد وہ بھی جھوٹ ہمارا میڈیا ہمیں وہ ہی دیکھاتا ہے جو حکومت چاہتی ہے۔یہ ہی تو سورسز ہیں اب ان پر کیسے اعتبار کریں۔میں بس یہ سمجھ رہا ہوں کہ ایسی باتوں سے بچنا چاہئے۔
کی خیال اے۔۔؟
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
اگر آپ موجودہ مسائل کا اسلامی حل دیکھنا چاہتے ہیں ، تو یہ تحقیق اسلامی کتب سے کی جائے گی۔
تاہم جس طرح آپ کا موضوع ہے ، طالبان ، داعش ، حکمران ، افواج ، پالیسیز کے متعلق تو اس معاملے میں ہمیں صبر کرنا چاہیئے۔یہاں تک کہ اللہ کوئی راستہ دکھا دے۔
 
Top